اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاﺅس میںہونے والا مشاورتی اجلاس رنجشوں، تلخیوں اور شکوﺅں سے عبارت رہا۔ اجلاس میں محمد نواز شریف نے حکومتی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ دھرنا مظاہرین کے حوالے سے حکومت بالخصوص وزیر داخلہ احسن اقبال پر شدید نقطہ چینی اور ان کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا۔ اجلاس میں راجہ ظفر الحق سمیت انتہائی اہم پارٹی شخصیات نے شرکت کی تاہم پارٹی صدر نواز شریف نے دھرنے کے خاتمے کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے اور دیگر معاملات پر مشاورت کی بجائے شکوے شکایت اور ناراضگی کا اظہار کرتے رہے ذرائع کے مطابق نوازشریف نے وزیر داخلہ احسن اقبال کے غلط فیصلوں اور ناقص کارکردگی کے باعث ان کی وزارت تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وزارت سے سبکدوشی، وزیرقانون زاہد حامد کے استعفیٰ، وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان پر مختلف اطراف سے کڑی تنقید اور درجنوں ممبران اسمبلی کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات پر میاں نواز شریف شدید دباﺅ کا شکار ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحاتی بل میں ختم نبوت کے حلف ناموں میں تبدیلی کے باعث حکومت کی رٹ کمزور ہوچکی ہے اوراس کے اثرات سے مسلم لیگ (ن) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ (ن) لیگ کے اجلاس میں نواز شریف اسلام آباد آمد پر گرمجوشی کے بجائے مایوسی کا عنصر نمایاں تھا۔