اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامااسکینڈل میں شامل تمام افراد کا احتساب ہو، اس کے بغیر ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا ہنا تھا کہ بلاتفریق سب کا احتساب ہونا چاہیے،کسی سے امتیازی سلوک نہیں ہوناچاہیے، احتساب کے بغیر ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا، پاکستان اس وقت ترقی کرے گا جب جرم میں ملوث ہر شخص کا احتساب ہو، لیڈر کے دامن پر اخلاقی،مالی اور نظریاتی کرپشن کا دھبہ نہیں ہونا چاہئے،جماعت اسلامی کی کرپشن کے خلاف مہم جاری ہے، ہماری کوششوں کی وجہ سے سابق وزیراعظم نااہل ہوئے، اب پانامہ میں نام آنے والے باقیوں کے احتساب کی باری ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ کے باہر پانامہ کے حوالے سے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی کرپشن کے خلاف مہم جاری ہے، کرپشن کے خلاف چوکوں چوراہوں اور عدالتوں میں لڑ رہے ہیں۔ گذشتہ 12 مہینوں سے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے خلاف کیس چلایا جس کی وجہ سے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نااہل ہو گئے ہیں۔ جماعت اسلامی کی کرپشن کے خلاف کوششیں کسی ایک فرد تک محدود نہیں ہیں۔ سابق وزیراعظم کی نااہلی ہماری کامیابی ہے‘ وزیراعظم 20 کروڑ عوام کا ترجمان ہوتا ہے۔ ان کو ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر کے دامن پر اخلاقی ، مالی اور نظریاتی کرپشن کا دھبہ نہیں ہونا چاہئے۔ سابق وزیراعظم کی نااہلی کے بعد اب پانامہ لیکس میں نام آنے والے باقی 436 افراد کے احتساب کا مرحلہ آگیا ہے۔ ان افراد کا تعلق چاہے کسی بھی طبقہ سے ہو بلاامتیاز احتساب ہونا چاہئے۔ پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیوں میں مزدوروں کا نام نہیں ہے۔ اس میں نام صرف بااثر افراد کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک آف شور کمپنی غیرقانونی نہیں ہے مگر جس نے اس کے لئے غیرقانونی طریقے سے پیسے بیرون ملک لے کر گیا اور ظاہر نہ کیا ان سب لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے۔ ان کے بینک اکا¶نٹس بیرون ملک دولت اور عالی شان گھروں کی سکروٹنی ہونی چاہئے۔ عدالت نے ہماری درخواست منظور کر لی ہے اور نیب اور وفاق سے جواب طلب کر لیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے خیر نکلے گا۔ اگر چند افراد کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگا دی جائیں تو عوام محفوظ ہو جائیں گے۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے مگر اس کے باوجود پاکستان میں غربت ہے۔ غریبوں کو علاج کی سہولت نہیں اور تعلیم سے محروم ہیں اور بیرون ملک سے جو پیسے فنڈ اور قرض کے نام پر آتا ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ ملکی اور غیرملکی ادارے گواہ ہیں کہ پاکستان کے اداروں میں کرپشن ہے اور بااثر لوگ اس میں ملوث ہیں۔ ہم سپریم کورٹ کے دروازے پر کھڑے ہو کر انصاف مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ یہ جمہوریت کے خلاف ہیں مگر اچھی جمہوریت کے لئے احتساب ضروری ہے۔ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے دنیاچاند پر پہنچ گئی اور ہمارے بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ ایوانوں میں عزت،جہالت اور لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے پر بات نہیں ہوتی بلکہ پیسے کس نے کھائے اور کہاں رکھے ہوئے ہیں، موضوع بنا ہوا ہے۔ پاکستان اس وقت ترقی کرے گا جب جو بھی جرم میں ملوث ہو گا اس کا احتساب کیا جائے گا۔ عدالت سے درخواست ہے کہ اگر وہ ضروری سمجھے تو ان باقی پانامہ لیکس میں نام آنے والوں کے لئے بھی جے آئی ٹی بنائے۔