فیض آباد انٹر چینج پر تحریک لبیک کا دھرنا 18ویں روز بھی جاری

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ کادھرنا 18ویں روز بھی جاری، مذہبی جماعت اور حکومت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والے تمام اجلاس بے سود رہے اور کوئی فریق اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا آج 18ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، 14 روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

حلقہ بندی ترمیمی بل، پی پی اور نواز سریف میں سودے بازی کا انکشاف

اسلام آباد(آن لائن) جمعیت علماءاسلام نے حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے مابین مبینہ سودے بازی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی مخالفت کریں گے ۔پیپلز پارٹی اور نوازشریف کے مابین ہونے والی سودے بازی کا انکشاف کرتے ہوئے جے یوآئی کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ حلقہ بندیوں ترمیمی بل کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے مابین سودے بازی ہورہی ہے جس میں پنجاب اور بلوچستان سے سینیٹرز کا انتخاب،نیب کیسز کا خاتمہ اور بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کےلئے راہیں ہموار کرنا ہے، انہوںنے کہاکہ سینٹ کا اجلاس جس مقصد کےلئے بلایا گیا تھا وہ انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترامیم کو منظور کرنا تھا اور یہ ترامیم قومی اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے منظور کر لیا مگر بدقسمتی سے سینٹ میں یہ بل گذشتہ ایک ہفتے سے تعطل کا شکار ہے انہوںنے کہاکہ اس کی کیا وجہ یہ ہے کہ بل پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے مابین سودے بازی ہورہی ہے پیپلز پارٹی بل کے حمایت کے بدلے میں مسلم لیگ ن سے پنجاب اور بلوچستان میں سینٹرز کے انتخاب میں تعاون ،نیب کیسز میں رعایتیں اور بلاول بھٹوکو وزیر اعظم بنانے کےلئے راہیں ہموار کے سلسلے میں ضمانت طلب کر رہی ہے انہوںنے کہاکہ گذشتہ روز چیرمین سینٹ نے مجھے کہاکہ آپ ایوان کو یرغمال نہیں بنا سکتے ہیں میںیہ کہتا ہوں کہ یہ ایوان میں نے یرغمال نہیں بنایا ہے بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان سودے بازی نہ ہونے کی وجہ سے یر غمال بنا ہوا ہے انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی حادثات کے بغیر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کبھی بھی اقتدار میں نہیں آئی ہے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دئیے جانے ،یا محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مظلومیت کا ووٹ دیا ہے اور اب پارٹی کے قائدین کو اندازہ ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کبھی بھی اقتدار میں نہیں آئیں گے اسی وجہ سے سینٹ میں اپنی برتری کے زریعے حکومت کے ساتھ سودے بازی کرنا چاہتے ہیں انہوںنے کہاکہ ایوان بالا میں دیگر سیاسی جماعتیں بھی موجود ہیں اور میرے احتجاج کے وقت پیپلز پارٹی اور حکومتی اراکین سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے بھی میرے اس موقف کی تائید کی ہے کہ کسی سودے بازی کی وجہ سے بل کی منظوری کی راہ میں رکاﺅٹیں پیدا کی جا رہی ہیں انہوںنے کہاصرف ایک دن کےلئے بلائے جانے والے اجلاس کی طوالت کی وجہ سے سینیٹرز بددلی کا شکار ہیں اور لگتا یہی ہے کہ بل کی منظوری سے پہلے مذید کئی سینیٹرز ایوان سے چلے جائیں گے ۔

دھرنا نپٹاتے اسلام آباد پولیس قرضوں تلے دب گئی ،تھیکیداروں نے ادھار کھانا دینے سے بھی انکار کر دی’

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آ باد میں تحریک لبیک کا دھرنا نپٹاتے نپٹاتے اسلام آباد پولیس قرضوں کے بوجھ تلے دب گئی ہے اور اب ادھار کھانا دینے والوں نے پولیس اہلکاروں کو مزید ادھار کھانا دینے سے بھی انکار کر دیاہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک کے دھرنے پر دی جانے والی سیکیورٹی پر روزانہ ایک کروڑ روپے خرچ آر ہاہے جو کہ وزارت داخلہ ادا کر رہی ہے تاہم ٹھیکیداروں نے جہاں ادھار کھانا دینے سے انکار کر دیا وہیں پولیس کی گاڑیوں کو مزید پٹرول دینے سے بھی انکارکر دیاگیاہے ۔

