ایم کیوا یم دھڑوں میں ایک اور تقسیم ،نئی پارٹی بنانے کا اعلان

کراچی(ویب ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رہنما سلیم شہزاد نے اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا۔ کراچی کی  سٹی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ ‘ہماری پارٹی میں نہ چائنا کٹنگ والے ہوں گے، نہ ٹارگٹ کلر اور نہ ہی ڈرائی کلینر’۔سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ انتخابات میں اورنگی ٹاؤن سے حصہ لیں گے جبکہ باقی حلقوں سے اپنی پارٹی کے امیدوار کھڑے کریں گے۔سلیم شہزاد نے 16 دسمبر کو اورنگی ٹاؤن میں جلسہ کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں۔ indibet

سی پیک کے بعد چین کا پاکستان کیلئے اہم منصوبے

بیجنگ (خصوصی رپورٹ) چین پاکستان کے ساتھ اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کرنے کا خواہاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے روس کے شہر سوچی میں پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے آزاد تجارتی زونز کے قیام کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ جمعہ کو چینی روزنامے ”چائنہ ڈیلی“ کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک گزشتہ چار سال سے سی پیک کے قیام سمیت مختلف شعبوں میں وسیع تر تعاون رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک پیداواری استعداد میں اضافے پر تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں اور آزاد تجارتی زونز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جس سے تجارتی توازن کو فروغ مل سکے گا اور دونوں ممالک کے مابین کاروباری تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے جنوبی ایشیا ملک کے شہریوں اور چینی کمپنیوں کو فراہم کی گئی سکیورٹی پر اپنے پاکستانی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ لی کی چیانگ نے کہا کہ چین شنگھائی تعاون کی تنظیم کے حکومتی سربراہان کے اجلاس میں پاکستان کی بطور رکن ملک پہلی مرتبہ شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین شنگھائی تعاون کی تنظیم اور علاقائی امور جیسے کثیر الجہت شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں اعلیٰ سطحی تبادلوں اور بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی تعاون پر مبنی منصوبوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے گا۔ چین کی قیادت میں شنگھائی تعاون کی تنظیم ترقی کی مزید منازل طے کرے گی۔
خاقان عباسی

تحریک انصاف کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا کون، ایسا نام سامنے آ گیا کہ پُوری کی پوری پارٹی ہل کر رہ گئی

ملتان (سپیشل رپورٹر) 2014ءکے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی کی کمر میں چھرا گھونپ کر اس پارٹی کے قیام سے آج تک سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے جاوید ہاشمی بالآخر ”پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا“ کے مصداق ، واپس مسلم لیگ (ن) میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ یوں تو جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ (ن) چھوڑی ہی نہ تھی بلکہ ایک منصوبے کے تحت الگ ہوئے تھے لیکن اب وہ باقاعدہ فوٹو سیشن کے بعد اپنی اصل جگہ پہنچ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کوئٹہ سے واپسی پر ملتان میں مختصر قیام کرکے جاوید ہاشمی کو رسمی دعوت دیں گے اور چار سال سے طے شدہ ڈیل اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گی۔ اس شمولیت سے جو اصل پیغام دیا جا رہا ہے وہ کچھ یوں ہے کہ اب مسلم لیگ (ن) کی عدلیہ اور فوج کے خلاف محاذ آرائی میں تیزی آ جائے گی کیونکہ جاوید ہاشمی بظاہر نیوٹرل رہ کر گزشتہ 3 سال سے عدلیہ اور فوج کو کورید رہے ہیں اور ہر موقع پر سخت ترین بیانات انہی کی طرف سے سامنے آتے رہے ہیں۔ واقفان حال کے مطابق واپسی ڈیل میں یہ بات شامل ہے کہ وہ عدلیہ اور فوج کے خلاف سخت موقف رکھتے ہوئے یہی کہیں گے کہ یہ ان کا ذاتی موقف گزشتہ تین سال سے ہے اور پارٹی میں آنے سے ان کا موقف تبدیل نہیں ہوا کیونکہ نواز شریف نے تو بہت بعد میں یہ لائن لی جبکہ انکے ذریعے ہاشمی کھیل تو عرصہ سے کھیلا جا رہا ہے۔ اب ہاشمی واضح طور پر یہی کہیں گے ان کا 2014ءسے ایک موقف ہے جس پر وہ قائم ہیں۔ جاوید اختر سے جاوید ہاشمی اور پھر مخدوم جاوید ہاشمی بننے والے جنوبی پنجاب کے اس سیاستدان نے اپنی سیاست کا آغاز اسلامی جمعیت طلبہ کے پلیٹ فارم سے کیا اور 1974ءتک طلبہ سیاست کی۔ اس کے بعد فخر امام نواز شریف اور جاوید ہاشمی نے پاکستان تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی اور آئی جے آئی کی طرف سے 1977 کے الیکشن میں ہاشمی تحریک استقلال کے کوٹے سے صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران انہوں نے لاہور میں موصوف تجزیہ کار جناب مجیب الرحمن شامی کے ساتھ پارٹنر شپ کی۔ سابق کور کمانڈر ملتان میجر جنرل اعجاز عظیم جاوید ہاشمی پر خاص توجہ دیتے تھے اور انہیں جنوبی پنجاب سے لانچ کرنا چاہتے تھے۔ ضیاءالحق نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے نوجوانوں کو سیاست میں لانے کا فیصلہ کیا اور ازخود جاوید ہاشمی کے علاوہ زکریہ یونیورسٹی ملتان کے سابق صدر فاروق تسنیم سے بھی ملاقات کی۔ فاروق تسنیم شدید مالی مسائل کا شکار تھے لہٰذا انہوں نے محض کسٹم کی نوکری سے اکتفا کیا اور اپنے مالی حالات درست کرلیے۔ البتہ جاوید ہاشمی سابق کور کمانڈر ملتان میجر جنرل اعجاز عظیم کی طرف سے د یجانے والی بریفنگ کی روشنی میں ضیاءالحق سے مارشل لاءچھتری تلے وزارت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور انہیں کھیل اور ٹورازم کی وفاقی وزارت ملی، حالانکہ ایم پی اے کا الیکشن ملتوی ہونے پر پنجاب اسمبلی کے رکن بھی نہ بن سکے جبکہ عام شہری کی حیثیت سے مارشل لا کی چھتری تلے وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کی۔ فوج کی چھتری تلے پہلی کامیابی جاوید ہاشمی کو اس وقت ملی جب 1983ءکے بلدیاتی انتخابات میں انہوں نے فخرامام کے ساتھ گروپ بنا کر حامد رضا گیلانی کو شکست دے دی اور اس اینٹی گیلانی گروپ نے پہلی مرتبہ ضلع ملتان میں اپنی شناخت بنائی جو اس وقت خانیوال اور لودھراں پر مشتمل تھا۔ اس کامیابی کے بعد جنرل ضیاءالحق نے چیئرمین ضلع کونسل ملتان فخر امام کو براہ راست وفاقی وزیر بلدیات بنا لیا اور 1985ءکے الیکشن میں ہاشمی اور فخرامام گروپ نے ملتان میں قومی اسمبلی کی دس میں سے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرلی۔ اس گروپ کے کامیاب اراکین قومی اسمبلی میں سید فخرامام‘ جاوید ہاشمی‘ شیخ رشید‘ بابو فیروز الدین انصاری اور آفتاب ڈاہا شامل تھے۔ اب جاوید ہاشمی کو اسٹیبلشمنٹ کی چتھری کی ضرورت نہ رہی تھی۔ لہٰذا ممبر قومی اسمبلی کا حلف اٹھاتے ہی انہوں نے قومی اسمبلی میں انڈی پینڈنٹ پارلیمانی گروپ جسے آئی پی جی کا نام دیا گیا تھا قائم کیا اور خواجہ صفدر کے مقابلے میں فخرامام کو سپیکر قومی اسمبلی کامیاب کرا دیا۔ اس گروپ میں سیدہ عابدہ حسین‘ حاجی سیف اللہ‘ شیخ رشید احمد بھی شامل تھے۔ تحریک استقلال کے دور میں نوازشریف سے دوستی انہیں مسلم لیگ میں اوپر لاتی گئی اور نوازشریف کی بیرون ملک موجودگی کے بعد انہوں نے پارٹی سنبھالے رکھی مگر نوازشریف کے واپس آنے کے بعد 2012ءمیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خواجہ آصف اور چودھری نثار علی خان نے ہاشمی کی سب کی موجودگی میں بے عزتی کی اور یہ ساری کارروائی نوازشریف کے سامنے ہوئی۔ جاوید ہاشمی پارلیمانی لیڈر یا پھر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی لینا چاہتے تھے جو انہیں نہ ملی اور فاصلے بڑھتے گئے حتیٰ کہ متعدد مرتبہ جاوید ہاشمی یہ کھلے عام کہا کرتے تھے کہ ان کے کہنے پر تو ایس ایچ او مخدوم رشید بھی بات نہیں سنتا بلکہ ملتان کی ساری انتظامیہ اور پولیس ان کیخلاف چلتی ہے حالانکہ ہاشمی کی فریاد پر نوازشریف نے انہیں رسمی طور پر پارٹی کا سینئر نائب صدر بنا رکھا تھا مگر مکمل طور پر وہ بے اختیار تھے۔ اس دوران خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگی لیڈروں کی پشت پناہی میں ایک کھیل کھیلا اور ہاشمی جو پہلے ہی ڈپریشن کا شکار تھے کو اعتماد میں لے کر پی ٹی آئی میں شمولیت کروا دی اور وعدے کے باوجود خود سعد رفیق پی ٹی آئی میں نہ گئے۔ جاوید ہاشمی چونکہ مسلم لیگ ن میں سینئر نائب صدر تھے لہٰذا یہ بھی سیاسی تاریخ میں کم ہی ہوا ہوگا کہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہی کسی کو پارٹی صدر کا عہدہ دے دیا گیا ہو۔ جاوید ہاشمی جنوبی پنجاب کے ایسے سیاستدان ہیں جن کے کریڈٹ پر کوئی ایک بھی بڑا فلاحی اور عوامی منصوبہ نہیں بلکہ چند ایکڑ ترکہ اراضی کے مالک جاوید ہاشمی کی ملتان اور مخدوم رشید میں ایکڑوں پر مشتمل کوٹھیاں ہیں اور بطور وزیر صحت ان پر ایک مشہور جنسی دوائی کی پاکستان میں فروخت کی اجازت دینے کا الزام بھی تھا۔ جتنا عرصہ بھی جاویدہاشمی وفاقی وزیر صحت رہے‘ ابدالی روڈ پر ملتان کے اکلوتے تھری سٹار ہوٹل کے کمرے ملک بھر کی ادویہ ساز کمپنیوں کے نمائندوں سے بھرے رہتے تھے۔ انہی دنوں جاویدہاشمی نے اپنے نام کے ساتھ مخدوم لکھوانا شروع کیا تھا۔ پی ٹی آئی میں شمولیت واقفان حال کے مطابق ایک طے شدہ منصوبے کے تحت تھی۔ پہلے خواجہ آصف کا انہیں پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں بے عزت کرنا اور یہ کہنا کہ تم عالمی لیڈر بنے پھرتے ہو‘ اپنی سیٹ تو جیت نہ سکے۔ خیرات پر ملنے والی سیٹ پر نوازشریف نے تمہیں جتوایا اور چلے تم مسلم لیگ کی قومی اسمبلی میں قیادت لینے۔ اس اجلاس کے بعد ایک اخبارنویس اور خواجہ سعدرفیق نے جاویدہاشمی پر ورک کرنا شروع کر دیا اور بالآخر وہ پی ٹی آئی میں شامل کروا دیئے گئے۔ جاویدہاشمی کی تمام تر ہمدردیاں پی ٹی آئی کی صدارت سنبھالنے کے بعد بھی (ن) لیگ کے ساتھ رہیں حتیٰ کہ انہوں نے تحریک انصاف کا صدر ہوتے ہوئے بھی قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ نوازشریف میرا لیڈر ہے۔ واقفان حال کے مطابق پی ٹی آئی میں جاویدہاشمی کی شمولیت کے بعد پارٹی کی انتہائی اہم میٹنگز کے فیصلے بھی مسلم لیگ (ن) کے علم میں ہوتے اور خواجہ سعدرفیق کے ذریعے تمام معلومات مسلم لیگ کو مل جاتیں حتیٰ کہ آئندہ کی حکمت عملی بھی۔ اس دوران 2013ءکے الیکشن میں جنوبی پنجاب کی بہت سی سیٹیں جن پر پی ٹی آئی کی کامیابی یقینی تھی مسلم لیگ نے حاصل کر لیں اور جاویدہاشمی پر پارٹی ٹکٹ فروخت کرنے کا نہ صرف الزام لگا بلکہ عمران خان کی طرف سے قائم کی جانے والی کمیٹی میں بہت سے شواہد سامنے آ گئے۔ قبل اس کے کہ وہ رپورٹ سامنے آتی‘ دھرنا جاری تھا اور دھرنے کے دوران پی ٹی آئی نے رپورٹ خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس میں ٹکٹ فروشی کے الزامات کے ثبوت مل چکے تھے۔ اس رپورٹ کو دھرنے کے بعد منظرعام پر لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جاویدہاشمی کو بھی اس کا اندازہ تھا اور چند چیزیں میڈیا پر اس حوالے سے سامنے بھی آ چکی تھیں‘ مگر دھرنے کے دوران ہی اچانک ہاشمی نے پی ٹی آئی پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی اور پھر قومی اسمبلی کی سیٹ بھی۔ اب اگر عمران خان رپورٹ سامنے لاتے تو بے اثر ہوتی۔ ہاشمی اپنا پتا کھیل چکے تھے۔ انہوں نے تب سے فوج اور عدلیہ کے خلاف سخت مو¿قف اختیار کئے رکھا ہے اور وہی باتیں مسلسل کہہ رہے ہیں جو حقیقت میں مسلم لیگ (ن) کے مو¿قف کو سپورٹ کرتی تھیں۔ اب واپسی اور فوٹو سیشن کا وقت آ گیا ہے ورنہ جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ کبھی مسلم لیگ (ن) سے الگ نہ ہوئے تھے۔ انہوں نے عمران پر مارشل لاءلگوانے کا الزام لگا کر تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کے بعد اپنے گھر انتظار میں بیٹھے رہے اور وقتاً فوقتاً اپنے دوستوں سے یہ شکوہ کرتے تھے کہ میں انتظار کر رہا ہوں کہ (ن) لیگ مجھے بلاتی نہیں‘ لہٰذا وہ اکثر و بیشتر ملتان پریس کلب میں اور دیگر فورمز پر فوج اور عدلیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے (ن) لیگی قیادت کو بار بار یہی پیغام دیتے رہے ”اب تو بلا لے“ بالآخر وہ وقت آ گیا۔ اب پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو کر ”باغی سے داغی“ قرار دیئے جانے والے جاویدہاشمی جن کا ملتان نماز جمعہ کیلئے مساجد میں داخلہ مشکل ہوگیا تھا کہ عمران خان کے ٹائیگر ان پر ”باغی سے داغی“ کی آوازیں لگاتے۔ اسی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباﺅ کا شکار تھے۔ اب پھر جاویدہاشمی کو مسلم لیگ (ن) کا پلیٹ فارم مل رہا ہے کہ وہ کھل کر عدلیہ اور فوج پر تنقید کریں اور نوازشریف کی خوشنودی حاصل کریں۔ معاوضہ لینے کا وقت آ گیا ہے لہٰذا پی ٹی آئی کے علاوہ ملتان میں عوام کی طرف سے ”باغی سے داغی“ قراردیئے جانے والے جاویدہاشمی کھل کر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیں گے۔
جاوید ہاشمی

 

پاک فورسز کی دلیری، پشاور حملہ کیخلاف جانبازی تاریخ بن گئی، سوشل میڈیا پر خراج تحسین، ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

پشاور(ویب ڈیسک) کی زرعی یونیورسٹی کے ڈائریکٹوریٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بہادری کے چرچے سوشل میڈیا پر کیے جارہے ہیں۔پشاور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے زرعی ڈائریکٹوریٹ پر دہشت گردوں کے حملے کو کامیاب بناتے ہوئے درجنوں افراد کی جانوں کو بچایا تو ٹوئٹرصارفین کی جانب سے پولیس کی کارکردگی کو خوب سراہا جارہا ہے۔خاص طور پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان کی چند تصاویر ٹوئٹر پر گردش کر رہی ہیں جس میں انہیں گھر کے کپڑوں میں بندوق اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے۔طاہر قیوم تنولی نامی صارف نے خیبرپختونخوا پولیس اور ایس ایس پی آپریشن کو سلام پیش کرتے ہوئے لکھا کہ سجاد خان رات کے سونے کے کپڑوں میں آئے اور انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف ا?پریشن کی فرنٹ سے قیادت کی۔آصف نامی صارف نے لکھا کہ ایگریکلچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پر حملے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی آپریشن سجاد خان رات کو پہننے والے کپڑے تبدیل کرنے کے لئے وقت ضائع کیے بغیر موقع پر پہنچے، یہ خیبرپختونخوا پولیس کی کمانڈ کی فرض شناسی ہے۔احتشام الحق لکھتے ہیں کہ ایس ایس پی آپریشنز بروقت موقع پر پہنچے اور دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے لگے، انہوں نے خیبرپختونخوا پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید لکھا کہ انہوں نے بہت سے لوگوں کی جانیں بچائیں۔کامران فاروقی لکھتے ہیں کہ آئی جی خیبرپختونخوا اور ان کی ٹیم نے بہت عمدہ کام کیا اور انہوں نے معصوم لوگوں کی جانیں بچائیں، بہترین چیز یہ ہے کہ انہوں نے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا اعتراف کیا اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔

 

بالآخر لاہور دھرنا بارے سب سے بڑی خبر آ گئی، عوام نے سکھ کا چین لے لیا

لاہور (ویب ڈیسک) کے مال روڈ پر گذشتہ 7 روز سے دھرنا دیئے بیٹھی مذہبی جماعت اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے اور تحریری معاہدہ طے پاجانے کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔ تاہم جماعت کے چیئرمین ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کا کہنا ہے کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو ایک ماہ بعد پھر دھرنا دیں گے۔واضح رہے کہ لاہور میں مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک پر ایک مذہبی جماعت نے گذشتہ 7 روز سے دھرنا دے رکھا تھا، گذشتہ روز جماعت کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس بلوائی، لیکن اسی دوران حکومت نے مذاکرات کی کال دے دی۔
جس کے بعد رات گئے ہونے والے مذاکرات بالآخر کامیاب ہوئے اور مذہبی جماعت کے چیئرمین ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے مطالبات کے مطابق راجا ظفر الحق کی حلف نامے کے متعلق رپورٹ 20 دسمبر کو قوم کے سامنے لائی جائے گی، مساجد میں ایک سے زائد لاو¿ڈ اسپیکرز کے لیے 16 جنوری تک قانون سازی کی جائے گی ، دینی شعائر کے حوالے سے نصاب تعلیم کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا فیصلہ خواجہ حمیدالدین سیالوی کریں گے۔مذاکرات میں حصہ لینے والی حکومتی ٹیم میں وزیر ریلوے واجہ سعد رفیق ، مجتبیٰ شجاع الرحمٰن اور رانا مشہود جبکہ مذہبی جماعت کے وفد میں مفتی عابد جلالی ، میاں ولید شرقپوری، نوید الحسن بکھی شریف والے اور شوریٰ کے دیگر ارکان شامل تھے۔
لاہور دھرنے کا آغاز کب اور کیوں ہوا؟واضح رہے کہ اسلام آباد-راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت ‘تحریک لبیک’کی جانب سے گذشتہ ماہ نومبر کے آغاز میں دھرنے کا آغاز کیا گیا، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا تھا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں ‘ختم نبوت’ سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے ‘دفتری غلطی’ قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔تاہم مذہبی جماعت نے یہ ترمیم کرنے والے کا نام منظرعام پر لانے کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔حکومت نے وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی تھی تاہم مذاکرات کے تمام ادوار ناکام ہوگئے تھے۔بعدازاں 25 نومبر کو فیض آباد انٹرچینج کلیئر کرانے کے لیے پولیس اور ایف سی کے ذریعے آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں 250 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔اس ا?پریشن کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا جس کے بعد حکومت نے آپریشن معطل کردیا اور وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی تازہ ترین ملاقات میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔تاہم وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے پر معاہدہ طے پاگیا اور 25 نومبر کو 22 روز بعد فیض آباد دھرنا ختم کردیا گیا۔مذہبی جماعت کے قائدین نے فیض آباد سمیت دیگر شہروں کے مظاہرین کو بھی دھرنا ختم کرنے کی ہدایت کی لیکن لاہور کے فیصل چوک پر مظاہرین نے دھرنا جاری رکھا، جو اب حکومت سے معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا۔

