پاک بھارت دنگل، عثمان مجید نے رستم ہندو کرم سنگھ کو چت کر دیا

دبئی ( آن لائن ) پاکستانی پہلوان عثمان مجید کے ہاتھوں رستم ہند وکرم سنگھ کو شکست متحدہ عرب امارات میں سجے دیسی ک±شتی کے انڈو پاک چیمپئن کے ٹائٹل مقابلے میں رستم پاکستان عثمان مجید بلو پہلوان نے رستم ہند وکرم سنگھ کو شکست دے دی۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں سجے دیسی ک±شتی کے انڈو پاک چیمپئن کے ٹائٹل مقابلے میں رستم پاکستان عثمان مجید بلو پہلوان نے رستم ہند وکرم سنگھ کو شکست دے دی۔ شیخوپورہ کے سپوت عثمان مجید بلو نے روایتی حریف کو چاروں شانے چیت کر کے پاکستان کا نام روشن کیا جس کی دھوم ان کے گھر میں خوب پڑی۔اہل خانہ نے تاریخی فتح پر شکرانے کے نفل ادا کیے اور مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔ دیسی ک±شتی کے انڈو پاک چیمپئن کے ٹائٹل مقابلے پاکستان اور بھارت کی درمیان کشیدگی کی وجہ سے متحد ہ عر ب امارات میں جاری ہیں واضح رہے اس پہلے دوسرے بھی کئی مقابلوں کا نعقاد ویز وں کے مسئلے کی وجہ سے نیوٹرل وینیوز پر ہوتارہاہے۔پاک بھارت کشید گی کی وجہ سے ہی کئی سالوں سے کرکٹ سیریز کا انعقاد نہیں ہو سکا ہے اور لوگ تاریخی مقابلے دیکھنے سے محروم ہیں۔۔ شیخوپورہ کے سپوت عثمان مجید بلو کی تاریخی فتح پر سٹیڈیم میں موجود پاکستانی تماشائی بھی جشن مناتے رہے ۔

غیر ملکی کوچ بھی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری نہیں لا سکتا: شہباز احمد

لاہور (این این آئی)پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز احمد نے کہا ہے کہ غیر ملکی کوچ کی تقرری سے بھی پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آسکتی۔ انٹرویو میں کہا کہ غیرملکی کوچ کی تقرری کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے تاہم موجودہ کھلاڑی جس شکل میں موجود ہیں اگر انہیں غیر ملکی کوچ کے سپرد بھی کر دیا جائے تو ایک دو جگہ پر نتیجہ اس صورت میں بہتر آ سکتا ہے کہ چھوٹی موٹی رینکنگ بہتر ہو جائے لیکن یہ مسئلہ کا مکمل حل نہیں ہے۔شہباز احمد نے کہا کہ غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ غیرملکی کوچ کو ان کا معاوضہ تک ادا نہ ہو سکے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے۔شہباز احمد نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے بھی ہالینڈ کے کوچ اولٹمینز کو ہٹا دیا۔ انڈین ہاکی بھی وہاں کرائی جانے والی لیگ کی وجہ سے بہتر ہوئی ہے۔شہباز احمد نے کہا کہ انہیں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار قومی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہے تاہم یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ٹیم میں سات جونیئر کھلاڑی شامل کیے گئے تھے جنہیں بڑی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ان جونیئر کھلاڑیوں کو اسی لیے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا کہ یہ ایک فیسٹیول اور نان رینکنگ ٹورنامنٹ تھا تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔شہباز احمد نے کہا کہ جب وہ دو سال قبل پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری بنے تھے تو انہوں نے اس وقت ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ پاکستانی ہاکی ٹیم اگلے دو تین سال تک کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے گی۔بہتر نتائج دینے میں وقت لگے گا ¾ انہوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کل ورلڈ کپ اور پرسوں اولمپکس جیت جائے گی ¾دراصل پاکستانی کھلاڑی فٹنس میں بڑی ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔شہباز احمد نے تسلیم کیا کہ بحیثیت کھلاڑی انہوں نے جو مقام حاصل کیا ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی کے سبب ان کا وہ امیج خراب ہو سکتا ہے تاہم انہوں نے یہ چیلنج قبول کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سال دو سال میں دوبارہ اس مقام پر لانا چاہتے ہیں کہ وہ اچھے نتائج دے سکے۔ اس سلسلے میں ان کی پوری توجہ جونیئر ہاکی پر مرکوز ہے کہ جونیئر کھلاڑیوں کو غیر ملکی دورے کرائے جائیں تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔ وہ فیڈریشن میں رہیں یا نہ رہیں ان کی منصوبہ بندی کے مثبت اثرات اور نتائج آنے والے برسوں میں ضرور دکھائی دیں گے۔شہبازاحمد نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ وہ بے اختیار سیکرٹری ہیں اور تمام فیصلے فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر خالد کھوکھر کرتے ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ جہاں فیصلے کرنے میں کمی آ رہی ہے وہاں وہ اپنے فیصلے کرنے کی قوت اور صلاحیت میں بہتری لائیں۔

سرفراز کا بی پی ایل میں کھیلنے کا امکان

لاہور (بی این پی ) سرفراز احمد کی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں شرکت کا امکان پیدا ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق چٹاگانگ وائی کنگز نے سرفراز احمد سے رابطہ کیا ہے اور فریقین میں بات چیت جاری ہے ،چٹا گانگ کے منتظمین معاہدے کے حوالے سے سرفراز کو آج حتمی جواب دیں گے۔دوسری جانب سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ بینچ پربیٹھنے سے بہتر ہے قومی ٹی ٹونٹی کپ میں حصہ لوں۔

 

بی پی ایل، آفریدی کی تباہ کن باولنگ کی بدولت ڈھاکہ کی فتح

ڈھاکہ ( آن لائن ) بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں ایون لیوس اور کیرن پولارڈ کی جارحانہ اننگز کے بعد شاہد آفریدی کی تباہ کن باﺅلنگ کی بدولت ڈھاکہ ڈائنامائٹس نے راجشاہی کنگز کو 68 رنز سے ہرا کر چوتھی کامیابی حاصل کر لی، لیوس اور پولارڈ نے بالترتیب 65 اور 52 رنز کی اننگز کھیل کر اور آفریدی نے 4 کھلاڑیوں کو نشانہ عبرت بنا کر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا، لیوس میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ہفتے کو کھیلے گئے بی پی ایل کے 19 ویں میچ میں ڈھاکہ ڈائنامائٹس نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 201 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا، لیوس 65 رنز بنا کر نمایاں رہے، آفریدی 15 رنز بنا سکے، پولارڈ نے ایک بار پھر جارحانہ انداز اپناتے ہوئے حریف باﺅلرز کی خوب دھنائی کی اور 52 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے، حسین علی نے 3 مہدی حسن نے 2 وکٹیں لیں، جواب میں راجشاہی کنگز کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 19 ویں اوور میں 133 رنز پر آﺅٹ ہو گئی، ذاکر حسن 36 رنز بنا کر نمایاں رہے، کپتان ڈیرن سیمی 19 اور مومن الحق 16 رنز بنا سکے، آفریدی نے 4 جبکہ ابوحیدر نے 3 اور شکیب الحسن نے 2 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔

ماہرہ خان اپنی فلم ورنہ دیکھنے سینما گھر پہنچ گئیں

کراچی: (ویب ڈیسک) اداکارہ ماہرہ خان بھی اپنی فلم ورنہ دیکھنے سینما گھر پہنچ گئیں، کہتی ہیں کہ یہ فلم تبدیلی کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے، دوستوں کے ہمراہ فلم دیکھنے آنے والی ماہرہ خان ریڈ جینز اور ٹی شرٹ میں ملبوس تھیں۔ فینز نے اداکارہ کو دیکھا تو سیلفیوں کے لیے گھیر لیا۔ ماہرہ خان نے فلم بینوں سے فلم ورنہ کے بارے میں تاثرات بھی معلوم کیے اور فلم کو سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا بھی کیا۔ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ فلم ورنہ معاشرے میں ان خواتین کے لیے ایک زبردست پیغام ہے جو ظلم کے خلاف آواز اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔

موجودہ سیاسی بحران، شریف خاندان کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، چینل 5 کے پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف شہباز شریف کو اپنا جانشین بنانا چاہتے تھے لیکن مریم نواز نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا وہ خود سیاست آئیں چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضیا شاہد صاحب جب میں نے سیاست شروع کی اس وقت چودھری ظہور الٰہی اور شورش کاشمیری اپنے عروج پر تھے۔ میری زندگی میں ان کا کردار بہت اہم ہے شورش کاشمیری اکثر مجھے اپنے جلسوں میں لے جاتے تھے اور مجھ سے تقریر کرواتے تھے اس طرح میرا تعارف ہو گیا میرا ان دونوں افراد سے بہت اچھا تعلق بن گیا وہ آج تک بحال ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ میری عمر اس وقت گیارہ سال سے کچھ زیادہ ہوگی۔ اعلان تاشقند کے خلاف احتجاج کرنے پر میں مجھے گرفتار کیا گیا تھا۔ یحییٰ خان کی حکومت آنے کے بعد اس دور میں مجھے ایک سال ملٹری کورٹ نے سزادی۔ جو میں نے بچوں کی جیل میں گزاری۔ اس وقت میرے ساتھ دو اور سٹوڈنٹ لیڈر تھے۔ انہیں پنڈی میں رکھا گیا مجھے ہری پور، بچوں کی جیل منتقل کر دیا گیا اور میں وہاں ٹیچر لگ گیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ یحییٰ خان کے مارشل لاءکو میں نے قبول نہیں کیا میں نے پولی ٹیکنیک میں سٹوڈنٹس کو کال دی کہ باہر نکلیں۔ اس کے سردار وکیل صاحب نے مجھ پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا اور مجھے ایک سال قید بامشقت ہوگئی۔ میں نے سات ماہ ہری پور جیل میں گزارے۔ اس کے بعد رہائی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز رشید میرے محلے دار ہیں۔ ان کے ساتھ میرا مقابلہ جنرل سیکرٹری کی سیٹ پر ہوا۔ میں ایم ایس ایف کا صدر تھا۔ 250ووٹ سے الیکشن جیت گیا اس وقت وہ این ایس ایف ہوتی تھی۔ جس کا تعلق پی پی پی سے تھا میں نے گارڈن کالج کے سارے الیکشن جیتے۔ میں صدر کی حیثیت سے بھی جیتا۔ اس طرح گارڈن کالج کی سیاست پر میرا پورا کنٹرول ہوگیا۔ کالج کی تعلیم ختم ہونے کے بعد بھی میں وہاں سیاست کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر صاحب، جو راجہ انور گروپ کے تھے۔ وہ بعد میں ہائیکورٹ کے جج بنے۔ میں چار سال تک گارڈن کالج کی اہم سیٹوں پر رہا۔ کالج سے نکلنے کے بعد یونین کونسل کا الیکشن لڑا۔ عمر کم تھی۔ لیکن میں تیار تھا۔ میرے حلقے میں ایئرمارشل اصغر خان نے الیکشن لڑا میں نے انہیں سپورٹ کیا مجھے یقین ہو گیا کہ میں بھی ایم این اے بن سکتا ہوں۔ 30 سیکنڈ پہلے فیصلہ کیا کہ میں این اے 58 سے قومی اسمبلی الیکشن کا امیدوار بنوں گا اور جب میں باہر نکلا تو وہ لوگ جنہوں نے مجھے دفتر دیا وہ بھی خالی کرا لیا۔ انہوں نے کہا ہم نے آپ کو صوبے کے لئے دیا تھا اور شیخ عشرت علی صاحب جو تھے وہ منسٹرز تھے اور میں نے پھر اس دفتر کے سامنے ٹک شاپ پر اپنا دفتر بنا لیا اور بھاری اکثریت سے 1985ءکا الیکشن جیتا۔ اس سے پہلے میں دو الیکشن بطور کونسلر جیت چکا تھا۔ میں میئرکا الیکشن ہار گیا ایک ووٹ سے۔ انہوں نے کہا کہ شق 63,62 کا ذکر کیا اور مو¿قف اختیار کیا کہ میں شرعی طورپر الیکشن لڑنے پر پورا نہیں اترتا لیکن اس کا دلچسپ واقعہ ہے کہ مجھے جب الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی تو جس جج کے پاس میرا مقدمہ لگا مجھے جج کا نام یاد نہیں۔ آخر میں جب وہ فیصلہ پر آئے تو انہوں نے کہا کہ میرے چار دن ریٹائرمنٹ کے رہ گئے ہیں آپ وہاب الخیری صاحب بڑے بدقسمت ہیں کہ جس جج کے سامنے آپ کا کیس لگا ہے سارا فیصلہ میں نے دیکر جانا ہے اور پرسوں میں خود ریٹائر ہو رہا ہوں اور میں خود بھی شادی شدہ نہیں ہوں۔ بتائیں آپ کا کیس ہی ایسے جج کے سامنے لگا ہے کہ خود غیرشادی شدہ ہے۔ میں کس طرح ان کو نااہل قرار دے دوں۔ اور وہ فیصلہ میرے حق میں ہوگیا۔ میں سیاسی جماعت میں تو بطور ورکر کام کرتا تھا میں شامل نہیں ہوا۔ کونسل لیگ میں میں مادر ملت کا سپورٹر تھا اور ایوب خان کے خلاف جو مادر ملت نے جلسہ کیااس کے سارے انتظامات میرے پاس تھے اور میں سائیکل پر کمپین کرتے پکڑا گیا۔ ایک دو دفعہ مادر ملت کی لالٹین میں سائیکل پر لگا کر پھرتا تھا اور میں اس وقت سمجھدار یا بالغ نہ تھا کہ میں چاول کھانے کےلئے کنونشن مسلم لیگ کے دفتر چلا جاتا کیونکہ وہاں دیگیں شیگیں پکی ہوتی تھیں تو وہاں سے گزرتا تو چاول وہاں کھا لیتا تھا اور نشان وشان چھپا لیتا تھا تو لالٹین کے طور پر وہاں سے باہر نکل پڑتا تھا اور عملی سیاست میں نے مسلم لیگ کونسل لیگ کو سپورٹ کیا شامل نہیں ہوا لیکن ق لیگ میں شامل ہوا۔ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن جیتنے کے بعد 1985ءمیں ق لیگ میں شامل ہوا۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ میں نے کبھی تقریر تیار نہیں کی۔ میں ٹی وی بھی نہیں دیکھتا ا خبار پڑھتا ہوں۔ اللہ کی طرف سے بعض اوقات کراﺅڈ ایسے جذبات دے دیتا ہے کہ ایسے عنوان دیتا ہے اور انسان کو اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی آمد ہوتی ہے اس کے منہ سے ایسے جملے نکلتے ہیں کہ وہ سحر انگیز ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر میں نے عدالت میں 1122 کا قفرہ استعمال کیا وہ بڑا عام ہو گیا۔ سمیع اللہ کو ایک دو تو سیاستدانوں کے بچوں کے بارے میں کہا وہ اس طرح عام ہو گئے کہ وہ مجھے واپس لینے مشکل ہو گئے۔ ایک تو میں تردید کروں کہ 85ءمیں اپوزیشن میں تھا، میں اپوزیشن کا جنرل سیکرٹری تھا اگلا الیکشن میں نے آئی جے آئی سے لڑا اور آئی جے آئی میں کوئی پارٹی نہیں تھی میں ن لیگ کے ساتھ فارم شارم تو بھرا نہیں، نہ کسی نے بھروایا مجھ سے کبھی تو یہ آپ کہہ سکتے ہیں یہ لوگ ایسے ہی کہہ دیتے ہیں کہ فلانا۔ یہ قدرت کی طرف سے انسان کو آمد ہوتی ہے کہ آج دس کروڑ لوگ پرسوں چوتھ چار دن پہلے کی بھی ریٹنگ دیکھی، 10,10 کروڑ لوگ ایک وقت میں ٹی وی شو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ میں نے زندگی میں کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں ایک لاکھ لوگوں سے خطاب کروں گا اور اب اللہ نے عزت دی ہے کہ بعض میرے پروگراموں کی ریٹنگ آتی ہے تو دس دس کروڑ لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا۔ نواز شریف کے خلاف لڑا اور پہلا الیکشن بھی نواز شریف کے خلاف لڑا۔ بعد میں شامل ہوا تھرڈ الیکشن میں ان کے ساتھ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں نے نواز شریف کے خلاف شیخ غلام حسین کے خلاف 85ءمیں راولپنڈی میں الیکشن لڑا اور بہت تاریخی ووٹوں سے جیتا۔ یہ میرا الیکشن تھا اور اس وقت ساری بلدیہ جو تھی 50 کے 50 کونسلر وہ شیخ غلام حسین کے ساتھ تھے۔ شیخ عشرت علی بھی ضیاءالحق صاحب کے نمائندے تھے۔ شیخ غلام حسین صاحب بھی تھے اور میں نے بغیر نمائندوں کے وارڈ کمیٹی ایک حیدر بھائی، ایک چودھری اسحاق صاحب تھے اور سلامت صاحب تھے، صوفی لطیف تھے، چار بندے میرے ساتھ تھے اور 56 بندے ان کے ساتھ تھے۔ میرے شہر کا رجحان شروع ہی سے میرا خیال ہے کہ اپوزیشن کا مزاج رکھتا تھا جب ضیاء الحق نے میرے خلاف 85ءمیں پانچ مقدمے غداری کے بنے اور میں کسی سے گھبرایا نہیں۔ ایک مقدمے کے بعد دوسرا، دوسرے کے بعد تیسرا میں خطاب کرتا گیا جب میں جیت گیا تو وہ ختم ہو گئے اور میں نے اپنا تعارف اپوزیشن کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے قومی اسمبلی میں کروایا اور میں نے بالکل زور دار طریقے سے حصہ لیا۔ اس زمانے میں میڈیا اتنا مضبوط نہیں تھا لیکن بعد میں میڈیا مضبوط ہوا اور میڈیا نے مجھے کافی اللہ کے بعد سپورٹ کی اور پھر میری آواز کافی دور تک پھیل گئی۔ ایک ضمنی الیکشن میں نے نواز شریف سے اور جس میں میرے پانچ لوگ تین لوگ شہید اور 2اپاہج ہوگئے اور میں لیاقت باغ میں جلسہ کر رہا تھا اور نواز شریف صاحب وہاں مری روڈ قبرستان میں کر رہے تھے، ہر الیکشن کا ا میدوار کہتا ہے دھاندلی ہوئی میں اب کہوں گا تو اچھا نہیں لگتا کیونکہ میں لاشیں گھر لے کر آیا ہوا تھا۔ لیکن میں نے سرنڈر نہیں کیا۔ میں پاکستان میں واحد سیاسی ورکر ہوں جس کی لال حویلی کے باہر 5شہداءکی فوٹو لگی ہوئی ہیں۔ یہاں پنجاب میں کوئی سیاستدان ایسا نہیں جس کے لئے عام لوگوں نے جان دی ہو۔ پاکستان میں دو چیزیں میری منفرد تھیں ایک بچوں کی جیل کاٹی سکول لائف میں اور دوسری منفرد یہ تھی کہ میرے محلے سے پانچ جنازے اٹھے مختلف اوقات میں ایک دفعہ 3اٹھے۔ ایک تو ایبٹ آباد کا تھا، ایک دفعہ دو اٹھے سو یہ پانچوں تصویریں آج لال حویلی کے اوپر لگی ہوئی ہیں کہ میرے ساتھ جدوجہد میں ان لوگوں نے، میں بچ گیا دو دفعہ لیکن یہ لوگ شہید ہوگئے۔ دیکھیں نواز شریف صاحب نے سمیع الحق صاحب کو آئی جے آئی کی باری تھی۔ سمیع الحق صاحب کو راضی کر لیا اور وہ آئی جے آئی کے سربراہ بن گئے۔ آئی جے آئی پر میں نے پہلا الیکشن لڑا ان کے ساتھ اور نواز شریف صاحب کے جلسوں میں بھی میں خطاب کرتا تھا اور آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کی حتی الامکان یہ کوشش ہوتی تھی کہ میں لازمی ان کے جلسے میں شرکت کروں اور میں نے بھی کچھ خدمات ادا کیں، نواز شریف کو پاکستان میں متعارف کرانے کے لئے خدمات ادا کیں۔ ضیاشاہد صاحب آپ مجھ سے کیا پوچھتے ہیں، وہ تو آپ سے جیلس تھے جب ہم کئی شہروں میں جاتے تھے وہاں لکھا ہوتاتھا قدم بڑھاﺅ ضیاشاہد ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ وہ مجھے اشارہ کرتا تھا کہ ”دیکھیا جے، دیکھ رہے او تسی“ پھر آہستہ آہستہ اس نے یہ منشور اور دستور اپنایا کہ آپ اس کے جلسوں میں خطاب نہ کریں۔ وہ بھی میں نے آپ کو بتایا۔ پھر جب میری بہت زیادہ مقبولیت بن گئی تو نیلام گھر کے طارق عزیز کو لے آئے۔ لیکن ان کا بس نہیں چلا اور کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ گوالمنڈی چوک میں انہوں نے جلسہ کیااور میں نے تقریر ختم کی تو کراﺅڈ چلا گیا۔ حالانکہ میں اس وقت اتنا مشہور سیاسی ورکر نہیں تھا سو نواز شریف صاحب کو ہی نہیں سارے بزنس مینوں کو استعمال کرنا آتا ہے۔ بزنس مین کی پوری ٹریننگ ہوتی ہے کہ بندے کو کہاں تک استعمال کرنا ہے اور کہاں اس کو گڈبائی کہہ دینا ہے۔ میں پاکستان میں واحد سیاسی ورکر تھا جس نے نواز شریف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سیاست کی ہے۔ اور جب مجھے وہ کہتے تھے کہ یہ اسمبلی میں نہیں ہوگا میں نے کہا میں ہوں گا آپ نہیں ہوں گے اور اللہ نے ثابت کیا، متعدد بار کہتے تھے یہ نہیں ہوگا۔ اللہ نے مجھے اسمبلی میں رکھا اور میرے کیس میں 63,62 ایف، میں مریم، شہباز یا حمزہ یا کسی پر کیس نہیں کیا میرا گولی کا پستول تھا ون مین میرے کیس کا فیصلہ ہو گیا باقی کیس لگے ہوئے ہیں عمران خان کے۔ حدیبیہ کیس میں بھی اللہ نے مجھے فتح دی اور 203 جس دن لگا میں آپ کے پروگرام میں کہہ رہا ہوں کہ میں یہ کیس جیتوں گا۔ انشاءاللہ مجھے ذرا بھر شک نہیں کہ 203کا فیصلہ بھی میرے حق میں آئے گا۔ یقیناً اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے۔ پہلا وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ میں ان کے انفارمیشن میں رہا، انڈسٹری میں رہا، میں ان کے ساتھ انویسٹمنٹ میں رہا اور مشرف کے ساتھ ریلوے اور انفارمیشن منسٹری میںرہا۔ تحریک نجات مجھے کہنا نہیں چاہیے زندگی میں پہلی دفعہ کہنا پڑ رہا ہے یہ میری تحریک تھی۔ یہ نام بھی میں نے رکھا تھا اور میں نے ان کو کہا کہ ریلوے سٹیشن سے آپ جائیں۔ میں نے تو جونیجو کو بھی ویلکم کیا جب ضیاءالحق صاحب نے ان کو ہٹایا۔ سارے لوگ سندھی کا ساتھ چھوڑ گئے۔ مجھ پر بڑا پریشر تھا نواز شریف کا میں نے کہا نہیں کبھی۔ میرے ساتھ اس کے تعلقات ہیں۔ نواز شریف کا جب ٹرائل شروع ہوا، طیارہ سازش کیس میں۔ میںنے اپنے فون سے ان کا رابطہ کروایا۔ انہوں نے قبول کیا کہ میری وجہ سے ان کو یہ سہولت ملی۔ نواز شریف سعودی عرب جا رہے تھے تو میں نے بہت احتجاج کیا کہ ورکر جیلیں کاٹیں اور وہ محل میں مزے کریں۔ مجھے یقین نہیں تھا کہ واقعی انہوں نے معافی مانگی ہے۔ مجھے انہوں نے ٹکٹ نہیں دی۔ دوسری دفعہ مجید نظامی صاحب کے کہنے پر پھر اپلائی کیا۔ جب انہوں نے مجھے ٹکٹ نہیں دیا اور یہاں اپنا امیدوار کھڑا کیا۔ جب میں بہاولپور جیل میں قید کاٹ رہا تھا نواز شریف 4,3 مرتبہ مجھ سے ملنے آئے۔ وہ لاہور سے آئے تھے آپ بھی ہمراہ ہوتے تھے۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ مجھے زچ کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت میں نے الیکشن ”بلب“ کے نشان پر انڈیپنڈنٹ لڑا۔ دونوں سیٹیں میں جیت گیا۔ سارے حلقے کو بلایا کہ میں کیا کروں سب نے کہا نواز شریف نے بھرپور میری مخالفت کر لی ہے۔ اسے چھوڑ دیا جائے اتنے میں چودھری آ گئے۔ چودھری پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت آگئے۔میں نے پرویز مشرف حکومت کو جوائن کیا۔ جمالی صاحب سے اچھا رابطہ تھا۔ ق لیگ بنی تو مشرف کی خواہش یہ تھی کہ میں پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنوں۔ لیکن شوکت عزیر اور چودھری آپس میں ایک ہو گئے۔ میں نے گھر جا کر دو مرتبہ انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن میں اپنی پارٹی بناﺅں گا۔ ان کے ساتھ نہیں ملوں گا۔ میں وزیراطلاعات بنا تو چودھریوں کو مجھ سے اختلافات تھے۔ انہوں نے مشرف کو کہا یہ شخص کسی کی نہیں سنتا۔ شوکت عزیز بھی ان کے ساتھ مل گیا۔ چودھری اور شوکت عزیز نے مشرف کو میرے خلاف کردیا اور میں اطلاعات سے ریلوے میں چلا گیا۔ اس وقت میں نے عوامی مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔ پھر عمران خان کا اتحادی بن گیا۔ میں نے عمران خان کی سپورٹ کے ساتھ قلم دوات کے نشان پر عوامی مسلم لیگ سے یہ الیکشن جیتا۔ میں قوم کو باخبر کرتا رہا کہ آج کواٹر فائنل ہوا ہے آج سیمی فائنل ہے۔ وغیرہ لیکن اہم بات یہ ہے کہ چودھری بھی این آر او کے حامی نہیں تھے۔ یہ شوکت عزیز کا ”بے بی“ تھا۔ اس میں شوکت عزیر کو اس وقت صدمہ پہنچا۔ جب شوکت عزیز کی جگہ ہمایوں کو وزیراعظم لانا چاہتے تھے۔ انہوں نے پلان کر کے چودھریوں کو ناک آﺅٹ کیا۔ میں نے مشرف کو کہا کہ میں ہمایوں کو ووٹ نہیں دونگا۔ اہم جرنیل بیٹھے تھے۔ میں نے کہا آپ جرنیل بیٹھے ہیں اور ایک جرنیل کا بیٹا وزیراعظم بن جائے یہ میرے لئے بہت اہم ہے۔ این آر او کے وقت مجھے بے خبر رکھا گیا۔ حالانکہ یو اے ای کے محل میں میرے اپنے ذرائع موجود تھے۔ ڈرائیور، باورچی، خانسامے سب میرے ساتھ اٹیچ ہوتے ہیں۔ یہ اکثر ہمارے علاقے سے ہوتے ہیں یا ہمارے گردو نواح کے ہوتے ہیں۔ گجر خان کے ہوتے ہیں، مجھے پتا چل گیا تھا کہ یہ سب کچھ ہو رہا ہے لیکن این آر او پر میری اور چودھری کی حمایت نہیں تھی۔ طارق عزیز نے اکیلے ہی ”موو“ کیا اور یہ گول کیا۔ چودھری مشرف سے ناراض ہو چکے تھے جنرل کیانی بھی آن بورڈ ہو گئے۔ بینظیر کی خواہش پر جنرل کیانی بھی گئے جنرل حامد بھی جاتے تھے۔ این آر او طارق عزیز کا بچہ تھا۔ جبکہ چودھری اس کے حامی نہیں تھے۔ لیکن ان کے پاس اس وقت آپشن کوئی نہیں تھا۔ مجھے ساری معلومات ہیں۔ میں ہمیشہ گیم کے اندر رہنا پسند کرتا ہوں باہر رہنا میری عادت نہیں۔ مشرف کی پوری کوشش تھی کہ نواز شریف سے اس کا مسئلہ حل ہو۔ نواز شریف سے اس کی ڈیلنگ ہو۔ سعودی عرب والوں کی یہ کمٹمنٹ تھی کہ اگر تم بینظیر کو لاﺅ گے تو ہم نواز شریف کو چھوڑ دیں گے۔ پھر ہم نوازشریف نہیں رکھیں گے۔ بریگیڈئر ذاکر جب وہاں جاتے تھے۔ نواز شریف فوجیوں سے نہیں ملتا تھا۔ مشرف اور فوج کی خواہش تھی کہ نواز شریف سے کوئی مسئلہ طے ہو جائے۔ شہباز شریف طول دے رہا ہے۔ حالانکہ شہباز شریف بھی وہی رائے رکھتا ہے جو میری رائے نواز شریف کے بارے میں لیکن وہ کچھ کر نہیں سکتا۔ وہ اپنے بھائی کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکتا۔ نہ وہ قابل قبول ہے۔ شہبازشریف نے جو پچھلی دفعہ کام کیا وہی اس دفعہ بھی کر دیا ہے۔ اس دفعہ بھی وہ ناکام ہو گا۔ اس لئے ملکی سیاست میں شدید قسم کا بحران ہے۔ اس وقت شہباز شریف نے ڈیل کروائی۔ 80فیصد کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے کہ وہ نواز شریف کو واپس لانے میں کامیاب ہوا۔ میں نے مرحوم بریگیڈئر ذاکر سے پوچھا کہ بتاﺅ کیسا محسوس کرتے ہو اس نے کہا میرے ساتھ فراڈ ہوا ہے۔ نواز شریف نے صاف کہہ دیا کہ شہباز شریف کون ہوتا ہے فیصلہ کرنے والا۔ میں سارے فیصلے کرونگا۔ شہباز شریف شرمندہ تھا۔ آج بھی یہی ہوا کہ نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ شہباز شریف اس کا آل ان آل ہوگا۔ این اے 120کا ا لیکشن ہونے لگا تومریم نواز نے شہباز کے فیصلوں کو ”ویٹو“ کر دیا۔ ساری مہم مریم نے خود چلائی۔ بینظیر کی طرح مریم کا بھی ایجنڈا وہی ہے کہ سب کی چھٹی کروا دو۔ مریم نے مراثیوں کی اپنی ٹیم بنائی ہے جس میں طلال چودھری، دانیال عزیز وغیرہ شامل ہیں۔ اس نے چچا اور باپ کی ٹیم کا کوئی بندہ نہیں رکھا۔ مشرف سادہ تھا۔ فوجی سادہ ہوتے ہیں۔ سیاستدان چالاک ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ فوجیوں کو مذاکرات میں شکست دی ہے۔ بینظیر آئی، سعودی حکمرانوں نے ہاتھ اٹھا لئے کہ اب ہم نواز شریف کو نہیں روک سکتے۔ مشرف نے بہت کوشش کی۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ بینظیر آ گئی تو اب نواز شریف کو نہیں روک سکتے۔

 

ربیع الاول کا چاند نظر آگیا، مرکزی رویت ہلال کمیٹی

ربیع الاول 1439 ہجری کے چاند کی رویت کے حوالے سے مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کراچی میں ہوا، اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومتوں اور زونل کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس بھی منعقد ہوئے۔ اجلاس میں چاند کی رویت کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کا جائزہ لیا گیا۔ملک بھر سے ملنے والی اطلاعات کو پرکھنے کے بعد چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا کہ ربیع الاول کا چاند نظر آگیا ہے اور عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم یکم دسمبر بروز جمعہ کو مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔

زرین خان سے مداحوں کی دست درازی

ممبئی : ( ویب ڈیسک) بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ زرین خان ا?ج کل اپنی نئی فلم اکثرٹو کی تشہیرمیں مصروف ہیں، اسی سلسلے میں ایک تقریب نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں فلم کی پوری ٹیم شریک ہوئی، تقریب رات دیر تک جاری رہی۔ زرین تقریب کے دیر تک جاری رہنے پر انتظامیہ سے خاصی خفا ہوئیں تاہم کھانا کھانے کے بعد وہ اکیلی ہی باہر نکل پڑیں۔ زرین ہال سے باہر آئیں تو وہاں موجود 40 سے 50 افراد پر مشتمل ہجوم نے انہیں گھیر لیا اور سیلفی کیلئے ضد کرتے رہے۔ اسی اثنا میں بعض افراد نے اداکارہ کے ساتھ دست درازی کی جس پر وہ گھبراگئیں اور کسی نہ کسی طرح ہجوم سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔

دھرنا والوں کیساتھ ڈیڈلاک، بڑا مطالبہ سامنے آ گیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے فیض آباد میں دھرنے کے شرکاءکےخلاف طاقت کے استعمال کو موخر کرتے ہوئے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ احسن اقبال نے انتظامیہ کو آپریشن سے روک دیا ہے اور ڈیڈ لائن میں 24گھنٹے کی توسیع کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کو 24گھنٹوں کے دوران اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کو کسی بھی صورت میں ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد آپریشن کی تیاری بھی کر لی گئی تھی اور فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا وفاقی حکومت نے ایک بار پھر معاملہ مذاکرات سے حل کر نے کی کوشش کی اور انتظامیہ کو آپریشن سے روک کر ڈیڈ لائن میں 24گھنٹوں کی توسیع کر دی۔اس دوران وزارت داخلہ اور دھرنے کے شرکا کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔دونوں جانب سے مذاکرات کےلئے ٹیمیں بھی تشکیل دی جا چکی ہیں ۔دھرنا مظاہرین کی مذاکراتی ٹیم میں پیرعنایت الحق، شفیق امینی اور دیگرشامل جبکہ حکومتی وفد احسن اقبال، راجاظفرالحق اور اسلام آبادانتظامیہ پر مشتمل ہے ۔وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھرنے والوں کو مزید 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، لیکن ہم کسی قسم کا ٹکرا و¿ نہیں چاہتے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماں اور مشائخ کرام سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو تکلیف اور خونریزی سے بچانا چاہتی ہے۔ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پرامن یا بزور طاقت ہر صورت دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کر رکھی تھی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے دھرنا مظاہرین کو دی گئی ڈیڈ لائن بھی گزشتہ رات 10 بجے ختم ہوچکی تھی۔عدالتی حکم پر دھرنا ختم کرانے کے لیے اسلام آباد پو لیس ، ایف سی اور رینجرز کے تازہ دم دستے الرٹ پہنچ گئے، اہلکاروں نے اپنی گارڈ شیلڈز بجائیں، آنسو گیس کے گولے تیار کیے اور گیس ماسک پہن لیے ،ایمبولینس اور بکتر بند گاڑیاں بھی موقع پر موجود ہیں۔انتظامیہ نے جڑواں شہروںکے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ فیض آباد اور سیکٹر آئی ایٹ کے مکینوں کو غیر ضروری گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مری روڈ پر دکانداروں کو بھی دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ممکنہ آپریشن کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے دستے بھی الرٹ ہیں، پولیس، ایف سی اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5ہزار سےزائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فیض آباد کے گرد کی شاہراں پر خصوصی طور پر1122 کے اہلکار اور ایمبولینسز کو گذشتہ رات ہی ڈیوٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما عنایت الحق نے بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ گذشتہ رات 10 سے گیارہ بجے کے درمیان اسلام آباد کلب میں ملاقات ہوئی تھی۔رات کو وزیر داخلہ اور ان کے ساتھ مقامی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ اپنے اور ہم اپنے موقف پر ڈے ہوئے تھے ۔دھرنا دینے والی جماعت کے رہنما نے دعوی کیا کہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سینیٹر ظفر الحق انھیں قانون میں تبدیلی کے حوالے سے تیار کی جانے والی رپورٹ دیں گے جو تحریک لبیک کے سربراہ کو دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ساری جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں تاہم وہ آگے آنے کو تیار نہیں ہیں۔حکومتی کمیٹی کے سربراہ راجہ ظفر الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی حکومت نے انھیں دھرنا دینے والی جماعت سے کسی ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ تیار ہو چکی ہے مگر وہ ان کے مواد کے بارے میں آگاہ نہیں کر سکتے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے مظاہرین سے مذاکرات کے ذریعہ دھرنا ختم کرانے کےلئے مذہبی رہنماﺅں اور مشائخ کرام سے کر دار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے موخر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا قانونی تقاضہ ہے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت قانون پاس ہونا پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ¾قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا -انہوںنے کہاکہ اب دھرنہ کا جواز نہیں رہا ¾ضد کا انجام جشن عید میلادالنبی کے ماحول کو کشیدہ کرےگا۔احسن اقبال نے کہا کہ پوری قوم کا حق ہے کہ بھائی چارہ اور امن کی فضا میں عید میلاد النبی پورے جوش و خروش سے منائے۔ پیرسید غلام نظام الدین جامی گیلانی ؒسجادہ نشین درگاہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف نے کہاہے کہ ختم نبوت کے پرامن دھرنے کے شرکاءپر طاقت کا استعمال ہرگزبرداشت نہیں کرینگے ، حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ اگر شرکاءدھرنا پر طاقت کااستعمال کیاتوخانقاہ نظام نکلے گااور ہم ختم نبوت کے مسئلہ کے لیے جان ومال ، اولاد بھی قربان کردینگے ، حکومت ہوش کے ناخن لے۔ جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ حکومت اسلام آباد دھرنے کے شرکاءکیخلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے‘ اس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ختم نبوت قانون میں ترمیم کرنے والے پوری پاکستانی قوم کے مجرم ہیں۔ اہل سنت جماعتوں کے گرینڈ الائنس ”نظام مصطفے متحدہ محاذ “ کے راہنما¶ں صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، علامہ پیر سید مظہر سعید کاظمی، ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، صاحبزادہ حامد رضا، الحاج حنیف طیب، پیر سید منور شاہ جماعتی، پیر سید عرفان شاہ مشہدی، ثروت اعجاز قادری، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر سید معصوم نقوی، پیر خالد سلطان قادری، امانت علی زیب نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ حکومت تحریک لبیک کے دھرنے کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کی غلطی نہ کرے۔ حکومت ایک وزیر کو بچانے کے لئے ملک کا امن دا¶ پہ نہ لگائے۔ حکومت کی ہٹ دھرمی اور بے تدبیری سے کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ حکمرانوں کو اہل حق سے ٹکرانا مہنگا پڑے گا۔ معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کا بااختیار وفد دھرنے والوں سے مذاکرات کرے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دینی جماعتوں کے دھرنے سے عوام کی مشکلات کا احساس ہے لیکن ان کا دھرنا اور مطالبات بالکل جائز ہیں جبکہ ان کی قیادت ختم نبوت قانون بحال ہونے پر مطمئن ہے۔مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ دھرنے میں موجود مظاہرین کسی سیاسی جماعت کی اجرت پر لائے ہوئے لوگ نہیں بلکہ ختم نبوت پر کامل یقین رکھنے والے مسلمان ہیں، حکومت ان کے خلاف کسی سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے بلکہ ایک بااختیار وفد مذاکرات کے لئے جائے اور ان کے مطالبات کو تسلیم کرے تاہم کسی عالم یا مشائخ کو دھرنے والوں سے مذاکرات کا اختیار نہیں ہے، جب کہ مظاہرین سے بھی اپیل ہے کہ وہ درمیانی راستہ اپنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا دینی جماعتوں کو کوریج نہیں دیتا، جبکہ پیمرا رمضان میں ناچ گانے اور دین کا تماشا بنانے والے پروگرامات کو بھی روکے۔

