تازہ تر ین

آپریشن کی تیاریاں مکمل، اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس

اسلام آباد (آئی این پی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ وزیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ 72 گھنٹوں میں معاملہ حل ہوجائے گا‘ سمجھ سے بالاتر ہے وزیراعظم یا وزیر عدالت کی حکم عدولی کیسے کرسکتے ہیں‘ عدالتی حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے‘ حکومت ابھی تک تو کچھ نہیں کررہی‘ عدالت سیدھی گولیاں مارنے کا لائسنس نہیں دیتی‘ بہت سے مریدین آنسو گیس کی شیلنگ سے ہی بھاگ جاتے ہیں‘ ختم نبوت صرف چند لوگوں کی نہیں پوری امت کی میراث ہے‘ ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں۔ جمعہ کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کی گئی۔ ڈی جی آئی بی اور آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ نے کس اتھارٹی کے تحت کارروائی سے روکا؟ سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر توہین عدالت کے نوٹس پر عدالت میں پیش ہوگئے۔ چیف کمشنر نے کہا کہ ہمیں حکومت نے کارروائی کرنے سے روکا ہوا ہے وزیر داخلہ نے عدالت میں بھی بتایا تھا کہ انہوں نے روکا ہے۔ حکومت نے اس لئے روکا تاکہ مذاکرات جاری رہ سکیں۔ عدالت نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے وزیراعظم یا وزیر عدالت کی حکم عدولی کیسے کرسکتے ہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا ۔ اب 29کی بجائے 27 نومبر کو ظفر الحق کمیٹی رپورٹ پیش کریں۔ رپورٹ کو ابھی عام نہیں کرینگے رپورٹ میں جن کے نام ہوں گے وہ باہر نہیں جائیں گے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کی تو خون خرابہ ہوگا۔ کچھ چیزیں نہیں بتا سکتا۔ چیمبر بلائیں تو تحریری طور پر بتا دونگا۔ ریاست کے مفاد میں سب کچھ کررہے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ابھی تک تو کچھ بھی نہیں ہورہا معاملے کی نزاکت کے باعث سماعت 27 نومبر کو کریں گے اگلی سماعت تک رپورٹ عام نہ کی جائے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کو اگلی پیشی پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں کیس کی مزید سماعت 27نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد(کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بالاخر تحریک لبیک پاکستان کے دھرنا مظاہرین سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو تمام معاملات سونپ دئیے آج علی الصبح آپریشن کا ممکنہ فیصلہ آپریشن میں پولیس کو ہتھیار استعمال نہ کرنے کی مکمل ہدایات ہیں د ھرنا مظاہرین کی طرف سے ہتھیار استعمال ہونے کی صورت میں پولیس 2014والی حکمت عملی اپنائے گی جہاں2014میں مظاہرین کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملے کی صورت میں پولیس نے بیک اپ کیا تھا دوسری طرف تحریک لبیک دھرنے کے شرکا کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد خالی کرنے کیلئے لکھا گیاہے جو انہیں موصول بھی ہو گیاہے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ فیض آباد پر دھرنے کی وجہ سے شہریوں کوشدید مشکلات کا سامناہے ،پہلے بھی 3وارننگ نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں ۔ خط میں دھرنے کے شرکاءکوگذشتہ رات 12بجے تک فیض آباد خالی کر نے کا کہا گیا تھا ،ضلعی انتظامیہ نے وارننگ دیتے ہونے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144نافذ ہے۔دھرنے کے شرکا دو ہفتے سے غیر قانونی طورپر فیض آباد بیٹھے ہیں ، ہائیکورٹ کے حکم پر فیض آباد کے قریب پریڈ گراو¿نڈ جلسے جلوس کیلئے مختص ہے ، دھرنے کے شرکا دو ہفتے سے مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں ، اگر رات 12بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا تو ایکشن ہوگا ، آپریشن کی صورت میں تمام تر زمہ داری دھرنے کے قائدین اور شرکا پر ہوگی ۔حکومت نے دھرنے کے شرکاءکا کھانا پینا بند کر دیا ہے تھانہ نیو ٹاو¿ن پولیس نے چاول کی دیگوں اور دال روٹی کے پیکٹس پر مشتمل 6گاڑیوں کو تحویل میں لے لیا ہے۔لیکن ہم پتے اور کھجوریں کھا لیں گے مگر اپنے موقف سے دستبراد نہیں ہوں گے۔ فیض آباد میں تحریک لبیک کا دھرنا 18روز بھی جاری ہے۔ جبکہ وفاقی دارلحکومت کے داخلی راستے پر جاری دھرنے میں تخریب کاری کی بڑی کوشش کو ناکام بنادیا ہے وفاقی پولیس نے دھرنا مظاہرین کی طرف سے آپریشن کے دوران مزاحمت یا تخریب کاری کیلئے دھرنے میں کلہاڑیوں اور ڈنڈوں کے ساتھ شامل ہونے والے پیر سائیں سرکار کو گیارہ ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے 2گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لیں۔ تمام مظاہرین کو آئی نائن تھانے منتقل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس نے مذہبی جماعتوں کی طرف سے دھرنے میں شرکت کیلئے آنے والے درجنوں افراد کو ڈنڈوں اورکلہاڑیوں سمیت گرفتار کر کے نیو ٹاﺅن اور آئی نائن تھانے منتقل کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ فیض آباد پر دھرنے کی وجہ سے شہریوں کوشدید مشکلات کا سامناہے ،پہلے بھی 3وارننگ نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں ،فیض آباد پر دو ہفتے سے غیر قانونی طور پر دھرنہ جاری ہے ۔ خط میں دھرنے کے شرکاءکوگذشتہ رات 12بجے تک فیض آباد خالی کر نے کا کہا گیا تھا ،ضلعی انتظامیہ نے وارننگ دیتے ہونے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144نافذ ہے۔ فیض آباد کے مقام پر مذہبی جماعت کے دھرنے کی مانیٹرنگ کرنے والے سی سی ٹی وی کیمروں کی کیبل کاٹ دی گئی ہیں، جس کے بعد وزیر داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔ تحریک لبیک کی ناکہ بندی کے بعد شرکاء دن کو کھانا نہ کھا سکے جب کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے دھرنا شرکاءکی اکشریت نے تیمم کرکے نماز جمعہ پیر افضل قادری کی اقتدا میں ادا کی ۔ دوسری جانب تھانہ صادق آباد کی حدود میں پولیس نے دھرنے والوں کے لئیے جانے والا کھانا ضبط کر لیا ۔پکڑی جانے والی سوزوکی میں سالن اور نان موجود تھے ۔ دھرنے والوں کے لئے میڈیکل کیمپ لگانے والی ہلال احمر گاڑی کو بھی روک لیا۔ہلال احمر کے ترجمان کے مطابق انجمن کی جانب سے احتجاجی دھرنے کے مقام پر ہلال احمر نے کیمپ لگایا ۔ جس میں سینکڑوںاحتجاجی شرکاءنے اپنا معائنہ کریا ۔ چیک اپ کے نتیجے میں انہیں ادویات مفت تقسیم کی گئیں ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain