لاہور (نیا اخبار رپورٹ) برصغیر کے عظیم صوفی بزرگ حضرت سید ابوالحسن علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ کے 974 ویں عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات کاآغاز ان کے آستانہ عالیہ پر ہو گیا ،صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور سید زعیم حسین قادری نے رسم چادر پوشی سے تقریبات کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر ہدیہ نعت پیش کیا گیا اور ملک و قوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں۔ رسم چادر پوشی کے بعد دودھ کی سبیل کا بھی افتتاح کیا گیا ۔ عرس کی افتتاحی تقریب میں اندرون اور بیرون ممالک سے آئے ہوئے زائر ین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے عرس مبارک کی تین روزہ تقریبات کے لئے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں اور تقریبات میں شرکت کے لئے آنے والے زائرین کو مختلف مقامات پر جامعہ تلاشی کے بعد واک تھرو گیٹ سے گزار کر اندر داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ سکیورٹی کے تناظر میں داتا دربار کے بیرونی اور اندرونی حصوں اور اطراف میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں۔ عرس مبارک کے سلسلہ میں تین روز تک مختلف نشستوں میں سیمینارز ، محافل سماع ، قرات اور نعت خوانی کی محفلوںکا انعقاد کرایا جائے گا ۔ عرس مبار ک کا آغاز ہوتے ہی مختلف علاقوں سے زائرین عقیدت اور اپنی منتوں کی چادر یں چڑھانے کے لئے حضرت داتا گنج بخش ؒ کے مزار مبارک پر تشریف لا رہے ہیں۔ خانقاہی دنیا میں داتا گنج بخشؒ کو منفرد مقام حاصل ہے۔ انہوں نے رشدوہدایت کے چراغ جلائے اور تصوف کا فیض عام کیا۔ان کااسم گرامی علی بن عثمان تھا۔ ان کی کنیت ابوالحسن اور لقب داتا گنج بخش کا ملا جواس قدرمشہورہوا کہ لاہور شہر کو ہی داتا کی نگری کہہ کر پکارا جانے لگا۔آپ کا روحانی سلسلہ حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ سے ملتا ہے ان کےمرشد ابوالفضل محمد بن حسین تھے جن کے حکم پر غزنی سے لاہور کا سفر کیااور یہاں اسلام کی روشنی پھیلائی۔حضرت داتا گنج بخش نے فیوض و برکات کی جو شمعیں روشن کیں ان کی لو آج بھی لوگوں کو سیدھا راستہ دکھا رہی ہے۔آپ نے تصوف پر گیارہ کتابیں لکھیں لیکن اس وقت صرف دو کتابیں کشف المحجوب اور کشف الاسرار دستیاب ہیں۔