اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیرخزانہ اسحق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسحق ڈار کو دل کی بیماری نہیں ہے، اسحق ڈار کےخلاف احتساب عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسحق ڈار نے ریفرنس میں تاخیر کیلئے بھارتی ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ پیش کی جبکہ برطانوی ڈاکٹر بیکر کی رپورٹ کے مطابق اسحق ڈار کو دل کی بیماری لاحق نہیں ہے، تفصیلی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ اسحق ڈار کے دونوں ڈاکٹروں کے مشاہدات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور انہیں دل کی سرجری کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی بلکہ جان بوجھ کر سماعت سے راہ فرار اختیار کی، احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ڈاکٹروں کے مطابق اسحق ڈار کے دل کی شریان بند نہیں ہوئی، خیال رہے کہ اسحق ڈار کے وکیل نے گذشتہ روز سماعت کے دوران احتساب عدالت میں میڈیکل رپورٹ جمع کرادی تھی جبکہ عدالت نے فیصلہ سنادیاتھا جس کی تفصیلات بھی جاری کردی گئیں ، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کو اشتہاری قرار دیکر ان کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرنے کا فیصلہ سنادیاتھا، اسحق ڈار کے وکیل قوسین فیصل مفتی نے نئی میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسحق ڈار کو اشتہاری قرار نہ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ تھا کہ میڈیکل رپورٹ کیلئے ہمیں اسحاق ڈار کی ایم آر آئی رپورٹ کا انتظار تھا جبکہ انکے سینے میں اب بھی تکلیف ہے اور دل کی شریان میں بھی معمولی مسئلہ ہے ، ان کا کہناتھا کہ اسحق ڈار کے ابھی مزید ٹیسٹ ہونے ہیں جبکہ نیب نے پچھلی رپورٹس کی ابھی تک تصدیق نہیں کروائی۔