شاہ رخ،،سلمان ،عامر خان یاپھر۔۔۔ہندی سینما کا بادشاہ کون ،فیصلہ کن نتائج نے سب کو ششدر کر دیا

ممبئی (ویب ڈیسک)دنیا کی بہترین انٹرنیٹ مودی ڈیٹا بیس (آئی ایم ڈی بی) میں بھی شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کی حکمرانی قائم ہے۔آئی ایم ڈی بی نے 2017 میں بھارت کے 10 بہترین اداکاروں کی فہرست میں جاری کی ہے جس میں شاہ رخ خان نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔آئی ایم ڈی بی نے یہ فہرست اداکاروں کی کارکردگی، سوشل میڈیا فالوونگ اور باکس آفس کمائی سے ترتیب دی جاتی ہے۔رواں سال شاہ رخ خان کی 2 فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جاچکی ہیں جس میں ’رئیس‘ اور ’جب ہیری میٹ سیجل‘ شامل ہیں لیکن ان فلموں نے باکس آفس پر کوئی خاص کمائی نہیں کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی انٹرنیشنل ریٹنگ سائٹ آئی ایم ڈی بی کی فہرست میں شاہ رخ خان ہندی سنیما پر راج کر رہے ہیں۔عامر خان کی ’دنگل‘ رواں سال چین میں کمائی کے ریکارڈ بناچکی ہے اور ان کی دوسری فلم ’سیکریٹ سپر اسٹار‘ بھی باکس ا?فس پر سپر ہٹ ہوچکی ہے لیکن ا?ئی ایم ڈی بی کی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔سلمان خان کی ’ٹیوب لائٹ‘ فیوز ہوگئی ہے لیکن سلو میاں کا طوطی اب بھی بھارتی سنیما پر بولتا ہے اور اس فہرست میں وہ تیسری پوزیشن پر بر اجمان ہیں۔ چوتھی پوزیشن پر حیرت انگیر طور پر تامل اداکارہ تمنا بھاٹیا کو جگہ ملی ہے جو کہ بالی وڈ میں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔فلم ’بہو بلی‘ کے پربھاس پانچویں جب کہ عرفان خان چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔آئی ایم ڈی بی فہرست میں ساتویں پوزیشن پر انوشکا، آٹھویں پر تامل اداکارہ انوشکا شیٹھی، نویں پر ہریتھک روشن اور دسویں پر کترینہ کیف موجود ہیں۔یاد رہے کہ آئی ایم ڈی بی فلموں کی ریٹنگ کے حوالے سے مشہور ہے اور دنیا بھر میں اسے معتبر تسلیم کیا جاتا ہے۔

قبائلیوں نے اس وطن کو اپنا سمجھا لیکن پاکستان نے اپنا نہیں سمجھا،امریکہ کے کہنے پر فاٹا فوج بھیجی گئی

 

اسلام آباد (ویب ڈیسک) فاٹا یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انصاف کا نظام ٹھیک ہوتا ہے تو معاشرے میں جرائم کم ہوتے ہیں اور نائن الیون سے پہلے فاٹا پاکستان کا سب سے پرامن علاقہ تھا لیکن ہم نے امریکا کے کہنے پر وہاں اپنی فوج بھیج دی۔ قبائلی علاقوں کے لوگو ں نے قائداعظم محمد علی جناح کے کہنے پر 1948 میں رضا کارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے پاکستان کے صرف 44 قوانین قبول کیے۔جب 1974 میں سوات اور دیر پاکستان کا حصہ بنے تو وہاں سالانہ 10 افراد قتل ہوتے تھے لیکن 1978 میں وہاں سالانہ قتل کی تعداد 700 تک پہنچ گئی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا انصاف کا نظام ہم سے بہتر تھا۔انہوں نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ قبائلی لوگوں کو پاکستان سے پیار ہے، چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قبائلی لوگوں نے پاکستان کو اپنا سمجھا لیکن پاکستانی حکمرانوں نے قبائلیوں کو اپنا نہیں سمجھا۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں تانبے، تیل اور سنگ مرمر کے ذخائر ہیں، پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہاں اسپتال بناتے، ان لوگوں کو تعلیم دیتے لیکن ہمارے حکمرانوں نے وہاں توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے قبائلی علاقے سب سے پیچھے رہ گئے۔ نائن الیون کے بعد جو کچھ قبائلی لوگوں کے ساتھ ہوا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی، جب 2004 میں پاکستانی فوج وہاں بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو میں نے کہا کہ یہ بہت بڑی حماقت ہو گی۔ ہم نے امریکیوں کے کہنے پر اپنی فوج وہاں بھیجی اور جب فوجی آپریشن شروع ہوا تو قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے ہوئے جس کے خلاف قبائلی کھڑے ہو گئے اور اس طرح ہم نے اپنی فوج اور اپنے لوگوں کو آپس میں لڑوا دیا، اگر ہم قبائلی علاقے کی 80 سال کی تاریخ پڑھ لیتے تو کبھی یہ غلطی نہ کرتے۔