دو2روز کی مہلت ختم ،اجتماعی استعفے ۔۔۔؟پیر آف سیالوی نے اہم اعلان کر دیا

فیصل آباد (ویب ڈیسک) صوبا ئی وزیر قانون کا استعفیٰ پنجاب حکو مت کے گلے کی ہڈی بن گیا۔ ذرائع نے بتا یا کہ جلسے میں پیر آف سیالوی شریف ن لیگ سے علیحدگی کا اعلان کر نے سا تھ ساتھ متعدد ایم پی ایز اور ایم این ایز کے استعفے بھی پیش کر سکتے ہیں دھو بی گھاٹ کے تا ریخی گراو¿ نڈ میں ہو نے والی ختم نبوت کانفرنس کر نے کے لیے سنی اتحاد کو نسل کے چیئر مین حا مد رضا نے جلسہ کر نے کے لیے تحریری طور پر درخواست ضلعی انتظا میہ کو دے دی تا حال انہیں کا نفرنس کر نے کا اجازت نا مہ جاری نہ ہو سکاذرائع کے مطا بق خلعی انتظا میہ نے جلسے کی اجازت کے لیے پنجاب حکومت کی اجازت سے مشروط کر دی چیئر مین سنی اتحاد کو نسل پاکستان نے کہا کہ ضلعی انتظا میہ ہمیں اجازت دے یا نہ دے ہم دھوبی گھاٹ گر و¿نڈ میں ختم نبوت کانفرنس ہر صورت کر یں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کو دی گئی 2روز کی مہلت ختم۔ پیر آف سیالوی شریف نے 10دسمبر کو صو با ئی وزیر قانون کے حلقہ میں جلسے کا اعلان کر دیا ن لیگ سے علیحدگی کا اعلان کر یں گے تفصیل کے مطا بق تحریک لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے صو با ئی وزیر قانون رانا ثناء للہ خاں کا استعفیٰ پنجاب حکو مت کے لیے گلے کی ہڈی بن گیاپیر آف سیال شریف حمیدالدین سیالوی کی طرف سے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو دی گئی 2دن کی مہلت بھی ختم ہو نے کے بعد 10دسمبر کو فیصل آباد رانا ثناءاللہ کے حلقے میں جلسہ کر نے کا اعلان کر دیا۔

 

طاہر القادری نے حکومت کو دھمکی دیدی ، کارکنوں کو تیار رہنے کا حکم

لاہور(ویب ڈیسک)عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی وقت احتجاج کی کال دے سکتے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب سے باقر نجفی کی رپورٹ لے لی اور اس کا مطالعہ کرلیا۔انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کارکن تیار رہیں، احتجاج کی کال کبھی بھی دی جاسکتی ہے۔طاہر القادری نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اصل رپورٹ تک رسائی حاصل کر سکیں، اس کے آنے تک کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کل وکلا اور کور کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہے جس میں اصل رپورٹ آنے پر تقابلی جائزہ لیا جائے گا۔اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان پارٹی کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کی قیادت میں تحقیقاتی رپورٹ کے حصول کے لیے سول سیکریٹریٹ پہنچے جہاں پولیس کی جانب سے انہیں اندر جانے سے روک دیا گیا تاہم بعدازاں انہیں رپورٹ دے دی گئی۔پولیس کے روکنے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے احتجاج کیا اور دھرنا دینے کی دھمکی دی۔تھوڑی دیر کے احتجاج کے بعد خرم نواز گنڈا پور کو سیکریٹری داخلہ نے بلایا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر باقر نجفی کمیشن رپورٹ کی مصدقہ کاپی ان کے حوالے کی۔خرم نواز گنڈا پور نے سیکریٹری داخلہ کی رپورٹ کی عدالتی کاپی سے تصدیق کی اور تصدیق ہونے پر میڈیا کو رپورٹ ملنے سے آگاہ کیا۔عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل نے رپورٹ ملنے کے بعد کارکنان کو پرامن طور پر منتشر ہونے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

کراچی:مرادعلی شاہ صاحب سن لیں ،اگر آلودہ پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو ۔۔۔

 کراچی(ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کی صورتحال سمیت سندھ کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صاف پانی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پانی کی صورتحال میرے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔ چیف جسٹس نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے استفسارکیا کہ ہم دانستہ طور پر پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل کر رہے ہیں، ہم لوگوں کو صاف پانی بھی مہیا نہیں کررہے، یہ سندھ حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے، آپ جہاں کہیں، وہاں جا کر اس پانی کی ایک ایک بوتل پی لیتے ہیں، کیا آپ تیار ہیں۔سماعت کے دوران واٹر کمیشن کی ویڈیو میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تباہی دکھائی گئی جس پروزیراعلی سندھ نے کہا کہ جو ویڈیو دکھائی گئی وہ درخواست گزار کی بنائی ہوئی ہے جب کہ صورتحال اتنی سنگین نہیں، موقع ملا تو بہت جلد سپریم کورٹ میں ویڈیو پیش کروں گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہ صاحب، آپ اس ویڈیو کو چھوڑیں مگر کمیشن کی رپورٹ ہی دیکھ لیں اور اس کی سنگینی کا جائزہ لیں، ہم نے بڑے عزت، وقار اوراحترام سے آپ کو بلایا ہے، اس کیس کو مخاصمانہ نہ لیجئے گا، ہماری مدد کی ضرورت ہے تو ہم سے مدد لیں، ہم آپ کی پوری مدد کریں گے، ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگوں کو اس آلودہ پانی سے نجات دلائی جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواہش تھی کہ چئیرمین بلاول بھٹو بھی یہاں ہوتے اور صورتحال دیکھتے، بلاول بھٹو کو بھی معلوم ہوتا کہ لاڑکانہ کی کیا صورتحال ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کیا گیا، پیپلزپارٹی کی پچھلی حکومت میں کوئی معاملہ عدالت تک نہیں آیا، انتظامیہ کی ناکامی کے بعد لوگ عدالتوں کا رخ کرتے ہیں، ہم یہاں مسائل کے حل کے لیے آئے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو ویڈیو کورٹ روم میں دکھائی گئی ہے میڈیا کے نمائندے اپنے اپنے چینلز پر دکھائیں تاکہ عوام کو پتا چلے، سپریم کورٹ اپنے کندھے آپ کو دینے کے لئے تیار ہے، لیکن شاہ صاحب آپ کو بھی کام مکمل کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، آپ اس قوم کے منتخب لیڈر ہیں، علم، لیڈر شپ اور قانون پر عمل کرنے والی قومیں ہی سرخروہوتی ہیں، ماضی میں جو ہوا ہم دوسرے مرحلے میں ذمہ داروں کا تعین بھی کریں گے، پینے کا پانی صوبائی معاملہ ہے، آپ ہی حل کریں گے، شاہ صاحب سن لیں یہ مسئلہ اب حل ہونا ہے، اگرآلودہ پانی سے نجات نہ دلائی تو اپنے بچوں کو کیا مستقبل دیں گے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں حل بتا دیں کہ مسئلے کا حل ایک ہفتے میں ہوگا یا 10 دن میں، پھر اس پر ہم سب مل کر کام کریں گے اور انشاء اللہ 6 ماہ میں یہ مسئلہ حل ہوجائے گا، ہمیں جواب دینا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے جس پر مراد علی شاہ نے کہا کہ 6 ماہ میں یہ کام مکمل نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  آپ مہلت مانگیں گے تو ہم وقت بڑھا دیں گے، آپ کی کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں، کیا ہمیں نہیں پتہ رشتہ داروں کو ٹھیکے دیے جاتے ہیں، مگر ہم ان چکروں میں نہیں پڑنا چاہتے، ہمیں پلان بتائیں، عدالت پورا تعاون کرے گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ منتخب ہونے کے بعد طے کیا تھا کچھ مثالیں قائم کروں گا، سمت درست کرنے کی کوشش کررہا ہوں، یقین دلاتا ہوں آپ کو کام نظر آئے گا پرعدالت سے کچھ وقت دینے کی استدعا ہے۔چیف جسٹس نے وزیراعلی سندھ سے کہا کہ یہ طے ہے کہ یہ مسئلہ حل ہونا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ اختیارات ہوں تو حکومت پرچڑھائی کردیں، غیرجانبداری کے ساتھ عوامی مفادات کے لیے آئینی کردارادا کریں گے، جب بھی خلا ہوگا، اسے عدلیہ پُر کرتیں ہیں، سندھ میں کون کون ذمہ داریوں پر رہا یہ سب ہم ابھی نہیں دیکھ رہے لیکن جو بھی ذمہ دار رہا، اسے چھوڑیں گے نہیں، عدالت کو لکھ کر دیں یہ مسائل کب، کیسے حل کریں گے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہم حکمت عملی، طریقے، مالیات اور وسائل سے متعلق عدالت کو ٹائم فریم دے دیں گے، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لائٹ موڈ سمجھیں یا سنجیدہ، یہ طے ہے کہ کام ہونا ہے اور ہونا بھی جلدی ہے، یہ آپ ہی کا کام ہے، آپ ہی کو کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عہدے انجوائے کرنے کے لیے نہیں، خدمت کے لیے دیے جاتے ہیں، کمیٹی بناکر ان پر مت چھوڑا کریں، میں کچھ مزید کہنا نہیں چاہتا جس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ  آپ سب کچھ کہہ بھی رہے ہیں اور یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کہنا نہیں چاہتا، 6 ماہ کی مدت میں یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے، دیگر صوبوں میں بھی ایسے ہی مسائل ہیں، کہیں تو بیان کروں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بھی نہ کہتے ہوئے، سب کہہ دیا کہ سب اچھا ہے۔

چیف جسٹس نے وزیر اعلی سندھ سے استفسار کیا کہ سال میں دریائے سندھ کا کتنا پانی سمندر میں جاتا ہے، آپ اس پانی کو کراچی کے لوگوں کی ضروریات کیلئے کیوں استعمال نہیں کرتے۔  وزیراعلی سندھ  نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی بہت کم ہوتا ہے، جب سیلاب آتا ہے تو ہم سوچتے ہیں اور جب پانی کم ہوتا ہے تو ہم سوکھتے ہیں، پانی کی قلت کے باعث بدین اور ٹھٹہ تباہ ہورہے ہیں، دریا کا پانی کم ہونے کے باعث سمندر بڑھتا جارہا ہے، سمندر کو روکنے کیلئے جتنے پانی کی ضرورت ہے وہ ہمارے پاس نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ جو کمیٹیاں بنتی ہیں ان کے اراکین اورسربراہ کس کس کے رشتہ دارہوتے ہیں ، ہم کسی کا نام نہیں لیں گے، جس پر وزیر اعلی نے کہا کہ تھر میں 5 سو میں سے 410 آر او پلانٹس فعال ہیں، ان پلانٹس کو اب سولرانرجی پر منتقل کیا جارہا ہے،  دوسرے مرحلے میں 650 آراو پلانٹس لگائے جارہے ہیں، سیشن جج تھرپارکر کی رپورٹ کے مطابق بھی پلانٹس فعال ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو صاف پانی ملے اور سمندر کو غلاظت سے بچایا جائے، ہم اپنا فوکس نہیں چھوڑسکتے ہمیں بتائیں کمیشن کی رپورٹ میں کوئی غلطی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانی صاف ملنا شروع ہوجائے لوگ اس پانی سے وضو کرسکیں تو ہمارا مقصد پورا ہوجائے گا، یہاں یقین دہانی کرا کے جائیں کہ مسئلہ حل ہوجائے گا، آپ کی پارٹی کی کوششوں سے اٹھارہویں ترمیم آئی ہے اور اختیارات صوبوں کو مل گئے ہیں، تعلیم اورصحت آپ کے پاس ہے مسئلہ بھی حل کریں، ہم ایک ماہ نہیں ایک سال دینے کو تیار ہیں مگر بتائیں کب ہوگا، ہمیں ٹائم فریم دیں گے اس کے سوا کچھ نہیں اور ہم دوسرے صوبوں کو بھی کہتے ہیں صاف پانی دیں۔

عمران فاروق قتل کیس، بانی متحدہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد: (ویب ڈسک) انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی جیل میں سماعت کی۔ تینوں گرفتار ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مو¿خر کر دی گئی۔ حال ہی میں تعینات ہونے والے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے دستاویزات مکمل کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت بیس دسمبر تک ملتوی کر دی۔تینوں گرفتار ملزمان کے خلاف پانچ دسمبر دو ہزار پندرہ کو مقدمہ درج ہوا اور انھیں چھ دسمبر کو پہلی مرتبہ ریمانڈ کے لئے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے مقدمہ میں نامزد بانی قائد ایم کیو ایم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔

لندن کے میئر صادق خان نے پاکستانیوں کو بڑی خوشخبری سُنا دی

لاہور(ویب ڈیسک)برطانوی شہر لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ پاکستانی ہنر مندوں کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور پاکستان لندن سمیت دنیا بھرکی معیشت میں بہتر جگہ پا سکتا ہے۔لاہور کے الحمرا ہال میں اپنے اعزاز میں منعقدہ  تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صادق خان کا کہنا تھا کہ بطور میئر لندن پاکستان آنے پر خوشی اور فخر ہے، جس شاندار طریقے سے لاہور میں استقبال کیا گیا اس پر  سب کا مشکور ہوں۔میئر لندن نے کہا کہ پاکستان سے محبت کرتا ہوں اور اس کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہوں، معاشی میدان میں پاکستان کی ترقی قابل ستائش ہے اور پاکستان برطانیہ سمیت دنیا بھر کی معیشت میں بہتر مقام بنا سکتا ہے۔صادق خان نے کہا کہ لندن نے بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں، اور پاکستانی ہنرمندوں کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے بھارتی بھی پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کو دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے اور کرکٹ کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔صادق خان نے کہا کہ لندن میں دنیا بھر کی قومیں آباد ہیں جب کہ رواں سال لندن میں دہشت گردی کے 4 واقعات پیش آئے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانیوں کے لیے پیغام لایا ہوں کہ لندن میں کاروبار کے بہت مواقع ہیں، مستقبل میں پاکستان اور لندن کے درمیان بہترین تجارتی روابط قائم ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں سے فائدہ نہ اٹھانے والے ملک غلطی پر ہیں۔

میئر لندن نے کہا کہ عمران خان نے انتخابی مہم میں میری مخالفت کی اور یہ ایک جمہوری طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جیتنے کے لیے لڑا اور جیت میرا مقدر بنی، لندن کے عوام نے نفرت اور تقسیم کرنے کے عمل کو مسترد کیا۔