تازہ تر ین

توہین رسالت قانون بارے وزارت خارجہ والے بڑی مشکل میں پھنس گئے

اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے توہین رسالت قانون کے طریقہ کار میں تبدیلی کے بارے میں صوبوں سے رائے لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت مذہبی امور، اسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کے احکامات کی روشنی میں قانون میں طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا، قانون کا مقصد توہین رسالت کا غلط استعمال کو روکنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر ستارہ ایاز، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سینیٹر نثار محمد، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر ثمینہ عابد، سینیٹر احمد حسن کے علاوہ وزارت قانون، این ایچ سی آر وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ توہین رسالت قانون ہمارے لئے بہت سی مشکلات ہیں، عالمی سطح پر توہین رسالت اور سزائے موت پر بہت سے فورم پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ بہت حساس مسئلہ ہے، توہین رسالت کے قانون کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تا کہ لوگ ذاتی دشمنی کی آڑ میں اس قانون کو استعمال نہ کر سکیں، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن ڈویلپمنٹ کے سربراہ جسٹس (ر) نواز چوہان نے کہا کہ عالمی سطح پر اس پر بہت بات ہو رہی ہے، اقلیتیں اس قانون کے طریقہ کار سے خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں۔ اس بارے میں ایس پی سطح سے کم عہدے کے افسر کی سفارش پر مقدمہ نہ درج کیا جائے، جے آئی ٹی ہونی چاہیے، جس میں مستند عالم دین کا ہونا لازمی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غلط استعمال کو کیسے روکا جائے، وزارت مذہبی امور، اسلامی نظریاتی کونسل، اعلیٰ عدلیہ نے اس بارے میں تجاویز دی ہیں جبکہ وزارت داخلہ نے کہا کہ صوبوں سے اس بارے میں سفارشات لی جائیں، وزارت مذہبی امور نے بھی طریقہ کار میں تبدیلی کا کہا ہے۔ سینیٹر نثار حسین نے کہا کہ بہت حساس معاملہ ہے، حلف نامے میں تبدیلی میں ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے پورا ملک سراپا احتجاج ہے، ہمیں اس کےلئے صرف یورپ کو نہیں بلکہ اسلامی ممالک کے قانون کو بھی دیکھنا چاہیے، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے انسانی حقوق سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں کہا کہ کمیشن یک جانب سے متعلق لگائے گئے ٹال فری نمبر پر مختصر عرصے میں 80ہزار فون کالز موصول کیں جبکہ انسانی حقوق کی آگاہی سے متعلق مختلف ویڈیوز پر پروگرامز کرائے جا رہے ہیں، ملک بھر کے دور دراز علاقوں سے ٹیلی فون کالز کا آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا آگاہی پروگرام بہتر جا رہا ہے۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیشن برائے انسانی حقوق کے ملازمین کو قسطوں میں تنخواہوں کی ادائیگی کی جاتی ہے، کمیشن کو پیسوں کے معاملے میں کمی کا سامنا ہے، اسی وجہ سے ملازمین کو قسطوں میں تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر نثار محمد خان نے قومی کمیشن کے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا، کمیٹی نے سفارش کی کہ حکومت ملازمین کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان میں دو طرح کی جیلیں ہیں، ایک افغان حکومت اور دوسری امریکی انتظامیہ کے زیر کنٹرول تھیں، اب امریکہ کے زیر کنٹرول جیلیں افغان حکام کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ دفتر خارجہ ان جیلوں میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے افغان حکام سے رابطے میں ہے جن پاکستانیوں پر الزامات کے شواہد نہیں ملتے انہیں شناخت کر کے پاکستان لے آتے ہیں، دفتر خارجہ ان پاکستانیوں کو واپسی کا ٹکٹ اور خرچہ بھی فراہم کرتے ہیں، پاکستانی قوانین میں دہشت گردی کے غلط الزام کے تحت حراست میں لئے گئے افراد کے حوالے سے معاوضہ ہے، تاہم بیرون ملک دہشت گردی کے غلط الزامام میں گرفتار افراد کے حوالے سے کوئی معاوضہ نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے استفسار کیا کہ گوانتا ناموبے جیل جیسے جن جیلوں میں پاکستانی غلط الزام میں قید ہیں، بعد میں یہ افراد رہا بھی کئے گئے، ان افراد کو معاوضہ ملنا چاہیے، جنرل (ر) مشرف نے اپنی کتاب میں تسلیم کیا کہ انہوں نے ملین ڈالرز کے عوض 370 پاکستانی سی آئی اے کے حوالے کئے، یہ افراد کون تھے اور کہاں ہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ دہشت گردی کے غلط الزام میں بیرون ملک گرفتار کئے گئے پاکستانیوں کو معاوضہ فراہم کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain