لاہور (محمد مکرم خان سے) بھارت کی تینوں مسلح افواج میں جنگ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی جبکہ فوجیوں میں خودکشی اور ہم ہم جنس پرستی کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے اس کے علاوہ اعلیٰ افسروں کی طرف سے عام فوجیوں کی مارپیٹ بھی ان میں بددلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس حوالے سے بھارتی فوج نے سروے کرایا ہے اس کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔ یہ سروے بھارتی بری فوج کے نفسیات ڈیپارٹمنٹ اور ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بھارتی آرمی چیف کی ہدایت پر کیا گیا اس کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے مطابق بھارتی فوج میں مورال اور حوصلے کا جائزہ لینے کے احکامات دیئے گئے تھے۔ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نفسیاتی ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے واقعاتی اور کاغذی شہادتوں کی بنا پر رپورٹ مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برجی فوج کی نہیں فضائیہ اور بحریہ میں بھی لڑائی کا جذبہ تاریخ کی بدترین سطح پر ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کی وجہ سہولیات کی کمی اور ناقص راشن کی فراہمی کے علاوہ اگلے مورچوں خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سپاہیوں کی لباس اور خوراک کی ضروریات کا پورنا ہونا ہے۔ فوج میں ہم جنس پرستی میں بھی اضافہ ہوا ہے گزشتہ پانچ برسوں میں افسروں میں ہم جنس پرستی کے 532 کیس سامنے آئے اور نچلے درجے کے اہلکاروں میں 2267 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انتہائی شرمناک تصور کیے جائیں۔ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور علیحدگی پسند تنظیموں کے باقیوں مارے جانے والے اہلکاروں کے خاندان بھی دیکھ بھال نہ کیے جانے کا شکوہ کرتے ہیں اور اس کا برملا اظہار بھارتی ٹی وی چینلز اور پریس بھی کر دیئے ہیں۔ مذہبی منافرت اور ہندوﺅں میں ذات پات کی تقسیم نے مسلح افواج کو بھی اپنے مکروہ حصار میں جکڑ رکھا ہے۔ عسکری اداروں میں مارپیٹ کو انتہائی سنگین جرم سمجھا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جو ماتحت سپاہیوں کیلئے شدید ذہنی کوفت اور جسمانی اذیت کا باعث ہے۔ ان حالات میں بھارتی فوج میں خودکشی کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2012ءتک اوسطاً 67 فوجیوں نے خودکشی کے ذریعے موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیح دی جو 2017ءمیں بڑھ کر 100 کی حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس حوالے سے اعلیٰ عسکری قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کسی بھی جنگی حالات سے نبٹنے کیلئے بھارتی فوج کا مورال ڈاﺅن ہو چکا ہے جو بھارتی سرکار کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