لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ احتساب کا شکنجہ مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ نیب نے مزید زیر التواءمقدمات پر کام شروع کر دیا ہے اور مزید کئی ایک شخصیات کے نوٹس جاری کرنے کا عمل شروع ہو گیا چنانچہ چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی کے بعد تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کو بھی طلب کر لیا گیا ہے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر 6 نومبر کو نیب کے لاہور آفس میں پیش ہوں اور اپنے خلاف کرپشن کیسز کا جواب دیں۔ ان پر دو ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے علاوہ زرعی زمین پر غیرقانونی طور پر ایک ہاﺅسنگ سوسائٹی قائم کرنے کا الزام ہے۔ نیب کے حکام کے مطابق انہیں پہلے بھی تین نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں وہ پیر کو پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی جائے گی۔ نیب گزشتہ روز ق لیگ کے رہنما چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کو بھی پیر کو ہی طلبی کے نوٹس جاری کر چکی ہے۔ ان کے پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ دوسری جانب چودھری برادران نے ق لیگ کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس میں نیب کو نوٹس کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی جس کی روشنی میں وہ پیش ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اپنا مو¿قف پیش کرینگے۔ اس وقت دونوں اصحاب میڈیا کے کسی رابطہ کا جواب نہیں دے ہے ان سے متعلقہ دوسرے لوگ بھی خاموش ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ق لیگ کی قیادت نے تمام رہنماﺅں کو اس حوالے سے کسی قسم کی بات کرنے سے منع کر دیا ہے۔ علیم خان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان نے انہیں نیب میں پیش ہو کر الزامات کا جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب نیب نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سے تمام سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ نیب نے اس سلسلے میں ایل ڈی اے کو ایک خط بھی تحریر کیا ہے جس میں ریکارڈ کی فراہمی کے بارے میں کہا گیا ہے۔