 

اسحاق ڈار کی نواز شریف کو دھمکی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نواز شریف کو فون کرکے واضح کیا کہ اگر میرے استعفے کی کہانی ڈالی گئی تو میں جہاز پکڑ کر پاکستان آجاﺅں گا اور پھر سے وعدہ معاف گواہ بن جاﺅں گاکیونکہ میں کوئی طارق فاطمی نہیں جس کے بعد اسحاق ڈار کے استعفے کے معاملے پر پھڈا ہو گیا شاہد خاقان کہہ رہے ہیں اسحاق ڈاراستعفی دے دیں لیکن نواز شریف نے کہہ دیا ایسا نہیں ہو گا۔ یہ انکشاف نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنی مرضی سے وزیر اعظم ہاﺅس میں ایک چپڑاسی بھی نہیں رکھ سکتے یہ جو سارادن اسحاق ڈار کے استعفے کی خبریں چلتی رہیں یہ وزیر اعظم ہاﺅس چلاتا رہا ۔ نواز شریف آج ایبٹ آباد میں تقریب میں پھر اینٹوں سے اینٹے بجانے اور مجھے کیوں نکالا کی بات کریں گے ۔یہ بڑا سوال ہے کہ تحریک لیبیک یا رسول اللہ کی بات حکومت کیوں نہیں سن رہی۔ پروگرام کے دوران ٹیلی فونک گفتگو میں علامہ خادم حسین نے بتا یا کہ اگرزاہد حامد ختم نبوت بل کے معاملے میں زاہد حامد مجرم نہیں تو بتائیں تو پھر کون ہے ان کا نام بتائیں ہم اصل مجرم تک پہنچ کر رہیں گے اگر زاہد حامد مجرم ہیں تواستعفی دیں لیکن زاہد حامد قربانی کا بکرا بننے کو تیار نہیں۔ پیر گولڑہ شریف کی طرف سے اعلان ہوا ہے کہ اگر حکومت مرزئیوں کا ساتھ دینا چاہتی ہے تو ہم انکو سیدھا کرنا بھی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سڑکیں بنتی ہیں تو تب بھی تولوگ متبال راستہ اختیار کرتے ہیں ہم بھی لوگوں سے کہہ رہے ہیں متبادل راستہ اختیار کریں۔ سندھ میں بہت سے معاملات کھلنے جا رہے ہیں ،فریال تالپور ڈاکٹر عاصم سے شدید نفرت کرتی ہیں فرزانہ راجہ کے بھی وارنٹ نکل رہے ہیں۔