اسلام آباد (نیااخبار رپورٹ) دبئی میں 2583 پاکستانیوں کی 3 ارب درہم مالیت کی جائیدادیں موجود ہیں۔ ان میں اہم شخصیات شامل ہیں جن کے نام یوں ہیں: پرویز مشرف، اختر مینگل، شرجیل میمن، عمران خان کی دونوں بہنیں، عرفان اللہ مروت، اشتیاق بیگ، ایئرمارشل (ر) شاہد لطیف، سنیٹر وقار احمد خان، قیوم سومرو، شعیب ملک کرکٹر کے بھائی و دیگر شامل ہیں۔ معروف صحافی نے نجی ٹی وی پر انکشاف کیا ہے کہ دبئی میں 2583 پاکستانیوں کی 3ارب درہم مالیت کی جائیدادیں موجود ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد کی مالیت 14 لاکھ 19ہزار درہم ہے۔ اویس مظفر ٹپی کی جائیداد کی مالیت 12لاکھ 50ہزار درہم ہے۔ شرجیل میمن کی دو جائیدادیں 20لاکھ 61ہزار درہم کی ہیں۔ سنیٹر تاج محمد آفریدی کی جائیداد 11 لاکھ 40 ہزار درہم کی ہے۔ اختر مینگل کی 3لاکھ 48ہزار مالیت، ہمایوں اختر کی 6لاکھ 15ہزار درہم، پرنس میر مہدی رضا تالپور کی 3 جائیددادوں کی مالیت 61 لاکھ 41ہزار درہم ہے، ایاز خان نیازی کی جائیداد 12لاکھ 26 ہزار درہم، میر منور تالپور کی 4لاکھ 54 ہزار، یار محمد رند کی جائیداد کی مالیت 5لاکھ 65 ہزار درہم، سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم کی جائیداد 34 لاکھ درہم ہے، ایئرمارشل (ر) شاہد لطیف کی جائیداد 10لاکھ درہم کی ہے۔ منیر کمال کی جائیداد تقریباً 8لاکھ مالیت کی ہے۔ عبدالکریم داﺅد پوتا کی جائیداد کی مالیت تقریباً ساڑھے چھ لاکھ درہم، علی حسن حبیب (سابق ڈائریکٹر جنرل WWF پاکستان) کی جائیداد کی مالیت تقریباً 2لاکھ درہم ہے۔ اس لسٹ میں شامل دیگر اہم اشخاص کے نام یہ ہیں۔ پرویز مشرف، اختر مینگل، شرجیل میمن، اویس مظفر ٹپی، یار محمد رند، ایاز خان نیازی، تاج آفریدی، ملک قیوم، عرفان اللہ مروت، اشتیاق بیگ، خلیل احمد نینی تال والے، ایئرمارشل (ر) شاہد لطیف، عمران خان کی دونوں بہنیں و دیگر 26خواتین بھی اس میں شامل ہیں۔ راحیلہ مگسی، شیخ جمیل، سنیٹر وقار احمد خان، قیوم سومرو، شعیب ملک کے بھائی، طارق اللہ صوفی، شیخ پرویز وغیرہ شامل ہیں۔
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف آئی اے نے دبئی میں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنیوالے100پاکستانیوں کی فہرست پیش کردیخزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن ڈاکٹر شذرہ منصب علی کھرل کی زیر صدارت ہوا ذیلی کمیٹی یواے ای میں گزشتہ چار برسوں میں رئیل سٹیٹ میں 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنیوالے پاکستانیوں سے متعلق معاملات کاجائزہ لے رہی ہے،ایف آئی اے کی جانب سےدبئی میں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنیوالے جن 100پاکستانیوں کی فہرست ذیلی کمیٹی خزانہ میں پیش کی گئی، تفصیلات کے مطابق افراز عالم خان کی ملکیت الثمر اور گلف ٹاور ،عائشہ عدیل بی ڈی بی 2رہائش اور یانسون کوارٹرز ملکیت ہے، عبداللہ ہاشوانی ریحان کوارٹر بی ڈی ، او ٹی 2ان کی ملکیت ، انیسہ فاروقی رہائش 2، بی ڈی ٹی3ملکیت ، اشفاق عالم الثمر جی آر بی ون ، الثمر 305-3 ،موسیلا جی آر،موسیلا ملیکت ہے ،اشفاق کمار چاولہ جن کی ملکیت فیئر ویز جی آر فیئر ویز اور مارینا پورمینیڈ، خورشید احمد شیخ کی ملکیت مارینا کوئز اور مارینا کوئز ویسٹ 32،3204، محمود فیز ون یاس فیز ون 18,1803، میر عالم خان کی ملکیت یو اے ای میں تین جائیدادیں، نویداحمد خان پانچ جائیدادوں کے مالک، رضاکمال منہاس چار جائیدادیں ، سائر ہ کے اقبال دو جائیدادیں، شاہزیب اختر تین جائیدادیں ، شائستہ فرحان ایک جائیداد، سید ظہیر عباس ،محبوب حسیں، ندیم عزیز میاں، ایس ایم کاشف قاسم، نجیب رحیم، نجیب الرحمان،نوید اختر حسین کی دو دو جائیدادیں،سنتوش کمارچاولہ ، شاہد شفیق، شیخ کی ایک جائیداد، آفتاب اعجاز دو جائیدادیں، شہزاد وکیل ایک جائیداد، شیخ محمدندیم دو جائیدادیں،عبدالقادر دو جائیدادیں، ماجد حسین ایک جائیداد، محمد زبیر وقار دو جائیدادیں، ضیاحمید ایک جائیداد، خرم خلیل ایک جائیداد ، خلیل احمد ایک جائیداد، فراز ہارون دو جائیدادیں ، آصف نثار دو جائیدادیں، بختیار خان چار جائیدادیں، انور یحیی چار جائیدادیں، فواد عثمان تین جائیدادیں ، جمیل یحیی دو جائیدادیں، مجیب ملک تین جائیدادیں ، مسعود احمد شیخ دو جائیدادیں، مس ماریہ مریم ،زاکم خان،حامد حسن ، عثمان خان ، سید محمد شبلی، شعیب انور ملک ، ثاقب فرید، مس سلمی حامد ،مس سفینہ صائمہ کھر کی یک ایک جائیداد، صداقت سید دو جائیدادیں، رفعت شاہین قاضی ایک جائیداد ، نثار کیانی دو جائیدادیں، مس نورین سمیع خان، محمد منیر فاضلہ، ملک اختیارخان،کامران مسعود، ہارون اکبر، حامد فاروق ، بیگم جہاں آرا امین الدین کی ایک ایک جائیداد ، باصل فاروقی، محمد علی، سید علی شبر جعفری ،جاوید عمر کو دو ود جائیدادیں، شیخ فرخ سلیم ، مس سعدیہ خان، جنیدخلیل نینی تال والا، آغاشاہد مجیدخان، عبداللہ، اسدللہ آغا، درسیما، آغا ارسلان خان ایک ایک جائیداد، عدیل انور چار جائیدادیں ، عائشہ عمیر صدیقی ایک جائیداد، اعجازاحمد ملک ایک جائیداد ، محمد شعیب دو جائیدادیں، فرح رزاق ،فرحان اقبال سایا، عمران احمد فرید، فرخندہ نسرین خان، مس مریم شبیر ، مس مدیحہ شبیر، شہزاد وسیم ایک ایک جائیداد ، فہدسلطان احمد دو جائیدادیں، کاشف نذیر دو جائیدادیں، عمارہ خان دو جائیدادیں، عادل بشیر ، عدنان احمد خان ،حلیمہ خانم ، خالد عمران ایک ایک جائیداد، منصورالحق دو جائیدادیں، وقار احمد 10جائیدادیں، ارشدخان، چوہدری سلیم اللہ، جنیدسمیع خان، کریم عزیز ملک، مومن قمر، فرحان حنیف ایک ایک جائیداد، محمد صفانی د و جائیدادیں، محمد طارق ایک جائیداد اور سلطان احمد فیروز یو اے ای میں چار جائیدادوں کے مالک ہیں ، کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی وہ تحقیقات کرے کہ یو اے ای میں جائیداد میں سرمایہ کاری کرنیوالے پاکستانیوں کی تعداد ایک سوہے یا اڑھائی ہزار ،کیونکہ میڈیا میں ان افراد کی تعداد اڑھائی ہزار بتائی جارہی ہے جن کی ایف آئی اے تحقیقات کر رہا ہے ، کمیٹی نے ایف آئی اے کو یہ بھی ہدایت کی وہ بغیر ہدایات کے انتظار کیے بیرون ملک جائیداد میںسرمایہ کاری کرنیوالے پاکستانیوں کی تحقیقات کرے ، ایف آئی اے نے یواے ای میں جائیداد میں سرمایہ کاری کرنیوالے سو افراد کے نام اور پتے کمیٹی میں پیش کر دیئے ،چیئرمین ایف بی آرطارق پاشا نے بتایا کہ دبئی میں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنیوالے 100 پاکستانیوں کی معلومات کی فراہمی کے لیے فہرست یو اے ای حکام کو بھجوا دی ہے تاہم یو اے ای حکام نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ، رکن کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ اس معاملے کو نیب میں بھیجنے کی سفارش کی جائے اور نیب انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحقیقات کر ے لیکن چیئرپرسن کمیٹی نے اسد عمر کی اس سفارش سے اختلاف کیا اورکہا کہ پہلے اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ آیا کمیٹی نیب کو براہ راست ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کر بھی سکتی ہے یانہیں ، اسد عمر نے کہا وزارت قانون کے حکام نے اس کو کلیئر کر دیا ہے کہ کمیٹی نیب کو ہدایت کر سکتی ہے ، قبل ازیں چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر یو اے ای حکام کے ساتھ دہرے ٹیکسوں کے معاہدے کے تحت ٹیکس معلومات حاصل کر سکتا ہے لیکن خفیہ معلومات حاصل نہیں کر سکتا ، یکم جنوری سے او ای سی ڈی کی پاکستان کی رکنیت فعال ہو جائے گی جس کے بعد پاکستان ہر طرح کی معلومات حاصل کر سکے گا،طارق پاشا نے کہا کہ انکم ٹیکس قانون کے تحت ہر پاکستانی اپنے اندرون ملک اور بیرون ملک تمام اثاثے ڈکلیئر کرنے کا پابند ہے ، اگر کوئی ڈکلیئر نہیں کرتا تو اس کی تحقیقات کی جاسکتی ہیں ، کمیٹی نے اجلاس میں نیب حکام کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ، اسد عمر نے کہا کہ نیب حکام نے کمیٹی کے اجلاس سے دانستہ روپوشی اختیار کی ہے۔