ایل او سی پر ہر خطرے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں،سپہ سا لار کا دبنگ بیان

راولپنڈی (ویب ڈیسک )چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مشرقی سرحد بشمول ایل او سی پر ہر خطرے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور ہیڈ کوارٹر راولپنڈی کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا نے ان کا استقبال کیا۔اس موقع پر آرمی چیف کو لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ انہیں آپریشنل تیاریو ں اور فارمیشن سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے سیز فائر کے جواب میں کارروائی پر اطمنان کا اظہار کیا۔

انتخابات ایکٹ ترمیمی بل 2017 بارے بڑی خبر آ گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ ترمیمی بل 2017 اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔دوسری جانب ارکان کی تعداد پوری نہ ہونے کے باعث نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش نہیں کیا جاسکا۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابات ترمیمی بل 2017 منظوری کے لیے پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم نے آصف علی زرداری سے معذرت کر لی ،سبکدوش ہو گئے

کراچی(ویب ڈسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کراچی ڈویڑن کے صدر ڈاکٹر عاصم حسین نے پارٹی عہدے پر کام کرنے سے معذرت کرلی اور ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے۔ڈاکٹر عاصم پیپلزپارٹی کے سابق دور حکومت میں مشیر پیٹرولیم رہ چکے ہیں، انہیں رینجرز نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا جب کہ نیب نے ان کے خلاف کرپشن ریفرنس بھی دائر کر رکھا ہے۔مذکورہ کیسز میں ضمانت کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین ا?صف علی زرداری نے ڈاکٹر عاصم حسین کو پی پی پی کراچی ڈویڑن کا صدر مقرر کیا تھا۔سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ِڈاکٹر عاصم نے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور پارٹی عہدے پر کام کرنے سے معذرت کرلی۔ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سرجری کی وجہ سے عہدے پر کام جاری نہیں رکھ سکتا لیکن پارٹی میں کارکن کے طور پر کام کرتا رہوں گا۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ڈاکٹر عاصم حسین نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات بھی کی تھی۔ڈاکٹر عاصم کی جانب سے معذرت کیے جانے کے بعد پارٹی چیرمین بلاول بھٹو کی جانب سےبیان دیا گیا ہےکہ ڈاکٹر عاصم حسین کی پارٹی کے لیےخدمات ہیں، انہیں بیرون ملک علاج کے بعد ذمہ داریاں دیں گے۔ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے وزارت داخلہ کو خط دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے عدالتی حکم کے بعد ان کے وکیل نے وزارت داخلہ کو خط لکھ کر ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی ہے۔خط کے ساتھ ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی بھی منسلک ہے جب کہ خط کے متن میں کہا گیا ہےکہ ڈاکٹر عاصم حسین نے علاج کے لیے 21 نومبر کو برطانیہ جانا ہے لہٰذا سپریم کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔واضح رہےکہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔

کرپشن کیخلاف وزیر اعظم کا ایکشن ،بڑے بڑے نام بھی آگئے

اسلام آباد(ویب ڈسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) میں نااہل اور بدعنوان افسران کی تعیناتی کا نوٹس لے لیا۔ وزیراعظم ہاو¿س کی جانب سے ایک خط لکھا گیا ہےکہ جس میں گریڈ 18، 19اور 20کے چند افسران کے نام بھی مثال کے طور پر شامل کیے گئے ہیں۔خط کے مطابق ان افسران کاتعلق کسٹم سروسز ان لینڈ ریونیواور ایف بی آر کیڈر سے ہے، افسران پرکرپشن، بوگس ریفنڈاور ٹیکس دہندگان کے لیے سہولت کاری کا الزام ہے۔خط میں کہا گیا ہےکہ ان افسران کے خلاف 2013 میں ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انکوائریوں کاحکم دیاگیاتھا۔

”کرپشن کا شور شرابا “شاہ سلمان نے اب تک کا سب اہم فیصلہ کر لیا ؟

ریاض(ویب ڈیسک) سعودی شاہ سلمان کا بیٹے کے حق میں تخت سے دستبرداری کا امکان ہے اوروہ اگلے ہفتے ولی عہد محمد بن سلمان کو بادشاہت کی ذمہ داریاں سونپ سکتے ہیں۔برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ سعودی بادشاہ اگلے ہفتے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بادشاہت کی ذمہ داریاں سونپ دیں گے۔ 81 سالہ سعودی فرمانروا اپنے پاس صرف خادم الحرمین شریفین کی ذمہ داریاں رکھیں گے۔برطانوی میڈیا کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ بادشاہت کی تاج پوشی کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان مشرقی وسطی میں ایران اورلبنان کی طرف مبذول کرلیں گے اوراگرضرورت پڑی تو جنگ کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔دو ہفتے قبل ہی کرپشن اورمنی لانڈرنگ کے خلاف ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بننے والی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلافکمیٹی نے  بڑا قدم اٹھاتے ہوئے شہزادہ الولید بن طلال سمیت 11 شہزادے اور 4 وزرا سمیت درجنوں سابق وزرا کو گرفتار کرلیا تھا۔واضح رہے کہ 5 ماہ قبل ہی سعودی عرب کے شاہ سلمان نے موجودہ ولی عہد 57 سالہ شہزادہ محمد بن نائف کی جگہ اپنے 31 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو اپنا نیا ولی عہد مقررکردیا تھا۔

پاناما لیکس بارے پھر تہلکہ خیز خبر،436پاکستانیوں بارے سپریم کورٹ تیار

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ پیپرز لیکس میں انکشاف کئے گئے آف شور کمپنیوں کے مالک 436 پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کے لئے دائر جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اور ایڈووکیٹ طارق اسد کی درخواستوں پر سماعت کیلئے دو رکنی بنچ تشکیل دیدیا۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بنچ 23 نومبر کو درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی اور طارق اسد کی پانامہ لیکس میں شامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کا معاملہ نواز شریف کے کیس سے الگ کرتے ہوئے پہلے نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔

لاہورویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے نجی ٹی وی چینل کو من گھڑت خبر شائع کرنے پرقانونی نوٹس جاری کر دیا

لاہور(ویب ڈسک) لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے نجی ٹی وی چینل کو قا نونی نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ 17-11-2017کو نجی چینل پر شائع کی گئی خبربے بنیاد،جھوٹی اور من گھڑت ہے، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ نیب لاہور کے اہلکاروں نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے آفس میں چھاپا مار کر دفتری ریکارڈ کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔قانونی نوٹس میں مزیدکہا گیا کہ ایسا کوئی واقعہ رونماں ہی نہیں ہوا ،اور ایسی بے بنیاد، جھوٹی اور من گھڑت خبر سے ہمارے موکل کی ساکھ ب±ری طرح متاثر ہوئی ہے۔اِس خبر کے شائع ہونے کے باعث میرے موکل کی ٹیم کو ساکھ خراب ہونے پر ذہنی اذیت کا سامنا ہے، جو ساکھ انہوں نے ایک عرصہ تک فیلڈ میں اپنی خدمات پیش کر کے حاصل کی تھی۔ قانونی فرم سی کے آر اینڈ ضیاءکے ایڈووکیٹ چوہدری عطا الہی کی جانب سے جاری کردہ قانونی نوٹس میں لکھا ہے کہ خبر کی تردید اورہمارے موکل کے تاثرات اور موقف واضح کرنے کیلئے چینل کو تین دن کا وقت دیا گیا ہے، بصورت دیگر قانونی کاروائی پر تمام تر نتائج کا ذمہ دار نجی چینل ہو گا

این ایچ اے NHA میں اب تک کی سب سے بڑی کرپشن ،اربوں کا فراڈ ،نیب کی پر اسرار خاموشی روزنامہ خبریں ،چینل ۵ کے تہلکہ خیز انکشافات

ملتان (نمائندہ خصوصی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس کے زیرانتظام پنجاب میں 34، سندھ میں 18، کے پی کے میں 7 اور بلوچستان میں 12 ٹول پلازے نیشنل ہائی ویز پر ہیں اور اس طرح نیشنل ہائی وے پر کل تعداد 71 ہے جبکہ لاہور، اسلام آباد موٹروے پنڈی بھٹیاں، فیصل آباد ودیگر برانچ روڈ سمیت ٹال پلازوں کی تعداد 28 ہے۔ اس طرح نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپنی ویب سائٹ پر ان ٹال پلازوں کا ذکر نہیں ہے جس کی نشاندہی روزنامہ ”خبریں“ میں ایک روز قبل کی گئی۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ویب سائٹ میں ترتیب وار جن ٹال پلازوں کا ذکر ہے ان کی ترتیب میں خانیوال کے بعد خان بیلے کا ذکر تو ہے لیکن بستی ملوک کا ذکر نہیں ہے جس کے بارے میں روزنامہ ”خبریں“ نے لکھا کہ جس کا 2برسوں سے غیرقانونی ٹیکس وصول کررہا ہے۔ اسی طرح ویب سائٹ کی تفصیل میں سیریل نمبر19 پر اپر سندھ کا پہلا ٹال پلازہ اباڑو ہے جوکہ سیریل نمبر32 میں جاتا ہے۔ اس میں نہ تو ٹھٹھہ والا شامل ہے نہ سیہون شریف والا شامل ہے اور نہ ہی میہڑ والا ٹول پلازہ شامل ہے۔ اسی طرح کے پی کے ٹول پلازوں کی فہرست حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے جس کا سیریل نمبر38 ہے۔ اس سیٹ میں نہ تو بالاکوٹ شامل ہے نہ بپی نوشہرہ والا شامل ہے نہ حویلیاں والا شامل ہے نہ چک درہ اور نہ ہی خوشحال گڑھ والا شامل ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اپنی ویب سائٹ یہ ظاہر کررہی ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ان 10ٹول پلازوں کو اپنی لسٹ میں شامل نہیں کررہی جن سے 2015ءسے مسلسل پیسے وصول کررہی ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی شق 16 کے مطابق اتھارٹی 35 کلومیٹر سے 60کلومیٹر کے فاصلے کے درمیان ٹیکس وصول کرتی ہے اور اگر ٹریفک کا حجم زیادہ ہو تو یہ فاصلہ کم بھی کیا جاسکتا ہے جس کی مثال لاہور فیصل آباد نیشنل ہائی وے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سیکشن 10 (2) VII کے تحت ٹول ٹیکس جمع کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور رقم سڑک کی بحالی پر خرچ ہوتی ہے۔ مقامی وکیل ملک امتیاز نے بستی ملوک ٹیکس پلازے کو ملتان ہائی کورٹ اور باقی پلازوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ این ایچ اے ان 10غیرقانونی پلازوں کو تسلیم کرنے کے باوجود عدالت میں ان کا تحفظ کررہی ہے اور عدالت میں نیب کو بھی پارٹی بتایا گیا ہے مگر نیب نے اربوں کے فراڈ کو ٹیک اَپ نہیں کیا۔ ہائی کورٹ نے 25مئی 2017ءکو حکم جاری کیا کہ عدالت کے روبرو ان غیرقانونی ٹیکس پلازوں کے منٹس اگر بورڈ کی میٹنگ میں موجود ہیں تو وہ پیش کئے جائیں۔ ہائی کورٹ کے جج نے واضح احکامات جاری کئے مگر 6ماہ گزرنے کے باوجود 25مئی 2017 کے حکم نامے پر عمل نہ ہوسکا اور عدالت بورڈ کی میٹنگ کے منٹس فراہم کرنے کے بجائے باری باری کی بنیاد پر وکلاءکی چھٹیوں کی درخواستیں وصول ہورہی ہیں۔ بعدازاں این ایچ اے کے جنرل منیجر ریونیو اعجاز احمد باجوہ نے اپنی طرز کا ایک منفرد حکم نامہ جاری کیا کہ منٹس بورڈ کی میٹنگ میں منظور نہ ہونے کے باوجود ان دس کے دس پلازوں کو منظور شدہ ہی سمجھا جائے اور اس طرح این ایچ اے نے ایک گول مول حکم نامہ جاری کرکے عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جو لاہور ہائی کورٹ کے معزز جج کے واضح احکامات کے مطابق نہ ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 22دسمبر 2015ءکو تقریباً 23ماہ قبل ہائی کورٹ کے معزز جج نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ این ایچ اے کے بورڈ آف ممبرز کی منظوری کا ریکارڈ پیش کیا جائے مگر 23ماہ گزرنے کے باوجود پیش نہ کیا جاسکا اور اس طرح 27جنوری 2015ءکی میٹنگ کے منٹس ابھی تک معمہ بنے ہوئے ہیں جن میں ان غیرقانونی ٹال پلازوں کی منظوری کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان تمام غیرقانونی ٹال پلازوں کا ٹھیکہ چن کر ایسے افراد کو دیا گیا جن کی سیاسی سرپرستی تھی اور وہ اپنے اپنے علاقوں میں سماج دشمن عناصر ہونے کے ناطے منفرد پہچان بھی رکھتے تھے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بستی ملوک کے لوگ اپنے شناختی کارڈ دکھاکر یا پھر گاڑی کا شیشہ نیچے کرکے محض ایک لفظ ”مقامی“ کہہ کر گزر جاتے ہیں اور یہ سہولت پاکستان کے کسی اور ٹول پلازے پر نہیں ہے۔ صرف انہی 10پلازوں پر ہے۔

اسلام آبا دمیں دھرنا دینے والی مذہبی جماعتوں کیخلاف حکومت ”اِن ایکشن“

 اسلام آبادو(ویب ڈیسک) ہائیکورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی جائے تاہم بات چیت ناکام ہونے پر رینجرز کا آپریشن کرکے دھرنا ختم کیا جائے۔ تفصیلات مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کیلئے کل صبح تک کی مہلت دیدی تاہم عدالتی حکم کے باوجود دارالحکومت میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے۔ فیض آباد کے اردگرد دھرنے میں جانے والے مظاہرین کی گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں اور متعدد افراد کو تھانے میں بند کردیا گیا۔رینجرز کی گاڑیاں بھی فیض آباد انٹر چینج کے قریب پہنچ گئی ہیں جب کہ راستوں کو خار دار تاریں لگا کر سیل کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے ٹرانسپورٹ اڈوں میں گاڑی مالکان کو مسافروں کو بیٹھا کر جلد نکل جانے کی ہدایت کردی۔ڈی سی اسلام آباد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھرنے میں 1800 سے 2 ہزار کے قریب افراد شامل ہیں اور نمازجمعہ کے بعد شرکاء کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، مظاہرین نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں اور ان کے پاس 10 سے 12 ہتھیار بھی ہیں، جمعہ کی نماز کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے اور انتظامیہ کو آپریشن کے لیے 3 سے 4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، اندھیرے میں آپریشن سے نقصان ہو سکتا ہے۔قبل ازیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے کے خلاف کرنل انعام کی درخواست کی سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشن ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا کل صبح 10 بجے تک ختم کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ مذاکرات کے ذریعے کوشش کریں کہ دھرنا ختم ہو جائے، بات چیت ناکام ہونے پر رینجرز اور ایف سی کے ذریعے دھرنا دینے والوں کے خلاف آپریشن کریں۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ اسلام آباد انتظامیہ ناکام ہو گئی ہے اور دس دن میں اس نے محض کرکٹ کے تماشائی کا کردار ادا کیا ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد آئی جی اسلام آباد نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے ملاقات کی اور دھرنا ختم کرانے کا عدالتی حکم نامہ لے کر واپس روانہ ہوگئے۔ ہائیکورٹ کے حکم کے بعد فیض آباد انٹر چینج پر پولیس حرکت میں آ گئی ہے اور تعینات اہلکاروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے دھرنے کی جانب جانے والی گاڑیوں اور افراد کی سخت تلاشی شروع کردی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق فوری آپریشن کی صورت میں عام شہریوں کی بڑی تعداد زد میں آ سکتی ہے، کیونکہ فیض آباد کے ہوٹل کھلے ہوئے ہیں جب کہ بس اڈوں پر سینکڑوں مسافر اور ٹرانسپورٹر موجود ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل مذہبی جماعتوں کو فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی حکم  کے باوجود مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے۔ فیض آباد انٹرچینج اوراطراف کی سڑکیں آج بھی ٹریفک کیلئے بند ہیں جس کے باعث شہریوں، سرکاری ملازمین، طلبہ و طالبات کو شدید سفری مشکلات کا سامنا ہے جب کہ فیض آباد اوراطراف کے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہے۔

عدالت عالیہ نے دھرناختم کرنے کیلئے رات 10بجے کی ڈیڈ لا ئن دیدی

اسلام آباد (ویب ڈیسک )اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج کو کل تک خالی کرانے کے حکم کےبعد ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو انٹرچینج خالی کرنے کے لیے آج رات 10 بجے تک کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج صبح دھرنا ختم کرنے سے متعلق گذشتہ روز کے عدالتی حکم نہ ماننے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو کل صبح 10 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، جبکہ انتظامیہ ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