لاہور دھرنا ختم،مذاکرات کامیاب ۔۔۔رانا ثنا ءاﷲ کو استعفیٰ کیلئے ڈیڈلائن

حکومت پنجاب اور مال روڈ چیئرنگ کراس پر بیٹھے دھرنا قائدین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد دونوں کے درمیان تحریری معاہدہ طے پا گیا اور دھرنے کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر آصف جلالی نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا۔حکومت پنجاب اور دھرنا قائدین کے درمیان ہونے والے معاہدے  کے مطابق یہ دھرنا مظاہرین بھی وفاقی حکومت اور تحریک لبیک یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی پابندی کریں گے، پنجاب حکومت صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کے متنازع بیانات پر کمیٹی تشکیل دے گی اور راجا ظفر الحق کی رپورٹ 20 دسمبر تک سامنے لائی جائے گی۔دھرنے کے قائد ڈاکٹر آصف جلالی نے کہا ہے کہ ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کرلیا گیا ہے، حلف نامے میں ترمیم کے ذمے داروں کو 20 دسمبر تک سامنے لایا جائے گا، حکومت نے شہدا، گرفتار اور زخمی افراد کی فہرستیں دی ہیں، رانا ثنا اللہ کے استعفی کا معاملہ خواجہ حمید الدین پر چھوڑ دیا ہے خواجہ حمید الدین نے 3 دسمبر تک رانا ثنا کا استعفی مانگا ہے، رانا ثنا کے استعفی کے لیے کمیٹی قائم کی جائے گی جب کہ رانا ثنا باہر جاکر وضاحت نہیں کریں بلکہ ہمارے پاس آکر اپنے بیانات کی وضاحت دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات اور لاشوں کی وصولی میں ایک ماہ تک مداخلت نہیں کریں گے تاہم معاہدے پر ایک ماہ کے دوران عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔

ہمیں دہشتگرد کہنا درست نہیں،اشرف آصف جلالی نے طلال چوہدری کو دن میں تارے دکھا دیئے

لاہور (سیاسی رپورٹر) تحریک لبیک یا رسول اللہ کے چیئرمین ڈاکٹر آصف اشرف جلالی نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر مملکت داخلہ امور طلال چودھری نے انتہائی گھٹیا الزام لگایا ہے کہ موجودہ دھرنے والوں کا مقصد نواز حکومت کو گرانا ہے اور یہ دھرنے والے عمران خان کے دھرنے والوں سے صرف اس حد تک مختلف ہیں کہ ان کی داڑھیاں ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ داڑھی رسول پاک کی سنت ہے اور اس شخص کو اتنی بھی تمیز نہیں کہ سنت رسول رکھنے والوں کو یہ دہشت گردوں سے ملا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حرمت رسول کی خاطر گھر سے نکلے ہیں اور ہمارا ایجنڈا ہرگز حکومت حاصل کرنا یا موجودہ حکمرانوں کو گرانا نہیں۔ ہمارے ٹارگٹ صرف اور صرف رسول پاک کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی نشاندہی اور انہیں سزا دلوانا ہے اور ختم نبوت کے سلسلے میں ایک ناپاک ترمیم کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی اور قرار واقعی سزا دلوانا ہے۔ ہم وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کے بھی اس لئے مخالف ہیں کہ انہوں نے اپنے ایک ٹیلیویژن انٹرویو میں کھل کر قادیانیوں کی حمایت کی اور اخباری بیان میں قادیانیوں کو مسلمان قرار دیا۔ اس تردید کو جسے ان کے سابقہ بیانات کی روشنی میں تسلیم نہیں کیا جا سکتا‘ وہ معاہدے کے مطابق نہیں ہیں اور وہ وضاحت کریں اور قومی اسمبلی میں ناکام ترمیم کرنے والوں کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ اس ایجنڈے میں دور دور تک حکومت حاصل کرنا موجود نہیں اور نہ ہماری تحریک کوئی سیاسی تحریک ہے۔ انہوں نے طلال چودھری کو چیلنج دیا کہ اخبارات کے رپورٹروں اور ٹی وی چینلوں کے کیمروں کے سامنے مجھ سے مباحثہ کریں تاکہ میں اس کے جھوٹ اور شرمناک مہم کا پردہ چاک کر سکوں۔

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں چاند زمین کے سب سے قریب،دلکش نظارہ دیکھنے والوں کی زندگی کے لیے بھی خوش آئند

