Tag Archives: tahir-ul-qadri

ایک ہی سٹیج پر عمران خان اور آصف زرداری کے خطاب بارے طاہر القادری نے اصل حقائق بیان کر دیئے

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا ہے کہ کل کا احتجاج ایک ہی کینٹینر پر ہوگا اور عمران خان و آصف زرداری ایک ہی اسٹیج سے خطاب کریں گے۔لاہور میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اب حکمرانوں کو ہر صورت گھر جانا ہوگا ہم نے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرلیا ہے جس کا اعلان کل کیا جائے گا، کل ایک ہی کینٹینر پر احتجاج کیا جائے گا، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق صدر آصف زرداری ایک ہی اسٹیج سے خطاب کریں گے۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس

لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی زیر صدارت سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پر آل پارٹیز کانفرنس ہورہی ہے۔عوامی تحریک کے سربراہ کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس ہورہی ہے جس میں ڈاکٹر طاہر القادری تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ کل جماعتی اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر طاہر القادری نے کہا کہ اے پی سی میں 40 سے زائد سیاسی جماعتیں شرکت کررہی ہیں، وہ تمام جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آج کی اے پی سی کا ایجنڈا سانحہ ماڈل ٹاو¿ن اور مجھے کیوں نکالا ہے، سیاسی جماعتوں میں بعض معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پر آج تمام بڑی جماعتیں ایک چھت تلے جمع ہیں، ماڈل ٹاو¿ن میں پنجاب حکومت کی درندگی نے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کردیا ہے، سیاسی جماعتیں عدلیہ، فوج اور دیگر اداروں کے ساتھ ہیں، نواز شریف نے ملکی تاریخ میں کرپشن کاآغازکیا، انہوں نے ارکان اسمبلی کو پیسے دے کر رشوت کا آغازکیا، آج نوازشریف کہتے ہیں کہ وہ نظریاتی اور جمہوریت کی جنگ لڑرہے ہیں۔آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کا وفد شریک ہے جس میں سینیٹر رحمان ملک، قمر زمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو اور لطیف کھوسہ شامل ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین، شفقت محمود اور چودھری سرور شامل ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کا ایک رکنی وفد بھی اے پی سی میں موجود ہے جب کہ مسلم لیگ ق کے چوہدری برادارن، کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ بھی شرکت کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں وفد اے پی سی میں نمائندگی کررہے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سید اسد عباس نقوی وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شریک ہیں۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے لاہور پہنچ گئے ہیں۔ سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر، وائس چیئرمین وسیم آفتاب بھی انکے ہمراہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن سے متعلق جدوجہد کو فیصلہ کن بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کارکنوں کو کم از کم 15 دن کا راشن جمع کرنے اور تیاری کی ہدایات کردی گئی ہیں۔عوامی تحریک جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے سے احتجاج کی کال دے سکتی ہے اور احتجاج کی نوعیت اور حتمی تاریخ کا اعلان آج کیا جائیگا۔ اے پی سی میں لاہور سمیت مختلف شہروں میں ایک ہی دن احتجاجی دھرنے دینے کے آپشن پر بھی غور ہوگا۔

طاہر القادری کا پیر سیالوی سے رابطہ ، خطرے کی گھنٹی بجا دی

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) ڈاکٹر طاہرالقادری اور پیر آف سیال ختم نبوت تحریک اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے مشترکہ مہم لانچ کرسکتے ہیں۔حکومتی ذرائع کو موصول خفیہ اداروں کے تازہ میموز کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ طاہرالقادری اور پیر آف سیال شریف میں ابتدائی رابطہ ہوگیا ہے اور مطالبات کی منظوری کے لیے دونوں مشترکہ تحریک لانچ کرسکتے ہیں۔ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس کے دوران یا اس کے بعد ہوسکتی ہے۔ پیرآف سیال کی ختم نبوت تحریک کا بڑا مطالبہ پنجاب کے وزیرقانون کا استعفیٰ ہے جبکہ ڈاکٹرطاہرالقادری نجفی رپورٹ کی روشنی میں ماڈل ٹاﺅن سانحہ میں ملوث پنجاب حکومت کے بڑوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حکومتی ذرائع نے مزید انکشاف کیاکہ تحریک انصاف کی ہائی کمانڈ نے پارٹی کی سینئرقیادت کو طاہر القادری میں پاور فراہم کرنے اور ان کی ممکنہ تحریک میں شامل ہونے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ (ن) لیگ کی طرف سے عدلیہ مخالف تحریک لانچ کرنے کے بعد تحریک انصاف بھی پیر آف سیال شریف اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ جڑ سکتی ہے جس سے پنجاب میں بڑا سیاسی محاذ بن جائیگا۔ پیر آف سیال اور طاہرالقادری سندھ کے بڑے گدی نشینوںاور سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، طاہر القادری کے مسلم لیگ فنکشنل کی قیادت سے رابطے ہوچکے ہیں۔

 

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر طاہر القادری کا اے پی سی بلانے کا اعلان

 لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اصل مقدمہ تو ماڈل ٹاؤن کا ہے، باقی مقدمات اپنے وقت پر کھلیں گے، 17 جون 2014ء  کو پنجاب حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا جس میں  45 تھانوں سے چن چن کر 809 شوٹرز بلائے گئے جب کہ حملہ کرنے والوں میں  شارٹ شوٹرز اور اسنائپرز شامل تھے۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ اتنا بڑا آپریشن وزیر اعلیٰ کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان 31 دسمبر تک سرنڈر کرکے خود کو قانون کے حوالے کریں، ہم  اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا، تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرکے ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

تیسرا دھرنا فیصلہ کن ہو گا

لاہور(وقائع نگار)پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلاءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی جنگ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میرے دائیںبائیں بیٹھیں گی ،جماعت اسلامی، مسلم لیگ ،مجلس وحدت المسلمین اور دیگر جماعتیں بھی ہمراہ ہونگی۔ شہدائے ماڈل ٹاﺅن کو انصاف دلوانے کیلئے وکلاءکے اظہار یکجہتی سے حوصلے پہلے سے کئی گنا بڑھ گئے، وکلاءکی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کہتے ہیں کہ کوئی پلان بن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی پلان نہیں بن رہا انسانیت کے قتل عام پر اشرافیہ کا قدرت کی طرف سے گریٹر انتقام شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دو دھرنے دئیے، تیسرے دھرنے کی نوبت آئے تو یہ فیصلہ کن ہو گا۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے ہر صفحہ پر قاتلوں کے نام درج ہیں۔ آل پاکستان وکلاءکنونشن میں شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے انصاف کیلئے پانچ نکاتی مطالبات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔قرارداد سینئر وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے پیش کی ۔ قرارداد کے مطابق (1)آج کا آل پاکستان وکلاءکنونشن مطالبہ کرتاہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو قتل عام کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے لہٰذا یہ دونوں فوری طور پر Step Down کریں اور خود کو قانون کے حوالے کریں جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود اعلان کیا تھا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو مستعفی ہو جاﺅں گا۔ (2)سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے قتل عام کی منصوبہ بندی ،حکم اور اس کی تعمیل میں ملوث پولیس افسران اور بیوروکریٹس کو مقدمہ کے فیصلہ تک عہدوں سے برطرف کیاجائے اور انہیں قانون کے حوالے کیاجائے۔(3)سانحہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عام ملزمان کی طرح جیل بھیجا جائے ،ان کے ساتھ قانون کی برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔(4)پاناما کی طرز پر غیر جانبدار اور بااختیار جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ اس کی از سر نو تفتیش ہو سکے ،اس جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے معزز جج کریں جس طرح عدالت عظمیٰ نے نواز شریف فیملی کے احتساب کیسز کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کیا تھا۔(5)سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے ،ان کا جسمانی ریمانڈ لے کر حسب ضابطہ آلات قتل برآمد ہوں اور پھر ایک مفصل رپورٹ زیر دفعہ 173 ضابطہ فوجداری عدالت میں پیش کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے قرارداد کی حمایت کی کنونشن میں راشد جاوید لودھی، عامر سعید راں، پرویز عنایت ملک، پیر مسعود چشتی، لہراسب گوندل، حسام الدین خان، فرحان مصطفی جعفری، چودھری قمر شاہد، میاں افضل حیات، رفاقت علی قادری، حاجی شاہد اقبال، ضمیر حسین، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خصوصی شرکت کی۔ خرم نواز گنڈاپور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال و دیگر رہنما بھی شریک تھے۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے احمد اویس سابق صدر لاہور ہائیکور ٹ بار نے کہا کہ میں نے رپورٹ کے ہر صفحے پر خون کے چھینٹے دیکھے، یہ بیریئر نہیں ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک کو ختم کرنے کا آپریشن تھا، گناہگاروں کے نام لکھنے سے جسٹس باقر نجفی کو روکا گیا۔ رانا ثناءاللہ نے لاقانونیت کا بازار گرم کررکھا ہے۔ ورثاءکو انصاف دلوانے کے عزم کے ساتھ اس کنونشن میں شریک ہوئے ہیں۔ پاکستان قانون کی بالادستی کیلئے حاصل کیا گیا، ظلم کے خاتمے اور اصول پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ ظالموں کے محاسبہ کیلئے جان بھی دینا پڑی تو وکلاءپیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ کرپٹ بھی ہیں، ظالم بھی اور بزدل بھی، جسٹس باقر نجفی نے عدل کا علم بلند کیا ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ جسٹس(ر) جاوید نواز گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے کینسر ایکسپرٹ کی طرح مرض کی تشخیص کی ہے اور بتا دیا کہ ذمہ دار کون ہے لہٰذا اب اس مرض کا علاج چھوٹے موٹے آپریشن سے نہیں بڑے آپریشن سے ہو گا۔ ارشد جہانگیر جھوجھہ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجفی کمیشن رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ ذمہ داروں کو سزائیں کیسے ملتی ہیں؟ ظالم کو اس کے ظلم کی سزا نہیں ملے گی تو سوسائٹی میں امن نہیں آئے گا، وکلاءبرادری مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے جامع حکمت عملی طے کرے۔جسٹس(ر) پرویز عنایت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ظلم کو دیکھنے کی ہمت نہیں پڑتی، جہاں عدل نہ ہو وہاں قومیں اور معاشرے اور ریاستیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ استغاثہ اور ایف آئی آر کو اکٹھا کریں اور سارے معاملہ کی تحقیق کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے دن سے اس ظلم پر مظلوموں کے ساتھ ہے۔ اب تو ہمارے صدر آصف زرداری کا بھی حکم آگیا ہے، جنرل ضیاءکی اولاد نے صرف ظلم کرنا سیکھا ہے۔محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی آہ عرش تک جاتی ہے، آج وقت کے فرعون اور قارون ذلیل و رسوا ہورہے ہیں۔ ایسے سیاسی لیڈر کی ضرورت ہے جسے مذہب کا بھی علم ہے۔ رپورٹ نے ثابت کر دیا یہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی تھی اور بیریئر قانونی تھے۔ اشرافیہ ،حکومت اور ریاست باہم متصادم ہیں۔سابق صوبائی وزیر چودھری غلام عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں ایف آئی آر کے اندراج کیلئے فوج کے سربراہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے اور پھر بھی انصاف نہ ہو تو ایسے ملک میں فیصلے سڑکوں پر ہوتے ہیں، پوری قوم سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا انصاف چاہتی ہے۔پیر مسعود احمد چشتی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے ۔فرحان مصطفی جعفری ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداءکے انصاف کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری اور شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءکے ساتھ ہیں، سانحہ کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہئیں۔عامرراںایڈووکیٹ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ قاتلوں کے نام سن سن کر تھک چکے ہیں، ڈاکٹر صاحب تحریک کی کال دیں تاکہ قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچائیں، ہائیکورٹ بار اور پورے ملک کے وکلاءآپ کے ساتھ ہونگے۔راشد جاوید لودھی وائس پریذیڈنٹ لاہور ہائیکورٹ بار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن کے مظلوموں کی جنگ اب کالے کوٹ والے لڑیں گے۔گولیاں چلانے والوں نے سمجھا شاید وہ اس خونریزی سے اقتدار بچا لیں گے مگر آج اقتدار کے ساتھ ساتھ ان کی ہر چیز کی خاک اڑ رہی ہے۔ ساڑھے تین سال تک مظلوموں کو انصاف نہیں ملا کیا اسے ریاست نظام اور ادارے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نام نہیں لکھتے صرف حقائق جمع کرتے ہیں۔ جلیانوالہ باغ کے بعد سانحہ ماڈل ٹاﺅن ریاستی دہشتگردی کا دوسرا بڑا سانحہ ہے۔ نظامت کے فرائض اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ نے انجام دئیے گئے۔ وکلاءکو سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جس میں پولیس کو فائرنگ کرتے اور انسانیت سوز تشدد کرتے دکھایا گیا ،ڈاکومنٹری دیکھ کر وکلاءآبدیدہ ہو گئے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو قرارداد میں لکھا گیا ہے وہی ہمارے مطالبات ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اب مایوس ہوئے ہم اس ظالمانہ نظام اور اشرافیہ کی ظلم و بربریت پر مبنی سیاست سے کئی دہائیوں سے مایوس ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس نے جتنی بھی بربریت کی وہ بیریئر ہٹانے کیلئے نہیں تھی ہماری تحریک کو ہٹانے کیلئے تھی، اشرافیہ نے اپنے عرصہ اقتدار میں جمہوریت ،اخلاقیات ،انسانیت ،شرافت، صداقت اور دیانت کی اقدار کا قتل عام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی ،مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلمین ، پی ایس پی،سنی اتحاد کونسل سمیت تمام جماعتیں انصاف کی جدوجہد میں ساتھ ہیں۔

