اسلام آباد (آن لائن) توانائی نے گدو پاور پلانٹ میں مبینہ1ارب 93کروڑ کرپشن اور مالی بدعنوانی کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور یہ تحقیقات وزارت پاور کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیارات کی حامل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے گدوپاور منصوبے میں مالی بدعنوانی اس وقت سامنے آئی تھی جب خواجہ آصف وزیر توانائی تھے وزارت کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ گدو پاور منصوبے کی تعمیر میں مصروف ایک بڑی کمیٹی کو نواز شریف حکومت کے وزیر پانی بجلی اور سیکرٹری پانی و بجلی نے قیمتوں میں اضافہ کا سہارا لے کر 1ارب 93زائد روپے جاری کر دیئے تھے جب حکومت تبدیل ہوئی ہے تو نئے سیکرٹری توانائی کے اس بھاری مالی بدعنوانی کا نوٹس لیا ہے اور اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کے لئے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے اس منصوبہ کی تعمیر میں مصروف کنسورشیم کی بڑی ۔ ایچ پی دی کمپنی بھی ہے جس سے جواب طلب کیا گیا ہے جبکہ دیگر کمپنیوں میں ہاربن الیکٹرکانٹرنیشنل شامل ہے وزارت پارو ڈویژن کے سابق وزیر اور سیکرٹری نے کمپنی کواربوں روپے فراہم کرنے پر شماریات کے اعدادشمار کا غلط استعمال کیا اور بدنیتی کی بنیاد پر نجی کمپنیوں کو اربوں روپے فراہم کر دیئے گئے جن کی تحقیقات جاری ہیں۔ وزارت ذرائع نے بتایا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری شدید دبا¶ میں ہیں اور تحقیقات کو منصفانہ بنیادوں اور شفاف طریقے سے مکمل کرنا ان کی بس کی بات نہیں ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ کرپشن اور مالی بدعنوانی کا معاملہ ہے جس کی منصفانہ تحقیقات نیب اور ایف آئی اے کے سوا کوئی دوسرا ادارہ کرنے کا اہل نہیں ذرائع نے بتایا کہ ہاربن الیکٹرک کمپنی کو مزید31زائد روپے ادا کردیئے یہ رقم منصوبے کے اس حصہ کی تکمیل پر ادا کئی گئی جس کو حکومتی کمپنی جیٹکو 2نے مکمل کیا تھا گدو پاور منصوبہ کے نجی کنسلٹنٹ کو نیوینس الا¶نس کی مد میں غیر قانونی طور پر 64 لاکھ بھی دیئے گئے ہیں جن کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ تاہم ترجمان پاورڈویژن اس کرپشن پر مو¿قف دینے سے گریزاں ہیں۔