تازہ تر ین

27کروڑ نقد‘ ڈیفینس میں بنگلہ ‘ آسٹریلیا میں فلیٹ ‘ نئی ڈیل سامنے آ گئی

کراچی (خصوصی رپورٹ)25دسمبر 2012 کو ڈیفنس میں ایک ایسا قتل ہوا جس نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا، نجی یونیورسٹی کے جواں سال طالب علم شاہزیب خان کو سندھ کی ایک طاقتور شخصیت کے بیٹے شاہ رخ جتوئی نے چار ساتھیوں کے ساتھ ملکر قتل کردیا۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا اور سابق چیف جسٹس کی ذاتی دلچسپی لینے پر پولیس بھی متحرک ہوگئی اور مرکزی ملزم دبئی سے پکڑا گیا جبکہ دیگر ملزمان سندھ سے ہی پکڑے گئے، 2013میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے شاہ رخ جتوئی کو سزا ہوئی لیکن اسی سال مقتول کے والد نے بھاری رقم اور دیگر مراعات لیکر قاتل کو معاف کردیا۔شاہزیب قتل کی دیت میں27کروڑ روپے، ڈیفنس میں بنگلہ ، آسٹریلیا میں فلیٹ اور امیگریشن کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ جیل میں سزائے موت کے مجرم شاہ رخ جتوئی کو کسی شہزادے کی طرح رہنے کا موقع ملا۔تفصیلات کے مطابق تقریبا پانچ برس پہلے 2012 کے دسمبر کی 24 اور 25 کی درمیانی شب تھی جب گاڑی پر فائرنگ کر کے نجی یونیورسٹی کے طالب علم 21 سالہ شاہزیب خان کو قتل کیا گیا، اس کو قتل کرنے کی وجہ یہ سامنے آئی کہ اس نے اپنی بہن کو تنگ کرنے والے افراد کو روکنے کی کوشش کی اور فائرنگ میں ہلاک ہوگیا۔ یہ ایسا دلخراش واقعہ تھا جس نے عدلیہ اور میڈیا سمیت سب کو ہلا کر رکھ دیا اور اتنی آوازیں بلند ہوئیں کہ اس پر قانون کو حرکت میں آنا پڑا۔ کیس کا مرکزی مجرم اپنی شناخت چھپاکر دبئی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم اسے دبئی سے گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر تین سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری بھی گرفتار کرلئے گئے۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کو شامل کیا گیا اور جون 2013 میں چاروں مجرمان کو سزائیں ہوگئیں۔ تاہم شاہ رخ جتوئی کے اہلخانہ نے خون بہا کی کوششیں جاری رکھیں اور ذرائع کے مطابق خون بہا طے ہو گیا۔ 27 کروڑ روپے کی رقم دبئی میں وصول کی گئی، ڈیفنس میں پانچ سو گز کا ایک بنگلہ ، آسٹریلیا میں فلیٹ اور امیگریشن کے اخراجات بھی اس میں شامل ہیں۔ یہ تمام معاہدہ شاہ زیب کے والد ڈی ایس پی اورنگزیب کے ساتھ کیا گیا۔ اس سلسلے میں جیونیوز سے خود رابطہ کرکے شاہزیب کی والدہ اور بہن نے خون معاف نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی لیکن ستمبر 2012 میں دیت کر کے اس کا صلح نامہ بھی عدالت میں جمع کرادیا گیا۔ تاہم انسداد دہشت گردی کی دفعہ ختم نہیں کی جاسکی۔ اس دوران ذرائع کے مطابق جیل میں سزائے موت کے مجرم شاہ رخ جتوئی کو کسی شہزادے کی طرح رہنے کا موقع ملا۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ شاہ رخ جتوئی کئی دن جیل سے غائب بھی رہا، کھانے کیلئے پسند کا مینو پیش کیا جاتا رہا جبکہ باہر سے ان کیلئے کھانا لانے کیلئے بھی انتظام موجود تھا، دو ماہ سے وہ طبی بنیادوں پر جناح اسپتال میں ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain