اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کی مشروط اجازت دے دی۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے دیا تاہم منصوبے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ 31شرائط بھی عائد کی ہیں۔جبکہ عدالت عظمیٰ کے جسٹس مقبول باقر نے تفصیلی فیصلہ میں اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی چاروں اپیلیں منظور کر لی ہیں ۔جمعہ کے روز جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا ہے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کیس کا کارآمد حصہ پڑھ کر سنایا ایک سو سولہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت قومی ورثے کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے اور تھرتھراہٹ کی جانچ کے لیے جدیدمانٹیرنگ کا نظام مرتب کیا جائے اورتعمیر کے وقت تکنیکی ماہرین ماہرین تھرتھراہٹ کاجائزہ لیں ،تھرتھراہٹ اگر طے کردہ معیارسے زیادہ ہوئی توکام کوروک دیاجائے گا، آزاد اورتجربہ کارانجینئر پراجیکٹ کی ماہانہ مانیٹرنگ رپورٹ متعلقہ کمیٹی کوجمع کروائے گا، تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ارتعاش کے جائزے کے لے دوہفتے کے لیے ٹرین تجرباتی بنیادوں پرچلائی جائے، قومی ورثے کے پاس سے گزرتے ہوئے ٹرین کی سپیڈ کم ہونی چاہیے، عدالت نے شرط عائد کی ہے کہ ارتعاش کے جائزے کے لیے آلات مستقل بنیادوں پر لگائے جائیں گے ،خصوصی ٹیم لاگ بکس میں تمام ریکارڈ مرتب کرے گی اور کسی بھی نقصان کی صورت میں ڈی جی آرکیالوجی کوتحریری طور پرآگاہ کرناہوگا،ٹرین چلنے کی تھرتھراہٹ سے ورثے کاتحفظ یقینی بناناہوگا عدالتی فیصلے میں مزید شرائط عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ارتعاش اور کم کرنے کے لیے بھی آلات نصب کیے جائیں گے اور ، شکایات کے لیے ہاٹ لائن کے نمبر پبلک پلیس پرآویزاں کیے جائیں، کسی بھی قسم کے آلات قومی ورثے کے اندر نہیں لگائیں جائیں گے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرین ٹریک کی تعمیرات کے دوران پیداہونے والی فضائی آلودگی پرقابوپانے کے لیے نظام مرتب کیاجائے شالیمار گارڈن کے ہائیڈرالک ٹینک کوبحال کیاجائے ،شالیمار گارڈن کے اردگرد کے علاقے کوبفرزون قراردیاجائے، عدالت نے کہا ہے کہ چوبرجی کے اطراف کو گرین بیلٹ میں تبدیل کیاجائے،زیب النساءمقبرہ کی تزئین وآرائش کی جائے، مستقبل کے منصوبے شروع کرنے سے پہلے منصوبے کی تشہیرکی جائے، عدالت عظمی کی جانب سے اپنے فیصلے میں دو کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا گیا ہے جن میں ایک عملدرآمد کمیٹی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج پر مشتمل ہو گی جو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرائے گی جبکہ ایک مانیٹر نگ کمیٹی بنائی جائے گی جو ڈی جی آرکیالوجی پنجاب ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی میں ہو گی اور چار دیگر ارکان بھی شامل ہوں گے، عدالت کی جانب سے پنجاب حکومت کو بھی سفارشات مرتب کرنے کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی کی گئی ہے جبکہ عدالت نے تاریخی عمارتوں کی تزئین ر آرائش کے لیے ایک سو ملین کا فنڈز قائم کرنے کا بھی حکم دیا بھی ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ فنڈز سے تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش یقینی بنائی جائے یاد رہے پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف چار اپیلیں دائر کی تھیں اور جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید جسٹس مقبول باقر، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے رواں سال 17 اپریل کو ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اورنج لائن کا ٹریک 11 تاریخی مقامات سے دو سو فٹ دور رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ورثے یا تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیراتی منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا ، ڈرلنگ کی تھر تھراہٹ سے تاریخی عمارتوں کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے ۔واضح رہے کہ 1.47 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے اور اس سے متعدد تاریخی مقامات کو خطرات لاحق ہیں جن میں شالامار باغ، گلابی باغ گیٹ وے، بدھو کا مقبرہ، چوبرجی، اور زیب النساءکا مقبرہ شامل ہیں۔