دہشت گردی میں ملوث 50 ملزم انٹرپول کی مدد سے گرفتار

لاہور (خصو صی ر پو رٹر )پنجا ب پو لیس نے دہشتگردی اور قتل و غارت کے 146 ملزمان میں سے 50 کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ واضح ر ہے سانحہ یوحنا آباد میں دوملزما ن کو پو لیس تا حا ل گرفتا ر نہ کر سکی ہے ۔ پو لیس کا کہنا ہے کہ مذکو ر ہ سمےت دےگر ملزما ن کیلئے ریڈ نوٹسز حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔بتا ےا گےا ہے کہ پنجا ب پولیس کو انتہا ئی مطلوب دہشتگردی اور قتل کے 120 مقدمات میں نامزد 146 ملزمان میں سے 50 ملزمان کو انٹر پول سے ریڈ وارنٹ حاصل کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پو لیس کے مطا بق ملزمان سنگےن وارداتوں کے بعد خلیجی اور دیگر ممالک میں روپوش تھے۔جنہےں انٹر پو ل کے ذر ےعے گرفتا ر کےا گےا ہے ،ےا د ر ہے پولیس سانحہ ےو حناآبا د کے دو ملزما ن سہےل جا نسن سمےت د ےگر انتہا ئی مطلو ب ملزما ن کو کئی سالہ سال گرزر نے کے باوجود بھی گرفتا ر نہ کر سکی ہے ۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ متعد د ملزمان نے سر جر ی سے اپنی شکل تبد ےل کر لی ہے جس ملزما ن کو شنا خت ہو نا نا مکمن ہے ، اس حوالے سے پو لیس حکام کا کہنا ہے کہ کہنا ہے کہ سانحہ یوحنا آباد کا مرکزی ملزم سہیل جانسن اور دیگر خطرناک ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔جلد ازجلد بےرون ملک فرا ر اشتہا رےو ں کو انٹر پو ل کی مد د سے گرفتار کر لےا جا ئے گا ۔

 

رائیونڈ: لندن میں مقیم پارسی خاتون کی اربوں کی اراضی پلانٹ بنا کر فروخت

رائے ونڈ (نامہ نگار)حساس اداروں نے رائے ونڈمیں انگلینڈ کے پارسیوں کی 82کنال اراضی کی غیر قانونی خریدوفروخت کی تحقیقات شروع کردیں ،دوروز سے حساس اداروں کے اہم افسران مذکورہ جگہ کا خفیہ معائنہ کررہے ہیں ، ذرائع کے مطابق جلدہی ہوشربا حقائق منظر عام پر لائے جائیں گے ،تفصیلات کے مطابق رائے ونڈ مشن کالونی کے سامنے کراچی کے پارسی خاندان کی ضعیف العمر خاتون روسا ڈنشا جو کہ انگلینڈ میں رہائش پذیر تھیں اور اس اراضی کی اکلوتی وارث تھی ان کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا ہے ،اس کی ملکیت یہ 82کنال اراضی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سامنے لب سڑک واقع ہے جس کی مالیت اس وقت اربوں روپے میں ہے ،اس زمین پر عرصہ دراز سے سیاسی افراد نے خانہ بدوشوں کو بٹھا کر قبضہ کرنے کی ٹیکنیکل کوششیں کیں لیکن کامیاب نہ ہوسکے ،کئی افراد جو کہ لینڈ مافیا کے زمرے میں آتے ہیں ،وہ وقفہ وقفہ سے اس قیمتی اراضی کو اس کے مالکان سے خریدنے کے دعوے بھی کرتے رہے ،کئی بار اس زمین پر قبضہ کرنے کیلئے بڑی بڑی پارٹیوں کے درمیان طاقت کا مظاہرہ ہوا ،پولیس افسران اس بڑی گیم کا حصہ رہے لیکن آخر کارچند ماہ قبل میاں اسحاق نامی ایک شخص نے روسا ڈنشا سے جگہ خریدنے کے ثبوت پبلک کرکے زمین کی پلاٹنگ کرکے اس کوسرعام فروخت کردیا جبکہ اس وقت یہ بات گردش کررہی تھی کہ روسا ڈنشا کافی عرصہ سے کوما میں ہیں تو یہ زمین کس نے روسا ڈنشا بن کر فروخت کی ہے ،یادرہے کہ اس زمین کا کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے ،لیکن بااثر خریدار دعویدار نے عدالت عظمیٰ کے حکم امتناعی کو ہوا میں اڑا ڈالا اور دیدہ دلیری سے تمام جگہ چند دنوں میں بیچ ڈالی ، اس جگہ کے خریداروں میں رائے ونڈ کے منتخب چیئرمین میاں مبشر حسین اور حاجی محمد افضل خاں میو بھی شامل ہیں جبکہ رائے ونڈ کے پراپرٹی ڈیلروں نے مہنگے داموں اس جگہ پر قطعات حاصل کرلئے ،صرف یہی نہیں بلکہ محکمہ مال سے باقاعدہ کاغذات حاصل کرکے رجسٹریاں اور انتقال تک کروالئے ہیں ،تازہ ترین صورت حال میں اس جگہ کے تمام خریداروں میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے ،اور وہ اس حوالے سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیںکہ اگر اس زمین کی خریدوفروخت میں فراڈ یا جعل سازی ہوئی ہے تو یہ درجنوں افراد کروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار ہوجائیں گے ،اگر یہ فراڈ ثابت ہوا تو اس میں قبضہ مافیا کیساتھ پولیس اور محکمہ مال کے افسران کے خلاف کارروائی بھی یقینی ہے۔

گگو منڈی: سودی کاروبار کرنیوالی سرما کمپنی کی ملک بھر میں 400 فرنچائز قائم

گگومنڈی (نامہ نگار) سودی کاروبارکرنے والی سرماکمپنی نے ملک بھرمیں چارسوسے زائدفرنچائزکھول کرلوگوں کولوٹناشروع کردیا۔ نقدرقم کی قیمت میں ادھارکاجھانسہ دے کرسرعام قسطوں پراشیاءفروخت کاغیرقانونی،غیرشرعی دھندہ شروع کررکھاہے۔ سرما کمپنی کراچی والوںکاغیرقانونی،غیرشرعی سود کا کاروبار اربوںسے تجاوزکرگیا۔ حکومتی ادارے اورپولیس بااثرسودخورمافیاکے سامنے بے بس۔تفصیلات کے مطابق سودکاکاروبارکرنے الی سرماکمپنی کراچی والوں نے ملک بھرمیں چارسوسے زائدفرنچائزکھول کرسرعام اشتہارات کے ذریعے نقدکی قیمت میں ادھارکاجھانسہ دے کرسوداورناجائزمنافع خوری کاغیرقانونی اورغیرشرعی دھندہ شروع کررکھاہے۔سادہ لوح شہریوں کوالیکٹرونکس اشیائ،موٹرسائیکل وغیرہ نقدکی قیمت پرقسطوں پر کالالچ دے کرپھانس لیاجاتاہے۔خریدارکمپنی کے کارندوں کے جھانسے میں آکریہ اشیاءخریدلیتے ہیں کیونکہ انہیں بتایاجاتاہے کہ یہ اشیاءانہیں مارکیٹ ریٹ پردی جارہی ہیں۔خریدارسے اس کے عوض چیک لے لئے جاتے ہیں ۔بعدازاں جب خریدارکوپتہ چلتاہے کہ سرماکمپنی نے اشیاءمارکیٹ سے پچاس سے سوفیصدزائدریٹ پرسودلگاکردی ہیں تواحتجاج پرخریدارسے غنڈہ گردی کی جاتی ہے اوراس کے خلاف جعلی چیک کے مقدمات درج کروادئیے جاتے ہیں۔سرماکمپنی کے سودی دھندہ میں پھنسے ہوئے بعض خریدارساری عمرقسطیں اداکرتے کرتے قبروں میں پہنچ گئے ہیں۔پتہ چلاہے کہ سرماکمپنی کے خلاف سودکاغیرقانونی کاروبارکرنے کے الزامات پرملک بھرکے متعددتھانوں میں مقدمات بھی درج ہوئے ہیں لیکن حکومتی ادارے اورپولیس بااثرسودخورمافیاکے سامنے مکمل بے بس نظرآرہے ہیں۔شہریوں نے ارباب اختیارسے فوری نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔

سود خوروں کا ستایا سابق ٹیچر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق

سیت پور (نمائندہ خبریں) سود خوروں کے ظلم کا شکار 70سالہ ریٹائرڈ ٹےچر اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گےا ،انصاف ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہر در پہ گےا ،ہر جگہ سے مجھے ٹھکرایا گےا ،ضیا شاہد مےرے دکھوں کا مداوا کرنے میں واحد سہارا ہیں،مجھے نجات دلائیں ،چند روز قبل جناب ضیا شاہد کے نام لکھے گئے خط میں مرحوم ریٹائرڈٹےچر کی آخری تحرےر ۔تفصیل کے مطابق محلہ شیخانی سےت پور کے رہائشی 70سالہ ریٹائرڈ ٹےچر فےض فرید چوہان عرصہ دراز سے سود خوروں کے شکنجے میں پھنسا ہوا تھا ،زرعی زمین سمےت جمع پونجی سود خو ر کھاگئے تھے اور مزید سود کی مد میں لاکھوں روپے وصول کرنے کے لئے مختلف تھانوں میں مقدمات در ج کرا رکھے تھے ،فیض فرید چوہان ذہنی دباو¿ کا شکار تھا اور بلڈ پریشر ہائی ہو چکا تھا ،رات اچانک دل کا دورہ پڑا اور ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گےا ،ریٹائرڈ ٹےچر فےض فرید چوہان کی سود خوروں کے ظلم پر مبنی پریس کانفرنس 3نومبر کوروزنامہ ”خبرےں “ میں شائع ہوئی تو سود خوروں میں تھرتھلی مچ گئی اور سود خوروں نے مشتعل ہو کر فےض فرید کے گھر جا کر اسے سنگےن نتائج کی دھمکیاں دیں اور اسے ہراساں کیا ، 5نومبر کے ”خبرےں“ میں خبر شائع ہونے پر سود خوروں کی 70سالہ رےٹائرڈ ٹےچر کو سنگےن نتائج کی دھمکیاں کے عنوان سے خبر شائع ہوئی لیکن انتظامیہ کے سر پر جوں تک نہ رینگی اوربا اثر سود خوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جس کی وجہ سے 70سالہ رےٹائرڈ ٹےچر فےض فرید چوہان ذہنی دباو¿کا شکار ہو گےا اور بلڈ پریشر ہائی رہنے لگا ،چند دن قبل فےض فرید چوہان نے جناب ضیا شاہد صاحب چیف ایڈیٹر ”خبرےں “ کے نام ایک خط لکھا جس میں انہوں نے فریا د کی کہ سائل ایک بے سہارا ،ناتواں ،غرےب اور بےمار آدمی ،ذریعہ آمدنی صرف پنشن ہے ،عرصہ دراز سے سود خوروں کے ظلم کا شکار ہوں ،سود خوروں نے مجھے کنگال کر دیا ہے میری اپنے بچوں جو مرگی جےسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں کے علاج کے لئے مےرے پاس پیسے نہ ہیں کیونکہ میری پنشن سود خور لے جاتے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے سے پولیس بھی مجبور ہے ،ان کے سیاسی اثر ورسوخ سے مقامی پولیس خوف زدہ ہے اور قانونی چارہ جوئی نہیں کر پاتی ،بارہا چیف سیکرٹری پنجاب ،ڈی پی او مظفرگڑھ ،ڈی ایس پی علی پور اور ایس ایچ او سےت پور کو درخواستےں دیں مگر بے سود۔ میری وراثت میں ملی ہوئی زرعی زمین اونے پونے داموں سود خوروں نے فروخت کرائی اور زبردستی قیمت خود وصول کی ،سائل پاگلوں کی طرح ارباب اختےار کے دفاتر کے چکر لگا کر تھک چکا ہے ،بلڈ پریشر ،لنگڑی کے درد میں مبتلا ہوں ،آئے دن سود خور مےرے مکان پر غنڈوں کو ساتھ لے کر آتے ہیں اور منہ مانگی رقم لے کر جاتے ہیں کسی زمیندار ،ایم پی اے نے مےری طرف توجہ نہ دی ہے ،انصاف کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہر در پہ گےا مگر ہر جگہ سے مجھے ٹھکرایا گےا ”قسمت کی بد نصیبی مر کر بھی نہیں نکلی ،قبرکھودی گئی میری تو پتھر کی زمیں نکلی “اس اسلامی ملک میں ایک غرےب عیال دار بوڑھے کو ٹھوکریں لکھی تھیں ،جناب عالی ۔