لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نویس جاوید کاہلوں نے کہا ہے کہ اگر کسی مجرم خاندان میں شرم نام کی کوئی چیز نہ رہے تو وہ سارے نظام کو بے شرم کہنا اپنا حق سمجھتا ہے ، نوازشریف کو کسی فوجی آمر نے نہیں نکالا بلکہ وہ سپریم کورٹ کے قانون کے تحت حکم پر نکالے گئے ہیں، ن لیگ کا خیال تھا کہ نوازشریف عوام میں جاکر کہیں گے ” مجھے کیوں نکالا“ تو لوگ دھاڑیں مارتے ساتھ چل پڑیں گے جو بالکل غلط ثابت ہوا، ہماری پارلیمنٹ نے خود کو مذاق بنا رکھا ہے ، پانامہ جیسے کیسز جمہوری ملک میں آئیں تو پارلیمنٹ ایکشن لیتی ہے اور خود کیس کو عدالت میں بھجواتی ہے، اب بھی مردم شماری اور حلقہ بندی کے عام سے عاملہ پر قانون سازی نہ کرکے پارلیمنٹ اپنا مذاق بنا رہی ہے، ملک اور پارلیمنٹ اگر چل نہ پائے تو ایسے حالات میں الیکشن کی جانب جانا چاہئے، پاک فوج پر تنقید کیلئے امریکہ میں باقاعدہ بجٹ رکھا جاتا ہے ، سینئر تجزیہ کار جنرل (ر) زاہد مبشر نے کہا کہ عدالت کے فیصلے مانے جائیں تو انارکی پھیلتی ہے ، طالبان بھی تو یہی کہتے تھے کہ قانون کو نہیں مانتے تو پھر لیگی قیادت اور طالبان میں کیا فرق ہے، سپریم کورٹ نے نوازشریف کے تمام سوالوں کا تسلی بخش جواب دیا ہے، وفاقی وزراءریاست کے نمائندے ہوتے ہیں، انکا ایک نااہل قرار پائے شخص کیساتھ کھڑے ہونا شرمناک عمل ہے، شریف خاندان اصل میں ملک قیوم جیسے جج اور عدالتیں چاہتا تھا جو نہ ملنے پر عدالتوں کے خلاف محاذ آرائی پر اتر آیا ہے ، یہ موجودہ دور 99کا نہیں ہے نہ ہی وہ عدالتیں ہیں ، اب تمام ادارے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرینگے، اب آئین و قانون کو اپنے مفاد کے تحت استعمال نہیں کیا جاسکتا، شریف خاندان عدلیہ کیخلاف بیان بازی کرکے اپنے لئے مزید مشکلات کھڑی کررہاہے، جس کااسے وقت آنے پر پتہ چلے گا، شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیراعظم اچھا کام کیا تاہم انہیں ادراک کرنا چاہئے کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں ن لیگ کے نہیں کوئی بیان بھی سوچ سمجھ کر دینا چاہئے، سینئر صحافی خالد چوہدری نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں نوازشریف کا کیس بھی سیاسی بنتا دکھائی دیتا ہے ، ہمیں قانون کی بالادستی کو تسلیم کرنا چاہئے تاہم سیاستدانوں کی جانب سے اٹھایا سوال کہ کیا احتساب صرف سیاستدانوں کا یہ ہوگا بھی اہم ہے ، پرویز مشرف کیخلاف کیسز کیوں نہیں چلائے جاتے ، ریڈ وارنٹ کیوں جاری نہیں ہوتا ، اگر ایسا ہوگا تو پھر حقیقی کیسز بھی سیاہ رنگ اختیار کرینگے، متحدہ اور بی ایس پی کا اتحاد بتاتا ہے کہ سیاستدان اس حقیقت کو سمجھ رہے ہیں کہ آپس کے اختلافات سے سیاسی نظام کو نقصان پہنچ رہاہے، نوازشریف کے عدلیہ بارے الفاظ اور ن لیگ کی قرارداد بتاتی ہے کہ عدلیہ کیخلاف کھلی جنگ کا آغاز کردیاگیاہے، عدالت بھی بعض چیزوں پر نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے ، کبھی نوٹس نہیں لیا کہ نااہل شخص کو سرکاری پروٹوکول کیوں دیا جارہاہے، عدلیہ کی تاریخ بھی کوئی قابل فخر نہیں رہی ہے ، موجود ہ حالات میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا چاہئے اور تمام اہم ایشوز پر فیصلے کرنے چاہئیں، بدقسمتی سے کرپشن اوپر سے نیچے تک ہر ادارے میں سرائت کرچکی ہے ، جمہوریت کو چلنا چاہئے اگر اسے نقصان پہنچا تو ملک کا نقصان ہوگا، تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ 85سے آجتک نوازشریف کے بے شمار سکینڈل سامنے آچکے ہیں، نظرثانی اپیل پر عدالت نے بڑی وضاحت سے فیصلہ جاری کیا ہے، نوازشریف کے بیان بتا رہے ہیں کہ عدلیہ سے ٹکراو¿ کی پالیسی اختیار کرلی گئی ہے، نوازشریف اور انکے ساتھیوں کے بیانات بھی اسی لئے ہیں کہ انہیں توہین عدالت میں طلب کیا جائے، شاہد خاقان عباسی کمزور وزیراعظم ثابت ہوئے ، انہیں جمہوری اقدار کا ہی پاس کرنا چاہئے، قائمہ کمیٹی کے مطابق بینظیر بھٹو ایئرپورٹ کا پہلا تخمیہ 37ارب تھا جو بڑھ کر 100ارب تک جا پہنچا ، دیکھنا ہوگا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ، اس طرح ایک ڈیم کا ٹھیکہ بوگس کمپنی کو دیدیاگیا ، کیس اب نیب کو بھجوایاجارہاہے، کرپشن ہر ادارے میں سرائت کرچکی ہے ، آج تک کوئی شفاف منصوبہ نہیں دیکھا، وزیراعظم سپیکر کو اتنا بھی احساس نہیں کہ قومی اسمبلی کے اجلاس پر قوم کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں ، جب دل چاہتا ہے اجلاس بلاتے اور برخاست کردیتے ہیں۔