اسلام آباد دھرنے حکومت کو بڑی مشکل میں ڈال دیا،وزیر داخلہ کا اہم اعلان

اسلام آباد (ویب ڈیسک )انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دینے والوں کو دی گئی گزشتہ رات 10 بجے تک کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد وزیر داخلہ نے مظاہرین کو مزید 24 گھنٹوں کی مہلت دے دی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے دھرنے کے شرکا سے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے وزارت داخلہ اور دھرنے کے شرکا کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔حکومت اور دھرنے کے قائدین کے درمیان مذاکرات کسی بھی وقت شروع ہوسکتے ہیں جس میں دھرنامظاہرین کے وفد میں پیرعنایت الحق، شفیق امینی اور دیگرشامل ہوں گے جب کہ حکومتی وفد احسن اقبال، راجاظفرالحق اور اسلام آبادانتظامیہ پر مشتمل ہوگا۔وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھرنے والوں کو مزید 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے انہوں نے بتایا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکاء کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔

این ایچ کے غیر قانونی ٹول پلازوں کی تعداد 14 ہو گئی

ملتان (نمائندہ خصوصی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے ملک بھر کی مختلف شاہرات پر بنائے گئے غیرقانونی ٹال پلازوں کی تعداد 10سے بڑھ کر 14ہوگئی ہے اور مزید انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ویب سائیٹ سے ہٹ کر جن چار مزید ٹال پلازوں کے غیرقانونی طور پر کام کرنے کی تصدیق ہوئی ہے ان میں فاضل پور ضلع راجن پور، گھوٹکی سندھ، ہیڈ محمد والا، کنڈو یارو شامل ہیں۔ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے فوری حکم پر ملتان میں این ایچ اے کے ریجنل آفس میں سکیورٹی سخت کرتے ہوئے تمام صحافیوں کا داخلہ بند کردیاگیاہے اور سختی سے عملے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کسی بھی اخبار نویس یا میڈیا پرسن سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھیں۔گزشتہ روز روٹین میں ملتان کے بعض رپورٹرز ہفتہ وار بریفنگ لینے پہنچے تو گیٹ سے انہیں اندر ہی داخل نہ ہونے دیاگیا اور بتایا گیا کہ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکم پربریفنگ کا سلسلہ روک دیاگیاہے۔روزنامہ خبریں کو بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی ٹال پلازوں کا انکشاف 6اپریل 2015ءمیں اتھارٹی کو ہوا تو چیئرمین نے فوری طور پر افسران سمیت عملے کے 11ارکان کو معطل کردیا جبکہ 8کو ٹرانسفر کردیا مگر حیران کن طور پر ان غیرقانونی ٹال پلازوں میں سے کسی کو نہ تو بند کیا اور نہ ہی ان کو قانونی شکل دینے کے لیے اجلاس سے منظوری لی گئی۔روز نامہ خبریں کو رحیم یارخان کے ایک گڈز ٹرانسپورٹ کے مالک ملک ارشد نے بتایا کہ ان ٹول پلازوں کے عملے نے اپنے کیبن میں جعلی کرنسی بھی رکھی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ قطب پور ، جہانیاں کے ٹال پلازہ پر جب ان کو ڈرائیور نے ایک ہزار روپے کا نوٹ دیا جو پرانا نوٹ تھا تو وہاں بیٹھے عملے کے رکن نے نوٹ جان بوجھ کر کیبن کے اندر زمین پر پھینک دیا اور پھر زمین پر سے ایک ہزار روپے کا نیا نوٹ اٹھاکر کہاکہ تم نے جعلی نوٹ دیا ہے پھر ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک ہزار کا نوٹ بھی رکھ لیا جبکہ 240روپے بھی اضافی وصول کرلیے۔انہوں نے بتایا کہ ہائی وے پولیس بھی ٹول پلازے کے عملے کے ساتھ ہوتی ہے اور ظلم میں شریک ہوجاتی ہے۔روزنامہ خبریں کو معلوم ہوا کہ ان غیرقانونی ٹال پلازوں میں سے ایک رانی پور کے پیروں کے خاص مریدین کے پاس جوکہ علاقے میں خوف و ہراس پھیلائے رکھتے ہیں۔اس طرح بستی ملوک والا بھی ایک رکن قومی اسمبلی کے قریبی لوگ ایک سال تک چلاتے رہے۔بعد میں اس پر ٹھیکہ کسی اور نے لے لیا اور ان غیرقانونی ٹھیکیداروں کا بھی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ریکارڈ میں کوئی ذکر نہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہی کے ایک سابق آفیسر نے روزنامہ خبریں کو بتایا کہ اگر کبھی کوئی ادارہ یا نیب ملک بھر میں ان کے تشہیری بورڈ کی تعداد اور ان کا تمام ریکارڈ قبضے میں لیکر تحقیقات کرے تو ایک اور پانامہ سامنے آجائے گا۔بتایا گیا کہ سیکرٹری این ایچ اے کا عہدہ بھی ڈیڑھ سال تک چیئرمین کے پاس رہا اور اس دوران اربوں روپے کی گرانٹس جاری کی گئیں۔اسی سلسلہ میں بستی ملوک کے غیرقانونی ٹال پلازہ پر احتجاج کیاگیا کہ اربوں روپے کھانے والے افسران کےخلاف فوری کارروائی کی جائے۔

 

اسلام آباد ہائیکورٹ کا دھرنا ختم کرنے کیلئے انتظامیہ کو آپریشن کا حکم

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) ہائیکورٹ نے ضلعی انتظامیہ کا حکم دیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔ تاہم بات چیت ناکام ہونے پر رینجرز کاآپریشن کر کے دھرنا ختم کیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ضلعی انتظامیہ کو دھرنا مظاہرین کو فیض آباد سے ہر حال میں 24گھنٹے میں ہٹانے کا حکم دوران سماعت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ جمعہ کے روزشہری عبدالقیوم کی جانب سے جڑواں شہروں کے سنگم میں تحریک لبیک کی گزشتہ دس روز سے جاری دھرنے کے خلاف دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے سماعت کی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ر مشتاق اور ڈی آئی جی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے ہمارے دین میں تو حکم ہے کہ جنگ کے دنوں میں بھی بوڑھوں،عورتوں،بچوں کو کچھ نہ کہیں پرامن طریقہ ہو یا طاقت کا استعمال ہر حال میں فیض آباد خالی کروا کر راستے کھولے جائیں۔ ڈپٹی کمشنر اسلام کپیٹن(ر) مشتاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کئے ہوئے ہیں اور حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس 10سے 12جدید ہتھیار بھی ہیں۔ بعدازاں عدالت نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کے استعمال میں ناکام رہی اورضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کیااسلام آباد میں جب دھرنے مظاہرے کے لیے جگہ مختص کی جا چکی ہے شہری اپنے آزادی اظہار رائے کے استعمال میں یہ خیال رکھے کہ اس سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہوں۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جمع کروائی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق دھرنے میں 1800سے2ہزار کے قریب افراد شامل ہیں جمعے کے بعد یہ تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے انتظامیہ کو آپریشن کے لیے 3سے4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے اور نماز جمعہ کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہےاندھیرے میں آپریشن سے نقصان ہو سکتا ہے۔ بعدازاں عدالت عالیہ نے حکم دیا ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین سے فیض آباد خالی کرائے پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد کو خالی کرایا جائے۔ واضع رہے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم میں فیض آباد کے مقام پر تحریک لبیک کا دھرنا کئی دنوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے ایئر پورٹ ہسپتالوں۔یونیورسٹیوں کو جانے والے راستوں کی بندش سے غیر ملکیوں سفارت کاروں سمیت جڑواں شہروں کے باسیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد پولیس اور انتظامیہ کے افسران کی دوڑیں لگ گئیں۔ آئی جی اسلام آباد خالد خٹک جج کے چیمبر میں پہنچ گئے۔ معتبر ذرائع کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ کا دھرنے کے شرکاءکو ہر صورت ہفتے کی صبح دس بجے تک ہٹانے کے حکم کے بعد کئی دنوں سے سوئی ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس کے افسران کی دوڑیں لگ گئیں ہیں اور چیف کمشنر آفس میں بڑوں نے سر جوڑ لئے اور عدالت عالیہ کا فیصلہ آنے کے بعد آئی جی اسلام آباد خالد خٹک کی فاضل جج شوکت عزیز صدیقی سے ان چیمبر ملاقات ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا مذید کہنا تھا دوران ملاقات اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد کے ہاتھ میں عدالتی آرڈر کی کاپی تھماتے ہوئے ہدایت جاری کی یہ عدالتی آرڈر بھی ساتھ لے جائیں یہ نہ ہو بعد میں کہیں کہ آرڈر نہیں ملا ہفتے کی صبح دس بجے تک اوکے کی رپورٹ چاہیے جتنی نفری کی ضرورت ہولے جائیں کل تک دھرنہ ختم کریں۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی سربراہی میںاہم اجلاس ہو اجس میں راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس کے ناروا سلوک اور دھرنے کے شرکاءکی پشت پناہی کرنے کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ہر حال میں عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہناتھا کہ اجلاس میں ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی ،اے آئی جی اسپیشل برانچ کپٹین (ر) محمد الیاس ،اے آئی جی آپریشن عصمت اللہ جونیجو ،اور انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی جس کے بعد اسلام آباد کے تمام داخلی راستوں کو نماز جمعہ کے بعد سیل کرتے ہوئے آستایہ خیریہ اور دیگر مدراس کے طلبہ کو فیض آباد جانے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق کے حکم پر ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر کی انڈس یونیورسٹی بارے تہلکہ خیز انکشافات، طلباء کا مستقبل تاریک کیسے ہوا، اھم خبر نے حقائق واضح کر دیئے

ملتان(سپیشل رپورٹر) وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم کی ملکیتی انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی میں 1500 سے زائد طلباءو طالبات کا مستقبل تاریک کئے جانے کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق انڈس یونیورسٹی نے بی ایس سی کمپیوٹر 4سالہ کورس جو کہ آٹھ سمسٹرز پر مشتمل تھا کے لئے طلباءوطالبات کو پہلے 6سمسٹرز کے رزلٹ کارڈز نیشنل کونسل آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹیکنالوجی (NCBA) لاہور کے ساتھ اپنا الحاق ظاہر کرکے جاری کئے جبکہ آخری دو سمسٹرز میں انہوںنے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے الحاق کرکے ان سے دو آخری سمسٹرز یعنی ساتویں اور آٹھویں سمسٹرز کے رزلٹ لے لئے۔ گورنمنٹ یونیورسٹی فیصل آباد سے الحاق کے بعد آخری دوسمسٹرز کے رزلٹ موصول ہونے کے بعد غازی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر نجیب حیدر نے باضابطہ طور پر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے رابطہ کرکے کہا کہ وہ انڈس یونیورسٹی کے طلباءکو آٹھ سمسٹرز مکمل ہونے کی ڈگریاں جاری کردے۔ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کی انتظامیہ نے این سی بی اے سے جاری ہونے والے پہلے 6سمسٹرز کے تصدیق شدہ رزلٹ کارڈ مانگے تو انڈس یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر نجیب حیدر نے تصدیق شدہ رزلٹ کارڈ فراہم کردیئے۔ یہ رزلٹ کارڈ پہلے 6سمسٹرز کے تھے جو کہ نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس کی طرف سے جاری کردہ ظاہر کئے گئے تھے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے جب اپنے ذرائع سے باضابطہ طور پر این سی بی اے سے ان رزلٹ کارڈز کی تصدیق کرائی تو این سی بی اے نے کہا کہ رزلٹ کارڈ ان کے جاری کردہ نہیں ہیں جبکہ ان پر کسی ذمہ دار کے دستخط ہیں اور نہ ہی اِن پر اُن کی مہر ثبت ہے۔ اس طرح گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے عدالت عالیہ میںتحریری طور پر بتایا کہ انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی کے تمام تر رزلٹ کارڈ جعلی ہیں اور اس جعلسازی کی بنیاد پر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد نے انڈس یونیورسٹی سے اپنا الحاق ختم کر دیا۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے ہائیکورٹ میں تحریری طور پر بتایا کہ انڈس یونیورسٹی نے طلباءوطالبات کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور انہیں جعلی ڈگریاں دینے کی سازش کی ہے۔ ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے۔ گورنمنٹ کالج فیصل آباد کی انتظامیہ نے درخواست کی کہ انڈس یونیورسٹی کے خلاف جعلسازی کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔ ہائیکورٹ نے ہائر ایجوکیشن، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی اور این سی بی اے کو نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ پچھلے 6ماہ کے دوران ہائر ایجوکیشن اور جی سی یونیورسٹی کی طرف سے باضابطہ جواب دے دیا گیا ہے تاہم این سی بی اے اور انڈس یونیورسٹی کی انتظامیہ کی طرف سے جواب دیا جا رہا ہے اور نہ ہی طلبی پر حاضر ہو رہے ہیں۔ ڈیرہ غازیخان کے پسماندہ علاقہ کے 1500 طلباءکے مستقبل کو داﺅ پر لگانے والی انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کی خاموشی کی وجہ سے اس وقت بھی غیرالحاق شدہ اس یونیورسٹی کے گریجوایشن کورسزکی تعداد 50ہے۔ ماسٹر ڈگری کی تعداد 9 اور ایم فِل کورسز کی تعداد 12ہے اور اس طرح 78کمروں پر مشتمل اس یونیورسٹی نے 71کورسز کروائے اوران میں سے 70% کورسز محض کاغذات میں پڑھائے جاتے تھے جن کو پڑھانے کے لئے اس یونیورسٹی کے پاس تعلیمی قابلیت کا سٹاف ہی نہیں ہے۔
حافظ عبدالکریم

دھرنے والوں کیلئے بری خبر ،خوف کا سماں، ایف سی،رینجرز طلب

اسلام آباد (نیا اخبار رپورٹ) دھرنے کے خاتمے کیلئے شرکا کو دی گئی ڈیڈ لائن میں24گھٹنے کی مہلت۔ شرکاءدھرنا کیخلاف ایکشن کیلئے پولیس کی نفری ڈبل کرتے ہوئے ایف سی اور رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا، انتظامیہ کے مطابق دھرنا ختم کرایا جائے گا۔ اسلام آباد کے کچھ داخلی راستے کنٹسزز سے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ آئی ایٹ اور فیض آباد کے اطراف کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ راولپنڈی انتظامیہ نے دھرنے والوں سے رابطہ کر کے ان کی 17 رکنی شوریٰ کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے آخری کوشش تک مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دھرنے کے شرکا کو پر امن طور پر متبادل جگہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ اس سلسلے میں راولپنڈی کی بڑی درگاہوں اور مدارس کے منتظمین کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ رینجرز کے 1000 اہلکار آپریشن کیلئے پولیس کی معاونت کرینگے۔ رینجرز کو پولیس اور ایف سی کے ہمراہ مختلف مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔ ادھر امریکہ، یورپ اور دیگر غیر ممالک سفارت خانوں نے بھی اپنے باشندوں کیلئے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ ایڈوائزری میں سفارتی عملے اور باشندوں کو غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے دھرنا ختم کرانے کا حکم دیا ہے جبکہ شرکاءانکاری ہیں، انتظامیہ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں سٹاف کو غیر معمولی حالات کے باعث الرٹ کر دیا گیا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکاءملک اور دنیا کو غلط پیغام دے رہے ہیں۔ اگر دھرنا ختم نہ ہو تو حکومت کو مجبورا عدالتی حکم پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کی مہر قیامت تک پاکستان آئین پر لگ چکی ہے جسے اب کوئی نہیں تبدیل کر سکتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت کیس کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ سمیت افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو سخت رویہ اختیار کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ سیکرٹری داخلہ کی جانب سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی جامع رپورٹ جمع کرانے کیلئے مہلت طلب کئے جانے پر عدالت نے جامع رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ حکومت توہین رسالت کے معاملے پر مستقل حل نکالے۔ وزارت داخلہ کے سپیشل سیکرٹری نے مو¿قف اختیار کیا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ توہین رسالت کے حوالے سے ایک سمری بھی تیار کر رہے ہیں جو جلد وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ توہین رسالت کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے توہین رسالت کے حوالے سے بل کی کاپی بھی دیکھی جس پر ابھی کچھ پیشرفت نہیں ہوئی‘ آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ نہ کیا گیا تو تمام ذمہ داران افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری ہوں گے۔ فاضل جسٹس نے کہا جو مجرم ملک سے فرار ہیں‘ ان کی واپسی کیلئے وزارت داخلہ نے کیا اقدامات کئے؟ کسی سرکاری افسر کو کوئی پروا نہیں ہے۔ ختم نبوت کے معاملے پر وزیراعظم کو بھی عدالت بلانا پڑا تو بلاﺅں گا۔ لگتا ہے حکومت پر بین الاقوامی دباﺅ آنا شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی وزارت داخلہ بلاگز کی روک تھام کیلئے حساس اداروں کی خدمات حاصل کرے۔
توہین رسالت کیس

ماڈل ٹاون سانحہ کا ذمہ دار کون، عائشہ گلالئ کی چینل 5 کے پروگرام نیوز ایٹ میں اھم گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جمہوریت میں عوام کی خدمت کیلئے مخصوص وقت دیا جاتا ہے جس میں خود کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ عمران نیازی کا ٹارگٹ صرف اور صرف وزارت عظمیٰ ہے ”بلین ٹری“ کے نام پر اربوں روپے ہڑپ کر لیے ہیں۔ پرویز خٹک خود ٹھیکیدار ہیں اسکا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ ماڈل ٹاﺅن میں 14 لاشیں طاہرالقادری کی وجہ سے گریں اگر وہ اشتعال انگیز تقریر نہ کرتے تو ایسا نہ ہوتا۔ ممبر قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی نے چینل ۵ کے پروگرام نیوز ایٹ 8 میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا جموریت میں ایک مخصوص وقت دیا جاتا ہے جس کیلئے عوام آپ کو منتخب کرتے ہیں اور اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جمہوری نظام کے مطابق میں ممبر قومی اسمبلی ہوں تحریک انصاف والے مجھ سے ڈیمانڈ کر رہے ہیں کہ استعفیٰ دو۔ عمران خان کہتا ہے کہ چونکہ میں وزیر اعظم نہیں بنا اس لیے سارے نظام کو لاک دو سڑکوں کو بلاک کر دو توڑ پھوڑ کرو دھرنے دو۔ پہلے وہ نواز شریف کے پیچھے پڑ گیا تھا اب شاہد خاقان عباسی اسکے ٹارگٹ پر آ گئے ہیں اس کے ساتھیوں کی آف شور کمپنیاں اور پانامہ نکل آئی ہیں اس کے اپنے ساتھی کرپٹ نہیں۔ پرویز خٹک نے اجلاس میں کہا ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں یہ آپس میں تو اتفاق رائے کر لیں دھرنا کلچر عمران خان سے شروع کیا ہے ایسا تو دشمن کیا کرتے ہیں اس سے پاکستان کا نقصان ہو گا۔ حکومت نے اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کیا۔ انہوں نے دھاوا بول دیا علی امین نے اور پرویز خٹک نے دھاوا بول دیا۔ کے پی کے نیب اور پولیس نے مجھے ٹارگٹ کیا اور دیگر ایم پی اے کو بھی ٹارگٹ کر رہے ہیں اکرام گنڈا پور اور امین سب ان سے ناراض ہیں لیکن وہ مصلحت کی وجہ سے خاموش ہیں انکا سوشل میڈیا پر بریگیڈ آپ پر حملہ کر گیا ہے۔ وہ کہتا ہے ان کے خلاف جنگ شروع کر دو ان کے اوپر تیزاب پھینک دو۔ عمران کا مشن صرف وزارت عظمی ہے پرانے جنگلات دکھا کر جھوٹا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے سکول احتساب، پولیس، ہیلتھ تمام ادارے انہوں نے کے پی کے میں تباہ وبرباد کر دیئے ہیں جبکہ اربوں روپے ”بلین ٹری“ کے نام پر ہڑپ کر گئے ہیں اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کر کے دھرنے کر کے جھوٹے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے۔ عمران کے دھرنا کلچر نے ملک کو جنگل بنا دیا ہے گالیاں دینا لوگوں کو ٹارگٹ کرنا لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کلچر درست ہے۔ ختم نبوت پر ہر مسلمان کا ایمان ہے اس میں تبدیلی کرنے والا ذمہ دار ہے اس کی تحفظات ہونی چاہیے اور ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیے لیکن قانونی جنگ لڑنی چاہیے دھرنا دینے ملک کے خلاف منفی تاثر دوسرے ملکوں کو دینا درست نہیں جند لوگ ملک کے ٹھیکہ دار بن کر اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کر دیتے ہیں یہ کوئی جمہوری طریقہ نہیں یہ تو جنگل کا قانون ہے۔

 

اھم اسلامی ملک کا انوکھا کارنامہ ،لڑکی کی شادی کیلئے عمر 9سال مقرر کر دی

دبئی (خصوصی رپورٹ) عراقی پارلیمنٹ میں ذاتی
احوال کے قانون سے متعلق دو ہفتے قبل پیش کیا جانے والا ترمیمی بل ابھی تک مختلف حلقوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں لڑکی کی شادی کی عمر کم از کم 9برس رکھی گئی ہے۔

تربت میں پھر دہشگردی

تربت (مانیٹرنگ ڈسک) بلوچستان کے علاقے تربت میں دوبارہ دہشت گردی‘ مزید پانچ افراد کی لاشیں برآمد۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل تربت میں 15 افراد کے قتل کا دکھ ابھی کم نہیں ہوا تھا کہ آج پانچ مزید لاشیں ملی ہیں۔ یہ واقعہ یہ تربیت کے علاقے تجابان میں پیش آیا۔ قتل ہونے والے 3 افراد کا تعلق گجرات سے بتایا جاتا ہے۔ قتل ہونے والوں میں دانش‘ بدرمنیر اور عثمان قادر شامل ہیں جبکہ دو کی شناخت نہ ہوسکی۔

تحریک لبیک ےارسول اللہ کے دھرنے کو فنڈنگ بارے بی بی سی کا اہم انکشاف

لاہور (بی بی سی) مذہبی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ کے بانی خادم حسین رضوی کے بارے میں چند برس پہلے تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا۔کہا جاتا ہے کہ وہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی سزائے موت سے قبل لاہور کی ایک مسجد میں جمعے کے خطبے دیا کرتے تھے۔بریلوی سوچ کے حامل خادم حسین رضوی کو ممتاز قادری کے حق میں کھل کر بولنے کی وجہ سے پنجاب کے محکمہ اوقاف سے فارغ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے تحریک کی بنیاد رکھی اور این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں سات ہزار ووٹ حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کے بعد سے بریلوی طبقے کے قدامت پسندوں نے زیادہ متحرک سیاسی کردار اپنایا ہے لیکن پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ اور بریلوی دیوبندی اختلاف سال 2012 کے بعد سے دیکھا جا رہا ہے۔ خادم حسین رضوی کو سنی تحریک کی بھی اس احتجاج میں حمایت حاصل ہے۔ویل چیئر تک محدود ہونے کے باوجود خادم حسین رضوی پاکستان میں متنازع توہین رسالت کے قانون کے ایک بڑے حامی بن کر سامنے آئے ہیں۔ان کا انداز بیان کافی سخت ہوتا ہے۔ پاکستانی میڈیا کی جانب سے کوریج نہ ملنے کا حل بظاہر انہوں نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر کے نکالا ہے۔ دھرنے میں بھی وہ اپنے آپ کو پیغمبر اسلام کا چوکیدار کہہ کر بلاتے ہیں۔خادم حسین رضوی کے لیے پولیس سے جھڑپ اور گرفتاری کوئی نئی بات نہیں۔جنوری 2016 میں بھی توہین مذہب کے قانون کے حق میں انہوں نے لاہور میں ایک ریلی نکالی تھی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انہیں آج بھی پنجاب حکومت نے فورتھ شیڈول میں رکھا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ انہیں اپنی نقل و حرکت کے بارے میں پولیس کا آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔خادم حسین رضوی کو اپنی سرگرمیوں کے لیے وسائل کہاں سے ملتے ہیں یہ واضح نہیں لیکن اسلام آباد دھرنے کے دوران انہوں نے اعلان کیا کہ نامعلوم افراد لاکھوں روپے ان کو دے کر جا رہے ہیں۔ان سے متعلق انٹرنیٹ پر ایک مضمون کے اختتام پر آسٹریلیا سے ایک شخص ان کا پتہ اور بنک اکاو¿نٹ مانگ رہا ہے تاکہ انہیں رقم بھیج سکے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اندرون و بیرون ملک دونوں جانب سے انہیں فنڈز ملتے ہیں۔

بھارت نے بلوچستان میں بدنامی کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے قائمہ کمیٹی انکشافات نے سب کو ششدر کر دیا

اسلام آباد( خصوصی رپورٹ)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے خلاف چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالرحمن ملک کی پیش کردہ مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔ کمیٹی نے ڈی آئی جی کوئٹہ حامد شکیل، ایس پی اور ان کے اہل خانہ کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعات کے علاوہ ترتب میں 15شہریوں کے قتل کی بھی مذمت کی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہاکہ حکومت بھارتی مداخلت کے معاملات کو اقوام متحدہ میں اٹھائے اور دنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ سامنے لایا جائے۔ بھارت نے پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاڑکرنے اور بلوچستان میں بد امنی کے لیے 50کروڑ امریکی ڈالر مختص کیے ہیں۔ سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں بھارت ملوث ہے۔ سینیٹر کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ بھارتی گہری سازش اور منصوبہ بندی کوبے نقاب کرنا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالرحمن ملک نے چیئرمین جوائنٹ اسٹاف کمیٹی جنرل زیبر حیات کے بیان کو بھی قرارداد کا حصہ بنادیا سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے ہزاروں لوگ ملک سے باہر ہیں جو ظلم اور استحصال کے خلاف ہیں۔ بنیادی معاملات کی جڑ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے وفاق کی طرف سے رکھے گئے فنڈز اور محکمہ جات کی کارکردگی کے بارے میں آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ، داخلہ اور متعلقہ اداروں کو طلب کرلیا۔ سینیٹر سراج الحق کی طرف سے فحش مواد پر سزا بڑھانے اور اسے سی آر پی سی کا حصہ بنانے کے بل پر وزارت قانون اور داخلہ نے رضامندی کا اظہار کیا۔ اب بل پیر کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا۔ فیض آباد دھرنا پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مستقبل میں کسی کو اسلام آباد کی شاہراو¿ں پر احتجاج کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ دھرنا دینے والوں ، احتجاج کرنے والوں کو کسی ایک جگہ تک محدود کیاجائے۔ درالخلافہ کو مفلوج کرنا پورے ملک کو مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔احتجاج کیلئے ہائیکورٹ اسلام آباد نے جس جگہ کی اجازت دی ہے اس سی جگہ پر احتجاج ہونا چاہیے۔ اسلام آباد انتظامیہ اگر سخت انتظامات کر لیتی تو عوام کی تکالیف میں کمی ہو سکتی تھی اسلام آباد انتظامیہ کو معلومات ملنے کے باوجود دھرنے سے پہلے سخت اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔طاقت کے استعمال کی بجائے گفت و شنید کے ذریعے احتجاج ختم ہونا چاہیے۔خاص جگہ پر احتجاج کیلئے بل لانے کیلئے تیار ہیں۔ ختم بنوت سے کسی کو اختلاف نہیں پارلیمنٹ نے اپوزیشن اور حکومت سے بالاتر ہوکر مکمل اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ انتظامیہ کی نا اہلی ہے کہ جڑواں شہروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ کے بھی احکامات آگئے ہیں انتظامیہ قانون کا مکمل استعمال کرتے ہوئے احتجاج ختم کروائے۔وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لاہور سے روانہ ہونے سے پہلے احتجاج کرنے والے رہنماو¿ں سے مذاکرات کیے تھے رہنماو¿ں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اسلام آباد داخل نہیں ہونگے مگر وعدہ خلافی کی گئی یہاں پہنچ کر سٹرکیں بند کر دی گئیں خون خرابہ نہیں چاہتے۔حکومت نے راجہ محمد ظفرالحق اور وزرائ پر مشتمل الگ الگ کمیٹیاں بھی قائم کیں ہیں لیکن دھرنا دینے والے ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے دینے والوں میں کچھ افراد کے پاس اسلحہ موجود ہے۔پنجاب حکومت کو اسلام آباد داخلے سے پہلے احتجاج کرنے والوں کو روکنا چاہیے تھا۔تعداد تین سے چھ ہزار تک ہے۔ پنجاب بھر اور راولپنڈی اسلام آباد کے گدی نشینوں سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ آج شام مختلف رہنماو¿ں ، انتظامیہ اور وزارت کا اجلاس منعقد ہوگا ا±مید ہے کہ فیض آباد جلد خالی کروالیا جائے گا۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ختم بنوت مسئلہ پر کوئی اختلاف نہیں دھرنے والوں نے پوری قوم کی زندگی مفلوج کر دی ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ ایک مخصوص طبقہ احتجاج کر رہا ہے اور گالی گلوچ کا انداز اختیار کیا گیاہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ گالی گلوچ دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات درج کیے جائیں۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ 15 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتایا کہ پنجاب بھر سے تقریباً 4 سو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔دھرنا دینے والوں میں کراچی ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے شہری بھی شامل ہیں۔ دی نیوز کے صحافی احمد نورانی پر نامعلوم افراد کے حملے کے بارے میں آئی جی نے بتایا کہ ہر پہلو سے تفتیش تیزی سے جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ دو ہفتوں میں رپورٹ دی جائے۔ سینیٹر سردارفتح حسنی نے کہا کہ صحافی تیسری بڑی قوت ہیں ،30 اکتوبر کو احمد نورانی پر نادیدہ افراد نے حملہ کیا ملزمان ابھی تک تلاش نہیں کیے جا سکے جو خطرناک اور تشویشناک ہے۔ خود کار اسلحہ لائسنسوں کی معطلی کے حوالے سے سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ اسلحہ لائسنس خود اپنی حفاظت کیلئے حاصل کیا جاتا ہے۔ وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتایا کہ خود کار اسلحہ لائسنس صرف پاکستان میں دیے جاتے ہیں سارے منسوخ نہیں کیے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کی سفارش پر شہریوں کو لائسنس دیئے گئے ہیں۔دیئے گئے اسلحہ لائسنسوں کی درجہ بندی کر کے کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر روبینہ عرفان کے گھر میں ڈکیتی کے معاملے پر بلوچستان پولیس سے مکمل تفصیلات طلب کر لی گئیں۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز طاہر حسین مشہدی ، سردارفتح محمد محمد حسنی ، صالح شاہ ،سراج الحق کے علاوہ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری ، سیکرٹری وزارت ،آئی جی اسلام آباد ، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی آئی جی بلوچستان ، وزارت قانون کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