اسلام آباد (آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹوں کی نظرثانی مردم شماری کے نتائج شائع ہونے تک نہیں ہو سکتی،اگر ہمیں کم وقت دیا جائے گا تو غلطیوں کی گنجائش زیادہ ہو گی،پریزائیڈنگ افسران کی ٹریننگ مارچ یا اپریل میں شروع کی جائے گی، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے، ہم اس کو اپنے کام میں مداخلت نہیں سمجھتے،الیکشن کمیشن کے ذمے بہت کام ہے اور ہم نے یہ کام کچھ مہینوں میں کرنے ہیںہمارے پاس دن کم رہ گئے ہیں جبکہ ابھی ووٹر لسٹوں کی نظرثانی بھی ہونی ہے، پانچ مئی کے بعد ہم ووٹر لسٹوں کو نہیں چھیڑ سکتے، ہم کہتے ہیں کہ جو قانون میں ترامیم کرنی ہے کرلیںتا کہ ہم الیکشن میں جا سکیں،ہمارے ملک میں کبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں ہوا،کیا ہم ساڑھے تین یا چارلاکھ مشینیں صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیں؟اگر یہ مشینیں دس فیصدبھی ناکام ہوئیں تو پاکستان کا الیکشن رک جائے گا، ہمارے الیکشن کا موازنہ دوسرے ممالک سے نہ کیا جائے،بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںاور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن تجرباتی بنیادوں پر کام کرتا رہے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کو دی جائے اور پھر پارلیمنٹ اس بارے میں فیصلہ کرے۔منگل کو میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کا مسئلہ اہم ہے،الیکشن کمیشن کی خود مختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس پر ہم پارلیمنٹ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارا نقطہ نظرسنا،چیف الیکشن کمشنر کو انتظامی اختیارات میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی معاملات میں بھی الیکشن کمیشن کو خود مختاری دی گئی ہے،پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قواعد بنائے گا جس کی منظوری وزیراعظم دیں گے،دوسری تجویز یہ دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قوانین بنائے گااور اس کی منظوری صدر مملکت ممنون حسین دیں گے، تاہم پھر یہ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن اپنے قواعد خود بنائے گااور پھر وہ انہیں اپنی ویب سائٹ پر پبلش کر دے گا جبکہ ان قواعد پر اعتراضات عوام سے لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے دوران جو افراد بھی ڈیوٹی دے رہے ہوں گے وہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوں گے،الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی بھی کر سکے گا اور سزا بھی دے سکے گا،ہمیں کہا گیاہے کہ 30چیزوں کے نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر پبلش کئے جائیں،ہم نے اپنی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پارلیمنٹ کو بھیجنی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2018میں 10کروڑووٹرز کےلئے 20کروڑبیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے،انتخابات کےلئے تقریباً90ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جن میں 2لاکھ70ہزار پولنگ بوتھ ہوں گے اور8لاکھ انتخابی عملہ ہو گا، اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 60روز میں انتخابات ہونا ضروری ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر نگرانی کےلئے خفیہ کیمرے نصب کئے جائیں گے ،نئے قانون کے تحت انتخابی عملے سے ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل حلف لینا لازمی قرار دیا گیا ہے،حلقے کا کوئی بھی ووٹر امیدوار پر اعتراضات کر سکتا ہے، سینیٹ کے امیدوار کےلئے اخراجات کی حد15لاکھ ،قومی اسمبلی کےلئے40لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار وںکےلئے 20لاکھ روپے حد مقرر کی گئی ہے،جو شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرائے گایا عارضی پتے پر، ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔منگل کومیڈیا ورکشاپ سے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر،ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال ، ڈی جی الیکشن کمیشن یوسف خٹک ، ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے خطاب کیا۔ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کو مرتب کرنا الیکشن کمیشن کے اہم فرائض میں شامل ہے، الیکشن ایکٹ 2017میں کچھ نئی چیزیں شامل کی گئی ہیں جو بھی شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرانا چاہتا ہے یا عارضی پتے پر، الیکشن کمیشن غیر مسلموں، معذور افراد اور خواجہ سراﺅں کو بھی انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے گا، جو قواعد شناختی کارڈ پر ہوں گے وہی ووٹر لسٹ پر بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