پانی اور صحت کیلئے جو کرنا پڑا کرینگے،چیف جسٹس

کراچی(آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے لیڈری کا کوئی شوق نہیں ‘مجھ پر جس نے تنقید کرنی ہے کر لے۔ آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، کراچی کو گندگی کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، کوتاہی برتنے والوں کو نہیں بخشیں گے، بغیر جواب دیئے چیف سیکرٹری اور ایم ڈی واٹر بورڈ کو نہیں جانے دیں گے، صاف پانی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، رات12 بجے تک سماعت کرنے پڑی تو کریں گے، مجھے کہا گیا کہ آپ نے کہاں ہاتھ ڈال دیا ہے، ہم کراچی کا مسئلہ حل کرکے دکھائیں گے۔ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عدالت کے پاس توہیں عدالت کا اختیار بھی ہے‘ دریاﺅں اور نہروں میں زہریلا پانی ڈالا جارہا ہے، اپنے اختیارات جانتے ہیں آئین پر عملدرآمد کرائیں گے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی کے معاملہ پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا معاملہ سنگین ہے، رات12بجے تک بھی سماعت کرنا پڑی تو کریں گے، شہریوں کو گندہ پانی مہیا کیا جارہا ہے۔ واٹر کمیشن نے مسائل کی نشاندہی کی اور اسباب بھی بتائے، سندھ حکومت نے واٹر کمیشن رپورٹ پر اعتراض نہیں اٹھایا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اس لیے بلایاتھا کہ ٹائم فریم دیں، دریاﺅں اور نہروں میں زہریلا پانی ڈالا جارہا ہے، پنجاب میں بھی معاملے کو اٹھایا ہے، معاملے کو پنجاب میں بھی حل کرکے رہیں گے، بتایا جائے سارا معاملہ کہاں سے شروع ہوا، صاف پانی کی فراہمی، ٹینکر مافیا کا سدباب کرناسندھ حکومت کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں جو پانی بوتلوں میں بیچا جارہا ہے، وہ ٹھیک نہیں کہا گیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کو18 دن ہوگئے آپ نے کیا کام کیا؟معاملے کے حل کا ٹائم فریم لکھ کر دیں۔ 2ماہ کے اندر کام کرکے دکھائیں ،فائلز چھوڑ دیں یہ بتائیں کونسا کام پہلے ہوگا؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک سماعت یہاں دوسری واٹر کمیشن میں جاری ہے، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرامہ اب چھوڑ دیں، ہم واٹرکمیشن کی درخواستیں بھی یہاں منگوا لیتے ہیں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا نے بتایا کہ کینجھر جھیل سے آنے والا پانی صاف ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کینجھر جھیل سے صاف پانی آنے کی ضمانت دے سکتے ہیں پانی سے صرف مٹی نکالنا فلٹریشن نہیں، کیا یہ پانی پاک اور پینے کے قابل ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ آپ ہر مسئلے کا جواز طے کر بیٹھے ہیں، واٹر ٹینکرز اور ہائیڈرنٹس ختم کیوں نہیں کرسکتے، کیا آپ کا بندہ ماہانہ پیسے وصول نہیں کرتا۔ پانی دیتے مگر ٹینکرز چلاکر کمائی کا دھندہ چل رہا ہے۔ چیف سیکرٹری بتائیں کس کی کتنے درجے تنزلی کرنی ہے، حلف نامہ دیا گیا تھا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنایا جائے گا، پلانٹ کےلئے پروجیکٹ جون2018 میں مکمل کرنے کا کہا گیا تھا، پلانٹ سے متعلق کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ 8ارب کا پروجیکٹ اب 36ارب تک پہنچ گیا ، ہمیں نتائج چاہیں۔ بھینسوں کا فضلہ نہروں میں چھوڑا جا رہا ہے، ہیپا ٹائٹس سی بڑھ رہا ہے۔ چیف سیکرٹری کو اور کوئی کام کرنے نہیں دوں گا، جب تک مجھے بتایانہ جائے کہ کام کب ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا اعتراضات ہوئے چیف جسٹس میو ہسپتال کیوں گئے، اسپتال کا دورہ انسانی جانوں کے تحفظ کےلئے کیا، مجھ پر تنقید جس نے بھی کرنی کرلے، صاف کہنا چاہتاہوں، مجھے لیڈری کاکوئی شوق نہیں، میو اسپتال میں وینٹی لیٹر کی سہولت موجود نہیں تھی، آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، پانی اور صحت کی فراہمی کےلئے جو کرنا پڑا کریں گے، ہم چاہتے ہیں اپنے بچوں کو ایک اچھا ملک دے کر جائیں، صرف بچوں کو گاڑی خرید کر دینا ہی کافی نہیں ہوتا، موجودہ کیفیت کا ذمہ دار ہر وہ شخص ہے جو ادارے پر برسراقتدار رہا، کوئی مزدور اور غریب شہری ملک کی صورتحال کا ذمہ دار نہیں ہم کسی ایم ڈی واٹر بورڈ اور کسی سیکرٹری کو نہیں جانتے، وزیراعلیٰ اور کابینہ کو ذمہ دار سمجھتے ہیں اور نتائج چاہتے ہیں۔

 

نگران حکومت بنتے ہی شہباز شریف کی کرپشن سامنے آجائے گی،عمران خان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاہے کہ دوسرا کوئی ملک ہوتا تو نواز شریف صرف جھوٹ بولنے پر جیل جاتے میں نے اپنے لندن فلیٹس سے متعلق عدالت میں ساٹھ دستاویزات دیںجبکہ نواز شریف نے تین سو ارب کی کرپشن میں صرف ایک قطری خط پیش کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوںنے کہا کہ ن لیگ کی تحریک شہباز شریف کے خلاف ہو گی۔ن لیگ نے کسی کو خوش کرنے کیلئے ختم نبوت شق میں ترمیم کی۔عوام جاننا چاہتے ہیں شق میں ترمیم کے ذمہ دار کون ہیں۔یہ جب بھی الیکشن میں جائیں گے عوام سوال کریں گے نواز شریف نے عدالتوں اور پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا غیر قانونی طریقے سے پیسہ باہر بھیجااور اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں بنائیں۔عمران خان نے کہا کہ جہانگیرترین سمیت پوری پارٹی نے عدلیہ کا فیصلہ قبول کیا۔جہانگیر ترین فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔حدیبیہ پیپر مل میں جس طرح سے نیب کو کیس دائر کرنا چاہئے تھا اس طرح تیاری کے ساتھ نہیں کی۔ماضی میں نیب نے شریف خاندان کو تحفظ فراہم کیا۔نواز شریف کا سارا ٹبر کرپشن میں ملوث ہے ان لوگوں نے مل کر ملک کو لوٹاہے۔میں یقین دلاتا ہوں مسلم لیگ ن نے کبھی صاف شفاف الیکشن ہونے ہی نہیں دیے صرف ایک بار شفاف الیکشن ہوجائیں ن لیگ اقتدار سے باہرہو جائے گی مسلم لیگ ن نے ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر میچ کھیلا۔ان لوگوں کے سارے پراجیکٹس صرف اشتہاروں میں ہوتے ہیں۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہاکہ ہم شہباز شریف کو مرنے نہیں دیں گے ہم ان کے ہوتے ان کی کرپشن نکالیں گے جس دن کیئر ٹیکر حکومت بنے گی ان کی ساری کرپشن سامنے آئے گی۔میں کبھی حکومت میں نہیں رہا کرپشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ملتان میٹرو میں شہباز شریف کی کرپشن سامنے آ گئی شہباز شریف کی کرپشن چین کے اداروں نے پکڑی۔نواز شریف اورشہباز شریف میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ختم نبوت کا معاملہ سیاست سے بالکل مختلف ہے میری سیالوی صاحب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر طاہر القادری کے ساتھ ہیں۔ فضل الرحمن اپنی سیاست کے لئے فاٹا اور اس ملک کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہم فاٹا کے مسئلے پر سڑکوں پر آئیںگے۔

 

