لاہور (نیا اخبار رپورٹ)اگلے سال مارچ کے پہلے ہفتے 52نئے سنیٹر زکے انتخاب کا راستہ روکنے کیلئے اپوزیشن کی مختلف پارلیمانی جماعتوں نے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے لئے رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف ،مسلم لیگ (ق)، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ فنکشنل، عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کی متعدد قدآور شخصیات فروری کے اوائل میں حکومت کے خلاف فیصلہ کن راﺅنڈ کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور اس کیلئے مذکورہ جما عتو ں کے درمیان تحفظات کو دور کرکے انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی سرتوڑ کوشش جاری ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق حکومت پر دباﺅ بڑ ھا نے کیلئے اپوزیشن پارلیمانی جماعتیں ایک طرف پا کستا ن عوامی تحریک اور تحریک ختم نبوت کے کاز کوسپورٹ کریں گی اور دوسری جانب پارلیمنٹ سے استعفوں کے آپشنز پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کیونکہ استعفو ں سے آئینی اور قانونی طور پر سینٹ کے انتخا با ت کے انعقاد میں عملی طور پر رکاو ٹ ڈالی جا سکتی ہے ۔اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین جنوری میں اپنے اپنے اراکین اسمبلی کے استعفے لے سکتے ہیں جن کو وقت آنے پر استعمال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے 10فروری کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔ اگر حکومت نے عوامی تحریک ، تحریک ختم نبوت اور دیگر جماعتوں کے احتجاج کا اثر نہ لیا تو اگلے مرحلے میں اپوزیشن جماعتوں کے کئی اراکین سینٹ ،قومی او ر صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے سکتے ہیں5 فروری کے بعد اراکین پارلیمنٹ کے استعفے دینے سے ان کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخاب نہیں ہو سکے گا۔ آئین کے آرٹیکل 224 کی کلاز 314 کے مطابق اسمبلیوں کی پانچ سالہ آئینی مدت پوری ہونے سے 120 دن قبل اگر کوئی رکن اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے گا تواس خالی نشست پر ضمنی انتخاب نہیں ہوگا اور نہ ہی الیکشن کمیشن خالی نشست پر انتخابی شیڈول جاری کر سکتا ہے اس لئے 5فروری 2018ء کے بعد جو بھی رکن پارلیمنٹ اپنی نشست سے استعفیٰ دے گا وہ سیٹ آئندہ انتخابات تک خالی رہے گی۔سینیٹ کا الیکٹورل کالج ٹوٹ جانے سے سینیٹ کے اگلے مدت کے انتخا با ت ناممکن ہو جائیں گے اس لئے اپوزیشن پارلیمانی جماعتیں 10فروری تک بڑی تعداد میں سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کے استعفوں کا کارڈ استعمال کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق)، جے یو آئی، اے این پی وغیرہ کے 52 اراکین کی 6سالہ مدت پوری ہونے میں صرف 2ماہ رہ گئے ہیں۔ ان میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، اعتزاز احسن، سید مشاہد حسین، کامل علی آغا، سید طاہر حسین مشہدی، ڈاکٹر فروغ نسیم، فرحت اللہ بابر، الیاس بلور، مولانا تنویرالحق تھانوی، اعظم خان سواتی، سردار محسن لغاری اور تاج حیدر جیسی قدآور شخصیات شامل ہیں۔