قصور(بیورورپورٹ)بااثر مسلح ملزمان اسلحہ کی نوک پرکھیت مزدورکی بیٹیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ گھر بھی لوٹ کر لے گئے قصور پولیس غریب او ر نادار کھیت مزدورکی داد رستی کرنے کی بجائے ملزمان کی سرپرست بن گئی لڑکیوں کے والدین انصاف کے لیے دربدر کے دھکے کھانے لگے روشن بھیلہ کے محنت کش ظفر حسین نے بتایا کہ اس کی 15 سالہ منزہ ور 4 سالہ بیٹی مسکان گھر پر موجود تھیں ظفر حسین کے مطابق وہ اور اس کی بیوی کھیتوںمیں مزدوری کرتے ہیں وقوعہ کے روز بھی وہ صبح 8 بجے مزدوری کے لیے کھیتوںمیں چلے گئے اس دوران ان کی بیٹیاںگھر میں اکیلی تھیں کہ دوپہر کے وقت ایک گاڑی میں سوار مدثر اور مبشر وغیرہ مسلح ہوکر آئے اور ان کے گھر کی اندر سے کنڈی لگا کر گھر کی تلاشی لینا شروع کر دی تلاشی کے دوران انہوںنے گھرمیںموجود تھوڑی بہت نقدی رقم اور زیورات بھی قابو کر لیے اس دوران انہوںنے دونوںلڑکیوںکو بدترین تشدد کانشانہ بنایا اور اسلحہ کی نوک پر گاڑی میں بیٹھنے کا حکم دیدیا دونوں لڑکیا روتی پیٹتی اور چلاتی رہیں مگر مسلح ملزمان کے سامنے کسی دیہاتی کو بولنے کی جرات نہ ہوئی ملزما ن دھمکیاںدیتے ہوئے اس کی کل پونجی اور دونوںبیٹیوںکو لیکر فرار ہوگئے ظفر حسین اور گاﺅں کے لوگوںکا کہنا ہے کہ ملزمان بااثر لوگ ہیں ان سے پہلے بھی علاقہ کے لوگوںکی عزتیںمحفوظ نہیں ہیں اور انہوںنے ظفر حسین کی بیٹیوںکو فروخت کرنے کےلئے اغواءکیا ہے اہل علاقہ کے مطابق ملزمان کی علاقہ میں بے پناہ دہشت ہے اور جب ظفر حسین نے ملزمان کے ڈیرہ پر جاکر اپنی بیٹیوںکی واپسی کے لیے منت سماجت کی تو پہلے تو وہ طفل تسلی دیتے رہے مگر اب انہوںنے لڑکیوںکو واپس کرنے سے نہ صرف صاف انکار کر دیا ہے بلکہ الٹا دھمکیاںدے رہے ہیں کہ اگر تم نے درج کرائے گئے مقدمہ کی پیروی بند نہ کی تو تم میاںبیوی کو بھی غائب کر دیاجائے گا ظفر حسین نے روزنامہ خبریں کو بتایا کہ تفتیشی تھانیدار امانت علی وغیرہ ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہیں ہم جب تھانے جاتے ہیں تو ہمیں ذلیل کرکے تھانے سے نکال دیا جاتا ہے تھانیدار اور دوسرے اہلکاروںنے ہم سے ساٹھ ہزار روپےہ بھی ہم سے بٹور لیا ہے ہم نے یہ رقم اپنے رشتہ داروںسے قرض لیکر پولیس کو دی تھی تاکہ ہمیں انصاف مل سکے مگر رسوا ہونے کے ساتھ ساتھ ہم مقروض بھی ہوگئے ہیں اس کے باوجود پولیس ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے تفتیشی تھانیدار ہمیں دھمکیاںدے رہا ہے کہ مقدمہ کی پیروی سے باز آجاﺅ اس کیس کا کچھ نہیں بنے گا ظفر حسین اور روشن بھیلہ کے لوگوںنے وزیرا علیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کے ظلم کے مارے ماںباپ کو ان کی بیٹیاں اور لوٹا گیا سامان واپس دلایاجائے۔