 

زرداری ،عمران کو ساتھ ملانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے،قادری نے حیرت انگیز بیان داغ دیا

لاہور(ویب ڈیسک )عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا ہے کہ جب چاہوں گازرداری اور عمران خان کودائیں بائیں بیٹھا دکھا دوں گا،پاناما لیکس حکمرانوں کیخلاف اللہ کی طرف سے قدرت کاگریٹر انتقام ہے،ہم جمہوریت ،آئین اور قانون پریقین رکھتے ہیں۔انہوں نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاناما لیکس اللہ کی طرف سے قدرت کاگریٹر انتقام ہے۔ظلم اور جبر کانظام نہیں چل سکتا،آپ نے ملک میں جمہوریت کاقتل عام کیاہے۔ہم انسانیت کے دشمنوں پردباو¿ بڑھاتے چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب چاہوں گازرداری اور عمران خان کودائیں بائیں بیٹھا دکھا دوں گا۔آپ کوپی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ اور جماعت اسلامی تمام جماعتیں انسانیت کے ظلم کیخلاف بیٹھے ہوئے دکھا دوں گا۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت ،آئین اور قانون پریقین رکھتے ہیں۔
آج سے لاہورہائیکورٹ میں بھی قانونی جنگ لڑناشروع کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ 17جون کے واقعے کی ویڈیوز اور فلمیں میڈیا پرچل رہی ہیں۔ان فلموں میں واضح دکھایاگیاہے کہ کاروائی بیریئرز ہٹانے کیلئے نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہاہے کہ ہم پراحتجاج کیلئے مجبور کیاجارہاہے۔ہم کہتے ہیں احتجاج ہی ہمارا آپشن ہے۔

