تازہ تر ین

کشمیر کی تحریک نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے ،ناکام بنانا ممکن نہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ این اے 4 کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی جیت غیر متوقع ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں حالات کے تقاضے کے مطابق کیسز کھولے اور بند کر دئیے جاتے ہیں۔ چودھری شوگر ملز کیس میں ایک بات تو طے ہے کہ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی گئی اب کس نے ایسا کیا وہ بھی سامنے آ جائے گا۔ 70 سال پہلے بھارت نے بزور طاقت کشمیر پر قبضہ کیا تھا۔ کشمیری 70 سال سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ایک دن کامیاب ہونگے۔ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے تاہم عام آدمی کو ٹکٹ نہ ملنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں جن کا ازالہ ہونا چاہیے۔ معروف صحافی خالد چودھری نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں کہیں بھی اکیلی ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکتی، پنجاب میں اس نے ہمیشہ ن لیگ کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کر کے اسمبلی سیٹیں جیتی ہیں۔ این اے چار میں اے این پی نے پچھلی بار سے ساڑھے سات ہزار زائد ووٹ حاصل کر کے مذہبی جماعتوں کےلئے الارم بجا دیا ہے۔ کے پی کے میں اگلے الیکشن میں مقابلہ اے این پی اور تحریک انصاف میں ہوگا۔ ظفر حجازی کے بارے میں پچھلے دو سال سے سکینڈل چھپ رہے تھے تب تو نیب یا ایف آئی اے نے نوٹس نہ لیا۔ شریف خاندان کےخلاف کیسز پہلی بار تو نہیں ہوئے۔ اگر انہیں پہلے ریلیف دیا گیا تو اب کیوں نہیں دیا جا رہا یہ سب سوالات اٹھتے رہیں گے۔ یہاں ضرورت پڑنے پر برسوں سے سرد خانوں میں پڑے کیسز بھی باہر نکل آتے ہیں اور اصغر خان جیسے کیس جن کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے سرد خانے میں ڈال دئیے جاتے ہیں۔ ایسا صرف اس لئے ہوتا ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ بھارت میں آزادی کی بہت سی تحریکیں چل رہی ہیں، اب آزادی کشمیر تحریک کو طاقت سے دبانا ممکن نہیں رہا۔ پاکستان میں خوراک اور دودھ کے نام پر عوام کو زہر دیا جا رہا ہے۔ ایک چیز بھی ملک میں خالص نہیں رہی۔ 50ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کر کے ایک میچ کرانا تو کرکٹ کی بحالی نہیں ہوسکتا۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا کہ این اے چار ضمنی الیکشن میں اے این پی کے ووٹ پچھلی بار کی نسبت بڑھے جبکہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے ووٹ کم ہوئے ہیں۔ چودھری شوگر ملز کیس میں ریکارڈ ٹمپرنگ ثابت ہوگئی تو شریف خاندان کےلئے مشکلات بہت بڑھ جائینگی۔ بھارت میں اس وقت علیحدگی کی 17 بڑی تحریکیں چل رہی ہیں۔ آزادی کشمیر تحریک عروج پر ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ اس تحریک کو مکمل اخلاقی اور سفارتی سپورٹ مہیا کرے اور پوری دنیا میں اس ایشو کو اٹھائے۔ کشمیر میں علیحدگی کی نہیں آزادی کی تحریک جاری ہے۔ استصواب رائے ان کا حق ہے جو ملنا چاہیے۔ کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے تاہم عوام کےلئے مشکلات کم از کم ہونی چاہئیں۔ تجزیہ کار ہمایوں شفیع نے کہا کہ تحریک انصاف نے اگلے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے کے پی کے میں بہت محنت کرنا ہوگی۔ ظفرحجازی ادارے کے سربراہ تھے کیا ان کے علم میں نہیں تھا کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کیا جا رہا ہے۔ ہمارے سراغ رساں اداروں کو اتنی مہارت حاصل ہو گئی ہے کہ وہ کہیں بھی کی گئی ٹمپرنگ کو پکڑ سکتے ہیں۔ کشمیر میں 70 سال سے آزادی کی تحریک جاری ہے۔ بھارت کے اپنے مفاد میں اب یہی بہتر ہے کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیدے ورنہ اس کےلئے نتائج بڑے خوفناک بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔ کشمیر میں آزادی کی تحریک اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے، اسے کبھی ناکام نہیں بنایا جا سکتا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain