اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدراور سابق وزیراعظم نوازشریف نے وزیرداخلہ احسن اقبال سے دھرنا آپریشن میں ناکامی کی تفصیلات طلب کرلیں،بتایا جائے دھرنےوالوں کوکہاں سے سپورٹ حاصل تھی؟ آپریشن سے پہلے تمام وسائل کی فراہمی کویقینی کیوں نہیں بنایا گیا؟ پہلی کوشش میں ناکامی پر آپریشن کا متبادل منصوبہ کیا تھا؟ دھرنے والوں سے معاہدہ کے نکات کس نے طے کیے؟ جس پراحسن اقبال نے کہاکہ آپ کو تمام تفصیلات سے علیحدگی میں آگاہ کروں گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس ہوا۔جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور دھرنا آپریشن میں ناکامی سمیت آئندہ کی حکمت عملی پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ نوازشریف نے کہا کہ عوامی رابطہ مہم جاری رہے گی ،کسی طورملتوی نہیں کی جائے گی۔نوازشریف نے پنجاب ہاؤس میں پارٹی کارکنان سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دنیاکے کسی بھی مہذب ملک میں ایسانہیں ہوتا۔تمام ممالک نے ترقی جمہوریت کے ذریعے کی ہے۔آمریت کے ادوارمیں کسی بھی ملک نے ترقی نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ سترسال سے ملک کے ساتھ جوہورہاہے افسوس ناک ہے۔کبھی وزیراعظم کوہٹادیا جاتا ہے۔ کبھی گرفتارکرلیا جاتا ہے کبھی جلاوطن کردیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام اور کارکن میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ جمہوریت کے تحفظ کیلئے کارکنان اور عوام کے ساتھ ملکرجدوجہد کریں گے۔نوازشریف نے کہاکہ میرے خلاف عدالتی فیصلہ حقائق کے خلاف تھا۔عدالتی فیصلے کوعوام نے قبول نہیں کیا۔نوازشریف نے پنجاب ہاؤس میں پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال پر دھرنا آپریشن میں ناکامی پربرہمی کا اظہارکیا۔ نوازشریف نے کہاکہ دھرنا آپریشن میں ناکامی پرحکومت کوسبکی کا سامنا کرنا پڑا۔اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرمیڈیاسے غیررسمی گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ بہت سی باتیں کرنی ہیں لیکن ایک دو روز ٹھہر جائیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچے جہاں سماعت شروع ہونے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے مختصر اور غیر رسمی گفتگو کی۔ صحافیوں نے پہلے مریم نواز سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں میرا بات کرنا بنتا نہیں۔جس کے بعد صحافیوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ آپ عدالتی فیصلے پر کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔نواز شریف نے کہا کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے، بہت سی باتیں کرنی ہیں، بس ایک دو روز ٹھہر جائیں۔نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا ہے اس لئے وہ بات نہیں کرسکتے۔