خوفناک دھماکہ ،7افراد جاں بحق

لاہور (نامہ نگار)منا واں کے علاقہ میں ایک نجی کنسٹرکشن کمپنی کے دفتر میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں 7 افراد جھلس کر جاں بحق جبکہ 14 زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ،ریسکیو کی 14سے 15گاڑیوں نے تقریباً تین گھنٹوںکی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ۔ بتایا گیا ہے کہ منا واں کے علا قہ محمود بوٹی انٹرچینج کے قریب نجی کنسٹرکشن کمپنی کی تین منزلہ عمارت کے بالائی منزل پر اچانک آگ لگ گئی ۔وقوعہ کے وقت دفتر میں 30سے 40افراد موجود تھے ،زیادہ تر افراد عمارت سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے تاہم بالائی منزل پر رات کی شفٹ کرنے والے ملازمین سو رہے تھے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ اور ایدھی کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور آگ پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ عمارت میں موجود افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں شروع کردیں، آگ کی شدت زیادہ ہونے کے باعث ریسکیو کی مزید گاڑیوں کو طلب کر لیا گیا ۔ ریسکیو ٹیموں نے بھرپور جدوجہد کے بعد تقریبا 3گھنٹوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا ۔ریسکیو حکام کے مطابق اہلکارجب دروازہ توڑ کر کمرے میں داخل ہوئے تو وہاں 4افراد دم توڑ چکے تھے جبکہ 10 کی حالت انتہائی خراب تھی۔زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں مزید 3زخمی دم توڑ گئے۔طبی عملے کا کہنا ہے کہ واقعے میں مجموعی طور پر 14افراد زخمی ہوئے جن میں سے متعدد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، ان کے جسم 40سے 50فیصد تک جلے ہوئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لئے ریسکیو کی 14سے 15گاڑیوں نے حصہ لیا۔ 5زخمیوں کو شالا مار ہسپتال اور 9کو کوٹ خواجہ سعید ہسپتال منتقل کیا گیا ، کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں دو زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ باقیوں کو تشویشناک حالت کے باعث میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں میں اسلم شاہ، عبدالخالد، محمد ابرار، سعود، کلیم اللہ ناصر، نعیم، امجد، یوسف، عابد، رمضان، نوید، سمیع الرحمان اور محمد عباس شامل ہیں ۔ ریسکیو حکام کے مطابق جس وقت آگ لگی اس وقت نائٹ شفٹ کرنے والے ملازمین سو رہے تھے ۔ فلور پر 10سے 12سلنڈر موجود تھے اور ان میں سے کچھ پھٹے ہوئے بھی ملے ہیں ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کوئی سلنڈر پھٹا ہو جس سے آگ لگی ،اس کے علاوہ واقعہ شارٹ سرکٹ کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے ۔ فلور پر کپڑے کے خیمے بھی موجود تھے جس کی وجہ سے آگ کی شدت بڑھی تاہم ابھی آگ لگنے کی وجوہات بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا یہ تحقیقات کے بعد پتہ چلے گی۔ اس موقع پر پولیس حکام بھی بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے۔ جاں بحق ہونے والے افرا دکی شناخت تاحال نہ ہو سکی ہے پولیس کا کہنا ہے کہ شناخت کا عمل جاری ہے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

حارث سہیل نے ٹیم میں جلدواپسی کی امیدلگالی

لاہور(نیوزایجنسیاں)آل راونڈر حارث سہیل قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی کیلئے پرعزم ہیں۔حارث سہیل نے کہا ہے کہ پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی دکھا کر ٹیم میں واپسی کا راستہ ہموار کروں گا، موجودہ فٹنس سے مطمئن ہوں اور رنز بنانے کی بھوک مزید بڑھ گئی ہے۔ 28 سالہ پلیئر نے مزید کہا کہ میرا پہلا ہدف پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی طرف سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے، اس کے بعد مارچ میں دورہ ویسٹ انڈیز کیلیے قومی ٹیم میں شمولیت اختیار کرنا چاہوں گا۔یاد رہے کہ پاکستان کے دورے پر آنے والی ملائیشین کرکٹ ٹیم کے خلاف حارث نے گزشتہ دنوں 112 گیندوں پر 119 رنز بنائے، ساتھ 3 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

سپریم کورٹ نے شریف خاندان کیلئے ایک اور مشکل کھڑی کر دی

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں جاری پاناما پیپرز کیس کی سماعت میں تحریک انصاف کے دلائل مکمل ہوگئے۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کے پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد اور دستاویزات پیش کردیئے ہیں، عدالت سے وزیراعظم کی نا اہلی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ امید ہے سپریم کورٹ کیس کا فیصلہ جلد سنائے گی۔ نعیم بخاری نے کہاکہ مریم نواز کے پاس آف شور کمپنیوں کے لیے پیسہ نہیں تھا، آف شور کمپنیوں کے لیے مریم کو رقم نوازشریف نے دی۔ شریف خاندان کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کا ہر کام قانون کے مطابق ہوا۔پاناما لیکس کیس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ابھی بھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ لندن فلیٹس کب خریدے گئے؟ شریف فیملی کے مطابق انہیں فلیٹس 2006ءمیں منتقل ہوئے، درخواست گزار کےبقول شریف خاندان نے فلیٹس 1993سے1996 میں خریدے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ وقت آگیا کہ سپریم کورٹ ایک ایسا فیصلہ دے کہ ادارے ریاست کے بجائے عوام کی خدمت کریں۔ دوران سماعت شیخ رشید کے دلائل پر عدالت میں قہقہہ جاری ہو گیا جس پر ججوں نے برہمی کا اظہار کیا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم صرف معاونت کے لیے آتے ہیں، شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے، قطری شہزادہ نوازشریف کےلے ریسکیو 1122ہے۔ اسلام آباد(آئی این پی )پاناما کیس میں تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جبکہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیراعظم،اسحاق ڈار،کیپٹن صفدر کی نااہلی کی درخواست کی گئی،جواب دہندگان سے ٹیکس وصولی کی عمومی استدعا کی گئی،ٹیکس وصولی کس شخص سے کرنی ہے یہ بھی نہیں بتایا گیا،پی ٹی آئی نے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کی بھی استدعا کی،میگا کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں زیرالتواہیں،وزیراعظم اور اہلخانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی،پی ٹی آئی کے دلائل میں ای سی ایل کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا،جس استدعا پر زور نہ دیا جائے وہ ازخود ختم ہوجاتی ہے،استدعا ختم ہونے کے حوالے سے قوانین بھی موجود ہیں، تمام ایشوز پر عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت کا فوکس پانامہ لیکس پر ہے جب کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل میں موقف اختیارکیا ہے کہ قطری خط کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں کیونکہ یہ بیان حلفی کے بغیر اور سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے اور سنی سنائی بات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔بدھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، کمپنی کا بیریئر سرٹیفکیٹ پرائز بانڈ نہیں ہوتا کہ جس کے پاس ہو آف شور کمپنی اس کی ہوگی، قانون کے مطابق بیریئر سرٹیفکیٹ سے متعلق آگاہ کرنا ضروری ہے،قانون کے اطلاق سے فلیٹس کے ملکیت کی منتقلی تک بیریئر کا ریکارڈ دینا ہو گا۔ رجسٹریشن کے نئے قانون کا اطلاق سب پر ہوتا ہے، شریف خاندان کے بقول 2006 سے قبل بیریئر سرٹیفکیٹ قطری خاندان کے پاس تھے، اس لئے شریف خاندان کو بھی سرٹیفکیٹ کا قطری خاندان کے پاس ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔نعیم بخاری نے کہا کہ بلیک لاڈکشنری کے مطابق زیرکفالت وہ ہوتا ہے جس کےاخراجات کوئی دوسرا شخص برداشت کرے، نوازشریف نے مریم کو کروڑوں روپے بطور تحفہ دیے، مریم نواز کے پاس آف شور کمپنیوں کے لیے پیسہ نہیں تھا،آف شور کمپنیوں کے لیے مریم کو رقم نوازشریف نے دی۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی کی شادی کے بعد کفالت اس کا شوہر کرے جب کہ ریکارڈ کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی کوئی آمدن نہیں تھی۔جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ اگر آپ کی تعریف مان لیں تو کیا مریم حسین نواز کے زیر کفالت ہیں، ابھی بھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ فلیٹس کب خریدے گئے۔ آپ کے بقول شریف خاندان نے یہ فلیٹس 1993 اور 1996 کے درمیان خریدے جب کہ شریف فیملی کے بقول انھیں فلیٹس 2006 میں منتقل ہوئے، جسٹس اعجاز افضل نے سوال کیا کہ کیا والد کے ساتھ رہنے والا زیرکفالت ہوتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ باتیں پہلے بھی ہو چکی ہیں کوئی نیا نکتہ بیان کریں۔عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ہم عدالت سے وزیراعظم کی نا اہلی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے عدالت کی بہترین معاونت کی ہے۔نعیم بخاری کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل میں کہا کہ وہ نعیم بخاری کی جانب سے دیئے گئے تمام دلائل سے متفق ہیں۔ میرا کوئی بچہ یا فیملی نہیں لیکن یہ قوم ہی میری فیملی ہے، یہ ایک خاندان بامقابلہ بیس کروڑ عوام کا کیس ہے، عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم صرف معاونت کے لیے آتے ہیں، ایک طرف مریم کہتی ہیں کہ ان کی آمدن نہیں دوسری طرف وہ امیر ترین خاتون ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ ہر روز ایک ارب چالیس کروڑ روپے چھپائے جارہے ہیں ، ان رقوم کو چھپانے کے لیے ماہر افراد کی خدمات لی جاتی ہیں، انہیں ساڑھے 7 ارب ڈالرز بیرون منتقل کرنے کی بات سن کر افسوس ہوا، یہ پیسہ ملک کا ہے، اسحاق ڈار نے اربوں روپے دبئی منتقل کرنے کا اعتراف کیا، نواز شریف پاناما کیس میں براہ راست ملوث ہیں، قطری شہزادہ مین آف دی میچ ہے اور شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے، قطری خط رضیہ بٹ کا ناول ہے، قطری شہزادہ نواز شریف کے لیے ریسکیو 1122 ہے۔ سب سے پہلے ہم نے قطری نام ہیلی کاپٹر کیس میں سنا۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے دو افراد کو زیر کفالت ظاہر کیا، وہ دو افراد ان کی اہلیہ اور مریم نواز ہیں، قطری خط کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں، یہ بیان حلفی کے بغیر اور سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے، سنی سنائی بات کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا، قانون کے مطابق زبانی ثبوت براہ راست ہونا چاہیے۔ اس خط کے پیچھے اصل چہرہ سیف الرحمن کا ہے، پورٹ قاسم پاور پلانٹ سیف الرحمن کو دیا گیا،ایل این جی کا ٹھیکہ بھی سیف الرحمن کی کمپنی کو دیا گیا۔شیخ رشید کے دلائل پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں موجود لوگ سنجیدہ ہوں ورنہ عدالت خود سنجیدہ کرے گی۔شیخ رشید نے کہا کہ 2فروری2006کو مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ پر لندن میں دستخط کیے،ڈیڈ پر بطور گواہ کیپٹن(ر)صفدر کے دستخط ہیں،حسن نواز نے چار فروری2006کو ڈیڈ پر دستخط کیے دوسرے گواہ وقار احمد کے دستخط میں فرق ہے،یقین سے کہتا ہوں نوٹری پبلک کے سامنے کسی نے دستخط نہیں کیے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ لگتا ہے کومبر گروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ غلطی سے جمع کرائی گئیں،نیلسن اور نیسکول والی ٹرسٹ ڈیڈ بعد میں جمع کروائی گئی،جس ٹرسٹ ڈیڈ کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ نیلسن اور نیسکول کی نہیں ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا راولپنڈی میں کوئی جائیداد بغیر رجسٹری بیچی جاسکتی ہے۔شیخ رشید نے کہاکہ راولپنڈی میں ایک سائیکل بھی نہیںبکتی جب تک شہادت نہ ہو۔جج صاحب آپ نے کیس پڑھا ہوا ہے،دوسرے فریق نے نہیں،میرا ایمان ہے ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے،ٹرسٹ ڈیڈ پر سفارتخانے کی تصدیق نہیں،جس نے پانامہ پیپرز کی خبر دی اس کو بلایا جائے،19 سال کی عمر میں ہمارے بچوں کا شناختی کارڈ نہیں بنتا،شریف فیملی کے بچے 19سال کی عمر میں اربوں پتی بن جاتے ہیں،پانامہ کیس میں 19سال کی بڑی اہمیت ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ طارق شفیع نے 12ملین درہم کس کو دیئے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ بارہ ملین درہم کس کو دیئے گئے یہ نہیں بتایا گیا۔شیخ رشید نے کہاکہ 1980میں دبئی میں31 بینک کام کر رہے تھے،بارہ ملین درہم1993تک کہاں رہے؟،شریف فیملی کی دولت اقتدار کے دور میں بڑھی،جدہ میں کتنے مسلمان کام کرتے ہیں،20کے نام بتادیں،قطری خط لا کر شریف فیملی نے اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماری،پاکستان کو بڑے لوگوں کے بچوں نے نقصان پہنچایا،جعلی ڈگری چھوٹااور ملک کا پیسہ لوٹنا بڑا جرم ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ جذباتی نہ ہوں میری بات سن لیں۔شیخ رشید نے کہاکہ شکل سے جذباتی لگتاہوں لیکن ہوں نہیں،آپ کا فیصلہ ملک میں جمہوریت کو زندہ کرے گا۔جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے شیخ رشید کو سیاسی گفتگو سے روک دیا۔شیخ رشید نے وزیراعظم کو عدالت طلب کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت نے کئی معاملات پر ازخود نوٹس لیے،سپریم کورٹ پانامہ پیپرز کا بھی ازخود نوٹس لے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ درخواستیں آچکی،ازخودنوٹس لینے کی ضرورت نہیں۔شیخ رشید نے کہاکہ جھوٹ کی تین قسمیں ہیں،حسین نواز کہتا ہے ہماری اور بھی کمپنیاں ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ آپ حسین نواز کے ٹی وی انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ دے دیں۔شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کرلیئے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سراج الحق کی درخواست میں کسی کو فریق نہیں بنایا گیا،جماعت اسلامی کی درخواست عمومی نوعیت کی ہے۔عدالت نے کہاکہ جماعت اسلامی اور طارق اسد کی درخواستوں کی الگ سماعت کریں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ان درخواستوں میں معاملات مختلف ہیں۔ اگر دلائل دینے ہیں تو درخواست گزاروں کی مرضی ہے،جن لوگوں کو گرفتار کرنے کی بات کی جاتی ہے،انہیں فریق نہیں بنایا گیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمے میں کہاکہ نوازشریف کو فریق نہیں بنایا گیا۔وکیل توفیق آصف نے کہاکہ نوازشریف کو بلانے کی متفرق درخواست دائر کی۔ عدالت میری درخواست پر کارروائی نہیں کرسکتی تو ترمیم کی اجازت دے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ ترمیم کرنے کیلئے آپ کو درخواست واپس لینا ہوگی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مناسب ہوگا جماعت اسلامی اپنی درخواستوںکو الگ رکھے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ درخواست میں ترمیم کرنے کیلئے اجازت کی ضرورت نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ ہم کوئی حکم نہیں دے رہے،آپ سوچ لیں کیا کرنا ہے۔جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہاکہ عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں کو سپورٹ کرتے ہیں،چاہتے ہیں کہ ملوث افراد کے خلاف کارورائی ہو،چاہتے ہیں کمیشن بنے اور سب سے تحقیقات ہوں،نوازشریف کی کرپشن پر بھی عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت نے پہلے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ عدالت نے کہا تھا کہ ضرورت محسوس ہوگی تو کمیشن بنائیں گے۔وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وقت کم ہے، عدالت چاہے تو جمعرات کو دلائل شروع کرسکتا ہوں۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ آپ وارم اپ کرلیں،مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم،اسحاق ڈار،کیپٹن صفدر کی نااہلی کی درخواست کی گئی،جواب دہندگان سے ٹیکس وصولی کی عمومی استدعا کی گئی،ٹیکس وصولی کس شخص سے کرنی ہے یہ بھی نہیں بتایا گیا،پی ٹی آئی نے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کی بھی استدعا کی،میگا کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں زیرالتواہیں،وزیراعظم اور اہلخانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی،پی ٹی آئی کے دلائل میں ای سی ایل کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا،جس استدعا پر زور نہ دیا جائے وہ ازخود ختم ہوجاتی ہے،استدعا ختم ہونے کے حوالے سے قوانین بھی موجود ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کو لندن فلیٹس تک محدود رہنے کا کہا تھا،آپ کیس کا حصہ تاخیر سے بنے اس لیے شاید آپ کو علم نہیں۔مخدوم علی خان نے کہاکہ تمام ایشوز پر عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت کا فوکس پانامہ لیکس پر ہے،سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی سماعت(آج)جمعرات تک ملتوی کردی۔

ارجنٹائن کے معروف فٹبالر لیونل میسی مصیبت میں آگئے

بیونس آئرس(آئی این پی) ارجنٹائن میں نامعلوم افراد بھی سرگرم ہوگئے۔اہم شاہراہ پرمشہور فٹبالر لیونل میسی کا قیمتی مجسمہ پہلے توڑا اور پھراس کا اوپری حصہ لے کرفرار ہوگئے۔غیرملکی خبرایجنسی کےمطابق لیونل میسی کے مجسمے کوتوڑدیا۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ کانسی کا یہ مجسمہ کس نے توڑا۔ مجسمے کی رونمائی گزشتہ سال جون میں کوپاامریکا میں ارجنٹائن کو چلی کے ہاتھوں پنیلٹی اسٹوکس پر شکست کے کچھ دنوں بعد ہوئی۔لیونل میسی دنیاکےمقبول ترین فٹبالر ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں تاہم ان کے ناقدین کی بھی کمی نہیں جو انہیں گزشتہ دو برسوں کے دوران ورلڈ کپ سمیت تین بڑے مقابلے ہارنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

الزام لگانے والے معافی مانگیں، وزیراعظم کا اہم خطاب

چکوال‘ تلہ گنگ‘کھیوڑہ (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب کے افراد کے وزیراعظم ہیں۔ پاکستانی سیاست میں کچھ ایسے لوگ آ گئے ہیں جو روز ایک نیا الزام لگاتے ہیں، ملک میں ترقی ہو رہی ہے اور کے پی کے میں بھی موٹروے ہم بنا رہے ہیں، مخالفین اگر کہیں تو ان منصوبوں پر ان کا نام لکھ دیتے ہیں، اتنی مہربانی کر دیں گے,الحمد للہ رب العالمین کہاگیا ، یہ نہیں کہاگیا کہ رب المسلمین ، اللہ کے رسول نے مسیحی بادشاہ نجاشی کو بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا کیونکہ اس نے مسلمان اقلیت کیساتھ حسن سلوک روا رکھا تھا،وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا وزیراعظم نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں، ان سب کا جو ننگے سر ہیں اور جو پگڑیوں والے ہیں، ٹنڈوں والے ہیں اور بالوں والے، داڑھیوں والے ہیں اور بغیر داڑھیوں والے۔تفصیلات کے مطابق تاریخی مقام کٹاس راج پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج اس تاریخی مقام پر آ کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ آثار قدیمہ کے حوالے سے اس جگہ کی ایک اہم حیثیت ہے اور اس کی تاریخ چار ہزار سال قبل مسیح ہے۔ہندو قوم کیلئے یہ ایک مقدس استھان ہے، لیکن ان کیساتھ ساتھ سکھ، بدھ مت، اور اسلام سمیت چاروں مذاہب کا سنگم بھی ہے ۔ دنیا بھر سے ہندو شری کٹاس راج کی یاترا کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ مقام تاریخ اور آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بھی کشش کا مقام ہے۔ یہی مقام ہے جہاں البیرونی نے اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت زمین کا قطر دریافت کیا جو معمولی ردوبدل کے بعد جدید دور میں بھی رائج ہے۔ یہ اطمینان کا باعث ہے کہ اس تاریخی مقام کے تحفظ کیلئے قابل قدر کام کیا گیا جو آج بھی جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شری کٹاس راج کا سماں پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پوری دنیا میں بسنے والے پارسی ہوں یا بہاری، مسلمان ہوں یا سکھ، عیسائی ہوں یا ہندو سب کو برابر کا شہری مانا جاتا ہے اور یہ سب انسانیت کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اورپاکستان کے دفاع، امن اور ترقی کی خوشحالی کیلئے ہر شعبے میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کر رہے ہیں۔ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ہم سب پاکستان کی تعمیر میں اپنا ہاتھ بٹا رہے ہی اور ہم نے اپنے عمل سے اس تصور کو فروغ دیا کہ مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت ہماری مشترکہ میراث ہے۔ میں ذاتی طو پر اقلتوں کی خوشی میں شریک ہوتا ہوں اور ان کے دکھ اور سکھ بانٹتا ہوں کیونکہ بطور پاکستانی ہمارے دکھ اور سکھ سانجھے ہیں۔ پاکستان میں بہت سے مذاہب کے مقدس مقام ہیں اور ان کے ماننے والے دنیا بھر سے یہاں آتے ہیں، میں نے خاص طور پر صدیق الفاروق کو تاکید کر رکھی ہے کہ یاتریوں کے تحفظ اور میزبانی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ میں نے صدیق الفاروق کو یہ ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور یقین ہے کہ وہ تندہی اور خلوص سے اس ذمہ داری کو ادا کر رہے ہیں، امید ہے کہ وہ جانفشانی سے یہ خدمت جاری رکھیں گے کیونکہ اقلیتوں کی خدمت سے جہاں ملک کا نام روشن ہو گا وہاں اللہ تعالی بھی خوش ہوں گے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب اسلام کا سفر شروع ہوا تو اس وقت بھی مسلمان اقلیت میں تھے اور انہیں مکہ میں اکثریت کے جبر کا سامنا کرناپڑے اور اس کے باعث ہجرت کرنا پڑی لیکن جب مدینہ منورہ میں مسلمان اکثریت بن کر ابھرے اور اقتدار ان کے ہاتھوں میں آگیا تو انہوں نے وہاں رہنے والی اقلیتوں کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا، اللہ کے آخری رسول نے یثرب کے غیر مسلم قبائل اور یہودیوں سے معاہدے کئے اور ان کے بنیادی حقوق ادا کرنے کی ضمانت دی، مدینہ شریف میں مسلمانوں کیساتھ ایک امت قرار دیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ مسلمانوں کو بطور اقلیت مکہ مکرمہ میں جو ظلم و جبر سہنا پڑا انہیں ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اللہ کے رسول نے مسیحی بادشاہ نجاشی کو بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا کیونکہ اس نے مسلمان اقلیت کیساتھ حسن سلوک روا رکھا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ اکثریت ہو یا اقلیت سب کے ساتھ برابر کا سلوک کرنا ہے، اقلیتوں کو بنیادی حقوق دینے ہیں، قرآن کریم میں ہے کہ جب تک سارے انبیاکرام کو نہیں مانتے، ساری کتابوں کو نہیں مانتے، اس وقت تک آپ مسلمان نہیں کہلا سکتے، یہ ہمارے لئے لازم ہے کہ ہم سب پیغمبروں کو مانیں اور سب آسمانی کتابوں کا پورا احترام کریں تو ہی مسلمان کہلانے میں حق بجانب ہیں۔ میں ان بعض علماکی بات کر رہا ہوں جو مذہب کی تفریق کی باتیں کرتے ہیں لیکن سب علماکرام ایک جیسے نہیں ہیں اور بعض علمابہت اچھی باتیں کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے احترام اور تعلق داری کی باتیں کرتے ہیں۔ بڑوں کے ادب اور چھوٹوں سے پیار کی بات کرتے ہیں، کسی ذات یا مذہب کی بات نہیں کرتے، ہر مذہب یہی سکھاتا ہے۔ ہم ہی ہیں جو بہک جاتے ہیں اور لوگوں کو بہکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی کو اس طرح کا سبق پڑھانا جائز نہیں ہے۔ ہم سب قرآن پاک اور دیگر کتابوں میں لکھے سبق پر قائم رہیں گے تو ٹھیک رہیں گے، ہمارے صوفی بزرگوں نے بھی بہت اچھی اچھی باتیں لکھی ہیں، انہوں نے انسانیت دوستی کے حوالے سے جو چیزیں لکھی ہیں ان کا انسان کی زندگی میں سب سے زیادہ عمل دخل ہے۔ کسی کا دل توڑ دیں تو ساری زندگی بھی معافی مانگنے پر بات نہیں بنتی، پتھر مارنے سے زخم بھر جاتا ہے اور انسان واپس اسی جگہ پر آ جاتا ہے لیکن کسی کا دل توڑ دیا جائے تو وہ واپس نہیں آتا، اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ مسجد ڈھا دے، مندر ڈھا دے، ڈھا دے جو کچھ ڈھینڈا اک دل نا بندے دا ڈھاویں بندیا، رب دلاں وچ رہندا وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا وزیراعظم نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں، ان سب کا جو ننگے سر ہیں اور جو پگڑیوں والے ہیں، ٹنڈوں والے ہیں اور بالوں والے، داڑھیوں والے ہیں اور بغیر داڑھیوں والے، کیوں سردار جی! میں ٹھیک کہہ رہا ہوں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صدیق الفاروق سے کہا کہ کٹاس راج کی پرانی تصاویر دیکھ کر ان کی تزئین و آرائش کی جائے اور انہیں واپس اسی شکل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں بھی رحمت العالمین کہا گیا ہے، رحمت المسلمین نہیں کہا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے پہلے کچھ کیا نہ آئندہ کریں گے اور انہیں اس کا جواب بھی دینا ہو گا جبکہ ان لوگوں کو بھی جواب دہ ہونا پڑے گا جو آج ترقی کا راستہ روک رہے ہیں۔ لیکن ہم رکنے والے نہیں ہیں اور کام کرتے جائیں گے اور پاکستان میں ترقی کی منزلیں طے کرتے جائیں گے۔ حکومت کی کوششوں کے باعث بیروزگاری بھی کم ہور رہی ہے، غربت بھی کم ہو رہی ہے، پسماندگی بھی کم ہو رہی ہے، مجھے سن کر خوشی ہوئی کہ یہاں کیڈٹ کالج میں بہت سارے بچے بلوچستان سے آئے ہوئے ہیں ۔ پرنسپل صاحب نے ان بچوں سے بھی ملوایا، کوئی فاٹا سے ہے، کوئی بلوچستان سے، کوئی سندھ کے اندرونی علاقوں سے، کوئی کے پی کے کے پسماندہ علاقوں سے، پنجاب کے دیہی اور شہری علاقوں سے بھی ہیں، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان کے بھی ہیں، یہ بہت خوشی کی بات ہے اور اسی طرح کے ادارے بننے چاہئیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے، چند مہینوں میں کراچی حیدر آباد کی 6 رویہ موٹروے تیار ہو رہی ہے۔ لاہور سے اسلام آباد یا اسلام آباد سے پشاور اور پھر کے پی کے میں بھی ہم حسن ابدال سے حویلیاں تک چھ رویہ موٹروے بنا رہے ہیں۔ وہ نیا پاکستان بنانے والے کچھ بھی نہیں بنا رہے، یہ سارا کچھ ہم بنا رہے ہیں اور اگر وہ کہیں گے تو ہم ان کا نام لکھ دیں گے کہ آپ نے بنایا ہے، اتنی مہربانی کر دیں گے ۔ کراچی سے لاہور موٹروے بن رہی ہے جس کی تکمیل سے کراچی سے پشاور کا سفر چند گھنٹوں کا رہ جائے گا۔ ابھی تو ایک سے دو دن لگتے ہیں لیکن اب ایک ہی دن لگے گا، صبح چلیں گے اور شام کو پشاور پہنچ جائیں گے۔ اسی طرح گوادر سے کوئٹہ کی ہائی وے بنائی ہے اور سفر کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ صبح ناشتہ کریں گوادر میں اور دوپہر کا کھانا کھائیں کوئٹہ میں ، ہم اس کا افتتاح بھی کر چکے ہیں۔ جنہوں نے بڑی بڑی حکومتیں کیں ان کے صوبوں میں بھی ہم موٹرویز بنا رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ سارے ملک کی موٹروے اللہ نے ہمارے ہاتھ سے ہی بنوانی ہیں، پہلے بھی ہم نے پشاور سے لاہور تک موٹروے بنوائی اور 1999میں چلے گئے۔ 2013میں واپسی ہوئی تو دیکھا کہ 14 سالوں میں کچھ نہیں بنا اور پھر ان ساڑھے تین سالوں میں ماشااللہ موٹرویز بن رہی ہیں جن میں سے کچھ 2018میں مکمل ہو جائیں گی اور باقی 2019میں مکمل ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ادارے بھی ٹھیک کر رہے ہیں اور دہشت گردی بھی ختم کی ہے۔ 013میں روز بم دھماکے ہوتے تھے، مسلمان بھائی مسلمان کا گلا کاٹ رہا تھا، یہ سب ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر بھی نظر آتا تھا، آج بھی ماضی کو دیکھ سکتے ہیں لیکن آج اللہ کا شکر ہے جس نے پاکستان کی مدد فرمائی اور آج دہشت گردی بھی قابو میں آ رہی ہے ، جتنا شکر ادا کریں اتنا ہی کم ہے،آج روز پاکستان کے حق میں نئے آرٹیکل چھپتے ہیں اور عالمی ریٹنگ کے ادارے پاکستان کی ریٹنگ کو مثبت قرار دے رہے ہیں، تمام معاشی اعشارئیے بہتر ہو گئے ہیں ۔ ہم پاکستان بھر میں سٹیٹ آف دی آرٹ 50 نئے ہسپتال بنا رہے ہیں۔ آج صبح ہی اسلام آباد میں چھوٹے بچوں کے سکولوں کا دورہ کیا جہاں سینکڑوں بچے موجود تھے جنہیں دیکھ کر بہت پیار آیا۔ ان تمام سکولوں کو بہت اچھا بنا رہے ہیں، تعلیم کے معیار کو بہتر بنا رہے ہیں، غریب بچوں کی ٹرانسپورٹ کیلئے بسیں دی ہیں۔ پورے اسلام آباد میں 422 سکول ہیں لیکن فی الحال 200 بسوں کا انتظام کیا ہے اور اللہ نے توفیق دی تو سب کو ایک ایک بس دیں گے۔ ان بچوں میں مسلمان، عیسائی، ہندو، پارسی اور سکھ بھی ہیں، یہ سارے ہمارے اپنے بچے ہیں، ان کو پڑھانا لکھانا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا جس گاں میں میرے والد صاحب پیدا ہوئے اس کا نام جاتی امراہے اور میرے والد صاحب کے دادا کی قبر بھی جاتی امرامیں ہی ہے۔ شہباز شریف اور خاندان کے کچھ افراد اس قبر پر گئے، جاتی امراکے تمام سکھ گھرانوں نے جس طرح سے اس قبر کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے میں دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، دیگر بزرگ رشتہ داروں کی قبریں بھی وہاں موجود ہیں، تمام سکھ صاحبان اور دوستوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ہمارے بزرگوں کی قبروں کی حفاظت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس گھر میں میرے والد صاحب پیدا ہوئے اسے اب گوردوارہ بنا دیا گیا ہے، 1999میں اس کی چوکھاٹ بہت خوبصورت تھی جسے وہ خود امرتسر سے لاہور لے کر آئے اور مجھے پیش کی، ہم نے بڑے اہتمام سے جاتی امراکے نام پر اپنی جگہ کو جاتی امراکا نام دیا ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر 1999میں حکومت کے خاتمے اور اپنی گرفتاری کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ جب گرفتار کر کے حکومت ختم کی گئی تو اس وقت سب سے پہلے شخص جو میرے والد صاحب سے ملے وہ عبدالرزاق جامی صاحب ہیں اس لئے میں دل کی گہرائیوں سے ان کی قدر کرتا ہوں اور جس طرح سے انہوں نے نبھا کیا ہے وہ کم لوگ کرتے ہی۔ جامی صاحب نے خود کہا تھا کہ مجھے میری والدہ نے کہا تھا کہ تم نے میاں نواز شریف کو چھوڑا تو میں تمہیں اپنا دودھ نہ بخشی، انہوں نے کہا کہ والدہ نے نہ کہا ہوتا تو میں کب کا چھوڑ چکا ہوتا ۔ قرآن میں لکھا ہوا ہے کہ والدین جب بڑی عمر کو پہنچ جائیں تو ان کی کسی بات کا برا مت منا اور اف مت کرو بلکہ ان کے سامنے اپنے کندھے جھکا دو ۔ قرآن میں ہے کہ کسی کا عیب مت تلاش کرو، پھر یہ غیبت کرتے ہیں جس کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ غیبت کرنا ایسا ہی ہے کہ مردہ بھائی کا گوشت کھائیں۔ یہاں لوگ روز غیبت کرتے ہیں، ایک تہمت بھی ہوتی ہے جس کا وجود ہی نہیں ہوتا، اس کی کوئی معافی نہیں ہے، ایک شخص حضورﷺ کے پاس گیا اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ میں بہت گنہگار ہوں اور بہت گناہ کئے یں، میرے میں بہت عیب ہیں، آپ ﷺ دعا کریں کہ اللہ میرے عیبوں پر پردہ پوشی کریں، آپﷺ نے فرمایا کہ تم دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالو اللہ تمہارے عیبوں پر پردہ ڈالے گا۔ اسلام نے سختی سے کہا ہے کہ کسی کے مذہب اور عبادت گاہ کو برا مت کہو، کسی کو برا نہیں کہنا چاہئے، اس سے زیادہ انسانیت کیا ہو سکتی ہے۔ اللہ سے عہد کریں کہ کسی کی برائی اور غیبت نہیں کرنی اور پھر اس عہد پر قائم رہیں کیونکہ یہی سرمایہ کاری ہے ، اگر آپ یہ کرتے ہیں تو اس کے بدلے میں ماضی کے آپ کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور مصیبتیں خوشیوں میں بدل جائیں گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہاں روز کیچڑ اچھالنے میں لگے ہوتے ہیں، سیاست میں بھی کچھ ایسے لوگ آ گئے ہیں جو روز نیا جھوٹ بولتے ہیں اور نیا الزام لگاتے ہیں، تراشی کرتے ہیں، اللہ سے معافی مانگو، ایسے لوگوں کو اللہ تعالی کبھی فیض نہیں دیتا، یہ اصول اپنائیںکہ کہنے سے پہلے سوچیں کہ میں کسی پر الزام تراشی یا بہتان تراشی تو نہیں کرتا ۔ انسان کو پہلے ٹٹولنا چاہئے خود کو پہلے کہ کیا وہ خود بھی ایسی بات نہیں کرتا جس کی وہ دوسروں کو نہ کرنے کی تلقین کرتا ہے ۔ جبکہ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں ایم این اے میجر طاہر اقبال ‘ ایم این اے سردار ممتاز ٹمن‘ ایم پی اے سردار ذوالفقار عی خان دلہہ ایم پی اے چودھری لیاقت علی خان‘ ایم پی اے مہوش سلطانہ‘ معاون خصوصی خصوصی وزیرعلیٰ پنجاب ملک سلیم اقبال‘ ملک شہربار اعوان‘ ایم این اے بیگم عفت لیاقت‘ چیئرمینضلع کونسل چکوال اسلم ڈھلی‘ وائس چیئرمین خورشید بیگ‘ چکوال چیمبر آف کامرس کے صدر خرم کامران‘ ملک فلک شیر اعوان‘ صوبیدار اکرم منارہ‘ چیف وارڈن سول ڈیفنس راجہ مجاہد افسر‘ چیئرمین نعیم اصغر اعوان‘ چودھری محمد ضمیر سابق صدر خواجہ عارف یوسف‘ چیئرمین ڈوہمن ملک ظفر اقبال‘ چیئرمین کریالہ عرفان حیدر‘ کمشنر راولپنڈی ڈویژن عظمت محمود‘ ڈپٹی کمشنر محمود جاوید بھٹی‘ آر پی او راجہ فخر وصال‘ سنیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم‘ ڈی پی اور منیر مسعود مارتھ‘ راجہ علی اعجاز‘ چیئرمین چکوال پریس کلب خواجہ بابر سلیم محمود‘ معروف نعت خوان عبدالرزاق جامی‘ خالد نوابی‘ سیکرٹری جنرل محمد خان‘ عاقل بھی موجود تھے۔ رکن قومی اسمبلی میجر طاہراقبال اور سنیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم وزیراعظم کے ہمراہ اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر میں آئے۔

محمد الیاس ویمنز کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر بن گئے

لاہور(اے این این) قومی ویمن کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں تبدیلی، باسط علی کی جگہ سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد الیاس کو چیف سلیکٹر بنا دیا گیا۔ ورلڈ کپ کوالیفائنگ راﺅنڈ کیلئے کبیر خان ویمن ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا۔ بیٹنگ کوچ کے فرائض سابق انٹرنیشنل کرکٹرشاہد انور سرانجام دیں گے۔ چیئرمین پی سی بی نے نئی ویمن ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کی منظوری دے دی۔ شہریار خان کو ویمن ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تحفظات تھے۔ پاکستان ٹیم آئندہ ماہ 7 سے 21 فروری تک سری لنکا میں ویمن ورلڈ کپ کوالیفائنگ راﺅنڈ کھیلے گی۔

اعلیٰ تعلیم صرف اشرافیہ کا نہیں ہر پاکستانی کا حق ہے

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شرےف نے کہا ہے کہ جنوبی اےشےاءاور پاکستان کی تارےخ کے سب سے بڑے پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذرےعے ملک بھر کے مالی مشکلات سے دوچار1لاکھ 75ہزار سے زائدطلبا وطالبات زےور تعلےم سے آراستہ ہورہے ہےں ۔ ساڑھے 17ارب روپے کے اس تعلےمی فنڈکی آمدن سے اب تک ساڑھے 7ارب روپے کے وظائف مےرٹ کی بنےاد پر تقسےم کےے جاچکے ہےں ۔ کاش ےہ تعلےمی فنڈ70سال قبل معرض وجود مےں آجاتا تو آج پونے دو لاکھ کی بجائے 2کروڑ سے زائدہونہار بچے اوربچےاں اپنی تعلےمی پےاس بجھا رہے ہوتے۔اعلی تعلےم صرف اشرافےہ کی مےراث ہی نہےں اس پرپاکستان کے ہر بچے کا حق ہے ۔پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذرےعے غرےب گھرانوں کے ہونہار بچوں پر اعلی تعلےم کے درواوزے کھلے ہےںاوراس فنڈسے صرف پنجاب ہی نہےں بلکہ سندھ، بلوچستان، خےبرپختونخواہ،گلگت بلتستان، آزاد کشمےراورپاکستان بھر سے طلبا و طالبات مستفےد ہورہے ہےں ۔نوجوان پاکستان کا عظےم سرماےہ اور اثاثہ ہےں اورملک و قوم کے مستقبل و خوشحالی کی کنجی ان نوجوانوں کے ہاتھ مےں ہی ہے۔پنجاب حکومت نے پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کر کے قوم کے تابناک مستقبل کی بنےاد رکھ دی ہے ۔گزشتہ 70برسوں مےں پاکستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گےا اوروسا ئل کی اس لوٹ مار سے ملک مےں غربت بڑھی، انتہاءپسندی آئی ،ہسپتالوں،سکولوں اورملکی اداروں مےں اندھےرے چھاگئے۔اشرافےہ نے پاکستان کا معاشی قتل کےا۔2014ءمےں جب پاکستان نے ترقی کا سفر شروع کےا توبلاجواز کے دھرنوں نے قومی معےشت کا دھڑن تختہ کردےا ،اگرخدانخواستہ ان عناصر کا لاک ڈاو¿ن کامےاب ہوجاتا تو شاےد سی پےک کے تحت لگنے والے منصوبے ہی رک جاتے اور ملک قوم کی مشکلات اور بڑھ جاتیں۔وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اور وہ وقت دورنہےں جب ملک سے بجلی کے اندھےرے چھٹ جائےں گے اورملک مےں ترقی اورخوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ان خےالات کا اظہار آج ےہاں اےوان اقبال مےں پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کی تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ تعلےم کو نوجوانوں کا زےور کہا جاتا ہے اورپنجاب حکومت نے پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کر کے پونے دولاکھ طلبا و طالبات کو اس زےور سے حقےقی معنوں مےں آراستہ کےا ہے اوراس سے بہتر طرےقے سے شاےد قائداعظم محمد علی جناحؒ کی روح کی تسکےن اور انہےں خراج عقےدت پےش کرنے کا کوئی اوربہتر طرےقہ نہےں ہوسکتا۔ انہوںنے کہا کہ ےہ مشہورکہاوت ہے کہ ہمےشہ پےاسا کنوےں کے پاس جاتا ہے نہ کے کنواں پےاسے کے پاس آتا ہے ۔ پےف اےسا ادارہ ہے جو مےرٹ کے پاس جاتا ہے جبکہ مےرٹ پےف کے پاس نہےں آتا۔پنجاب اےجوکےشنل فنڈمحنت ،امانت ، دےانت کی کامےاب کہانی ہے۔جس نے قوم کے غرےب بچے بچےوں پر معےاری تعلےم کے دروازے کھول دےئے ہےں ۔اس فنڈ سے قوم کے نوجوان ڈاکٹرز، انجےنئرز، بےنکرز، ٹےچرزبن رہے ہےں اورملک کی تعمےر وترقی مےں اپنا بھر پور کردارادا کررہے ہےں ۔ اعلی تعلےم صرف اشرافےہ کا حق بن کررہ گےا تھا جبکہ پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ نے ےہ حق حقداروں تک پہنچا دےا ہے ۔اس فنڈ کے تحت غرےب گھرانوں کے ذہےن بچے اوربچےا ں ملکی اورغےر ملکی ےونےورسےٹوں مےں اعلی تعلےم حاصل کررہے ہےں ،لےکن ابھی بھی قوم کے نگےنے تعلےمی سہولتوں سے محروم ہےں۔ مےرا ےقےن ہے کہ اگرانہےں تعلےمی مواقعوں کی فراہمی کےلئے وسائل دےئے جائےں تو چند سالوں مےں پاکستان کی قسمت بدل جائے گی۔انہوںنے کہا کہ وزراءاعظم، وزراء،وزرائے اعلی،ججز، جرنلز،تاجروں اورسےاستدانوں کے بچے تودنےا کی معروف ےونےورسٹےوں مےں اعلی تعلےم حاصل کرے جبکہ کروڑوں عظےم پاکستانےوں کے بچے وسائل کی کمی کی وجہ سے اس سے محروم رہےں، اسے قائدؒاور اقبال ؒکا پاکستان نہےں کہا جاسکتا۔انہوںنے کہا کہ ہم نے چندروزقبل بانی پاکستان کا ےوم پےدائش مناےا۔خوب تقرےرےں کی گئی،مکالے پڑھے گئے لےکن اگلے ہی روزقائداعظمؒ کے ارشادات اورفرمودات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ وہی روش اپنالی گئی۔انہوںنے کہا کہ جناح ہسپتال مےں قصور کی مرےضہ چار ہسپتالوں مےں دھکے کھانے کے بعد ہسپتال کے فرش پر اپنے خالق حقےقی سے جاملی۔اگرےہ مرےضہ کسی وزےراعلیٰ، وزےر،جج ےا کسی اعلی افسر کی ہوتی تو پورا ہسپتال اس مرےضہ کے بےڈ کے پاس موجود ہوتااوراس کو علاج بھی ہوتالےکن اس کی غربت اس کا جرم بن گئی۔انہوںنے کہا کہ نےلم جہلم پاور پراجےکٹ2002ءمےں شروع ہوااور آج تک مکمل نہےں ہوسکا ۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹےٹر پروےز مشرف اوراس کے بعد آنےوالی حکومت نے منصوبے کو انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھاےا۔ منصوبے پر ابتدائی لاگت 80ارب روپے تھی جبکہ اب ےہ بڑھ کر 450ارب روپے ہوگئی ہے اوراس بڑا ظلم پاکستان کی غرےب قوم پر کوئی اور ہونہےں سکتا۔منصوبے پر لگنے والے اضافی370ارب روپے سے کئی ہسپتال اورتعلےمی ادارے بن سکتے تھے اورترقےاتی منصوبوں کا جال بجھاےا جاسکتا تھا۔نےلم جہلم پاور پراجےکٹ کا نامکمل ہونا سابق حکمرانوں کی کرپشن ،نااہلی ،عزم کی کمی اوردرددل نہ ہونے کاثبوت ہے ۔وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں اس منصوبے پر بھی تےزرفتاری سے کام کا آغاز ہوااوراب ےہ منصوبہ اگلے سال مارچ مےں مکمل ہوگا،وائس چےئرمےن پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈڈاکٹر امجد ثاقب نے تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈاےک اےسا ادارہ ہے جو قوم کے مستحق بچوں کو تعلےم کےلئے وظائف فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کے اغراض ومقاصد پر تفصےل سے روشنی ڈالی۔پےف سکالرز نے تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب اےجوکےشنل فنڈ جےسے تعلےمی پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ غرےب گھرانوں کے بچوں کو زےور تعلےم سے آراستہ کرنے کےلئے ےہ تعلےمی فنڈممدومعاون ثابت ہورہا ہے اوراےسا پروگرام ہمےشہ چلنا چاہےے۔انہوںنے فنڈ کے اجراءپر وزےراعلی شہبازشرےف کو زبر دست الفاظ مےں خراج تحسےن پےش کےا۔ سپےکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، صوبائی وزراءسےد رضاعلی گےلانی، رانا مشہود، وائس چانسلرز، پروفےسرز، پےف سکالرز، والدےن، اساتذہ، ماہرےن تعلےم اورکالم نگاروں نے تقرےب مےں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں خواتین کو بااختیار بنانے، ان کے حقوق کے تحفظ اور انہیں ہنر مند بنانے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین انتہائی باصلاحیت اور ذہین ہیں ۔ انہوں نے اقوام عالم میں اپنی صلاحیتوں کے ذریعے نام کمایا ہے۔ پنجاب حکومت نے خواتین کو با اختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے بے مثال اقدامات کئے ہیں۔ خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام اور ان کے وراثت کے حق کو یقینی بنانے کیلئے موثر قانون سازی کی گئی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ہر سال ہزاروں بچوں اور بچیوں کو ہنر مند بنایا جا رہا ہے اور ٹیوٹا کے زیر اہتمام مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بچوں اور بچیوں کو ٹیکنیکل کورسز کرائے جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر ترقی خواتین حمید وحید الدین، سوشل ورکر منیبہ مزاری، ممبر یو این ہائی لیول پینل برائے ہیومن اکنامک ان پاورمنٹ فضہ فرحان، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سلمان صوفی، چیئرمین ٹیوٹا اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے محمود بوٹی انٹرچےنج کے قرےب کنسٹرکشن کمپنی کے دفتر مےں آگ لگنے کے واقعہ پر اظہار افسوس کےا ہے اورضلعی انتظامےہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزےراعلیٰ نے واقعہ مےں قےمتی انسانی جانوں کے ضےاع پر دلی دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کےا ۔وزےراعلیٰ نے ہداےت کی ہے کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقےق کر کے رپورٹ پےش کی جائے۔

