تازہ تر ین

قادیانی نہیں سنی مسلمان ہوں، انتخابی ایکٹ 34ارکان نے بنایا: زاہد حامد

اسلام آباد (آن لائن)سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ میں اور میرا خاندان ختم نبوت کے لئے جانیں قربان کرنے والوں میں سے ہیں ہم قادیانی نہیں بلکہ سنی مسلمان ہیں لیکن انتخابات ایکٹ 2017کی منظوری کے بعد مجھے بے بنیاد الزامات اور من گھڑہت کہانیوں کے ذریعے ختم نبوت کے ظاہری کردار پر شک کیا گیا حالانکہ تحریک لیبک کے 4ارکان نے ملاقات میں وفاقی وزراءاور سینٹرز کے سامنے میرے بیان اور ویڈیو سننے کے بعد اعلانیہ کہا کہ آپ قادیانی نہیں ہیں، میں نے اقرار نامہ کے اصل الفاظ کے بحالی اور فرمان 2002کے آرٹیکل 7ب اور 7ج کے شامل کرنے سمیت الفاظ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا حالانکہ الیکشن بل 2017 صرف وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے بنایا تھا جس میں تمام پارٹیوں کے 34ارکان دونوں ایوانوں سے شامل تھے لیکن اس کے باوجود بھی مجھے سے ہی استعفیٰ طلب کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار زاہد حامد نے اپنے استعفیٰ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور صدر ممنون حسین سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کے سامنے میڈیا کانفرنسوں میں اور سوشل میڈیا کے ذریعے تمام تر الزامات کی تردید کی لیکن پھر بھی ختم نبوت کے حوالے سے میرے ظاہری کردار پر شک کیا گیا انہوں نے کہا کہ میں اور میرے آبا¶ اجداد سیالکوٹ کے گا¶ں پسرور کے سنی مسلمان ہیں اور ہم حضرت میاں میر صاحب کے مرید ہیں مجھے2 مرتبہ حج اور متعدد مرتبہ عمرہ ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوچکی ہے میں اور میرا خاندان ختم نبوت کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والوں میں سے ہیں زاہد حامد نے کہا کہ 20نومبر 2017کو تحریک لبیک کے وفد کے 4ارکان سے میری ملاقات کرائی گئی انہوں نے مجھے سننے اور ویڈیو دیکھنے کے بعد سنیٹر راجہ ظفر الحق وفاقی وزراءاحسن اقبال خواجہ سعد رفیق خصوصی مشیر برائے وزیر اعظم بیرسٹر ظفر اللہ خان اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کے سامنے اعلانیہ طور پر کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آپ احمدی نہیں اور صرف ختم نبوت کے متعلق اقرار نامہ کے الفاظ پر تبدیلی سے کردار پر شک کیا جارہا ہے حقیقت میں بل انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی اور اس کی 3ذیلی کمیٹیاں جو تمام سیاسی جماعتوں کے دو ایوانوں سے 34نمائندوں پر مشتمل تھی اور ڈھائی سالوں میں 125اجلاس منعقد کرنے کے بعد کمیٹی نے بل بنایا تھا مسودہ بل میں ختم نبوت کے اقرار نامہ (بزات خود اس کے حلف نامہ میں بغیر کسی تبدیلی کے )”بزریعہ ہذا اقرار کرتا ہوں “ کو الفاظ ” حلفاً اقرار کرتا ہوں “ کے الفاظ میں تبدیل کیا گیا یہ کمیٹی کی رپورٹ کا حصہ تھا جسے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اسحاق ڈار نے دونوں ایوانوں میں پیش کیا تھا اور اس کے نقول بھی تمام سینٹرز اور ایم این ایز کو بھی دی گئی جب کمیٹی کی جانب سے حتمی شکل آئی تو پھر بل قومی اسمبلی کے سامنے پیش کیا گیا تو ایوان نے مختلف دفعات میں متعدد ترامیم منظور کی جس میں اقرار نامے کے آخر میں ”اقرار صالح“ کے متفقہ طور پر تیار کرنا شامل تھا اس کے بعد سینٹ کے سٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے متعدد ترمیمات کی گئیں لیکن ان میں سے کوئی بھی زیر بحث نہیں تھی سینٹ کے فلور پر جوںہی سینٹر حمداللہ کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم سے عیاں ہوا کے اس تبدیلی سے حساس معاملے میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے تو پھر قائد ایوان سینٹر راجہ ظفر الحق اور میں نے اس ترمیم میں اصل زبان بحال کرنے کی تائید کی پی ایم ایل این کے سینٹرز نے ترمیم کے کئے ووٹ دیا تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور نتیجہ تن سینٹر حافظ حمد اللہ کی ترمیم 34بامقابلہ 13 کے ووٹ سے شکست ہوئی تاہم جب بل کو دوبارہ قومی اسمبلی لایا گیا تو کوئی بھی ترمیم پیش نہیں کی جاسکی کیونکہ اپوزیشن نے فساد پیدا کیا ہوا تھا اور بل کو اسی طرح پاس کیا گیا جیسے کے سینٹ نے منظوری دی تھی مزکوراہ بالا حقائق کے باوجود بھی مجھے سے استعفی طلب کرنے کا کوئی جواز بھی نہیں تھا لیکن پھر بھی مجھے سے استعفیٰ طلب کیا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain