جنید جمشید کی زندگی پر مبنی دستاویزی فلم ”آنسو“ یکم دسمبر کو ریلیز ہوگی

لاہور: ( ویب ڈیسک ) مذکور فلم میں جنیدجمشیدکی شخصیت کی پوشیدہ جہتوں کواجاگرکیاگیاہے جو اس سے قبل منظرعام پرنہیں آسکیں۔فلم میں ان کے انتقال سے قبل سلمان احمدکے ساتھ ہونے والی دلچسپ گفتگو شامل ہے اور7دسمبر2016 کوان کے انتقال سے قبل جہازمیں ہونے والی گفتگوبھی موجودہے۔ بتایاگیاہے کہ جنیدجمشید اپنی زندگی میں آ نسوکے نام سے ایک سپیل پراجیکٹ تیارکرناچاہتے تھے جس کامرکزی خیال معروف صوفی شاعربلھے شاہ کی نظم کدے آمل یارپیاریاکے گردگھومتاہے۔ تاہم زندگی نے انہیں اتنی مہلت نہ دی کہ وہ اسے مکمل کرسکتے۔ ڈاکیومنٹری میں یہ بھی دکھایاگیاہے کہ جنیدجمشید دنیاکوکس پہلوسے دیکھتے تھے اوران کی فکر کیاتھی۔ اس میں یہ بھی دکھایاگیاہے کہ وہ اپنے دوستوں ، خاندان کے افراد،پرستاروں اوراپنے وطن پاکستان سے کس طرح محبت کرتے تھے۔فلم کے پروڈیوسراورہدایتکارپاکستانی نڑادامریکی شہری عمران احمدخان ہیں۔

 

سنی لیون نے سنیما گھروں میں دپیکا کی جگہ لے لی

ممبئی: (ویب ڈیسک ) بھارتی فلم انڈسٹری اور میڈیا پر اس وقت پدماوتی کی کہانی اور فلم کی ریلیز موخر کرنے کے بڑے چرچے ہیں کیونکہ اس فلم کی نمائش ملتوی کرنے سے سنیما مالکان کو بھاری نقصان کا خطرہ تھا تاہم اب دپیکا کی پدماوتی کی جگہ سنی لیون کی فلم ”تیرا انتظار“ ریلیز ہوگی۔بھارتی میڈیا کے مطابق سنجے لیلا بھنسالی نے فلم پدماوتی کو یکم دسمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم فلم متنازع بن جانے، بھنسالی سمیت دپیکا اور فلم کے دیگر اداکاروں کو دھمکیاں ملنے اور بھارتی سنسر بورڈ کی جانب سے فلم کو سرٹیفکیٹ ملنے میں تاخیر کے بعد بالآخر پروڈیوسرز نے ازخود فلم کی ریلیز موخر کردی۔پدماوتی کی ریلیز موخر ہونے کے بعد اب بالی ووڈ کے ریلیز کیلینڈر میں تبدیلی کردی گئی ہے اور اب سنی لیون کی فلم جسے 8 دسمبر کو ریلیز ہونا تھا وہ یکم دسمبر کو ریلیز کی جائے گی۔سنی لیون کی فلم ”تیرا انتظار “ کے پروڈیوسر رتیش سدھوانی کا موقف ہے کہ ٹیزر ٹریلر کے مطابق ہماری فلم 8 دسمبر کو ریلیز ہونی تھی اور یہ سب کو معلوم ہوچکا ہے تاہم پدماوتی کی ریلیز ملتوی ہونے اور یہ تاریخ خالی ہونے کے سبب ہم نے فلم کو 8 کے بجائے 7 دن قبل یعنی یکم دسمبر کو ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت کے پاکستان کیخلاف خوفناک عزائم ،آدھا افغانستان دہشتگردوں سے بھرا ہو ا ہے ،دفتر خارجہ

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور ملا فضل اللہ افغانستان سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے کیونکہ اس وقت 43 فیصد افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت پسند رہنما برہان وانی کی شہادت نے آزادی کی جدوجہد میں نئی روح پھونکی ہے لیکن دوسری جانب بھارت بھی وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے، گزشتہ چند روز کے دوران بھارتی قابض افواج نے غیرقانونی کارروائیوں اور آپریشنز کے نام پر 12 بے گناہ نہتے کشمیریوں کو شہید کردیا، بھارت کی یہ جارحیت خطے میں امن کے لئے خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورت حال کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھی بھارتی افواج جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت افغان سرزمین کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کے بھارتی خفیہ ادارے را کے ساتھ روابط کے ثبوت موجود ہیں اس معاملے کو افغان حکام کے سامنے بھی اٹھایا گیا ہے۔ افغانستان کا 43 فیصد داعش اور دیگر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہورہا ہے، ٹی ٹی پی اور ملا فضل االلہ افغانستان سے ہی تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادو سے اس کی اہلیہ کی ملاقات کرانے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اہلیہ کے بجائے اس کی والدہ سے ملاقات کرانے کی درخواست کی ہے جس پر دفترخارجہ غور کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے میڈیکل ویزا کا حصول تقریباً ناممکن بنادینا قابل افسوس ہے، میڈیکل ویزا تو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیا جانا چاہئے۔

اسلام امن سے پھیلا ہے، ڈنڈے سے نہیں، دھرنا از خود نوٹس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے فیض آباد انٹر چینج پر جاری دھرنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جب ریاست ختم ہوجائے گی تو قتل سڑکوں پر ہوں گے۔
جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے دھرنا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جس میں وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے اپنی رپورٹس جمع کرادیں۔سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ نے رپورٹ کا جائزہ لیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ حکومت سمیت احتجاج والے بنیادی نکتہ نظر انداز کر رہے ہیں، کیا اسلام میں کوئی ڈنڈا ہے، کیا لوگوں نے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنا چھوڑ دیا ہے، اختلاف ہوتا ہے لیکن کیا عدالتیں بند ہو گئی ہیں، کل کو کوئی اور اپنا موقف منوانے کے لیے راستے بند کر دے گا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ غلطی سب سے ہوتی ہے، مجھ سے جو غلطی ہو اس کا اعتراف کرتا ہوں، کوئی غیر شرعی بات ہے تو شرعی عدالت موجود ہے، کیا اسلام میں دو رائے ہو سکتی ہیں، کنٹینر کا خرچہ بھی عوام برداشت کر رہے ہیں جب کہ ایجنسیوں پر اتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے، ان کا کردار کیا ہے، سمجھ نہیں آ رہا کیا کریں اسلام امن سے پھیلا ہے ڈنڈے سے نہیں۔اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ معاشرے اور ذہن کو ڈنڈے سے نہیں بدل سکتے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اتحاد، ایمان اور تنظیم کہیں نظر نہیں آ تا، جس کو مرضی گالی دے دو، اگر یہ اسلامی باتیں ہیں تو مجھے قائل کریں، پاکستان دلائل دے کر بنا، دین میں کوئی جبر نہیں، ڈنڈے کے زور پر اچھی بات بھی اچھی نہیں لگتی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ دشمنوں کے لیے کام بہت آسان ہو گیا ہے، وہ ہمارے گھر میں آگ لگائیں گے، کتنے دن سے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے، جب ریاست ختم ہو جائے گی تو قتل سڑکوں پر ہوں گے، ہم تو تشدد کرنے کا نہیں کہیں گے، آرٹیکل 5 کو ہم نے نظر انداز کر دیا ہے، اگر آرٹیکل 5 کی پابندی نہیں کرنی تو پاکستان کی شہریت چھوڑ دیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ دھرنے میں موبائل فون چل رہے ہیں،عوام کے ٹیکس کا پیسہ دھرنے پر لگ رہا ہے، دھرنے کے باعث عدالتی نظام میں خلل پڑرہا ہے، وکیل اور سائلین عدالت نہیں پہنچ رہے، دھرنے والی جماعت نے الیکشن بھی لڑا، اس نام سے سیاسی جماعت رجسٹر کیسے ہوئی جب کہ حکومت کا پلان آف ایکشن کیا ہے، دھرنے والوں کو کیا حکومت چائے پیش کرتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کوشش ہے معاملہ تشدد کی طرف نہ جائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کی عظمت پر سمجھوتا نہیں ہو گا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج پیش رفت ہونے کا امکان ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ گولیاں نہ برسائیں لیکن ان کی سہولیات کو بند کر دیں، دھرنے کے علاقے کو سیل کریں،17 دن سے یہ لوگ کھانا کہاں سے کھا رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آس پاس کے لوگ کھانا فراہم کر رہے ہیں جب کہ دھرنے میں اسلحہ سے لیس لوگ موجود ہیں، ربیع الاول میں کوئی ایسی چیز نہیں چاہتے جو صورتحال کو خراب کرے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام ا?باد نے عدالت کو بتایا کہ 169 لوگوں کو گرفتار کیا اور 18مقدمات درج ہوئے جب کہ راستہ بند ہونے کے باعث ایک بچہ وفات پا گیا، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ بچے کا وفات پانا معمولی بات نہیں، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، دھرنے والوں کے دل میں یہ صورت سما جاتی تو وہ توبہ کرتے چلے جاتے، ایمبولینس کو راستہ دینے سے ہماری انا بڑی ہے، جس کا بچہ مر گیا اس کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی، پارلیمان اور عدلیہ اپنا کام اور علماءاپنا کام کریں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سوشل میڈیا کو بلاک کرنے کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کیے جس پر اٹارنی جنرل کاکہنا تھا کہ پی ٹی اے کو سوشل میڈیا کو بلاک کرنے کا کہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ عدل کا راستہ روکنا بھی گناہ ہے، کیا عدالت کو بند کر کے گھر چلے جائیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے مسلمانوں کا اسلامی ریاست میں رہنا مشکل ہوتا جارہا ہے، اداروں کو بدنام کیا جارہا ہے، دھرنے والے میگا فون اورکرسیاں کہاں سے لے کر آئے، ہم کوئی احکامات نہیں دیں گے، حکومت کا جو کام ہے وہ خود کرے جب کہ دھرنے کے اخراجات کون برداشت کررہا ہے۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا یہ لوگ باہر سے آئے، آئی ایس آئی کو معلوم نہیں، آئی ایس آئی اتنا طاقتور ادارہ ہے، سنجیدگی دکھائیں، اس سے اچھی رپورٹ تو میڈیا دے گا، اٹارنی جنرل آپ میڈیا میں سے کسی کا انتخاب کریں وہ بہتر رپورٹ دیں گے، کیا دھرنے والے لوگوں کا کوئی کاروبار نہیں، دھرنے والے کیا ملنگ فقیر ہیں، ان کا ذریعہ معاش کیا ہے اور ان کے پیچھے کون ہے۔ کیا کوئی فارن فنڈنگ تو نہیں ہو رہی، دھرنے والوں نے مجھے گالیاں دیں تو ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جب کہ آئندہ سماعت پر آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام موجود ہوں۔عدالت نے دھرنے سے متعلق آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے مثبت اقدامات کرکے رپورٹ پیش کریں جب کہ آئندہ سماعت پر عدالت نے آئی بی اور آئی ایس آئی کے سینئر افسران کو بھی طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے دھرنا کیس کی سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔

اسحاق ڈار کے بیانات جھوٹے نکلے ،بڑی خبر آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ)معیشت کے حوالے سے سابق وزیر خرانہ اسحاق ڈار کے دعوے جھوٹ نکلے، دسمبر میں آئی ایم ایف سمیت غیر ملکی قرضوں کی واپسی آئی ایم ایف سے مزید قرض لئے بغیر ناممکن بن گئی، غیر ملکی قرضوں کی واپسی نہ ہونے سے مزید 2سو ارب کے قریب ود دینا پڑے گا پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 11ملین ڈالر ہیں جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت پاکستان کو تین بلین ڈالر درکار ہیں۔ حکمرانوں نے غیر ملکی قرضوں کی رقم منصوبوں میں لگا کر اس سے پرافٹ حاصل کرنے کی بجائے کرپشن کی نذر کردی، اگلے سال قرضوں کی ادائیگی کیلئے عوام پر مہنگائی کا بم گرانے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ انوسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق حکومت کے تمام دعوے ملک کی معیشت بہتر ہوئی ہے اور آئی ایم ایف سے قرض نہیں لیں گے دعوے جھوٹے نکلے، حکومت نے آئی ایم ایف سمیت غیر ملکی قرضوں کی مد میں 17بلین ڈالر اس سال ادا کرنے ہیں جس کی ادائیگی میں ایک ماہ آٹھ دن کا وقت رہ گیاہے۔ مگر حکومتی خزانوں اورموجودہ معیشت کو دیکھا جائے گا تو آئی ایم ایف سے قرض لئے بغیر ادائیگی ممکن نظر نہیں آتی، اگر آئی ایم ایف سے قرض لیا جاتا ہے تو پھر عوام پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین مہنگائی بم گرایا جائے گا اور اگر تیس دسمبر تک قرض کی رقم ادا نہیں کی جاتی تو پھر سود کی مد میں مزید 2سو ارب سودا ادا کرنا پڑے گا۔

 

وزیر اعظم ہاﺅ س سے لے کر تمام بڑے ایوانوں میں کھلبلی ،وزراءکی دوڑیں کیوں لگیں ؟؟؟

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ظہرانے میں شرکت نہ کرنے والے لیگی ممبران اسمبلی نے نیا طوفان کھڑا کردیا ، سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ ، وزیراعظم ہاﺅس ، کیبنٹ انکلیو اور ایوان صدر میں وزراءاور ممبران کی دوڑیں لگودیں ۔ غیر حاضر ممبران کی فہرست طلب کرلی گئی ۔ عدم شرکت کی معقول وجہ نہ ہونے پر شوکاز نوٹس جاری کئے جانے سے متعلق متضاد دعوے ، مریم نواز نے بھی پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت نہ کرنےوالے ممبران کا پتہ چلانے کےلئے ویڈیو فوٹیج حاصل کرلی، وفاداریاں بدلنے والوں کیخلاف سخت ایکشن کا فیصلہ ۔ ذمہ دار ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کی تمام تر کوششوںکے باوجود ظہرانے میں شرکت نہ کرنے والوں کے بارے میں سخت برہمی کااظہار کیا ہے اور ان کے بارے میں ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف نے تمام غیر حاضرممبران کی فہرست طلب کی ہے اس سلسلے میں رات گئے تک پارلیمنٹ ہاﺅس ، ایوان صدر ، وزیراعظم ہاﺅس اور سیکرٹریٹ ، کیبنٹ انکلیو اور ایوان صدر میں ہنگامی رابطے کئے گئے اور اکثریتی عدم شرکت والے ممبران کے ٹیلی فونک رابطے منقطع تھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شرکت نہ کرنے والے ممبران اسمبلی کو خود فون کرتی رہی ہیں اس بات پر بھی برہمی کااظہار کیاجارہاہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے دورہ لندن منسوخ کرکے تمام تر توجہ اس بات پر فوکس رکھی کہ ممبران اسمبلی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ظہرانے میں شرکت کریں تاہم ظہرانے میں 128،134اور 138کے علاوہ 146ممبران کی شرکت کی متضاد خبریں آتی رہیں جس کے بعد مریم نواز نے نہ صرف حساس اداروں بلکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے علاوہ پارلیمنٹ سے شرکت کرنے والے ممبران کی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنا دورہ لندن منسوخ صرف اس ظہرانے کیلئے کیا تھا ان کی پاکستان میں موجودگی تمام ممبران اسمبلی کو یہ پیغام دینا تھا کہ وہ پاکستان میں رہیں گے اور اپنے مقدمات کا سامنا کرینگے تاہم اس کے باوجود ممبران کی عدم شرکت نے سیاسی محاذ پر ایک نیا سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے جس کے باعث وزیراعظم ہاﺅس سے لیکر تمام ایوانوں میں کھبلی مچی ہوئی ہے اور مسلم لیگ (ن) پر ایک سکتے کی کیفیت طاری ہے۔

بالی ووڈ میں اچھے کام کی پیشکش ہوئی تو ضرور کروں گی، سعدیہ خان

لاہور: (ویب ڈیسک ) معروف ماڈل واداکارہ سعدیہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام روشن کرنا میرا اولین مقصد ہے، اچھے کام کی پیشکش ملک سے ہویا بھارت سے ضرور کروں گی۔بالی ووڈ ہدایتکار کبیرخان کی طرف سے بالی ووڈ کے لیے مجھے موزوں قراردینا اعزاز سے کم نہیں ہے۔ فی الحال بالی ووڈ میں انٹری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، آنے والے دنوں میں اپنے چاہنے والوں کواچھی خبردوں گی۔ان خیالات کااظہار سعدیہ خان نے ” گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ کبیرخان کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ انھوں نے جس طرح سے اپنی فلموں کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کااظہارکیا، اس کوسب نے دیکھا اورسراہا ہے۔ خاص طورپر ” بجرنگی بھائی جان “ کوجس طرح سے انھوں نے بنایا تھا وہ قابل تعریف ہے۔ ان کا میرے متعلق یہ کہنا کہ میں بے پناہ صلاحیتیوں کی مالک ہوں اورمیرے ٹیلنٹ سے بالی ووڈ کو فائدہ اٹھانا چاہیے اس پرمیں خود کوخوش قسمت سمجھتی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ میرے اور کبیرخان کے درمیان کبھی رابطہ نہیں ہوا البتہ بالی ووڈکی کئی دیگر شخصیات سے رابطہ رہتا ہے کیونکہ کئی بار مجھے بالی ووڈ میں کام کی پیشکش ہوچکی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سعدیہ خان نے کہا کہ ٹیلنٹ کو کسی بھی جگہ محدودنہیں کیا جا سکتا کیونکہ اب دنیا گلوبل ولیج کی حیثیت اختیارکرچکی ہے۔ اگر مجھے بالی ووڈ میں اچھے پروجیکٹ کی پیشکش ہوتی ہے تو ضرور کام کروں گی، اچھا پروجیکٹ اگرمجھے دنیا کے کسی اورملک سے بھی آفرہوا توضرور کام کروں گی۔ اس وقت توبس اتنا ہی کہہ سکتی ہوں کہ مختصرعرصہ میں جومقام ملا، اس کو برقرار رکھنے اور لمبی اننگز کھیلنے کے لیے معیار میری اولین ترجیح رہے گا۔

کس کو خوش رکھنے کیلئے نظر بند کیا گیا ؟؟ حافظ سعید نے بالآخر زبان کھول دی

لاہور (نیااخبا ر رپورٹ)لاہور ہائیکورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظربندی ختم کرتے ہوئے توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کر دی۔ ریویو بورڈ نے حکم دیا کہ حافظ سعید کے خلاف کوئی دوسرا کیس نہ ہونے کی بنیاد پر ان کو فوری رہا کر دیا جائے۔ حافظ سعید نے کہا ہے کہ بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے ان کی نظر بندی کے خاتمے سے حق کی فتح ہوئی ہے۔واضع رہے کہ حافظ سعید کو عدالت کے حکم پر رات گئے رہا کر دیا گیا۔ 3 رکنی ریویو بورڈ کے سامنے حافظ سعید کو پیش کیا گیا اور ریویو بورڈ نے بند کمرے میں کارروائی کی۔ حافظ سعید کی جانب سے بتایا گیا کہ عدالت نے ان کے چار ساتھیوں کی نظر بندی ختم کر دی ہے۔ ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں بلاجواز غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا ہے، انہیں امریکہ کے کہنے پر نظر بند کیا گیا۔ امریکہ نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ کسی قانونی جواز کے بغیر ان کی نظربندی آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پابندی کوکالعدم قرار دے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بورڈ کو بتایا کہ حافظ سعید کی نظربندی کا معاملہ نظرثانی بورڈ کے سامنے اس لئے رکھا ہے کہ حافط سعید کے چار ساتھیوں کی نظربندی ختم ہونے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوئے۔ اگر حافظ سعید کی نظربندی ختم کی گئی تو عالمی امداد بند ہونے اور پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نظرثانی بورڈنے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر حافظ سعید کی نظربندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کر دی۔ نظرثانی بورڈکا فیصلہ سنتے ہی کارکن پرجوش ہو کر نعرے بازی کرتے رہے جبکہ انہوں نے حافظ سعید پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔ آزاد عدلیہ نے دلیرانہ فیصلہ دیا جسے سراہتے ہیں۔ سماعت کے موقع ہائیکورٹ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھنے میں نظر آئے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرانے کیلئے مہلت دے دی ہے۔ جسٹس قاضی امین الدین نے سماعت کی جس میں حافظ سعید نے اپنی نظربندی کو چیلنج کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ سماعت کے دوران ہائیکورٹ نے درخواست کا جواب داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت الدعو کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظربندی ختم کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور حافظ سعید جماعت الدعو کے کارکنوں کو مبارکباد دی ہے۔ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد اور نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین محمد یعقوب شیخ نے فیصلہ کو حق کی فتح قرار دیا اور کہا ہے کہ حافظ محمد سعید کی رہائی سے کشمیری اور پاکستانی قوم کی طرف سے خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ثابت ہو گیا کہ حافظ محمد سعید کو بغیر کسی وجہ کے غیرقانونی طور پر دس ماہ تک نظر بند رکھا گیا۔دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے حافظ محمد سعید کی رہائی کے احکامات جاری کرنے کے فیصلہ پر اعلی عدلیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظلوم کشمیری قوم کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اہل پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہیں۔ ادھر فیصلہ پر ملک بھر میں جماع الدعو کے کارکنوں و ذمہ داران نے شکرانے کے نوافل ادا کئے۔ لاہور سمیت چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں فیصلہ پر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ سوشل میڈیا پر بھی حافظ محمد سعید کی رہائی کی خبر ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہی۔

 

سرکاری ملازمتوں کے خواہشمند وں کیلئے سب سے اہم خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) ہیپاٹائٹس آرڈیننس 2017ءکا نفاذ کر دیا گیا۔ تمام بیوٹیشنز اور حجام کو رجسٹریشن کرانا ہوگی اور لائسنس لینا ہوگا۔ افتتاحی تقریب میں خواجہ عمران نذیر کی خصوصی شرکت۔ آرڈیننس کے تحت مریضوں اور لواحقین کو آگاہی ، ہسپتال ویسٹ کو عالمی معیار پر ٹھکانے لگانا، آٹوڈسپوزایبل سرنجوں کا استعمال کرنا لازمہ ہوگا، جس کیلئے ہسپتالوں کو آٹوڈسپوزایبل سرنجیں دینے کا عمل مکمل کرلیا گیاہے۔ پنجاب بھر میں ہیپاٹائٹس ٹیسٹ اور سکریننگ مفت کی جائے گی۔ سرکاری ملازمت کے لیے ہیپاٹائٹس کی سکریننگ لازمی قرار دی گئی ہے۔ جبکہ جیلوں میں قیدیوں کی منتقلی پر ساتویں روز تک ہیپاٹائٹس کو ٹیسٹ لازم ہوگا۔ کسی بھی ہیپاٹائٹس کے مریض کی تفصیلات شائع یا شیئر کرنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ تقریب میں سیکرٹری صحت علی جان خان، پروفیسر غیاث النبی، پروفیسر اختر سعید نے بھی شرکت کی۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ قانون بن جانے سے تیزی سے پھیلنے والے مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اب صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہیپاٹائٹس آرڈیننس پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کو قید اور جرمانے کی سزائیں دی جا سکیں گی۔