امریکہ اسرائیل کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج ،اسلامک ملٹری الائنس سے اسرائیل پر حملہ کرنیکا مطالبہ

نیویارک، جدہ، اسلام آباد، لندن، تہران، انقرہ، پیرس، برلن (مانیٹرنگ ڈیسک‘ ایجنسیاں) فرانس سمیت دنیا کے 8 ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی اعلان مسترد کر تے ہو ئے آ ج جمعہ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ،امریکا کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے بعد مسلم ممالک سمیت یورپی یونین اور برطانیہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے جب کہ فرانس سمیت 8 ممالک نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔فرانس نے کی درخواست پر بلائے جانے والے اجلاس کی حمایت برطانیہ، سوئیڈن، اٹلی، مصر، سینیگال، بولیویا اور یوراگوئے نے کی۔یورپی یونین کی جانب سے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ بات چیت کے ذریعے نکالنا چاہیے، اسرائیل اور فلسطین دونوں کی خواہشات پوری ہونی چاہییں۔برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام امن عمل میں مددگار نہیں ہوگا۔فرانسیسی صدر ایموئینل میکرون نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کی بالکل حمایت نہیں کرتے۔جرمن چانسلر نے بھی امریکی اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یرو شلم کی حیثیت کا فیصلہ دو ریاستی حل کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔کینیڈا کا کہنا تھا کہ یروشلم کی حیثیت کا فیصلہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل سے کیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کےسی کریٹری جنرل نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس اعلان سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے، دو ریاستی حل کے سوا امن کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا۔پوپ فرانسس نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کیا جائے اور مقبوضہ بیت المقدس کی موجودہ حیثیت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات نے دنیا کو پہلے ہی خوفزدہ کر رکھا ہے اس لئے کشیدگی کا نیا عنصر شامل نہ کیا جائے۔دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے جو 13 دسمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے امریکی صدر کے اعلان پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، سعودی شاہی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا بلا جواز اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے۔سعودی شاہی اعلان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فیصلے سے فلسطینیوں کے ساتھ تعصب ظاہر ہوتا ہے، امید ہے کہ عالمی برادری کی خواہش دیکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس لے گی۔ سعودی عرب نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اورامریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر گہری مایوسی ظاہر کی ہے۔ جمعرات کو سعودی پریس ایجنسی کے مطابقسعودی حکومت کی طرف سے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور ناجائز اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کیا تھا کہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنا ایک سنگین قدم ہوگا جس سے دنیا بھر کے مسلمان سخت مشتعل ہونگے۔ پاکستان ،فلسطین ،مصر،ایران،ترکی،فرانس ،جرمنی ،برطانیہ اوراردن سمیت عالمی برادری نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔جمعرات کو یورپی ،ایشائی اور اماراتی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں تشویش ہے اور پاکستان امریکا کے کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا القدس کی قانونی و تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے، کیونکہ ایسے امریکی اقدام سے نہ صرف علاقائی امن و سلامتی کی کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ایسا قدم اس معاملے پر عالمی اتفاق رائے سے ہٹ کر ہو گا، امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ امریکی سفارتخانے کے مقبوضہ المقدس منتقلی کے حوالے سے او آئی سی کے حتمی اعلامیے کی مکمل توثیق کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یروشلیم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کر دیا۔انتونیو گتریس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازع کو ہر صورت اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں روز اول سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زِک پہنچ سکتی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا ہے کہٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے۔یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے.فیڈریشنیکا مگیرینی نے کہا یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔ایران کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں تہران نے صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ‘اسرائیل کے خلاف ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتی ہے۔ یہ اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ فیصلہ سخت اور پرتشدد ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔ جرمنی نے بھی امریکی فیصلے کی مذمت کی جبکہ جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے۔برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ہم امریکہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے ۔اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔ادرن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ترکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔ فلسطین کی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف نئی انتفاضہ (جدوجہد آزادی) تحریک علانے کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل کے خلاف انتفاضہ (جدوجہد آزادی) کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتفاضہ کے لئے کام کرنا چاہئے، ہم حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے جبکہ آج یوم جمعہ کو امریکی فیصلے اور اسرائیل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیماو آئی سی کا اجلاس بلا لیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر جمہوریہ نے تیرہ دسمبر کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ یہ اجلاس استنبول میں منعقد کیا جائے گا جس میں عالم اسلام کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر اپنے رد عمل پرغور کرے گی جس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔

 

مریضوں کو بہترین علاج معالجہ کی فراہمی میرا مشن: شہباز شریف

لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی احساسات و جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور امریکہ کے اس اقدام سے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی بجائے ایک مرتبہ پھر قیام امن کی کوششوں کو شدید ددھچکا لگا ہے اور اس اقدام سے فلسطینی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے فلسطینی عوام کے امریکہ پر عدم اعتماد میں مزید اضافہ کیا ہے اورامریکہ کی امن کےلئے منصفانہ کوششوں پر عدم اعتماد میںبھی مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب کئی دہائیوں پر مشتمل تنازعہ پر جماعتیں عدم اعتماد کااظہار کریں اور تنازعہ کو حل کرنے کی کوششیں بھی نہ کی جائیں تو پھر امن کے قیام کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو پاتی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی نا قابل یقین اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں نے تنازعہ کے دو ریاستی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ تنازعہ کے حل کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اقدا م پر عالمی برادری کا غم و غصہ بالکل جائز ہے اور عالمی برادری اس غصے کے لئے حق بجانب ہے۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے حوالے سے امریکی اعلان پر ترک صدر رجب طبیب اردوان کے اس بیان کی توثیق کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے مسلمانوں کی ریڈلائن کو عبور کیا ہے۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ امریکہ کے اس اقدام نے پرانے زخموں کو دوبارہ کھول دیا ہے اور مشرق وسطی کو ایک بار پھر بے یقینی اور افراتفری کی صورتحال سے دو چارکر دیا ہے۔ عالمی برادری ایسی تنگ نظری کی پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتی جو عوام کی توہین کا باعث ہوں۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے آج تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کابغےر پروٹوکول اچانک دورہ کےا ۔ وزےراعلیٰ بغیر اطلاع تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ پہنچے۔ انتظامےہ بھی ان کے دورے سے مکمل طور پر لاعلم رہی ۔ وزےراعلیٰ ہسپتال کے مختلف وارڈز مےں گئے اورمرےضوں کو دی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لےا۔وزےراعلیٰ نے مریضوں اور ان کے لواحقین سے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتو ںکے بارے میں استفسار کیا۔وزےراعلیٰ نے مختلف وارڈز مےں جا کر مرےضوں کی عےادت کی۔وزےراعلیٰ نے اےمرجنسی مےںلائے گئے ایک مریض کی جانب سے مفت ادویات نہ ملنے شکاےت پر سخت برہمی کا اظہارکےااورکہا کہ اس شاندار ہسپتال مےں ڈاکٹرکی جانب سے اےمرجنسی مےں لائے گئے مرےض کے ساتھ اےسا روےہ افسوسناک ہے۔وزےراعلیٰ نے متعلقہ ڈاکٹر کو طلب کر کے اس کی سرزنش کی اورہسپتال انتظامےہ کو ہداےت کی کہ مرےض کو فوری طورپر مفت ادوےات فراہم کی جائےں۔انہوںنے کہا کہ اربوں روپے کے وسائل مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کےلئے دیئے گئے ہیںاوران وسائل کے ثمرات ہر صورت مرےضوں تک پہنچنے چاہےے۔ مےںآئندہ ایسی شکایت برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے بعض مریضوں اور ان کے لواحقین کی شکایات پر فوری احکامات جاری کئے اورموقع پر ہی ان کی دادرسی کی۔وزےراعلیٰ نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈمےں مرےضوں کی سہولت کےلئے فوری طورپر سٹی سکےن مشےن فراہم کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہ ہسپتال مےں ڈےنٹل کلےنک اورای اےن ٹی کلےنک کو جلد فنکشنل کرنے کےلئے اقدامات کےے جائےں ۔انہوںنے کہاکہ ہسپتالوں مےں مرےضوں کو بہترےن علاج معالجہ کی فراہمی مےرا مشن ہے اوراس مقصد کےلئے ہر طرح کے وسائل دےئے ہےں۔وزےراعلیٰ نے ہسپتال مےں موجود ڈاکٹروں ،نرسوں اوردےگر عملے کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانےت کی خدمت کےلئے جذبے کےساتھ کام کےا جائے اور آپ اےک انتہائی مقدس پےشے سے وابستہ ہےں۔آپ کے منصب کا تقاضا ہے کہ درددل کےساتھ مرےضوں سے پےش آےا جائے اورانہےں بہترےن علاج معالجے کی سہولتےں فراہم کی جائےں ۔انہوںنے کہاکہ جب تک مرےضوں کو تسلی بخش علاج مہےا نہےں ہوجاتا،ہسپتالوں کے اچانک دورے کرتا رہوں گا۔عوام کا اطمےنان ہی مےری کامےابی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب کوئی مرےض کہتا ہے کہ مےرا علاج ٹھےک ہورہا ہے تو مےرا خون بڑھ جاتا ہے ۔ مےںنے ہسپتالوں کی صورتحال بدلنے کا تہےہ کررکھا ہے اوراس وقت تک چےن سے نہےں بےٹھوں گا جب تک مرےضوں کو ان کی توقعات کے مطابق علاج معالجے کی معےاری سہولتےں مےسر نہےں آجاتیں اوراس ضمن مےںوسائل مےں کمی نہےں آنے دےں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج بغےر کسی پےشگی اطلاع اور بغےر پروٹوکول کے تحصےل ہےڈ کوارٹر ہسپتال رائےونڈاورہسپتال مےں بنائے گئے فلٹر کلےنک کا اچانک دورہ کےا۔وزےراعلیٰ کے دورے سے انتظامےہ مکمل طورپر لاعلم رہی۔ وزےراعلیٰ نے ہسپتال اور فلٹر کلےنک کے دورے کے دوران مرےضوں اوران کے لواحقےن کے سا تھ بےٹھ کر ان کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کے بارے مےں پوچھا ۔مرےضوں اور ان کے لواحقےن نے وزےراعلیٰ کوہسپتال اورفلٹرکلےنک مےںمہےا کی جانے والی سہولتوں سے آگاہ کےا۔مرےضوں اوران کے اہل خانہ نے وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف کو دعائےں دےں اور کہا کہ آپ کا دل دکھی انسانےت کےلئے دھڑکتاہے اوراس ہسپتال کو جدےد بنانے کےلئے آپ کی کاوشےں لائق تحسےن ہےں۔ہسپتال اورفلٹر کلےنک مےں علاج کےلئے آئے مرےضوںنے وزےراعلیٰ کے سرپر ہاتھ رکھ کردعائےں دےتے ہوئے کہا کہ آپ بہت اچھا کام کررہے ہےں اوراللہ تعالیٰ آپ کو دکھی انسانےت کی خدمت کی مزےد طاقت دے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹھٹھہ کے قرےب سمندر مےں کشتی الٹنے کے واقعہ مےں قےمتی انسانی جانوں کے ضےاع پر دکھ اورافسوس کاا ظہارکےا ہے۔

 

مسلمان ممالک ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں: سرتاج عزیز

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بیت المقدس کی دارالحکومت بنانے کا فیصلہ اسرائیل نے بہت پہلے کر لیا تھا۔ لیکن اس وقت دنیا نے اسے منظور نہیں کیا تھا۔ اور یو این او نے ایک قرارداد میں اس کو نامنظور کیا تھا۔ دنیا کے تمام ہی مسلمانوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک مذہبی تقدیس کا شہر ہے۔ اگر اسرائیل یہاں پر اپنے سفارتخانے منتقل کرے گا۔ تو اس کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ اس وقت بیت المقدس کا ایک حصہ اردن کے پاس موجود تھا۔ بعد میں اسرائیل نے حملہ کر کے اس سے یہ علاقہ خالی کروا لیا تھا دیکھنا یہ ہے کہ کیا مسلم ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ وہاں کے سکالرز وہاں کے عالم وہاں کے دانشور اگر احتجاج شروع کریں۔ جو کہ اکثر ایسی تحریکیں جمعہ کے روز سے شروع ہوتا ہے کل کے خطبات میں اسی طرف توجہ دی جائے گی کیا مسلمان ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ اس فیصلے پر اثر انداز ہو سکیں۔ یا دنیا کے دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر سفارتی سطح پر ایک بڑی موومنٹ پیدا کر سکتے ہیں؟ موجودہ دور میں کسی بھی اسلامی ملک میں کوئی شاہ فیصل دکھائی نہیں دیتے۔ نہ ہی سفارتی سطح پر ذوالفقار علی بھٹو جیسی قد آور شخصیت بھی نظر نہیں آتی۔ کچھ لوگ ترکی کے صدر اردگان کا نام لیتے ہیں۔ لیکن حقائق یہ ہیں کہ ترکی نے بہت پہلے سے اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کر رکھا ہے بلکہ اچھے سفارتی تعلقات بھی قائم کر رکھے ہیں۔ اگر اس موقع پر بھی اسلامی کانفرنس کا احیاءنہیں ہوتا اور وہ اپنا اجلاس تک نہیں بلاتی۔ اجلاس بلا کر چند قرار دادیں منظور کر کے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں تو ہمیں امید نہیں رکھنی چاہئے۔ چند دن قبل نظریہ پاکستان میں لیکچر کے دوران میں نے کہا کہ پاکستان کو خود دار بننے کیلئے پہلے خود کفیل ہونا پڑے گا۔ کیونکہ بھکاریوں کی خودداری نہیں ہوا کرتی۔ پاکستان کے معاشی حالات کے تناظر میں دیکھیں کہ سالانہ بجٹ بنانے کیلئے بھی ہمیں دنیا کے مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں۔ جنہیں امداد کی توقع ہو۔ وہ ان کے خلاف کیسے اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ سیدہ عابدہ حسین ایک قابل اور تعلیم یافتہ خاتون ہیں اور وہ مختلف ممالک میں سفیر بھی رہ چکی ہیں۔ ان سے پوچھتے ہیں کہ ٹرمپ کے تازہ فیصلے کے ردعمل کے طور پر مسلمان ممالک میں یکجہتی کی ملاقات پیدا ہو سکیں گے؟ یا اسلامی حکومتیں زبانی جمع خرچ کے بعد بیٹھ جائیں گی؟ شاہ فیصل کے دور حکومت میں تیل کے ہتھیا کی بات ہوئی تھی۔ یہی سب سے بڑا پریشر بنا تھا مغربی ممالک پر۔ امریکہ کیلئے تو اتنا ہی کافی ہے کہ اسلامی ممالک کے بڑے بڑے اشخاص امریکہ میں اپنے بینک اکاﺅنٹ بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے کے اندر اندر امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔ ان کا بیڑا غرق ہو جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہو گا یا نہیں کیونکہ دنیا کے مسلمان امراءنے وہاں اپنے اپنے پیسے لوٹ کر وہاں جمع کرا رکھے ہیں۔ صرف سوئیٹزر لینڈ سے پیسہ واپس آ جائے تو ہمارے ملکی حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ قومیں جب اپنی ذلت کو پہنچ جاتی ہیں۔ تب کہیں سے کوئی مرد قلندر کھڑا ہوتا ہے اور کوئی ایسی قوت ابھرتی ہے کہ وہ اس سارے گلے سڑے نظام کو عیاش حکمرانوں کو تہس نہس کر دیتی ہے۔ قطری شہزادے جس نے ہمارے حکمرانوں کو خط لکھا جب اسے بلایا گیا تو وہ نہیں آیا۔ لیکن اس مرتبہ خود آیا۔ کیا مجھ سے کسی نے پوچھا کہ ذرا دیکھیں قطری شہزادوں نے ہماری کتنی زمین لیز پر لے رکھی ہے۔ یہ زمین شکار کے لئے لیز پر دینے کی بجائے وہاں کے پاکستان کو دی جائے تو ہمیں فائدہ ہے۔ وگرنہ قطری شہزادوں، دبئی کے امراءکی دولت کو فقط حکمرانوں کو فائدہ ہی ہو گا۔ ہم جسے آج دہشت گردی کہتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عرب ممالک سے شروع ہوئی۔ جب آپ کسی کے علاقے پر قبضہ کر لیں گے۔ اور وہاں سے مقامی لوگوں کو مار مار کر نکال دیں گے۔ دنیا بھر کی سپر پاورز اسرائیل کی مدد کریں گی اور حکمران فوجیں بھی بھیجیں گی۔ صدر ناصر کی طرح جو عرب دنیا کا بادشاہ تھا اس کی بھی تین روزہ جنگ میں پٹائی ہو جائے گی۔ تو پھر کیا عوام خاموش بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کو سپر پاورز اپنی ناانصافی سے جنم دیا کرتی ہیں۔ لوگوں کو حقوق ملتے رہیں تو یہ سلسلہ شروع ہی نہ ہو۔ اب تحریکیں دوبارہ شروع ہوں گی اور معاملہ وہاں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ساری دنیا میں پیلیں گے۔ ان کے ساتتھ بنی بنائی تنظیمیں، داعش، طالبان اور دیگر بھی مل سکتے ہیں۔ ٹرمپ خود دعوت دے رہا ہے کہ آﺅ آپس میں مل جاﺅ ہم نے تمہاری بات نہیں سنی۔ یورپی یونین اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔ اُن کے نزدیک اِن کو اتنا تنگ نہ کرو کہ یہ پلٹ کر وار کریں۔ لیڈر لوگ آپس میں ملاقات رکھتے ہیں۔ طاہر القادری باہر سے آئے ہیں۔ اب سب لوگ ان سے ملیں گے۔ میں بھی ان سے ملنے گیا تھا۔ یہ کوئی اچنبھا کی بات نہیں۔ عمران نے کہا ہے کہ دھرنے میں طاہر القادری کا ساتھ دوں گا۔ ہو سکتا ہے کہ زرداری نے بھی یہی تسلی کروائی ہو۔ انہیں عملاً یقین دلانا پڑے گا۔ یہ الیکشن نہیں یہ انسانی ایشو ہے جس نے زیادتی کی اسے ضرور پکڑنا چاہئے۔ وہ گلو بٹ ہو یا پولیس والے۔ میڈیا نہ ہوتا تو یہ معاملہ اتنا نہ پھیلتا۔ میرے وہ ہمسائے ہیں۔ مجھے روکا گیا کہ ابھی باہر نہ جائیں۔ لوگ وہاں سے بھاگ رہے ہیں۔ طاہر القادری صاحب نے فیصلہ کرنا ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کر رہے ہوں گے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ہم قانونی جنگ لڑیں گے۔ رانا ثناءاللہ کی بریفنگ میں آج ہی گیا تھا۔ وہ کسی کی بات نہیں سُن رہے تھے میں نے انہیں کہا کہ قانونی مسائل ان کے حل کر دیئے جائیں تا کہ سڑکوں پر دھرنے نہ ہوں۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ نجفی رپورٹ میں سے کچھ حصے حذف کئے گئے ہیں۔ اگر وہ اس پر رہے تو جھگڑا ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ ان کی قانونی مدد کر دے اور مصدقہ نقل نکلوا دے تا کہ یہ مسئلہ یہیں حل ہو جائے۔ جماعت اسلامی کے عبدالغفار عزیز نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ یہ رنگ زبان یا کسی نسل کا مسئلہ نہیں ہے سب لوگ جانتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کے لئے سب سے متبرک سرزمین بیت المقدس ہے جو آنحضرت کا مقام معراج ہے۔ جہاں آپ نے انبیاءکرام کی امامت کروائی۔ یہ امت مسلمہ کی امانت ہے کسی کی جاگیر نہیں۔ 1917ءمیں برطانیہ نے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہاں ایک یہودی بستی بنائیں گے۔ آج تک جتنے بھی معاہدے ہوئے اس میں بیت المقدس کو خارج کیا گیا۔ یو این کے معاہدے میں بھی بڑا علاقہ یہودیوں کا اور چھوٹا علاقہ مسلمانوں کو دینے کے بعد بھی بیت المقدس کو علیحدہ رکھا گیا کہ اس کے بارے فیصلہ دونوں فریقین خود کریں گے۔ آج کے اخبارات میں خود عیسائیوں کا موقف ہے کہ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے جلتی پر تیل چھڑکا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ ٹرمپ ایک احمق انسان ہے۔ وہ تو ایسی حرکتیں کرتا ہی رہتا ہے لیکن بہت سے مسلمان ممالک بھی اس گھناﺅنے کھیل کے پیچھے ہیں۔ کچھ امریکی ذمہ داران نے ان کا نام بھی لیا ہے کہ ہم نے ان سے پوچھ کر یہ کام کیا ہے۔ مصری ڈکٹیٹر جنرل عبدالخنیسی نے اعلان کیا کہ ہم ڈیل آف سنچری کرنے والے ہیں جس کے مطابق پورے فلسطین سے ہی دست بردار ہو جانا مقصود ہے۔ دوسری طرف فلسطین کے منتخب وزیراعظم نے اعلان کر دیا کہ اس حماقت اور گھناﺅنے جرم کے بعد اب کوئی راستہ نہیںکہ ہم جمعہ سے تیسری تحریک شروع نہ کر دیں۔ تمام مسلمان حکمران جو کہ عملا ٹرمپ کے اس منصوبے یعنی ڈیل آف سنچری کے بارے ایسپی یہ کہتا ہے کہ ہم آپ کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں یہ ممالک بھی اس فیصلے پر مجبور ہوئے کہ اس کی مذمت کرے۔ ترکی کے صدر اردگان پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اس قسم کا فیصلہ آیا تو او آئی سی کا اجلاس بلا کر امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کیا جائے گا۔ شاہ فیصل نے کہا تھا کہ ہم اونٹنی کے دودھ اور کھجوروں پر اکتفا کر لیں گے لیکن مسجد اقصیٰ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ اس پر امریکہ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ فلسطینی عوام نے چھ ماہ قبل جب اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی تو یہاں کی خواتین نے کئی کئی دنوں کا اعتکاف کر کے ان کی جسارت کو ناکام بنایا۔ اصل قوت تو اللہ کے پاس ہے اگر ہم نبی کی ضمانت کا احساس کرتے ہوئے جائیں گے تو کوئی بعید نہیں کہ اس فتنے کو روک سکیں۔ سابق سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یہ اسلامی ممالک امریکہ کے تعلقات پر نظر ثانی کرتے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ فیصلہ کر لیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے جائیں۔ امریکہ جو تیل مشرق وسطیٰ سے لیتا ہے وہ نہیں لے پائے گا۔ تو اس صورت حال میں ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر غور کرنا ہو گا۔ یورپی یونین نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اور اندیشہ ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ ملے گا۔ امریکہ کی سرزمین پر حملوں کا خطرہ بڑھ جائے گا اور امریکیوں کی جانوں کو خطرہ ہو گا۔ قراردادوں کے ذریعے اسے نہیں روکا جا سکتا۔ تجارت کو کم کر کے یا روک کر ہی ٹرمپ کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ کسی اسلامی ممالک میں قد آور شخصیت کو نظر نہیں آتی۔ تجزیہ کار لندن شمع جونیجو نے کہا ہے کہ سارے مسلم ممالک کو پہلے سے خبر تھی کہ ٹرمپ یہ کرنے جا رہا ہے۔ اس نے اس پر ووٹ لئے ہیں۔ جب ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر تھا تو سب کو علم ہو گیا تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے اس دستخط کے بعد سوائے طیب اردگان کے کسی نے بھی آواز نہیں اٹھائی اب لیگلی کچھ نہیں ہو سکتا۔ کل سکیورٹی کونسل نے ایک میٹنگ بلائی ہے لیکن امریکہ کے پاس ویٹو پاور ہے اس نے اسے ”ویٹو“ کر دینا ہے۔ چاہے جتنی مرضی قراردادیں پاس کروا لی جائیں۔ اور جتنے چاہیں اجلاس بلا لئے جائیں۔ سعودی اگلے چند دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی مسلم ممالک امریکہ سے تعلقات منقطع نہیں کرے گا۔ سعودی عرب اگر اپنی انویسٹمنٹ امریکہ سے نکال لے تو امریکہ کو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے لیکن کچھ بھی نہیں ہو گا۔ ہمارے ملک میں احتجاج ہو گا۔ املاک کو نقصان پہنچائے جائیں گے اس سے امریکہ کو کیا فرق پڑے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اس کے منفی اثرات بہت دور رس ہوں گے۔ خاص طور پر یہ فلسطین کے حوالے سے مسلمانوں کو پرامن احتجاج ضرور کرنا چاہئے تا کہ دنیا کو پتا چلے کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے سمٹ بلائی گئی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کو مل کر اس پر لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ احتجاج کے ساتھ ساتھ سمٹ کا انتظار کرنا چاہئے کہ وہاں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ او آئی سی میں تمام جانب سے تجاویز آئیں گی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ بھی اپنی تجویز سامنے رکھے گی۔ لیکن اہم یہی ہے کہ انفرادی کوشش سے کچھ نہیں ہو گا۔ سب کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ یہ او آئی سی کا امتحان ہے۔ اس وقت موثر اور متفقہ فیصلہ نہ کیا تو او آئی سی کی افادیت کم ہو جائے گی۔ وزارت خارجہ میں اس پر کام ہو رہا ہے۔ توقع ہے کہ او آئی سی اجلاس میں موثر اور اہم فیصلے کرے گی۔

 

طاہر القادری سڑکوں پر نکلے تو ساتھ دینگے، نواز شریف سے ہاتھ نہیں ملا سکتے، عمران خان

اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری سڑکوں پر آئے تو ہم بھی ساتھ ہوں گے‘ شہباز شریف اور رانا ثناءاﷲ کے خلاف دہشت گردی کا کیس ہونا چاہئے‘ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں خواتین اور نہتے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں‘ عابد شیر علی کے والد نے کہا رانا ثناءاﷲ نے 18 قتل کئے ہیں ‘ شہباز شریف اور رانا ثناءاﷲ کو فوری استعفیٰ دینا چاہئے‘ احسن اقبال معتبر شکل بنا کر جھوٹ بولتے ہیں‘ احسن اقبال نے کہا تھا کہ تین گھنٹے میں فیض آباد صاف کرادوں گا‘ پیسہ لوٹنے والوں سے ہاتھ نہیں ملاتا اڈیالہ جیل بھجواﺅں گا‘ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے امریکہ نے اسرائیل کو تحفہ دیا‘ اسرائیلی دارالحکومت کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر افسوس ہے‘ ٹرمپ جیسے لوگ مسلمانوں کو انسان نہیں سمجھتے۔ جمعرات کو انسداد دہشت عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فلسطینیوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلمانوں کی طرف سے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتا ہوں۔ فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ اور لوگوں کو شہید کیا گیا۔ پاکستان میں صاف و شفاف انتخابات کے لئے احتجاج کیا۔ شہباز شریف اور رانا ثناءاﷲ کے خلاف دہشت گردی کے کیس ہونا چاہئے۔ طاہر القادری سڑکوں پر آئے تو ہم بھی ساتھ ہوں گے۔ عوام بھی گھروں سے باہر نکلیں تاکہ ان کو سزائیں ہوں۔ تمام مسلم ممالک کو ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے۔ ٹرمپ جیسے لوگ مسلمانوں کو انسان نہیں سمجھتے۔ زاحد نے ایوان میں کہا کہ کوئی ترمیم نہیں ہوئی۔ پارلیمنٹ کرپٹ شخص کو بچانے کے لئے لگی ہوئی تھی۔ احسن اقبال معتبر شکل بنا کر جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے جس طرح ڈانس کیا انہیں مزید پرفارمنس دینی چاہئے۔ شہباز شریف اور رانا ثناءاﷲ کو فوری استعفیٰ دینا چاہئے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں خواتین اور نہتے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں۔ نجفی رپورٹ میں شہباز شریف کا جھوٹ سامنے آیا ہمارے وزیراعظم کو ترک وزیراعظم کی طرح کھڑا ہونا چاہئے۔ عابد شیر علی کے والد نے کہا رانا ثناءاﷲ نے اٹھارہ قتل کئے ہیں۔ پرامن احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہے اسرائیلی دارالحکومت کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر افسوس ہے پہلے فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سفارتخانہ منتقل کرنے کی مذمت کرتا ہوں۔ لوگ اکیس دن فیصد آباد بیٹھے رہے احسن اقبال نے کہا تھا تین گھنٹے میں فیض آباد صاف کرادوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نہتے لوگوں کو دن دیہاڑے قتل کردینا اصلی دہشت گردی ہے۔ پیسہ لوٹنے والوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔ اڈیالہ جیل بھجواﺅں گا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے امریکہ نے اسرائیل کو تحفہ دیا۔عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل ضیاءنے اپنے دور میں سی آئی اے کو مداخلت نہیں کرنے دی اور مجاہدین کے ساتھ آئی ایس آئی ڈیل کر رہی تھی۔ پاکستان کے مختلف ادوار پر بحث کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جنرل ر مشرف کے دور میں سی آئی اے اور ایف بی آئی پاکستان میں براہ راست کارروائی شروع کر دی بلیک واٹر یہاں آ گئی اور لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا یہ کون ہیں۔پاکستان سے لوگوں کو اٹھا یا گیا ۔ جنرل ضیاءکو یہ کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے امریکہ کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت نہیں دی۔عمران خان نے کہا کہ جو ں ہی سوویت یونین افغانستان سے گیا پاکستان کو حکمت عملی تبدیل کرنی چاہئے تھی کیونکہ ہم اپنے ملک میں عسکری گروپ نہیں رکھ سکتے ہتھیار تو صرف ریاست کے پاس ہونے چاہئیں ۔ پاکستان میں مسلح گروپ ہونے سے پاکستان کا بہت نقصان ہوا جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔لیڈر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ دباﺅ برداشت کرتا ہے۔جنرل ر پرویز مشرف نے خود اپنی کتاب میں اعتراف کیا کہ ہم نے پیسوں کے عوض امریکہ کو بندے پکڑوائے۔

 

 

شہباز، رانا ثنائ کا استعفیٰ ورنہ تحریک

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) آصف زرداری اور طاہرالقادری کی مشترکہ پریس کانفرنس ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر پیپلزپارٹی عوامی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ باقر نجفی رپورٹ نے شہباز شریف کو قاتل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن میں قتل عام ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور رپورٹ کے مطابق پولیس کو اختیار دیا گیا کہ وہ ٹارگٹ پورا کرے۔ وفاقی حکومت نے آئی جی پنجاب کو تبدیل کیا جس میں نواز شریف بھی شامل تھے اور سب کچھ رانا ثناءاللہ کی سربراہی میں ہوا۔ ڈی سی اوز کو ایک دن قبل تبدیل کرنا خون کی ہولی کھیلنے کا منصوبہ تھا انسان جھوٹ بول سکتے ہیں لیکن حالات نہیں۔ پولیس افسر یہ تک بتانے کو تیار نہیں کہ گولی کس کے کہنے پر چلائی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے سابق صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت حکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ بہت ساری مشکلات پیدا کرے گا اس سے قیام امن میں مشکلات آئیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے اس فیصلے سے انہوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دے دیا ہے اس سے پوری انسانیت بری طرح متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع پر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں مغربی ممالک سمیت بہت سارے ملکوں نے امریکہ کے اس فیصلے کو مسترد کیا ہے اور مذمت کی ہے جبکہ عالم اسلام نے بھی اس کی سخت مذمت کی ہے۔ ہم بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ یہاں تک کے روم سے پوپ فرانس نے بھی اسے مسترد کیا ہے۔ امریکہ اس فیصلے سے عالمی برادری میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے آنکھیں نہیں موڑ سکتی ہم پہلے دن کے ساتھ شہداءکے ساتھ کھڑے ہیں۔ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے بعد ہم شہباز شریف کو برداشت نہیں کریں گے ان کے خلاف لڑیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب فوری طور پر استعفیٰ دیں اور عدالت میں پیش ہوں عدالت انہیں ضمانت دے یا نہ دے اس کے بعد کا لائحہ عمل بعد میں طے کریں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن ظلم کی ایک بدترین مثال ہے اب ہم شہباز شریف کو مزید برداشت نہیں کریں گے اور ان کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بعد میرا خیال نہیں ہے کہ انہیں پنجاب میں ہتھکڑیوں لگ سکتی ہیں لیکن میرا یقین ہے کہ انہیں سزا ضرور ملے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پہلے دن سے ہی پیپلزپارٹی کے قائدین اس سانحے میں ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہے، جنازوں میں شریک رہے، شانہ بشانہ ساتھ رہ کر مظلوموں کی ڈھارس بندھائی۔ انہوں نے کہا کہ نجفی رپورٹ میں وزیراعلی کو واضح طور پر قاتل بتایا گیا ہے، اس رپورٹ پر صفحہ 65 سے معاملات شروع ہوتے ہیں جس میں کہا گیا کہ یہ مفروضہ غلط ہے کہ فورس یہاں رکاوٹیں ہٹانے آئی تھی، بیرئیر کوئی مسئلہ نہیں تھا، وزیراعلی کی زیر صدارت ایک اجلاس میں نجفی رپورٹ اور میرا معاملہ زیر بحث آیا، نواز شریف کی حکومت کو بدلنے کے لیے میری جدوجہد تھی جسے سبوتاژ کرنے کے لیے سانحہ ماڈل ٹان کیا گیا، اجلاس کے تمام شرکا کو علم تھا کہ رکاوٹیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن اس کے باوجود اتنی نفری بھیجی گئی جس کامقصد بیرئیر ہٹانا نہیں لاشیں گرانا تھا۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ خفیہ اور ظاہری طور پر یہ حکم دیا گیا کہ جتنی لاشیں گرائی جاسکیں گرائیں مگر یہ لوگ اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں، یہ حکم وزیراعلی نے دیا جو رپورٹ میں درج ہے، یہ رپورٹ بالکل درست ہے جس نے قاتلوں کی صاف نشاندہی کردی ہے، پولیس افسران کو وفاقی حکومت نے یہاں ٹرانسفر کیا، خون کی ہولی کھیلنے کا منصوبہ وفاقی حکومت نے بنایا، یہ کہنا غلط ہے کہ اس قتل کا کوئی ذمہ دار نہیں، رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ قتل عام کے ذمہ دار وزیراعلی پنجاب اور ان کے ساتھی ہیں۔طاہرالقادری نے کہا کہ پولیس افسران یہ بتانے کے لیے تیار نہیں کہ انہوں نے کس کے حکم پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کی، رپورٹ میں جسٹس نجفی نے کہا ہے کہ جو شخص یہ رپورٹ پڑھے گا وہ خود ہی تعین کرلے گا کہ قاتل کون ہے، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے نواز شریف کے ایما پر قتل عام کا حکم دیا اور رانا ثنا اللہ اس آپریشن کے انچارج تھے، ان دونوں کے وارنٹ نکالے جائیں، انہیں گرفتار کرکے کارروائی کی جائے ، جو قانون ان کے ساتھ کرے گا وہ ہمیں منظور ہوگا۔ سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا وفد عوامی تحریک کے سیکریٹریٹ پہنچا۔ وفد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، قمر الزمان کائرہ اور ڈاکٹر قیوم سومرو شامل تھے۔ دونوں جماعتوں کے چوٹی کے رہنما اجلاس میں شریک ہوئے۔ عوامی تحریک کے وفد کی قیادت ڈاکٹر طاہر القادری نے کی۔ ان کے ساتھ خرم نواز گنڈا پور اور ڈاکٹر حسن محی الدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ آصف علی زرداری کے اعزاز میں عشائیہ کے لئے بریانی، قورمہ اور زردہ کی دیگیں بھی ان کی آمد سے قبل ہی عوامی تحریک کے مرکز پہنچ گئی تھیں جہاں انہوں نے مذاکرات کے بعد پرتکلف ضیافت کا بھی لطف اٹھایا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ فلسطینی کاز کیلئے پیپلز پارٹی نے ہر جگہ آواز بلند کی، یورپی یونین نے بھی امریکی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔ سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ سانحہ ماڈل ٹان کے ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ مستعفی ہوں۔ جمہوریت وہ نہیں جو نواز اور شہباز چلا رہے ہیں، اداروں سے نہیں، شریفوں سے لڑیں گے۔ سابق صدر نے شکوہ کیا کہ 6، 6 ماہ تک مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس نہیں ہوتے اور پاکستان پر 56 ارب ڈالر کے قرضوں کا بوجھ بھی ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی اور طاقت کو دعوت نہیں دے رہے، حکمرن خود آئین کو توڑ رہے ہیں، ہمیشہ سیاسی بصیرت کی بات کرتا ہوں، ملک میں تبدیلی کا واحد طریقہ ووٹ ہی ہے۔ آصف زرداری نے طاہر القادری کے ساتھ سیاسی اتحاد سے متعلق بھی اشارہ دے دیا۔ استعفوں کے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہر چیز پر غور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے جمہویت کیلئے کام کیا کبھی مغل بادشاہوں کیلئے کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر طاہرالقادری نے کنٹینر بلایا تو بھی آ جاﺅں گا۔ سانحہ ماڈل ٹان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کی چیئرمین شپ میں سارا منصوبہ مکمل ہوا، لاشیں گرانے کے بعد شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں ڈس انگیجمنٹ کی بات نہیں کی تھی، رپورٹ نے قاتلوں کی نشاندہی کر دی ہے، 2 روز قبل مشتاق سکھیرا کو آئی جی پنجاب لگایا گیا، نواز شریف ہیڈ آف گورنمنٹ کے طور پر ملوث تھے۔ طاہر القادری نے یہ بھی کہا کہ ڈی سی او کو ایک دن پہلے تبدیل کرنا خون کی ہولی کھیلنے کے لئے تھا، قتل عام کا سارا منصوبہ رانا ثنا کو سونپا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان جھوٹ بول سکتے ہیں لیکن حالات اور واقعات نہیں، پولیس افسروں کے بیانات میں مطابقت نہیں ہے، ماڈل ٹان کے قاتلوں کو استعفی دینا چاہئے، اگر وہ استعفی نہیں دیں گے تو انصاف لینے کیلئے پرامن طریقے سے ہر قدم اٹھائیں گے۔

 

اسرائیل کا غزوہ پر تازہ حملہ ‘ وحشیانہ بمباری جھڑپوں مین سینکڑوں زخمی

مقبوضہ بیت المقدس (نیااخبار رپورٹ) مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اعلان کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر تازہ ترین حملہ میں وحشیانہ بمباری کی‘ جس کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوگئے۔ بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بمباری کے بعد عورتوں‘ بچوں‘ بوڑھوں کی چیخ و پکار سے قیامت کا منظر نظر آرہا تھا۔ ہر طرف عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ چاروں طرف تباہی و بربادی کے مناظر نے ہر آنکھ اشکبار کردی۔ زخمیوں کو فوری مقامی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ فلسطینی جہادی تنظیموں کے ارکان فوری امداد کے لئے پہنچ گئے جنہیں روکنے پر اسرائیل کی فوج اور مشتعل افراد میں جھڑپیں شروع ہوگئیں جن میں سینکڑوں نوجوان زخمی ہوگئے۔ فوجی کارروائی میں جنگی طیارے اور ٹینک استعمال کئے گئے۔ ادھر وائٹ ہاﺅس حکام نے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر اور فلسطینی صدر کی ملاقات منسوخ کرنا نقصان دہ ہوگا۔ دریں اثنا امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے اس بل کی منظوری دے دی‘ جس سے فلسطینی اتھارٹی کی مالی امداد میں کمی ہوگی۔ بل کی منظوری کے حوالے سے اراکین ایوان نمائندگان کا کہنا تھا کہ امریکی امداد سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ امداد قتل کی وارداتوں کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے۔

اسرائیل پر غزہ کا تازہ حملہ, وحشیانہ بمباری ،صورتحال تشویشناک

نیویارک، جدہ، اسلام آباد، لندن، تہران، انقرہ، پیرس، برلن (مانیٹرنگ ڈیسک‘ ایجنسیاں) فرانس سمیت دنیا کے 8 ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی اعلان مسترد کر تے ہو ئے آ ج جمعہ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ،امریکا کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے بعد مسلم ممالک سمیت یورپی یونین اور برطانیہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے جب کہ فرانس سمیت 8 ممالک نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔فرانس نے کی درخواست پر بلائے جانے والے اجلاس کی حمایت برطانیہ، سوئیڈن، اٹلی، مصر، سینیگال، بولیویا اور یوراگوئے نے کی۔یورپی یونین کی جانب سے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ بات چیت کے ذریعے نکالنا چاہیے، اسرائیل اور فلسطین دونوں کی خواہشات پوری ہونی چاہییں۔برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام امن عمل میں مددگار نہیں ہوگا۔فرانسیسی صدر ایموئینل میکرون نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کی بالکل حمایت نہیں کرتے۔جرمن چانسلر نے بھی امریکی اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یرو شلم کی حیثیت کا فیصلہ دو ریاستی حل کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔کینیڈا کا کہنا تھا کہ یروشلم کی حیثیت کا فیصلہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل سے کیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کےسی کریٹری جنرل نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس اعلان سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے، دو ریاستی حل کے سوا امن کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا۔پوپ فرانسس نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کیا جائے اور مقبوضہ بیت المقدس کی موجودہ حیثیت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات نے دنیا کو پہلے ہی خوفزدہ کر رکھا ہے اس لئے کشیدگی کا نیا عنصر شامل نہ کیا جائے۔دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے جو 13 دسمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے امریکی صدر کے اعلان پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، سعودی شاہی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا بلا جواز اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے۔سعودی شاہی اعلان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فیصلے سے فلسطینیوں کے ساتھ تعصب ظاہر ہوتا ہے، امید ہے کہ عالمی برادری کی خواہش دیکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس لے گی۔ سعودی عرب نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اورامریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر گہری مایوسی ظاہر کی ہے۔ جمعرات کو سعودی پریس ایجنسی کے مطابقسعودی حکومت کی طرف سے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور ناجائز اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کیا تھا کہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنا ایک سنگین قدم ہوگا جس سے دنیا بھر کے مسلمان سخت مشتعل ہونگے۔ پاکستان ،فلسطین ،مصر،ایران،ترکی،فرانس ،جرمنی ،برطانیہ اوراردن سمیت عالمی برادری نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔جمعرات کو یورپی ،ایشائی اور اماراتی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں تشویش ہے اور پاکستان امریکا کے کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا القدس کی قانونی و تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے، کیونکہ ایسے امریکی اقدام سے نہ صرف علاقائی امن و سلامتی کی کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ایسا قدم اس معاملے پر عالمی اتفاق رائے سے ہٹ کر ہو گا، امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ امریکی سفارتخانے کے مقبوضہ المقدس منتقلی کے حوالے سے او آئی سی کے حتمی اعلامیے کی مکمل توثیق کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یروشلیم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کر دیا۔انتونیو گتریس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازع کو ہر صورت اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں روز اول سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زِک پہنچ سکتی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا ہے کہٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے۔یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے.فیڈریشنیکا مگیرینی نے کہا یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔ایران کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں تہران نے صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ‘اسرائیل کے خلاف ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتی ہے۔ یہ اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ فیصلہ سخت اور پرتشدد ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔ جرمنی نے بھی امریکی فیصلے کی مذمت کی جبکہ جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے۔برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ہم امریکہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے ۔اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔ادرن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ترکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔ فلسطین کی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف نئی انتفاضہ (جدوجہد آزادی) تحریک علانے کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل کے خلاف انتفاضہ (جدوجہد آزادی) کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتفاضہ کے لئے کام کرنا چاہئے، ہم حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے جبکہ آج یوم جمعہ کو امریکی فیصلے اور اسرائیل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیماو آئی سی کا اجلاس بلا لیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر جمہوریہ نے تیرہ دسمبر کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ یہ اجلاس استنبول میں منعقد کیا جائے گا جس میں عالم اسلام کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر اپنے رد عمل پرغور کرے گی جس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔

 

نواز شریف تا حال 3جگہ میں وزیر اعظم

کراچی (خصوصی رپورٹ)”بادشاہ مر گیا، بادشاہزندہ باد“ تاج برطانیہ کے بادشاہوں کی وفات پر یہ تاریخی جملہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف بھی اعلیٰ عدلیہ سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد بھی تین جگہوں پر اب تک وزیراعظم ہیں۔ ان مقامات میں شریف میڈیکل سٹی کی ویب سائٹ ، وفاقی حکومت کے طلبہ میں تقسیم لیپ ٹاپس کے اوپر اور لیپ ٹاپ آن کرنے پر سکرین پر سب سے پہلے آنے والی عمارت میں بھی نواز شریف کو وزیراعظم لکھا گیا ہے۔

مریضوں کو بہترین علاج معالجہ کی فراہمی میرا مشن :شہباز شریف

لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی احساسات و جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور امریکہ کے اس اقدام سے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی بجائے ایک مرتبہ پھر قیام امن کی کوششوں کو شدید ددھچکا لگا ہے اور اس اقدام سے فلسطینی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے فلسطینی عوام کے امریکہ پر عدم اعتماد میں مزید اضافہ کیا ہے اورامریکہ کی امن کےلئے منصفانہ کوششوں پر عدم اعتماد میںبھی مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب کئی دہائیوں پر مشتمل تنازعہ پر جماعتیں عدم اعتماد کااظہار کریں اور تنازعہ کو حل کرنے کی کوششیں بھی نہ کی جائیں تو پھر امن کے قیام کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو پاتی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی نا قابل یقین اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں نے تنازعہ کے دو ریاستی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ تنازعہ کے حل کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اقدا م پر عالمی برادری کا غم و غصہ بالکل جائز ہے اور عالمی برادری اس غصے کے لئے حق بجانب ہے۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے حوالے سے امریکی اعلان پر ترک صدر رجب طبیب اردوان کے اس بیان کی توثیق کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے مسلمانوں کی ریڈلائن کو عبور کیا ہے۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ امریکہ کے اس اقدام نے پرانے زخموں کو دوبارہ کھول دیا ہے اور مشرق وسطی کو ایک بار پھر بے یقینی اور افراتفری کی صورتحال سے دو چارکر دیا ہے۔ عالمی برادری ایسی تنگ نظری کی پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتی جو عوام کی توہین کا باعث ہوں۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے آج تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کابغےر پروٹوکول اچانک دورہ کےا ۔ وزےراعلیٰ بغیر اطلاع تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ پہنچے۔ انتظامےہ بھی ان کے دورے سے مکمل طور پر لاعلم رہی ۔ وزےراعلیٰ ہسپتال کے مختلف وارڈز مےں گئے اورمرےضوں کو دی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لےا۔وزےراعلیٰ نے مریضوں اور ان کے لواحقین سے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتو ںکے بارے میں استفسار کیا۔وزےراعلیٰ نے مختلف وارڈز مےں جا کر مرےضوں کی عےادت کی۔وزےراعلیٰ نے اےمرجنسی مےںلائے گئے ایک مریض کی جانب سے مفت ادویات نہ ملنے شکاےت پر سخت برہمی کا اظہارکےااورکہا کہ اس شاندار ہسپتال مےں ڈاکٹرکی جانب سے اےمرجنسی مےں لائے گئے مرےض کے ساتھ اےسا روےہ افسوسناک ہے۔وزےراعلیٰ نے متعلقہ ڈاکٹر کو طلب کر کے اس کی سرزنش کی اورہسپتال انتظامےہ کو ہداےت کی کہ مرےض کو فوری طورپر مفت ادوےات فراہم کی جائےں۔انہوںنے کہا کہ اربوں روپے کے وسائل مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کےلئے دیئے گئے ہیںاوران وسائل کے ثمرات ہر صورت مرےضوں تک پہنچنے چاہےے۔ مےںآئندہ ایسی شکایت برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے بعض مریضوں اور ان کے لواحقین کی شکایات پر فوری احکامات جاری کئے اورموقع پر ہی ان کی دادرسی کی۔وزےراعلیٰ نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈمےں مرےضوں کی سہولت کےلئے فوری طورپر سٹی سکےن مشےن فراہم کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہ ہسپتال مےں ڈےنٹل کلےنک اورای اےن ٹی کلےنک کو جلد فنکشنل کرنے کےلئے اقدامات کےے جائےں ۔انہوںنے کہاکہ ہسپتالوں مےں مرےضوں کو بہترےن علاج معالجہ کی فراہمی مےرا مشن ہے اوراس مقصد کےلئے ہر طرح کے وسائل دےئے ہےں۔وزےراعلیٰ نے ہسپتال مےں موجود ڈاکٹروں ،نرسوں اوردےگر عملے کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانےت کی خدمت کےلئے جذبے کےساتھ کام کےا جائے اور آپ اےک انتہائی مقدس پےشے سے وابستہ ہےں۔آپ کے منصب کا تقاضا ہے کہ درددل کےساتھ مرےضوں سے پےش آےا جائے اورانہےں بہترےن علاج معالجے کی سہولتےں فراہم کی جائےں ۔انہوںنے کہاکہ جب تک مرےضوں کو تسلی بخش علاج مہےا نہےں ہوجاتا،ہسپتالوں کے اچانک دورے کرتا رہوں گا۔عوام کا اطمےنان ہی مےری کامےابی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب کوئی مرےض کہتا ہے کہ مےرا علاج ٹھےک ہورہا ہے تو مےرا خون بڑھ جاتا ہے ۔ مےںنے ہسپتالوں کی صورتحال بدلنے کا تہےہ کررکھا ہے اوراس وقت تک چےن سے نہےں بےٹھوں گا جب تک مرےضوں کو ان کی توقعات کے مطابق علاج معالجے کی معےاری سہولتےں مےسر نہےں آجاتیں اوراس ضمن مےںوسائل مےں کمی نہےں آنے دےں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج بغےر کسی پےشگی اطلاع اور بغےر پروٹوکول کے تحصےل ہےڈ کوارٹر ہسپتال رائےونڈاورہسپتال مےں بنائے گئے فلٹر کلےنک کا اچانک دورہ کےا۔وزےراعلیٰ کے دورے سے انتظامےہ مکمل طورپر لاعلم رہی۔ وزےراعلیٰ نے ہسپتال اور فلٹر کلےنک کے دورے کے دوران مرےضوں اوران کے لواحقےن کے سا تھ بےٹھ کر ان کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کے بارے مےں پوچھا ۔مرےضوں اور ان کے لواحقےن نے وزےراعلیٰ کوہسپتال اورفلٹرکلےنک مےںمہےا کی جانے والی سہولتوں سے آگاہ کےا۔مرےضوں اوران کے اہل خانہ نے وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف کو دعائےں دےں اور کہا کہ آپ کا دل دکھی انسانےت کےلئے دھڑکتاہے اوراس ہسپتال کو جدےد بنانے کےلئے آپ کی کاوشےں لائق تحسےن ہےں۔ہسپتال اورفلٹر کلےنک مےں علاج کےلئے آئے مرےضوںنے وزےراعلیٰ کے سرپر ہاتھ رکھ کردعائےں دےتے ہوئے کہا کہ آپ بہت اچھا کام کررہے ہےں اوراللہ تعالیٰ آپ کو دکھی انسانےت کی خدمت کی مزےد طاقت دے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹھٹھہ کے قرےب سمندر مےں کشتی الٹنے کے واقعہ مےں قےمتی انسانی جانوں کے ضےاع پر دکھ اورافسوس کاا ظہارکےا ہے۔

 

اسرائیل نے 1948ءمیں القدس پر قبضہ کیا

مقبوضہ بیت المقدس(نیا اخبا ر رپورٹ)مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔1948 میں جب برطانیہ نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست قائم کی تو یروشلم اس کا حصہ نہیں تھا۔اقوام متحدہ نے علاقے کو فلسطین اور اسرائیل میں تقسیم کرنے کے لیے جو نقشہ بنایا اس میں بھی یروشلم کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی سفارش کی تھی مگر فلسطینیوں نے یہ پلان تسلیم نہیں کیا اور اپنے پورے علاقے کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق1948ءکی جنگ میں اسرائیل نے مغربی یروشلم پر قبضہ کر لیا، جبکہ مشرقی یروشلم اردن کے کنٹرول میں رہا۔1967ءکی جنگ میں اسرائیل نے عربوں کی متحدہ فوج کو شکست دے کر اردن سے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم کا علاقہ بھی چھین لیا۔اسرائیل نے مشرقی یروشلم کو اپنا علاقہ قرار دیا تو 1967ءمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر اس کی مخالفت کی۔ 1993ءکے اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین اور اسرائیل نے ایک دوسرے کا وجود تسلیم کیا، غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینی اتھارٹی کی حکومت قائم کی گئی۔ یروشلم کا معاملہ بعد میں طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نیتن یاہو کی سخت گیر حکومت قائم ہونے کے بعد سے رہے سہے مذاکرات بھی ختم ہو گئے اور اب اسرائیل مشرقی یروشلم کے علاقوں میں بھی یہودی بستیاں قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
قبضہ