طاہر القادری نے حکومت کو دھمکی دیدی ، کارکنوں کو تیار رہنے کا حکم

لاہور(ویب ڈیسک)عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی وقت احتجاج کی کال دے سکتے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب سے باقر نجفی کی رپورٹ لے لی اور اس کا مطالعہ کرلیا۔انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کارکن تیار رہیں، احتجاج کی کال کبھی بھی دی جاسکتی ہے۔طاہر القادری نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اصل رپورٹ تک رسائی حاصل کر سکیں، اس کے آنے تک کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کل وکلا اور کور کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہے جس میں اصل رپورٹ آنے پر تقابلی جائزہ لیا جائے گا۔اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان پارٹی کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کی قیادت میں تحقیقاتی رپورٹ کے حصول کے لیے سول سیکریٹریٹ پہنچے جہاں پولیس کی جانب سے انہیں اندر جانے سے روک دیا گیا تاہم بعدازاں انہیں رپورٹ دے دی گئی۔پولیس کے روکنے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے احتجاج کیا اور دھرنا دینے کی دھمکی دی۔تھوڑی دیر کے احتجاج کے بعد خرم نواز گنڈا پور کو سیکریٹری داخلہ نے بلایا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر باقر نجفی کمیشن رپورٹ کی مصدقہ کاپی ان کے حوالے کی۔خرم نواز گنڈا پور نے سیکریٹری داخلہ کی رپورٹ کی عدالتی کاپی سے تصدیق کی اور تصدیق ہونے پر میڈیا کو رپورٹ ملنے سے آگاہ کیا۔عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل نے رپورٹ ملنے کے بعد کارکنان کو پرامن طور پر منتشر ہونے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن :لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد طاہر القادری کا پریس کا نفرنس میں دبنگ اعلان

لاہور(ویب ڈیسک) ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر خود کمیشن قائم کیا اور کہا اگر انکی طرف انگلی اٹھی تو مستعفی ہو جائیں گے۔سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جسٹس باقر نجفی کمیشن کی تمام کارروائی یک طرفہ تھی، تحقیقات میں صرف حکومت پیش ہوئی۔ انہوں نے کہا ہم اپنےاصولی موقف پرقائم تھے کہ شہباز شریف استعفیٰ دیں، 17 جون کے واقعے کا مقدمہ اس وقت کے آرمی چیف کی مداخلت پر 28 اگست کو درج ہوا۔ سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا رپورٹ میں حکومت پنجاب کو قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا گیا، 3 سال سے دہری جنگ لڑ رہے ہیں۔

طاہر القادری کی عدالت عالیہ سے بڑی استدعا سامنے آگئی

لاہور(وقائع نگار)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن اوپن سیکرٹ ہے ،قاتل حکمران تاخیری ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں۔عدالت عالیہ سے ماڈل ٹاﺅن کے مظلوموں کی استدعا ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا فیصلہ جلد سنایا جائے، قاتل حکمرانوں کے ایماءپر ان کے وکلاءقانونی دلائل کی آڑ میں عدالت کے فیصلوں کی تضحیک کررہے ہیں۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے وکلاءرہنماﺅں کے وفود سے بات چیت کررہے تھے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قانون شہادت آرڈر 1984 ءکے آرٹیکل 85 کے مطابق ٹربیونلز، عدالتی اور ایگزیکٹو کی کارروائی پبلک ڈاکومنٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2013 ءکے سیکشن 13 کے مطابق ایسی معلومات روکی جا سکتی ہیں جن کے اجراءسے قومی دفاع اور سکیورٹی کو خطرات لاحق ہوں، نقص امن کا خطرہ ہو یا بین الاقوامی تعلقات کے متاثر ہونے کا احتمال ہو مگر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،اس کے باوجود پنجاب حکومت تین سال سے جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ پبلک کرنے سے انکاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے پبلک ہونے سے صرف حکومت میں بیٹھے ہوئے طاقتور قاتلوں کو خطرہ ہے جنہوں نے دن دہاڑے 100 لوگوں کو گولیاں ماریں 14 کو شہید کیا اور یہ سارا ظلم کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے پبلک ہونے سے مظلوموں، مقتولوں کے ورثاءکو انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو گی۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ ایک پبلک ڈاکومنٹ ہے اور اسے حاصل کرنا شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءکا آئین کے آرٹیکل 19-A کے تحت تسلیم شدہ بنیادی حق ہے جسے قاتل حکومت نے غصب کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءانصاف کے بنیادی حق کیلئے عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں ،انہیں بلاتاخیر انصاف دیا جائے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومتی وکلاءنے عدالت کو کمٹمنٹ دی تھی کہ اپیل کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی اور وہ اس کا حصہ بنیں گے مگر تاخیری ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں۔ عدالت قاتلوں کو مزید کوئی رعایت نہ دے۔

 

ماڈل ٹاؤن کیس میں شریف برادران کو ہر صورت پھانسی ہو گی، طاہرالقادری

 لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں آخری حد تک جائیں گے اور شریف برادران کو پھانسی ہو گی۔لاہور میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آج مال روڈ پر بیٹھ کر ثابت کر دیا کہ 17 جون کے شہدا تنہا نہیں، ان لے لواحقین کو نا تو خریدا نہیں جا سکتا ہے اور نہ ہی دنیا کی کوئی طاقت انہیں ڈرا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں چور تو پکڑا گیا مگر 14 بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا قاتل ابھی باقی ہے جس کا نام شہباز شریف ہے اور نوازشریف کے پیچھے اصل قوت شہبازشریف کا پنجاب میں اقتدارہے۔طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کہتے ہیں 70 سال سے تماشا لگا ہوا ہے مگر میں کہتا ہوں کہ نوازشریف صاحب 35 سال سے تو آپ نے تماشا لگا رکھا ہے، 30 سال سے اقتدار کر کے اپنے صرف خاندان کو خوشحالی دی، آپ کہتے ہیں میں ووٹ کا تقدس بحال کرانا چاہتا ہوں مگر پہلے یہ بتائیں پامال کس نے کیا، آپ نے ہی چھانگا مانگا سیاست پاکستان میں متعارف کروائی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے 80 کی دہائی میں ایم پی ایز اور ایم این ایز کی بولیاں لگائیں، صدر سے مل کر بے نظیرکی حکومت ختم کروائی، ابھی نواز شریف پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا اور بعد میں شہباز شریف پوچھیں گے کہ مجھے کیوں نکالا، دنیا کی کوئی طاقت انہیں پھانسی کے پھندے سے نہیں بچا سکتی۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ انقلاب کا نعرہ لگانے پر نوازشریف کو شرم آنی چاہیے، 17  جون کو لاشیں گرانے والے کس منہ سے انقلاب کی بات کرتے ہیں، آپ وزیراعظم بن کر اسلام آباد چلے گئے اور کرپشن کے لیے بھائی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا گئے اور اب آئین سے امانت دیانت کی ساری شقیں ختم کرنا چاہتے ہیں جب کہ آپ کا انقلاب نواز شہباز بچاؤ انقلاب ہے مگر نواز شریف ابھی تو انصاف کی پہلی کھڑکی کھلی ہے، دروازہ اور راستہ ابھی کھلنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ اشرافیہ نے ملک کو لوٹ لیا ہے، مگر میں کہتا ہوں کہ شہبازشریف صاحب، اشرافیہ تو آپ کا خاندان ہے جس نے ملک کو لوٹا ہے۔طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے خود کہا تھا کہ باقرنجفی کمیشن رپورٹ میں وزیراعلیٰ  پنجاب کو ذمہ دار قرار دیا گیا تو میں حکومت چھوڑ دوں گا، اگر وہ ذمہ دار نہیں تو رپورٹ کو منظر عام پر کیوں نہیں لاتے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے بعد فیصل آباد میں احتجاجی دھرنے ہوں گے جس کے بعد ملتان اور راولپنڈی میں بھی ریلیاں نکالیں گے۔