آپ غرےب پرور اور مظلوم پرور ہیں میری فریاد کو ارباب اختےار کو بھجوانے اور مےرے دکھوں کا مداوا کرنے میں آپ واحد سہارا ہیں ”ہم قول کے صادق ہیں اگر جان بھی جاتی ،مگر خدمت انگریز نہ کرتے “” فضائے بدر پیدا کر فرشتے تےری نصرت کو ،اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی “ جناب عالی ۔سود خور تقی عباس اور نقی عباس نے جو ہم پر ظلم ڈھائے ہیں ہمیں فاقوں پر آن کھڑا کیا ،لاکھوں روپے سود کی مد میں لے کر بھی مختلف تھانوں میں کئی پرچے کرائے ،ہمیں دھمکیاں دے کر اپنی من مانی رقم وصول کی جو بہت بڑا ظلم ہے ،اخبارات میں کئی بار سود کے خلاف میری استدعا پر خبرےں شائع ہوئی ہیں لیکن ایس پی صاحب کی نظر نہ پڑی شاید آئین پاکستان میںمجھ جیسے غرےب کو ریلیف نہ لکھا ہو ،وزےر اعلیٰ پنجاب کو صورتحال سے آگا ہ کر چکا ہوں مگر معاملہ جوں کا توں ہے۔ جناب عالی ۔سائل آپ تک حاضری سے قاصر ہونے کی وجہ سے بذرےعہ درخواست اپنی گزارشات پیش کر رہا ہے ،مجھے ظلم سے نجات دلائیں ،دعائیں دوں گا۔
رےٹائرڈ ٹےچر فےض فرید چوہان

مخالفین نے موبائل چوری کا الزام لگا کر نوجوان کو آگ لگا دی

لاہور (خصو صی رپورٹر) لاہور میں سفاکی کی انتہائ، مخالفین نے موبائل چوری کا الزام لگا کر نوجوان کو آگ لگا دی، جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے جسے پولیس نے چند گھنٹے بعد ہی گرفتار کر لےا ہے، پولیس نے موقع پر پہنچ کر زخمی کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کےا جہاں حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ تفصےلات کے مطابق نواب ٹاو¿ن کے رہائشی 19 سالہ ارشدکا جہانگیر کے ساتھ موبائل کے معاملے پر تنازع چل رہا تھا۔ پولیس کے مطابق ارشد نے موبائل کے معاملے کو طول کھینچا تو جہانگیر بھی آپے سے باہر ہوگیا اور گزشتہ روز ارشد پر پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی اور مقامی افراد کو کہتا رہا کہ موبائل چور ہے اور موقع سے فرار ہوگیا۔ ارشد کی چےخ وپکار پر اہل علاقہ نے ارشد پر پانی پھےنکا اور آگ پر فوری آگ طور پر قابو پاےا اور پولیس کو اطلاع کی، اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر زخمی کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کےا جہاں حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ واقعہ کی اطلاع پر ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف نے نوٹس لیا۔ ملزم کے فرار پر متعلقہ ایس پی اور ایس ایچ او کی سرزنش کی اور چوبیس گھنٹے میں ملزم کی گرفتاری کے احکامات دیئے جس پر نواب ٹاو¿ن پولیس نے چند ہی گھنٹے میں ملزم جہانگیر کو گرفتار کر لیا۔ اس حوالے سے ایس پی صدر رضوان عمر گوندل کا کہنا ہے کہ واردات کے چند گھنٹوں میں 19 سالہ نوجوان ارشد پر پٹرول چھڑکنے والے نامزد ملزم جہانگیر کو گرفتار کرلیا۔ واقعہ گذشتہ رات تھانہ نواب ٹاون کے علاقہ میں پیش آیا۔ ارشد کی حالت خطرے سے باہر ہے جبکہ آگ سے صرف چہرے کا معمولی حصہ اور ایک بازو متاثر ہوا۔ ارشد کو میڈیکل کیلئے جناح ہسپتال بھجوا دیا گیا۔نواب ٹاﺅن پولیس نے چند گھنٹوں میں 19 سالہ نوجوان ارشد پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے والے دونوں ملزمان گرفتار کر لیے۔ گرفتار ملزمان میں جہانگیر اور شکیل عرف منا شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات نواب ٹاﺅن کے علاقہ پنڈ نثار آباد میں ارشد نامی شہری 02 ملزمان نے پٹرول چھڑک کر آگ لگائی اور فرار ہو گئے۔ آگ سے ارشد کا چہرہ اور بازو متاثر ہوا جس کو طبی امداد کیلئے فوری جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر رضوان عمر گوندل کو ملزمان کو فوری گرفتار کر کے متاثرہ لڑکے کو انصاف فراہم کرنے کا حکم دیا جس پر ایس پی صدر رضوان عمر گوندل نے ڈی ایس پی چوہنگ سرکل اقبال شاہ کی سربراہی میں ایس ایچ او نواب ٹاﺅن انسپکٹرز راحیل امجد ودیگر ملزمان پر مشتمل ٹیم تشکیل دی۔ پولیس پارٹی نے فوری ملزمان کی تلاش شروع کر دی اور وقوعہ کے چند گھنٹوں بعد دونوں ملزمان کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے ملزمان کی فوری گرفتاری پر ایس ایچ او نواب ٹاﺅن انسپکٹرز راحیل امجد اور ان کی ٹیم کو شاباش دی۔

 

جاوید ہاشمی کامیاب ڈرامے کے بعد ن لیگ میں واپس

ملتان (سپیشل رپورٹر) 2014ءکے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی کی کمر میں چھرا گھونپ کر اس پارٹی کے قیام سے آج تک سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے جاوید ہاشمی بالآخر ”پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا“ کے مصداق ، واپس مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ یوں تو جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ (ن) چھوڑی ہی نہ تھی بلکہ ایک منصوبے کے تحت الگ ہوئے تھے لیکن اب وہ باقاعدہ فوٹو سیشن کے بعد اپنی اصل جگہ پہنچ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کوئٹہ سے واپسی پر ملتان میں مختصر قیام کرکے جاوید ہاشمی کو رسمی دعوت دیں گے اور چار سال سے طے شدہ ڈیل اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گی۔ اس شمولیت سے جو اصل پیغام دیا جا رہا ہے وہ کچھ یوں ہے کہ اب مسلم لیگ (ن) کی عدلیہ اور فوج کے خلاف محاذ آرائی میں تیزی آ جائے گی کیونکہ جاوید ہاشمی بظاہر نیوٹرل رہ کر گزشتہ 3 سال سے عدلیہ اور فوج کو رید رہے ہیں اور ہر موقع پر سخت ترین بیانات انہی کی طرف سے سامنے آتے رہے ہیں۔ واقفان حال کے مطابق واپسی ڈیل میں یہ بات شامل ہے کہ وہ عدلیہ اور فوج کے خلاف سخت موقف رکھتے ہوئے یہی کہیں گے کہ یہ ان کا ذاتی موقف گزشتہ تین سال سے ہے اور پارٹی میں آنے سے ان کا موقف تبدیل نہیں ہوا کیونکہ نواز شریف نے تو بہت بعد میں یہ لائن لی جبکہ انکے ذریعے ہاشمی کھیل تو عرصہ سے کھیلا جا رہا ہے۔ اب ہاشمی واضح طور پر یہی کہیں گے ان کا 2014ءسے ایک موقف ہے جس پر وہ قائم ہیں۔ جاوید اختر سے جاوید ہاشمی اور پھر مخدوم جاوید ہاشمی بننے والے جنوبی پنجاب کے اس سیاستدان نے اپنی سیاست کا آغاز اسلامی جمعیت طلبہ کے پلیٹ فارم سے کیا اور 1974ءتک طلبہ سیاست کی۔ اس کے بعد فخر امام نواز شریف اور جاوید ہاشمی نے پاکستان تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی اور آئی جے آئی کی طرف سے 1977 کے الیکشن میں ہاشمی تحریک استقلال کے کوٹے سے صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران انہوں نے لاہور میں معروف تجزیہ کار جناب مجیب الرحمن شامی کے ساتھ پارٹنر شپ کی۔ سابق کور کمانڈر ملتان میجر جنرل اعجاز عظیم جاوید ہاشمی پر خاص توجہ دیتے تھے اور انہیں جنوبی پنجاب سے لانچ کرنا چاہتے تھے۔ ضیاءالحق نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے نوجوانوں کو سیاست میں لانے کا فیصلہ کیا اور ازخود جاوید ہاشمی کے علاوہ زکریہ یونیورسٹی ملتان کے سابق صدر فاروق تسنیم سے بھی ملاقات کی۔ فاروق تسنیم شدید مالی مسائل کا شکار تھے لہٰذا انہوں نے محض کسٹم کی نوکری سے اکتفا کیا اور اپنے مالی حالات درست کرلیے۔ البتہ جاوید ہاشمی سابق کور کمانڈر ملتان میجر جنرل اعجاز عظیم کی طرف سے د یجانے والی بریفنگ کی روشنی میں ضیاءالحق سے مارشل لاءچھتری تلے وزارت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور انہیں کھیل اور ٹورازم کی وفاقی وزارت ملی، حالانکہ ایم پی اے کا الیکشن ملتوی ہونے پر پنجاب اسمبلی کے رکن بھی نہ بن سکے جبکہ عام شہری کی حیثیت سے مارشل لا کی چھتری تلے وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کی۔ فوج کی چھتری تلے پہلی کامیابی جاوید ہاشمی کو اس وقت ملی جب 1983ءکے بلدیاتی انتخابات میں انہوں نے فخرامام کے ساتھ گروپ بنا کر حامد رضا گیلانی کو شکست دے دی اور اس اینٹی گیلانی گروپ نے پہلی مرتبہ ضلع ملتان میں اپنی شناخت بنائی جو اس وقت خانیوال اور لودھراں پر مشتمل تھا۔ اس کامیابی کے بعد جنرل ضیاءالحق نے چیئرمین ضلع کونسل ملتان فخر امام کو براہ راست وفاقی وزیر بلدیات بنا لیا اور 1985ءکے الیکشن میں ہاشمی اور فخرامام گروپ نے ملتان میں قومی اسمبلی کی دس میں سے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرلی۔ اس گروپ کے کامیاب اراکین قومی اسمبلی میں سید فخرامام‘ جاوید ہاشمی‘ شیخ رشید‘ بابو فیروز الدین انصاری اور آفتاب ڈاہا شامل تھے۔ اب جاوید ہاشمی کو اسٹیبلشمنٹ کی چتھری کی ضرورت نہ رہی تھی۔ لہٰذا ممبر قومی اسمبلی کا حلف اٹھاتے ہی انہوں نے قومی اسمبلی میں انڈی پینڈنٹ پارلیمانی گروپ جسے آئی پی جی کا نام دیا گیا تھا قائم کیا اور خواجہ صفدر کے مقابلے میں فخرامام کو سپیکر قومی اسمبلی کامیاب کرا دیا۔ اس گروپ میں سیدہ عابدہ حسین‘ حاجی سیف اللہ‘ شیخ رشید احمد بھی شامل تھے۔ تحریک استقلال کے دور میں نوازشریف سے دوستی انہیں مسلم لیگ میں اوپر لاتی گئی اور نوازشریف کی بیرون ملک موجودگی کے بعد انہوں نے پارٹی سنبھالے رکھی مگر نوازشریف کے واپس آنے کے بعد 2012ءمیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خواجہ آصف اور چودھری نثار علی خان نے ہاشمی کی سب کی موجودگی میں بے عزتی کی اور یہ ساری کارروائی نوازشریف کے سامنے ہوئی۔ جاوید ہاشمی پارلیمانی لیڈر یا پھر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی لینا چاہتے تھے جو انہیں نہ ملی اور فاصلے بڑھتے گئے حتیٰ کہ متعدد مرتبہ جاوید ہاشمی یہ کھلے عام کہا کرتے تھے کہ ان کے کہنے پر تو ایس ایچ او مخدوم رشید بھی بات نہیں سنتا بلکہ ملتان کی ساری انتظامیہ اور پولیس ان کیخلاف چلتی ہے حالانکہ ہاشمی کی فریاد پر نوازشریف نے انہیں رسمی طور پر پارٹی کا سینئر نائب صدر بنا رکھا تھا مگر مکمل طور پر وہ بے اختیار تھے۔ اس دوران خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگی لیڈروں کی پشت پناہی میں ایک کھیل کھیلا اور ہاشمی جو پہلے ہی ڈپریشن کا شکار تھے کو اعتماد میں لے کر پی ٹی آئی میں شمولیت کروا دی اور وعدے کے باوجود خود سعد رفیق پی ٹی آئی میں نہ گئے۔ جاوید ہاشمی چونکہ مسلم لیگ ن میں سینئر نائب صدر تھے لہٰذا یہ بھی سیاسی تاریخ میں کم ہی ہوا ہوگا کہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہی کسی کو پارٹی صدر کا عہدہ دے دیا گیا ہو۔ جاوید ہاشمی جنوبی پنجاب کے ایسے سیاستدان ہیں جن کے کریڈٹ پر کوئی ایک بھی بڑا فلاحی اور عوامی منصوبہ نہیں بلکہ چند ایکڑ ترکہ اراضی کے مالک جاوید ہاشمی کی ملتان اور مخدوم رشید میں ایکڑوں پر مشتمل کوٹھیاں ہیں اور بطور وزیر صحت ان پر ایک مشہور جنسی دوائی کی پاکستان میں فروخت کی اجازت دینے کا الزام بھی تھا۔ جتنا عرصہ بھی جاویدہاشمی وفاقی وزیر صحت رہے‘ ابدالی روڈ پر ملتان کے اکلوتے تھری سٹار ہوٹل کے کمرے ملک بھر کی ادویہ ساز کمپنیوں کے نمائندوں سے بھرے رہتے تھے۔ انہی دنوں جاویدہاشمی نے اپنے نام کے ساتھ مخدوم لکھوانا شروع کیا تھا۔ پی ٹی آئی میں شمولیت واقفان حال کے مطابق ایک طے شدہ منصوبے کے تحت تھی۔ پہلے خواجہ آصف کا انہیں پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں بے عزت کرنا اور یہ کہنا کہ تم عالمی لیڈر بنے پھرتے ہو‘ اپنی سیٹ تو جیت نہ سکے۔ خیرات پر ملنے والی سیٹ پر نوازشریف نے تمہیں جتوایا اور چلے تم مسلم لیگ کی قومی اسمبلی میں قیادت لینے۔ اس اجلاس کے بعد ایک اخبارنویس اور خواجہ سعدرفیق نے جاویدہاشمی پر ورک کرنا شروع کر دیا اور بالآخر وہ پی ٹی آئی میں شامل کروا دیئے گئے۔ جاویدہاشمی کی تمام تر ہمدردیاں پی ٹی آئی کی صدارت سنبھالنے کے بعد بھی (ن) لیگ کے ساتھ رہیں حتیٰ کہ انہوں نے تحریک انصاف کا صدر ہوتے ہوئے بھی قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ نوازشریف میرا لیڈر ہے۔ واقفان حال کے مطابق پی ٹی آئی میں جاویدہاشمی کی شمولیت کے بعد پارٹی کی انتہائی اہم میٹنگز کے فیصلے بھی مسلم لیگ (ن) کے علم میں ہوتے اور خواجہ سعدرفیق کے ذریعے تمام معلومات مسلم لیگ کو مل جاتیں حتیٰ کہ آئندہ کی حکمت عملی بھی۔ اس دوران 2013ءکے الیکشن میں جنوبی پنجاب کی بہت سی سیٹیں جن پر پی ٹی آئی کی کامیابی یقینی تھی مسلم لیگ نے حاصل کر لیں اور جاویدہاشمی پر پارٹی ٹکٹ فروخت کرنے کا نہ صرف الزام لگا بلکہ عمران خان کی طرف سے قائم کی جانے والی کمیٹی میں بہت سے شواہد سامنے آ گئے۔ قبل اس کے کہ وہ رپورٹ سامنے آتی‘ دھرنا جاری تھا اور دھرنے کے دوران پی ٹی آئی نے رپورٹ خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس میں ٹکٹ فروشی کے الزامات کے ثبوت مل چکے تھے۔ اس رپورٹ کو دھرنے کے بعد منظرعام پر لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جاویدہاشمی کو بھی اس کا اندازہ تھا اور چند چیزیں میڈیا پر اس حوالے سے سامنے بھی آ چکی تھیں‘ مگر دھرنے کے دوران ہی اچانک ہاشمی نے پی ٹی آئی پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی اور پھر قومی اسمبلی کی سیٹ بھی۔ اب اگر عمران خان رپورٹ سامنے لاتے تو بے اثر ہوتی۔ ہاشمی اپنا پتا کھیل چکے تھے۔ انہوں نے تب سے فوج اور عدلیہ کے خلاف سخت مو¿قف اختیار کئے رکھا ہے اور وہی باتیں مسلسل کہہ رہے ہیں جو حقیقت میں مسلم لیگ (ن) کے مو¿قف کو سپورٹ کرتی تھیں۔ اب واپسی اور فوٹو سیشن کا وقت آ گیا ہے ورنہ جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ کبھی مسلم لیگ (ن) سے الگ نہ ہوئے تھے۔ انہوں نے عمران پر مارشل لاءلگوانے کا الزام لگا کر تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کے بعد اپنے گھر انتظار میں بیٹھے رہے اور وقتاً فوقتاً اپنے دوستوں سے یہ شکوہ کرتے تھے کہ میں انتظار کر رہا ہوں کہ (ن) لیگ مجھے بلاتی نہیں‘ لہٰذا وہ اکثر و بیشتر ملتان پریس کلب میں اور دیگر فورمز پر فوج اور عدلیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے (ن) لیگی قیادت کو بار بار یہی پیغام دیتے رہے ”اب تو بلا لے“ بالآخر وہ وقت آ گیا۔ اب پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو کر ”باغی سے داغی“ قرار دیئے جانے والے جاوید ہاشمی جن کا ملتان نماز جمعہ کیلئے مساجد میں داخلہ مشکل ہوگیا تھا کہ عمران خان کے ٹائیگر ان پر ”باغی سے داغی“ کی آوازیں لگاتے۔ اسی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباﺅ کا شکار تھے۔ اب پھر جاویدہاشمی کو مسلم لیگ (ن) کا پلیٹ فارم مل رہا ہے کہ وہ کھل کر عدلیہ اور فوج پر تنقید کریں اور نوازشریف کی خوشنودی حاصل کریں۔ معاوضہ لینے کا وقت آ گیا ہے لہٰذا پی ٹی آئی کے علاوہ ملتان میں عوام کی طرف سے ”باغی سے داغی“ قراردیئے جانے والے جاویدہاشمی کھل کر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیں گے۔
جاوید ہاشمی