مسلم لیگ ن کو ایک اور جھٹکا ،بلدیاتی نمائندے بغاوت پر اُتر آئے

راولپنڈی(ویب ڈسک) فنڈز نہ ملنے پر راولپنڈی سے مسلم لیگ (ن) کے 40 بلدیاتی نمائندے بغاوت پراتر آئے، حنیف عباسی کی منانے کی کوشش ناکام ہوگئیں، تین ہفتے میں مطالبات منظور نہ ہونے پر بلدیاتی نمائندوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سے (ن) لیگ کے 40 بلدیاتی نمائندوں نے فنڈز نہ ملنے پر مقامی قیادت کیخلاف بغاوت شروع کر دی ہے۔ بغاوت سے پریشان لیگی رہنما حنیف عباسی نے تمام ناراض بلدیاتی نمائندوں کو ناشتے پر بلایا، منت سماجت کرتے رہے لیکن پرتکلف ناشتہ سمیت سب بے سود ثابت ہوا۔ منتخب وائس چیرمینوں کو دو سال میں کوئی فنڈ نہیں ملا، ترقیاتی کاموں میں کوئی سکیم نہیں ملی۔ حمزہ شہباز نے تین ہفتے کی مہلت مانگی ہے، مطالبات پورے نہ ہوئے تو صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے۔

الیکشن 2018ء بارے نواز شریف خود میدان میں آگئے ،بڑا اعلان کر دیا

‎لاہور(خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی صدارت میں جاتی امرا میں5 گھنٹے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حدیبیہ کیس، آئندہ انتخابات، آئینی ترمیم ،حلقہ بندیوں سمیت اہم امور زیر غور آئے ،اسمبلیاں تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن موخر کرانے کی ہر کوشش ناکام بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ عوامی رابطہ مہم کے تحت ہر 15 دن میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،نوازشریف انتخابی مہم کی قیادت کرینگے ، اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف، وزیر اعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری ،سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنما شریک ہوئے ،تمام شرکانے نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو فیصلہ نواز شریف کریں گے اس پر تمام پارٹی رہنما لبیک کہیں گے ، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ن لیگ کو انصاف نہ ملنے کا شکوہ جاری رکھا جائے گا اور جب بھی عوامی جلسہ یا کوئی اجلاس ہو گا اس میں اس پر بھرپور آوا ز اٹھائی جائے گی اور جب پارلیمانی پارٹی مکمل ہو جائے گی تو فیصلہ کیا جائے گا کہ انتخابات کے بعد وزیرا عظم کون ہو گا؟آئندہ انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرتے ہوئے جلسے کئے جائیں گے جس میں نواز شریف مقامی قیادت کے ساتھ خطاب کریں گے اور عوام کو مسلم لیگ ن کے منشور سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی سزا ملنے کا ذکر بھی کیا جائے گا، پارٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے خالی عہدے فوری پر کئے جائیں گے ، انتخابات کو مقررہ وقت پر یقینی بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق پارٹی کی اکثریت نے مفاہمت کی حمایت کر دی جبکہ جہاں ضرورت ہو گی سینئر قیادت خود پہنچ کر کارکنوں کو متحرک کرے گی، نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ (ن) دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئی، مزاحمت یا مفاہمت کی سیاست کو لے کر شرکا میں اختلاف رائے دیکھنے میں آیا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، شہبازشریف اور احسن اقبال نے نوازشریف کو مفاہمت کی سیاست کا مشورہ دیا، شہبازشریف نے کہا محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صرف نقصان ہوگا جب کہ نوازشریف نے دونوں جانب کا مقف سنا لیکن کوئی فیصلہ نہیں دیا، ذرائع نے بتایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اداروں کے آئینی حدود سے تجاوز پر آواز اٹھائی جائے گی، (ن) لیگ الیکشن میں تاخیر اور دھاندلی کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی جب کہ پارٹی قیادت کی کردار کشی کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،مائنس نواز شریف کسی صورت قبول نہیں،آئی این پی اور این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ جمہو ریت اور پار لیمنٹ کا مکمل تحفظ کیا جائیگا،عام انتخابات میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونے دیں گے ،(ن) لیگ عوام دوست پالیسوں کی وجہ سے قوم کے دلوں میں بستی ہے ،جمہوری نظام کی مضبوطی اور ملک و قوم کی خدمت ہمارا مشن ہے ، اس پر ہر صورت کاربند رہیں گے ،حکومت رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھی اور اس نے 2013 میں ملنے والے پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں،عوام حالات سے واقفیت رکھتے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کی عدالت میں جائیں گے ،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے ،قبل از وقت انتخابات کی بات عمران خان کے سوا کوئی اور نہیں کررہا۔

 

آف شور کمپنیوں کے مالکان بارے مکمل خبر،اہم انکشافات

لاہور‘ کراچی (خصوصی رپورٹ) غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے 259 پاکستانی ناموں نے دنیا بھر میں سب سے بڑی ڈیٹا بیس میں سے ایک ہے جو آن لائن تلاش کے قابل ڈیٹا بیس کے ذریعہ ہے جو پیر کے روز شام میں تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی طرف سے عوامی ہے۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے سابق جنرل منیجر عبدالستار ڈرو‘کراچی چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کے سابق صدر شاٹ احمد (سی سی سی آئی)مشہور فلم ساز شرمین عبید چنائے کی ماں صبا عبید‘عرفان پوری، سلمان احمد‘گل محمد تببا‘بیٹوں کے ساتھ حسین داد عبدالصمد داﺅد اور شازا داﺅد‘مایااسما عیل دیر بعد عنات اسماعیل کی بیٹی‘ علی صدیقی بینکر اور اسٹاک بروکر جہانگر صدیقی کا بیٹا‘اس ڈیٹا بیس میں 10 غیر ملکی دائرہ کاروں میں شامل کمپنیوں کے بارے میں ملکیت کی معلومات شامل ہے جن میں بریٹین ورجن ورجن، کوک جزائر اور سنگاپور شامل ہیں۔ یہ 2010 ءتک تقریباً 30 سال کا احاطہ کرتا ہے۔ڈیٹا بیس دنیا بھر سے ٹریفک کے ساتھ سیلاب ہو چکا ہے اور اس کے ذریعہ مکمل طور پر منتقل کرنا زیادہ وقت لگے گا۔ عبید چنین نے میڈیا سے تبصرہ کرنے کی ایک درخواست کا جواب دیا۔ میں آئی سی آئی جی کو مکمل طور پر حمایت کرتا ہوں اور اس کی طرف سے تیار کردہ کوششوں کی حمایت کرتا ہوں۔ میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ میرا نام پانامہ لیک اور میں پاناما کے کاغذات میں ذکر کردہ کسی بھی انٹرپرائز کا قانونی اور فائدہ مند مالک ہوں۔ مسز صبا عبید (دیر ایس ایم اوبیدی کی بیوی) کا ذکر ہے اور میں اعتماد سے کہتا ہوں کہ پاناما کے کاغذات میں بیان کردہ آف شور کمپنیوں نے میری ماں کی ملکیت کے طور پر بیان کردہ قوانین کے مطابق عمل کیا ہے۔ تازہ ترین ڈیجیٹل کیش میں پاکستان کے کاروباری اشرافیہ کے نام بھی شامل ہیں۔ یہ فوری طور پر اس بات کا یقین نہیں ہے کہ آیا دستاویزات 3 اپریل کو دھماکہ خیز مواد سے متعلق سیاسی ہتھیاروں کے نام پر مشتمل ہیں، جس میں نااہل وزیراعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین رہنماں کو غیر ملکی ملکیت حاصل ہے۔ پاناما کے کاغذات کی انکوائری میں اپوزیشن نے سب سے پہلے وزیراعظم کی تحقیقات پر زور دیا ہے۔ لیک پر الزام لگایا گیا ہے کہ جب وہ اپوزیشن میں تھے تو نواز شریف کے بچوں نے ڈیوکی بینک سے لندن کے پارک لین کے چار فلیٹ کے خلاف 7 ملین قرض برانچ ورجن جزائر میں واقع غیرملکی کمپنیوں کی ملکیت کی۔ حکومت کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ الفاظ کے سخت تنازع میں بند ہو چکا ہے، جو وزیراعظم کے لئے دعا کر رہے ہیں۔ نواز شریف اور ان کے اتحادی نے گزشتہ مہینے خرچ کئے ہیں جنہوں نے شریف خاندان کے معصومیت کو مسترد کرنے کے لئے نقصان کن کنٹرول کے مشق میں مصروف ہیں۔دنیا کے سیاسی اور کاروباری اشرافیہ کے زیر اہتمام خفیہ غیر ملکی کمپنیوں میں ایک بڑی تحقیقات نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں تنازعات کا اظہار کیا۔گزشتہ ماہ مسٹر شریف نے اپنے خاندان کے مبینہ طور پر غیر ملکی اکاﺅنٹس کے مبینہ لنکس کی تحقیقات کرنے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کی۔امریکہ کی بنیاد پر تنظیم نے پہلے ہی کہا ہے کہ تازہ ریلیز ”ڈیٹا ڈمپ نہیں ہو گا” جیسے ”وکی لیکس گروپ“ کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن اس نے کہا کہ موجودہ کیش میں دنیا بھر میں امیر افراد کی طرف سے قائم 200،000 غیر ملکی اداروں شامل ہیں۔دستاویزات ”جرمن ڈو“ کا نام استعمال کرتے ہوئے گمنام ذریعہ کے ذریعہ ایک سال پہلے، ایک جرمن اخبار، سیوڈڈیسچ زیتوننگ کے ذریعہ اعداد و شمار سے متعلق ہیں۔ ماسامیک فونیسیکا، تخلیق کرنے اور غیر ملکی اداروں کو چلانے میں خاص طور پر ایک پینامانی قانون کے تقریباً چار دہائیوں کے ڈیجیٹل آرکائیوز کا ڈیٹا، جس کا کہنا ہے کہ اس کا کمپیوٹر ریکارڈ بیرون ملک سے ہیک کیا گیا تھا۔ اگرچہ آئی سی آئی جے نے اس معلومات کو عوامی مفاد میں جاری کیا ہے، یہ واضح طور پر برقرار رکھتا ہے کہ آئی سی آئی ج اسپیشل لیکس ڈیٹا بیس میں شامل افراد یا کمپنیوں کو اس قانون کو توڑ دیا ہے یا غلط طور پر کام نہیں کیا۔ ان کی ویب سائٹ پر ایک ڈس کلیمر بھی بتاتا ہے ”غیر ملکی کمپنیوں اور اعتمادوں کے لئے جائز استعمال ہیں۔“تاہم نیٹ ورک کو برقرار رکھا گیا ہے کہ اس کی ریلیز کی ”غیر ملکی دائرہ کاروں کی رازداری کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔“ آئی سی آئی جی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ”غیر ملکی معیشت کا استعمال آپ کے اپنے جزیرے کو حاصل کرنے کے لئے تیار ہے جہاں قوانین جو زیادہ تر شہریوں کی پیروی نہیں کرتے ہیں“ ریکارڈ کی ابتدائی رہائی کے مطابق، دیگر عالمی رہنماﺅں نے غیر ملکی اکانٹس میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، آئس لینڈ کے سابق وزیر سلیمورور ڈیوگ گننلاگسن اور ساتھ ہی برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد شامل تھے۔

75ارکان اسمبلی کیخلاف نواز شریف نے ایکشن لے لیا ،سنگین صورتحال

لاہور (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بننے کی صورت میں شریف خاندان کا سینٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں توڑ دینے پر غور شروع کردیا۔ سینٹ انتخابات میں اسی صورت میں جایا جائے گا اگر پارٹی کے اندر بڑا فارورڈ بلاک نہ بنا۔ فارورڈ بلاک بننے کی صورت میں سینٹ انتخابات سے پہلے ہی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق دو حکومتی خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا کہ حدیبیہ کیس کھلنے کی صورت میں ارکان قومی اسمبلی کی طرح پنجاب کے اندر بھی پنجاب اسمبلی کے بہت زیادہ ارکان حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں اور وہ کسی اور پارٹی میں جانے کی بجائے بڑا فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں اور یہ فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں اور یہ فاروڈ بلاک سینٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار کو ووٹ نہیں دے گا۔ جس سے سینٹ میں (ن) لیگ کی اکثریت نہیں بن سکے گی۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف پنجاب ہی نہیں اس حوالے سے بلوچستان کے اندر بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ اسی وجہ سے ارکان پنجاب اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں حکومتی ہدایات کے باوجود حصہ نہیں لے رہے۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے جلد فارورڈ بلاک کی صورتحال سامنے آ جائے گی اور بہت سے ارکان نپجاب اسمبلی جن کی تعداد 100 سے زائد ہو چکی ہے، کھل کر سامنے آ سکتے ہیں اور وہ پارٹی چھوڑنے کی بجائے پارٹی کے اندر ہی نئی قیادت کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ اور ایسی صورت بننا شروع ہو جائے گی کہ سینٹ انتخابات کی صورت میں حکمران جماعت کو سب سے زیادہ مخالفت کا سامنا اپنے ہی ارکان کا کرنا پڑے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اچانک اتنے زیادہ استعفے بھی آ سکتے ہیں کہ جس سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ن لیگ نئی حکمت عملی کے تحت ان رپورٹس اور موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اس تجویز پر عملدرآمد کا فیصلہ حالات کو دیکھ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کے اندر بھی اس پر کام ہو چکا ہے اور بہت سے ارکان اسمبلی جو بظاہر ن لیگ کے حمایتی نظر آتے ہیں وہ کسی بھی وقت کھل کر مخالفت میں جاسکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایک اہم لیگی رہنما نے ایک نجی محفل میں اس بات کا اظہار بھی کیا کہ اگر پنجاب میں ارکان کی زیادہ تعداد ہمارا ساتھ چھوڑ گئی تو پھر فوری اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ دریں اثناءمسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک کی تیاری کے شواہد منظر عام پر آنے لگے ہیں اور پارٹی میں توڑ پھوڑ شروع ہوگئی ہے جبکہ ارکان کی ناراضی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ وزیراعظم، وفاقی وزراءاور پارٹی رہنماﺅں کی جمعرات کو اسمبلی پہنچنے کی کالز، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دباﺅ،اعلیٰ سطح کے رابطوں اور منت سماجت کے باوجود گزشتہ روز 78 ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ، بعد میں انتظامیہ کے دباﺅ اور پارٹی رہنماﺅں کی منت سماجت کے بعد بھی صرف مزید 16ارکان قومی اسمبلی میں آئے اور ووٹنگ میں حصہ لیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 110اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں 126 لیگی ارکان آئے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی نااہلی کے باوجود پارٹی صدر بننے کیخلاف سینیٹ سے پاس ہونیوالی ترمیم کے قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے وقت بھی (ن) لیگ کے 70 سے زائد ارکان اسمبلی حاضر نہیں ہونگے کیونکہ ان ارکان کا ماننا ہے کہ نوازشریف کو اب پارٹی کی سربراہی چھوڑ دینی چاہئے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس صورتحال کو پارٹی کے اندر ایمرجنسی کے طور پر لیا جارہا ہے ، کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ خطرے کی گھنٹی بج چکی، ن لیگ کو اندر سے ہی مزاحمت کا سامنا ہے۔ ارکان وزیر خزانہ اور گزشتہ 4سال میں رکھے گئے رویے سے نالاں ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ پارٹی کو شدت پسند نہیں بلکہ مفاہمتی اور مصالحتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکمران جماعت کے پاس قومی اسمبلی میں 188 ارکان ہیں لیکن پارلیمانی پارٹی میں صرف 110 نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے غیر حاضر ارکان کی حاضری یقینی بنانے کیلئے وزراءکی ڈیوٹی لگائی کہ وہ ان کو فون کریں، زیادہ تر غیر حاضرارکان کے فون بند پائے گئے جبکہ جن سے رابطہ ہوا انہوں نے بتایا کہ وہ راولپنڈی آئے تھے دھرنے کی وجہ سے پہنچنے میں تاخیر ہوگئی۔کچھ نے کہا وہ ضروری کام سے شہر سے باہر ہیں، جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلقہ میں ہیں۔ وزیراعظم نے پارلیمانی امور کے وزیر مملکت آفتاب شیخ کو ارکان سے رابطہ کرنے اور ان کی غیر حاضری کی وجہ جاننے کیلئے ہدایت جاری کردی۔ اجلاس میں ن لیگ کے ارکان کل اتنی بڑی تعداد میں اہم بل پاس ہونے کے دن ایوان سے غیر حاضری پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔ ن لیگ کے غیر حاضر رہنے والے ارکان قومی اسمبلی سے وزیر کھیل ریاض پیزادہ، خسروبختیار، وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ، وزیر خارجہ آصف، وزیر تجارت پرویز ملک، وزیر دفاع خرم دستگیر،شائستہ پرویز، نجف سیال، اظہر شاہ گیلانی، محمد خان ڈاھا، جعفر لغاری، حفیظ الرحمن خان دریشک، مخدوم علی حسن گیلانی، سیدایازعلی شاہ، طاہر چیمہ، ممتاز ٹمن، خادم حسین سمیت دیگر کئی ارکان کو خفت اٹھانی پڑی۔ دوسری جانب ن لیگی ارکان کے علاوہ کئی اہم ترین سینئر ارکان اسمبلی جن میں اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ ، سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی غیر حاضر رہے۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ ڈٹ گئے ،حکومتی حلقو ں میں ہلچل ،اہم اعلان کر دیا

اسلام آباد‘لاہور (نیااخبار رپورٹ) مذہبی جماعتوں نے فیض آباد انٹر چینج پردھرنا ختم کرنے سے متعلق عدالتی حکم ماننے سے انکا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے، ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے تاہم مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ نیکی کے کام کو اگر غلط انداز سے کیا جائے تو یہ عمل بھی غلط ہی ہو گا۔فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی اور دینی جماعت لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔اس درخواست میں انتخابی اصلاحات میں رکن پارلیمان کے لیے حلف میں ختم نبوت کے بارے میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ پاکستان میں غیر مسلم قرار دیے جانے والی احمدی برادری سے متعلق ہے۔اس آئینی ترمیم کے مسودے میں احمدیوں کے بارے میں مبینہ طور پر کچھ تبدیلی کی گئی تھی تاہم بروقت نشاندہی ہونے پر اس کو ٹھیک کر کے مذکورہ اقلیتی برادری کے سٹیٹیس کو بحال رکھا گیا تھا۔ حکومت اس معاملے کو کلیریکل غلطی قرار دے رہی ہے۔

 

کرسمس پر دہشت گردی کا خطرہ، ریڈ الرٹ جاری

واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی حکومت نے شہریوں کویورپ کے سفری کے دوران نئی سفری ہدایات جاری کردیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کرسمس پر یورپ میں ممکنہ دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی نئی وارننگ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کرسمس پر برلن اور استنبول میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے، جب کہ برطانیہ، فن لینڈ، فرانس، روس، اسپین اور سوئیڈن میں حال ہی میں حملے ہوئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ القاعدہ اورداعش متحرک ہیں اور دونوں حملوں کی صلاحیت رکھتی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہیں۔وارننگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ممکنہ دہشت گرد حملوں سے متعلق تشویش برقرار ہے،دہشت گردوں کے حامی یا خود ساختہ انتہا پسند پیشگی وارننگ کے بغیر حملے کر سکتے ہیں۔

93 سالہ زمبابوین صدر کا استعفیٰ دینے سے صاف انکار

(ویب ڈیسک ) فوج کی جانب سے ہرارے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد زمبابوین حکومت کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے تاہم اب صدر رابرٹ موگابے اور فوجی قیادت کے درمیان ملاقات کی تصویر سامنے آگئی جب کہ 93 سالہ صدر نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔صدر موگابے کے حامی اخبار ہیراڈ نے ایک تصویر شائع کی ہے جس میں صدر موگابے ، فوج کے سربراہ کونسٹنٹینو چونگا اور جنوبی افریقا کے دو نمائندوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔اخبار کے ایڈیٹر سیزر زاوے نے اس تصویر کو اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر شیئر بھی کیا، تصویر میں صدر موگابے کو پرسکون انداز میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔صدر موگابے نے عوام کے لئے جاری بیان میں کہا کہ فوجی سربراہان انہیں اقتدار چھوڑنے کے حوالے سے قائل نہیں کرسکے۔دوسری جانب زمبابوے ڈیفنس فورسز (زیڈ ڈی ایف) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکری قیادت صدر رابرٹ موگابے سے بات کر رہی ہے جب کہ انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ قوم موجودہ صورتحال کے نتائج کی منتظر ہے۔فوج کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر جایر بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر موگابے کے گرد وجود جرائم پیشہ افراد کے خلاف کئے گئے آپریشن میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔خیال رہے کہ صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر اور سابق فوجی ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا۔ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی بیوی کے اقتدار میں ا?نے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد رابرٹ موگابے نے اقتدار سنبھالا تھا۔