دیپکا اور کترینہ کیف بارے کرینہ کپور کا انکشاف

ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور نے کہا ہے کہ دیپکا اور کترینہ کے ساتھ لفٹ میں پھنسنے سے اچھاہو گا کہ اپنے آپ کو قتل کر لوں۔تفصیلات کے مطابق کرینہ کپور نے ساتھی اداکارہ دیپکا پڈوکون اور کترینہ کیف کے ساتھ لفٹ میں سفر کرنے اور پھنسنے کی نسبت موت کو ترجیح دیدی۔ان سے سوال پوچھا گیا کہ اگر وہ اداکارہ کترینہ کیف اور دیپکا کے ساتھ لفٹ میں پھنس جائیں تو کس کو ترجیح دیں گی تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ”میرا خیال ہے میں صرف اپنے آپ کو قتل کر لونگی“۔ میں اس لفٹ میں کبھی بھی سفر نہیں کرنا چاہوں کی اور خصوصا±± اس وقت تو بلکل بھی نہیں۔

اب ٹرمپ بھی کٹھ پتلی کی طرح ناچیں گے…. وجہ منظر عام پر

ماسکو(ویب ڈیسک)روس نے نومنتخب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کوکٹھ پتلی کی طرح نچانے کےلیے سنسنی خیزذاتی معلومات کامبینہ ڈوزئیربنایاہواہے۔گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میںامریکی اخبارنے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے بارے میں ذاتی نوعیت کی انتہائی اہم مبینہ معلومات ہیں، خفیہ سروس کے اہلکاروں نے اوباما اور نومنتخب صدرٹرمپ کوانتہائی خفیہ رپورٹ دےدی ہے۔ نومنتخب صدرکوپچھلے ہفتے دی گئی بریفنگ میں انہیں رپورٹ سے متعلق بھی آگاہ کیاگیا۔تاہم ٹرمپ نے خبر جھوٹی قرار دے دی ۔کہا مجھے سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجارہاہے ۔امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ کی ذاتی معلومات کامبینہ ڈوزئیر35 صفحات پر مشتمل ہے ،اس حوالے سے نومنتخب صدرکو بریفنگ میں آگاہ بھی کر دیا گیا ہے،ٹرمپ نے خبر کو جھوٹی اخبارجھوٹی قرار دے دی،اس جھوٹی خبر پر مجھے سیاسی طور پر ہراساں کیا جا رہاہے۔

بھارتی حکام کی نیندیں حرام …. ایٹمی ساخت خطرے میں

نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی ایٹمی پروجیکٹ تارا پور کے فیز تھری کا کام روک دیا گیا ہے، اطلاع ہے کہ بھارتی ایٹمی پروجیکٹ تارا کے فیز تھری میں کام کرنے والے تین سو سےزائد اسرائیلی ایٹمی ماہرین نے ان کے کام میں خلل ڈالنے کی وجہ سے کام روک دیا ہے۔اسرائیلی ایٹمی ماہرین نے اپنے کام بند کرنے کے حوالےسے اپنے ملک کو آگاہ کردیا ہے، معلوم ہواہے کہ بھارتی حکام کی اسرائیلی ایٹمی ماہرین کے کام بند کرنے سے دوڑیں لگ گئی ہیں۔بھارتی حکام نے اس حوالے سے تارا پور جاکر اسرائیلی حکام سے بات چیت کی ، تاہم اسرائیلی ایٹمی ماہرین نے کام کرنے سے منع کردیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے درمیان ایٹمی معاہدوں سے کئی برس سے آپس کے تعلقات بہت اچھے چل رہے تھے۔گزشتہ روز ایک معمولی واقعہ کی وجہ سے اسرائیلی ماہرین نے اپنا کام اس وقت بند کیاجب تارا پور کے ایک سینئر سائنس دان ڈاکٹر اشوک دیر سنگ نے اسرائیلی حکام کے ساتھ شراب کے نشے میں غلط باتیں کیں۔ اسرائیلی ماہرین نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے جس پر تارا پور ایٹمی پروجیکٹ کے حکام نے اسرائیلی حکام سے معافی مانگی ہےتاہم معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