اسلام آباد(ویب ڈیسک)آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سپر مون کا نظارہ کیاجاسکے گا۔چاند جب زمین سے قریب ترین مقام پر آ جاتا ہے تو یہ نظارہ ’سپر مون‘ کہلاتا ہے، اس سے قبل سپر مون گذشتہ برس 2016 میں دیکھا گیا تھا، جو 1948 کے بعد سپر مون کا پہلا نظارہ تھا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق آج چاند زمین سے قریب آجائے گا اور اس کی روشنی معمول سے 16 فیصد زیادہ ہوگی جب کہ اس کا سائز بھی 7 فیصد بڑا دیکھا جا سکے گا۔شکاگو کے اڈلر پلانٹیریئم کے پبلک آبزرونگ ڈائریکٹر مائیکل نیکولز کے مطابق آج زمین سے چاند کا فاصلہ 222,135 کلومیٹر ہوگا۔آج کا سپر مون، مسلسل تین سپرمون سیریز کے سلسلے میں پہلا سپرمون ہوگا، باقی دو سپر مون آئندہ برس جنوری میں دیکھے جاسکیں گے۔محققین کا کہنا ہے کہ سورج کے غروب ہونے کے فوراً بعد جب سپر مون واضح ہوتا ہے تو وہ آسمان کو روشن کردیتا ہے اور یہ وقت دیکھنے والوں کی زندگی کے لیے بھی خوش آئند مانا جاتا ہے۔

 

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کا اہم ،خفیہ مشن

 

اسلا م آباد(ویب ڈیسک)پنٹاگون کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع مشرق وسطیٰ، مغربی افریقا اور جنوبی ایشیا کے 5 روزہ دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، جس کے پہلے مرحلے میں جیمز میٹس مصر پہنچیں گے، جس کے بعد اردن سے ہوتے ہوئے وہ 4 دسمبر کو پاکستان جائیں گے جبکہ دورے کے آخری مرحلے میں وہ کویت جائیں گے۔پینٹاگون کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران جیمز میٹس کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ حالات سے قطع نظر، جیمز میٹس کے دورے میں خطے اور خاص طور پر افغانستان میں قیام امن کا موضوع ایجنڈا پر سرفہرست ہوگا۔اس کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد میں انٹیلی جنس شیئرنگ اور مشترکہ مشقوں و دیگر معاملات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

 

دونوں دھرنے نواز شریف کیخلاف دئیے گئے ،ختم نبوت ترمیم میں نوازشریف کاکیا رول تھا،طلال چوہدری نے دل کی بات کہہ دی

لاہور(ویب ڈیسک)وزیر مملکت طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا ختم نبوت ﷺکے آئین میں ترمیم کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں لیکن اسلام آباد اور لاہور میں مذہبی رہنماؤں کا دھرنا نواز شریف کے خلاف ہی دیا گیا ہے ۔انہوں نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی کمیٹی میں چند لوگ ن لیگ کے جبکہ 80فیصد ارکان اپوزیشن کے تھے ۔بل میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں لیکن دھرنا نواز شریف کے خلاف ہی ہوا لیکن ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔ جب سے ن لیگ نے اقتدار سنبھالا اس دن سے ایک سازش کے تحت نواز شریف اور ہماری جماعت کے خلاف دھرنے اور مظاہرے شروع کردیئے گئے پہلے دھرنے میں بغیر داڑھی والے اور دوسرے  دھرنے میں داڑھی والے تھے لیکن گالیاں اور لاٹھیاں دونوں دھرنوں میں استعمال کی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے پٹیشن کسی اور بات کی دائر ہوئی جبکہ سزا کسی اور بات کی ملی۔ پہلی بارقانون سے ہٹ کر جے آئی ٹی بنائی گئی نوازشریف کو گراتے ہوئے یہ نہیں دیکھا گیا کہ پاکستان کی معیشت کو کتنا نقصان ہوا۔طلال چوہدری نے کہا کہ قومیں اصولوں کی بنیاد پر آگے جاتی ہیں۔ معیار سے نیچے گریں تو پستی کا شکار ہوجاتی ہیں۔لیکن یہاں نوازشریف کو گراتے ہوئے اخلاقی قدریں بھی گرائی گئیں۔ افسوس کی بات ہے کہ مذہب کو بنیاد بنا کر دو طرف سے حملہ کیا گیا۔ تحریک لبیک کے دونوں گروپوں نے حکومت کو دھوکا دیا۔ اسلام آباد جانے والوں نے کہا کہ دھرنا نہیں دیں گے دعا کرکے آجائیں گے۔ دوسرے دھرنے والوں نے محفل میلاد کی اجازت لی اور اسے سیاسی جلسہ بنا دیا۔