جاپان: ٹرین 20 سیکنڈ قبل روانہ ہونے پر ریلوے انتظامیہ کی مسافروں سے معذرت

(ویب ڈیسک ) جاپان میں ٹرین 20 سیکنڈ قبل روانہ ہونے پر ریلوے انتظامیہ نے مسافروں سے معافی مانگ لی۔جاپان کے شہر ٹوکیو اور سوکوبا کے درمیان چلنے والی ٹرین کو مقامی وقت کے مطابق 4 بجکر 44 منٹ اور 40 سیکنڈز پر روانہ ہونا تھا لیکن ٹرین بیس سیکنڈز قبل یعنی 4 بجکر 44 منٹ اور 20 سیکنڈ پر روانہ ہوگئی۔البتہ 20 سیکنڈ قبل روانہ ہونے پر مسافروں کی جانب سے کوئی شکایت تو نہیں کی گئی لیکن سوکوبا ایکسپریس لائن نے باقاعدہ طور پر جلد روانگی پر مسافروں سے معافی مانگی۔ ریلوے کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک طویل معذرت خواہانا بیان جاری کیا جس میں مسافروں سے معافی مانگی گئی اور کہا گیا کہ عملہ روانگی کا وقت صحیح طور سے نہ دیکھ سکا۔ سماجی رابطہ سائٹ ٹوئٹر پر ریلوے کمپنی کی جانب سے معذرت کے بیان کو کافی سراہا جارہا ہے۔کمپنی کے معافی نامے کا عکس:

پیراڈائز لیکس کی دوسری قسط میں تہلکہ خیز ،چونکا دینے والے انکشافات

اسلام آباد (ویب ڈیسک) تحقیقاتی صحافت سے منسلک آزاد و خود مختار صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلزم (آئی سی آئی جے ) نے آج جمعہ کو غیر قانونی دولت چھپانے کے دنیا میں موجود 30مقامات میں رجسٹرڈ 25 ہزار نئی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا اعلان کر دیا، جو پیراڈائز لیکس کے انکشافات کی دوسرے قسط ہو گی۔ جمعہ کو پیراڈائز لیکس کے انکشافات کی دوسرے قسط میں دنیا کے 30ممالک یا جزائر میں رجسٹرڈ 25 ہزار آف شور کمپنیوں، رجسٹرڈ ٹرسٹ کی تفصیلات جاری کی جائیں گی، جن میں ان کمپنیوں کے مالکان، ان کے حصص داران، ان کے افسران، ان کے پتے اور دیگر بنیادی معلومات شامل ہونگی۔ آئی سی آئی جے نے کہا ہے کہ ان کے پاس اب تک دنیا بھر میں رجسٹر ہونے والی 5لاکھ20ہزار آف شور کمپنیوں اور ٹرسٹ فنڈز کی تفصیلات جمع ہو گئی ہیں، جن کو جاری کیا جا رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران پیراڈائز لیکس کی مزید اقساط میں1لاکھ آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کی جائیں گی۔واضح رہے کہ پاکستان میں پاناما لیکس، بہاماس لیکس اور پیراڈائز لیکس کے انکشافات میں سامنے آنے والے پاکستانی امرا کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کرنے والے قومی اداروں کے حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ اس وقت پاناما سمیت دیگراہم امور عدلیہ کے زیرغور ہیں اور بڑی سطح پر فیصلے ہونے کے بعد ان کی روشنی میں پاناما لیکس، بہاماس لیکس اور پیراڈائز لیکس میں سامنے آنے والے پاکستانی امرا کے بارے میں حکومتی سطح پر کوئی حکمت عملی سامنے آ سکے گی، جس میں کم از کم یہ ضرور پوچھا جائے گا کہ بیرون ملک بنائے گئے منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کے مالی وسائل کہاں سے آئے اور انہیں پاکستان سے کس ذریعے سے بیرون ملک منتقل کیا گیا اور پاکستان میں کن ذرائع سے یہ آمدن انہیں حاصل ہوئی۔

امیتابھ نے کار حادثے کی افواہوں کی تردید کردی

(ویب ڈیسک ) بالی وڈ شہنشاہ اداکار امیتابھ بچن نے کلکتہ میں کار حادثے کی افواہوں کی تردید کردی۔واضح رہے کہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت کے شہر کلکتہ میں 23 ویں کلکتہ انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں شرکت سے واپسی پر امیتابھ بچن کار حادثے کا شکار ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ایک سینئر افسر نے پی ٹی آئی کو خبر دی کہ جب امیتابھ بچن ممبئی کی فلائٹ لینے کے لیے ایئرپورٹ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں ان کی گاڑی کا بایاں وہیل علیحدہ ہونے لگا اور امیتابھ حادثے سے بال بال بچ گئے، تاہم بگ بی نے ان خبروں کی تردید کردی ہے۔امیتابھ بچن نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ‘مجھے میڈیا اور دیگر لوگوں کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ کلکتہ میں میری گاڑی کو حادثہ پیش آیا ہے جو غلط ہے، کوئی گاڑی کا حادثہ پیش نہیں آیا اور میں بالکل ٹھیک ہوں’۔