لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”لائیو ایٹ8“ میں گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیر قانون کے مستعفی ہونے سے معاملہ حل ہوتا نظر نہیں ااتا، حکومت کو جوتے اور پیاز کھانے کی عادت ہے، اسمبلی میں میں انہیں منع کرتا رہا تو مجھے ننگی گالیاں دیتے اور مارنے کو دوڑتے تھے اب یہ مطالبہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ نوازشریف معاملہ میں ملوث ہیں وہ بھی مستعفی ہوں۔ وزراءکے گھروں پر حملے ہونا خطرناک ہے اس طرح خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔ حکومت معاملہ کو جتنی جلدی سمیٹ سکتی ہے سمیٹ لے۔ یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ فوج کو اس میں ملوث کرلیا جائے اور جوانوں کی شہادتیں ہو۔ موجودہ حالات میں آرمی چیف نے بڑی اچھی بات کی ہے۔ شریف خاندان اپنی ذات کے لئے مشاہد اللہ اور پرویز رشید سے ایک گھنٹے میں استعفے لے سکتا ہے تو ناموس رسالت پر کیوں 22 دن لگائے گئے۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام اداروں کو آن بورڈ لینا چاہئے اور مشاورت کر کے حل نکالنا چاہئے اس وقت جو بیرونی صورتحال ہے پاکستان اندرونی خلفشار کا متحکمل نہیں ہو سکتا۔ فوج کا استعمال اس وقت حالات کو مزید خرابی کی جانب لے جا سکتا ہے۔ حکومت کو افہام و تفہیم کا راستہ احتیار کرنا چاہئے۔ حکومت ککی دھرنے والوں کے خلاف ادھوری کارروائی بھی مایوس کن تھی اس سے دباﺅ مزید بڑھا ہے۔ وزیر قانون اگر استعفیٰ دے دیتے تو حالات اتنی خرابی کی جانب نہ جاتے۔ وزراءکے گھروں پر حملے کرنے کا کوئی مذہبی، اخلاقی جواز نہیں ہے اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لئے پولیس کی طاقت استعمال کرنی چاہئے۔ چینلز پر پابندی سے شکوک و شبہات بڑھتے ہیں اور ایسا ہی ہوا۔ معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر سول ایڈمنسٹریشن ناکام ہو جائے تو فوج کو بلایا جاتا ہے تاہم وہ وزیراعظم وزیراعلیٰ کے تحت ہی کام کرتی ہے۔ ایسا کئی ممالک میں ہوا پاکستان میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ حکومت کو جو بھی ایکشن لینا ہے وہ آئین و قانون کی حدود میں ہونا چاہئے تا کہ مزید مشکلات نہ پیدا ہوں۔ حکومت مشکل میں ہے اسے معذرت خواہانہ پالیسیوں کے بجائے فیصلے کرنے چاہئیں اپنی رٹ قائم کرنی چاہئے چاہے اس پر تنقید ہی کیوں نہ برداشت کرنی پڑے۔ جس طرح نسیم ولی کے ساتھ ایکشن لیا گیا اس طرح کے اقدامات سے صورتحال کنٹرول نہیں کی جا سکتی۔ مداکرات کا مطلب کچھ دو کچھ لو ہوتا ہے لیکن اگر دونوں فریق اپنی بات پر اڑے رہیں تو مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا کہ حکومت اس وقت آئی سی یو میں ہے اور آخری سانسیں لے رہی ہے۔ ملک میں انارکی کی صورتحال بن رہی ہے جو تمام سیاسی رہنماﺅںاور اداروں کے لئے الارمنگ ہے۔ میڈیا پر پابندی لگانا حکومت کی بیوقوفی تھی۔ 21 ویں صدی میں اس طرح کی پابندیاں لگانے کا الٹا نقصان ہوتا ہے۔ احسن اقبال بیوقوفی کر رہا ہے اس کا یہ بیان کہ آپریشن میں اس کا ہاتھ نہیں انتہائی بیہودہ ہے، ایسے بیان پر اسے شرم اانی چاہئے اور اگر بیان دیا ہے۔ یہ بھی بتائے کہ ہر کسی نے آپریشن کیا۔ ایسے حالات کیلئے ٹرینڈ کی گئی ایلیٹ فورس کو کیوں نہ طلب کیا گیا۔ حکومت اس وقت اپنی انا کو ایک جانب ایک اور تمام سیاسی قیادت کو بٹھا کر مشاورت کرے کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔ استعفیٰ دینے سے معاملہ حل نہ ہو گا بلکہ مطالبات بڑھتے جائیں گے۔