جلد فیصلوں سے عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثر پڑیگا:جسٹس منصور علی شاہ

لندن /لاہور(اےن اےن آئی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہمقدمات کے جلد فیصلوں سے عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثر پڑے گا، پنجاب کی عدلیہ پاکستانی شہریوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے،صوبہ کی عدلیہ میں لائی جانے والی تمام اصلاحات کا مقصد مقدما ت کی شیلف لائف کم کرنا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار لندن کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک استقبالیہ تقریب میں کیاجس کا انعقاد ورلڈ کانگرس آف اووسیز پاکستانیز کی جانب سے کیا گیا تھا۔فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججز پر مشتمل ایک وفد کے ہمراہ لندن کے دورہ پر ہیں۔ عدالتی وفد مےںکے اراکین جسٹس مامون راشد شیخ ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان، جسٹس علی اکبر قریشی ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر ، محمد اکمل خان، ڈائر یکٹر جنرل ، ڈائر یکٹوریٹ آف ڈسٹر کٹ جوڈیشری مسزعائشہ خالد، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج ،سینئرانسٹریکٹر پنجاب جوڈیشری اکیڈمی محسن ممتاز ، سول جج،ریسرچ آفیسر، لاہور ہائیکورٹ اور ایڈیشنل رجسٹرارآئی ٹی لاہور ہائیکورٹ جمال احمد شامل ہےں۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ مقدمات کے جلد فیصلوں سے عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثر پڑے گا، فاضل چیف جسٹس نے تقریب کے شرکاءکو سائلین و وکلاءکی سہولت کےلئے لاہور ہائی کورٹ میں سہولت سنٹرز، ہیلپ لائن 1134 اور صوبہ بھر کے 36 اضلاع میں مصالحتی مراکزکے قیام اور لاہور ہائی کورٹ میں انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم کے نفاذ کے بارے میں بھی بتایا۔ فاضل چیف جسٹس نے لندن دورہ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس دورہ سے پنجاب اور برطانوی عدلیہ کے درمیان بہترین روابط کو فروغ دیا جائے گا اور برطانوی عدلیہ کے تجربات اور اصلاحات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔

زرداری جانتے ہیں اس و قت نواز شریف کی سپورٹ انکو مہنگی پڑے گی:زضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف صاحب کی طرف سے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ آصف زرداری سے ملاقات ہو جائے۔ اعلانیہ نہ صحیح خفیہ سپورٹ کی انہیں شدید ضرورت ہے۔ لیکن آصف زرداری ان سے ملاقات نہیں کر رہے نہ ہی سپورٹ کے لئے تیار نظر آتے ہیں۔ اس وقت الیکشن قریب ہیں۔ ایسے مواقعوں پر سیاسی پارٹیاں اپنے کارڈ شو نہیں کیا کرتیں۔ زرداری صاحب کی اندرون سندھ پوزیشن بہتر ہے لیکن باقی تینوں صوبوں میں ان کی پوزیشن کمزور ہے۔ اگر وہ نوازشریف کی سپورٹ کرتے ہیں تو کچھ سیٹیں حاصل کر سکتے ہیں لیکن اپنی پارٹی کا نام و نشان بچانے کیلئے وہ ہر گز میاں نوازشریف سے اتحاد نہیں کریںگے۔ آصف زرداری نے اپنی صدارت کے دور میں مسلم لیگ ن کو آفر کی تھی کہ آدھے وزیر ان کے ہوں اور آدھے ان کے۔ اسی دور میں اسحاق ڈار وزیرخزانہ بنے تھے۔ ن لیگ کچھ دنوں بعد علیحدہ ہو گئی۔ میثاق جمہوریت پر عمل کر کے وہ دیکھ چکے ہیں۔ لگتا ہے وہ اب دوبارہ اس پر عمل نہیں کریں گے اور پوری قوت سے 2018ءکا الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ (ن) لیگ کی سپورٹ کرتے ہیں تو انہیں کوئی بھی ووٹ نہیں دے گا۔پی پی پی کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ اپنے وجود کا احساس دلوائے اگرچہ ان کی سیٹیں کم ہوں گی لیکن پارٹی کا وجود برقرار رہے گا۔ میاں فیملی میں بادشاہت قائم ہے۔ یہ شہزادے اور شہزادیاں ہیں۔ بادشاہ کے بھائی، داماد، سمدھی ہیں۔ یہ عام لوگ نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ نے بھی اپنا پورا وزن نوازشریف صاحب کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔ اسحاق ڈار اگر چھٹی کی درخواست نہ بھی کرتے تو انہیں کوئی ہٹا نہیںسکتا تھا۔ شاہد خاقان عباسی ایک ”اسٹپنی“ وزیراعظم ہیں۔ وہ خود مختار وزیراعظم تو نہیں ہیں نوازشریف کی نااہلی کی وجہ سے ان کی سیٹیں ان کی اہلیہ کو مل چکی ہے۔ اب بھی پبلک میاں صاحب کے ساتھ ہے وہ اپنے حلقہ انتخاب سے کامیاب بھی ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی ان کی بیٹی اپنے حلقہ انتخاب میں بار بار جا رہی ہیں تاکہ پبلک سپورٹ ان کے ساتھ رہے۔ نوازشریف صاحب اس وقت زبردست انداز میں جنگ لڑ رہے ہیں اور بار بار بتا رہے ہیںکہ اصل فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ عدالتیں تو فضول ہیں۔ وہ چاہیں تو جگہ جگہ اپنی عوامی عدالتیں قائم کر سکتے ہیں۔ بیگم کلثوم نواز ٹھیک ہو جائیں گی تو اسمبلی میں چلی جائیں گی۔ وہ پارلیمنٹ میں جا کر کیا خاص کام کریں گی جو وہاں موجود 350 افرد نہیں کر پا رہے۔ پارلیمنٹ کی اکثریت نے میاں صاحب کے حق میں ووٹ دے کر فیصلہ تو کر دیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ملک میں بادشاہت قائم ہے۔ جمہوریت دور تک موجود نہیں۔ اقتدار میں آنا ان کا اصل مقصد ہوتا ہے۔ وہ عوام جو انہیں چن کر لاتے ہیں۔ ان کا فرض ہے کہ اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں کہ اسمبلی میں نہ آنے کیکوئی تو مدت ہوتی ہے کوئی تو انتہا ہوتی ہے۔ کیوں ان کی رکنیت ختم نہیں کی جاتی۔ تمام سہولتیں لینے کے باوجود کوئی شخص 4 سالوں تک اسمبلی میں نہ آئے تو اس کی رکنیت تو ختم ہونی چاہئے۔ اسمبلی میںنہ آنے کی ایک مدت کا قانون تو موجود ہے۔ بیگم کلثوم نواز اگر اسمبلی میں آ کر حاضری نہیں لگاتیں اور حلف نہیں اٹھاتیں تو اس مدت کے بعد ان کی رکنیت تو ختم ہو سکتی ہے۔ سنیٹر مسلم لیگ ن راجہ ظفرالحق اسلام آباد ھرنے کے معاملے ےپر اس لئے تاخیر ہو رہی ہے کہ کوئی بدمزگی نہ بڑھے۔ کوئی تلخی نہ بڑھے۔ طاقت کا ا ستعمال نہ کیا جائے اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہو جائیں۔ لیکن ایسانہ ہو سکا ا س کے لئے علاقے کے علماءدین اور دیگر شخصیات کو شامل کیا گیا۔ جن میں گولڑہ شریف کے پیر صاحب، حسین الدین صاحب، عیدگاہ شریف کے عالم دین آئے۔ میرے گھر پر انہوں نے بات چیت کی لیکن مظاہرین نے شرط رکھی کہ وزیر قانون استعفی دیں پھر بات چیت ہو گی۔ ان کی میٹنگ طے کی گئی کہ وزیرقانون اور ان کی ٹیم آمنے سامنے بیٹھ جائیں۔ یہ میٹنگ پنجاب ہاﺅس میں ہوئی اس میں وزیر قانون زاہد حامد اور احسن اقبال بھی شریک ہوئے۔ رانا ثناء اللہ بھی آئے۔ دھرنے والوں کا وفد بھی آیا، بات تو تسلی بخش ہوئی لیکن پھر انہوں نے ڈیڈ لاک لگا دیا، سمجھ نہیں آئی کہ انہیں کیا ہوا۔ دھرنے میں اپوزیشن کا کردار تو دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی خواہش تو ہو سکتی ہے کہ دھرنا کوآگے بڑھایا جائے۔ اس قسم کے معاملات پر لوگ مذہبی بنیادوں پر تیار ہو جاتے ہیں دھرنوں کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں جانیں دینے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ احسن اقبال سے بات تو نہیں ہوئی لیکن انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ ایک دو دنوں میں معاملہ حل ہو جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ طاقت استعمال نہ ہو۔ اس بارے کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وزیرقانون نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے یا نہیں۔ ہماری جماعت اور وزیراعظم ایک ہی ہیں، دونوں کی آرا میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم سب کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے گا اور افہام و تفہیم کے ذریعے سارے معاملات حل کئے جائیں گے۔

میجراسحاق شہید وطن عزیز کے قابل فخرفرزند تھے :کالم نگاروںاظہار خیال

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار عطاءالرحمن نے کہا ہے کہ پاک فوج کے ہر اہلکار و افسر میں حب الوطنی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، کوئی جوان ضرورت پڑنے پر جان کی قربانی دینے سے دریغ نہیں
کرتا، میجر اسحاق شہید اس کی تازہ ترین مثال ہیں۔ ہمیں پاک فوج پر فخر ہے پاک فوج بیرونی محاذ سے دشمن سے نبرآزا ہے تو اندرونی سطح پر بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ کر رہی ہے۔ جو دہشت گرد آج ہمارے لئے درد سر بنے اور بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ان کو کبھی ہم نے ہی پالا پوسا تھا۔ میجر اسحاق کی شہادت قابل فخر ہے تاہم تاصف ہوتا ہے کہ کاش یہ شہادت بیرونی دشمن کے ساتھ مقابلہ میں ہوتی، دہشتگردوں کے سہولت کاروں کی بیخ کنی بہت ضروری ہے۔ زرداری اس لئے نواز سے خفا ہی ںکہ ان کی اینٹ سے اینٹ بجانے والی تقریر کے بعد نواز نے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور تحریک انصاف کو مل کر حلقہ بندیو ںکا معاملہ حل کرنا چاہئے تا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہو سکیں۔ اسلام آباد دھرنے کے خلاف عدالت نے ازخود نوٹس لیا اور اب سماعت کے لئے 7 دن بعد کی تاریخ دیدی۔ عدالت سے درخواست ہے کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سنیں تا کہ مسئلہ حل ہو۔ اسحاق ڈار کو بہت پہلے مستعفی ہو جانا چاہئے تھا۔ پنڈت نہرو کا شادی کارڈ اُردو میں لکھا دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس زمانے کیں ہائی کلاس ہندو کمیونٹی میں یہ زبان عام تھی۔ سینئر صحافی خالد چودھری نے کہا کہ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں ہی مسلمان مسلمان کی آپس میں لڑائی شروع ہو گئی تھی یہ کہنا غلط ہے کوئی مسلمان مسجد یا بارگاہ پر حملہ نہیں کر سکتا۔ ہمیں حقائق کو تسلیم کرنا چاہئے پھر ہی مسائل حل ہوں گے۔ میجر اسحاق شہید کی بچے کے ساتھ تصویر دیکھ کر دل خون کے آنسو رویا، دہشتگردی کی صرف شاخوں کو نہیں جڑوں کو کاٹنا ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہو گا۔ میثاق جمہوریت کے بعد نوازشریف کا سیاسی ریکارڈ گندا ہے، پیپلزپارٹی کو جب بھی ان کی ضرورت پڑی انہوں نے ساتھ نہ دیا۔ ان کے دور میں نیب اور رینجرز کا رول بھی سندھ اور پنجاب میں مختلف رہا۔ دھرنے میں جس طرح کی زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ بیان نہیں کی جا سکتی۔ یہ لوگ کسی بیرونی ایجنڈے پر لگتے ہیں اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یورپ میں اس طرح کے انتہا پسندوں کے باعث ہی مذہب برائے نام باقی رہ گیا ہے۔ اسحق ڈار نے اب بھی وزارت نہیں چھوڑی بلکہ 3 ماہ کی چھٹی لی ہے۔ نوازشریف نہیں چاہتے کہ اسحق ڈار یا زاہد حامد استعفیٰ دیں۔ حدیبیہ کیس تک تو ڈار واپس نہیں آئیں گے۔ برصغیر کی اشرافیہ اُردو اور انگریزی زبان استعمال کرتی تھی۔ سینئر تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ میجر اسحاق شہید وطن کے قابل فحر فرزند تھے۔ وہ بیس کمانڈر تھے کسی جونیئر افسر کو بھی بھیج کر بیس کنٹرول کر سکتے تھے لیکن ان کی عادت تھی کہ وہ خود ہمیشہ آگے رہتے تھے۔ کابل میں ”را“ کی قیادت میں اہم اجلاس ہوا ہے جس میں افغان انٹیلی جنس، سی آئی اے، بلوچ باغی اور مولوی فضل اللہ شامل ہوئے اجلاس میں پاکستان میں آئندہ دہشت گرد کارروائیوں کا ٹاسک دیا گیا اور بجٹ رکھا گیا۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے سہولت کار اب بھی مضبوط ہیں۔ نوازشریف اور آصف زرداری کا بیک ڈور سے مسلسل رابطہ ہے۔ لیگی حکومت کی خواہش ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستوں میں پنجاب میں اسی طرح کمی کی جائے کہ کہیں ان کا ووٹ بنک متاثر نہ ہو۔ دو ماہ سے سڑکوں پر عدالتوں کی تضحیک جاری ہے جس کے باعث ہی دھرنے والے مولوی صاحب کا حوصلہ بڑھا ہوا ہے۔ دھرنے کا دیگر شہروں تک پہنچنا خطرناک ہو گا۔ نوازشریف اسحاق ڈار کی واپسی میں رکاوٹ ہیں وہ معاملے کو لٹکائے رکھنا چاہتے ہیں۔ ملک کو قرضوں کی دلدل میں جھونک کر وزیرخزانہ باہر بیٹھے ہیں۔ بھارت میں اُردو مدفون ہو چکی ہے۔ سینئر صحافی میاں سیف الرحمن نے کہا کہ پاک فوج پورے جوش و جذبے کے ساتھ دہشتگردوں کی بیخ کنی میں مصروف ہے۔ اسلام آباد دھرنے کے باعث زندگی کا نظام وہاں معطل ہے لوگ پریشان ہیں۔ آج عدالت نے بھی کہہ دیا کہ کیسز بھی سڑکوں پر ہی سن لیتے ہیں۔ کیا اب ملک کے تمام فیصلے سڑکوں اور چوکوں میں ہی ہوا کریں گے۔ حلقہ بندیوں کا مسئلہ جلد حل کرنا چاہئے ورنہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے جو بہتر نہ ہو گا۔

ترمیمی بل ووٹنگ میں حصہ نا لینے پر20 لیگی اراکین اسمبلی کو شوکازنوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ترمیمی بل میں ووٹ نہ دینے والے 20 لیگی اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا یصلہ کیا ہے، پارٹی کی خلاف ورزی پر ان اراکین یخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کمیشن ایکٹ ترمیمی بل میں غیر حاضر لیگی اراکین کیخلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے مسلم لیگ (ن) کے 23 ارکان تھے جنہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا جن میں سے تین ارکان ایسے ہیں جو بیماری کی وجہ سے نہیں آئے تھے جبکہ باقی بیس ارکان کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے واضح رہے کہ خواجہ آصف، بلال ورک، قاسم نون، رضا حیات، طاہر بشیر چیمہ، سلطان محمود، عالم داد، لیکا، خسرو بختیار، محمد نذیر خان، سرزمین خان خالد حسین مگسی، عاصمہ محد شاہ، نثار احمد جٹ، رانا عمر نذیر، سکندر حیات بوسن سمیت دیگر ارکان نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں شرکت نہیں کی تھی۔