جرنیل،ججزاور سیاستدان نیا عمرانی معاہدہ کریں،شہبازشریف

لاہور (پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ایکسپو سنٹرمیں یوم قائداعظم کے حوالے سے ”قائد کا خواب تعبیر بنا پنجاب“ کے موضوع پر منعقدہ خصوصی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم خدمات کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مختلف ممالک کے سفارتکاروں، صوبائی وزرائ، اراکین اسمبلی، صنعتکاروں، تاجروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں بر صغیر کے مسلمانوں نے عظیم جدوجہد کی، جس کے نتیجے میں ہمیں آزاد خطہ نصیب ہوا اور آج ہم یہاں بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس بات کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ ہم نے قائد کی فرمودات پر کہاں تک عمل کیا اور قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں قیام پاکستان کے حصول کے لئے انتھک محنت ، جہدوجہد کی گئی اور لازوال قربانیاں دی گئیں۔ لاکھوں لوگ بھارت سے پاکستان اس لئے ہجرت کر کے آئے کہ وہ آزاد خطے میں عزت وقار کے ساتھ رہیں گے۔ جہاں قانون کی حکمرانی، انصاف کا بول بالا اور میرٹ کی بالادستی ہوگی اور سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ 23مارچ 1940کو لاہور میں قیام پاکستان کی تاریخی قرارداد منظور ہوئی او راس موقع پر سندھی، پٹھان، پنجابی، بلوچ، شیعہ، سنی اور ہر مکتبہ فکر کے ا فراد ایک مقصد کے حصول کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوئے اور اس اجلاس میں بھارت کے ایسے علاقوں سے بھی لوگ آئے جو پاکستان کا حصہ نہیں بنے، یہ وہ جذبہ تھا جو ہمارے آباﺅاجداد نے قیام پاکستان کے وقت دکھایا اور قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول کےلئے بھی ہمیں اسی جذبے سے کام کرنا ہو گا۔ ہمارے آباﺅ اجداد نے اپنے گھر بار اس لئے چھوڑے تھے اور جانوں کی قربانیاں دیں تھی کہ وہ ایک علیحدہ وطن میں باوقار طریقے سے نئی زندگی کا آغاز کریں گے۔ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہے کہ گزشتہ 70سالو ںمیں ہم نے کہاں تک قیام پاکستان کے مقاصد حاصل کئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم بڑی بہادر ہے اور اس نے چیلنجز اور بحرانوں کا مقابلہ بڑی بہادری سے کیاہے۔ ملک کو بدترین سیلاب او ر زلزلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے او ران قدرتی آفات سے بے پناہ مالی و جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم قوم نے ان بحرانوں کے دوران مثالی اتحاداور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور ملک کو بحرانوں سے نکالا۔ انہوں نے کہاکہ جب ہمسایہ ملک نے نیوکلیئر میزائل بنائے تو ہماری قوم نے بھی اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے جرات مندانہ فیصلے کئے۔ آج پاکستان نیوکلیئر طاقت ہے اور دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ انہوںنے کہاکہ ہم دفاعی طور پر مضبوط ہیں لیکن معاشی میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ وہ ممالک جو ہم سے پیچھے تھے وہ آگے نکل گئے ہیں۔ 1960کی دہائی میں جنوبی کوریا پاکستان سے پیچھے تھا آج ہم سے آگے ہے، بنگلہ دیش جسے بوجھ سمجھا جاتا تھا اس کی برآمدات پاکستان سے زیادہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے لیکن ان وسائل سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ پاکستان کی اس حالت کی ذمہ دار اشرافیہ ہے، جس نے قومی وسائل کی لوٹ مار سے ملک کو معاشی طور پر کمزور کیا۔ جاپان، جرمنی، ترکی اور چین کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں، جنہوں نے محنت کر کے تیز رفتاری سے ترقی کا سفر طے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہ امید نہیں ہوں ہماری قوم باصلاحیت ہے، اگر وہ کسی کام کے کرنے کا عزم کر لے تو کوئی پہاڑ اور سمندر راہ میں حائل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ ساڑھے 4سالوں میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے انتھک محنت کی ہے۔ محمدنوازشریف کی قیادت میں توانائی بحران کے خاتمے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات بار آور ثابت ہوئے ہیں۔ کوئلے، گیس، سولر، ہائیڈل اور دیگر ذرائع سے توانائی کے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جن سے ہزاروں میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی ہے۔ انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لئے بھی انقلابی نوعیت کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کوئی ایسا میگا پراجیکٹ نہیں جو مقررہ مدت میں کرپشن سے پاک مکمل کیا گیا ہو، ہم نے ملک میں کرپشن فری کلچر کو فروغ دیا ہے اور توانائی سمیت ترقیاتی منصوبے، اعلیٰ معیار، شفافیت کے ساتھ ریکارڈ مدت میں مکمل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ او رپاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہےں۔ پاکستان کی تیزرفتار ترقی کے لئے انہیں ترقی کا انجن بنانا ہوگا۔ نوجوانوں کو سائنس و ٹیکنالوجی سے آراستہ کر کے ملک و قوم کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ۔ہم نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے بے مثال پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، یوم قائد اور کرسمس کی تقریبات کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے یوم قائد اور کرسمس کی تقریبات کیلئے فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھر میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔ یوم قائد اور کرسمس کی تقریبات کے حوالے سے وضع کردہ سکیورٹی پلان پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ سے بڑھ کر کوئی اور ترجیح نہیں ہو سکتی۔ چرچوں ، مارکیٹوں ، بازاروں اور پارکوں کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے اورضرورت کے مطابق اضافی نفری بھی تعینات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے مہمند ایجنسی میں افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے حملے میں 3 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے شہید اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اہلکاروں نے وطن پر اپنی قیمتی جانیں نچھاور کی ہیں۔

 

تین شوگر ملیں بند،باقی کا گٹھ جوڑ،گنے کا کا شتکار بے یارومددگار،حکومت غا فل

ملتان (سپیشل رپورٹر) شوگر ملوں کے اتحاد نے گنے کے کاشتکار کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے۔ تین ملیں بند ہونے سے باقی تمام ملوں نے آپس میں اتحاد کرکے ایک تو کرشنگ سیزن دیر سے شروع کیا اور اوپر سے ملیں پوری استعداد پر چلائی نہیں جارہیں۔ کبھی مرمت کے نام پر بند کردی جاتی ہیں اور کبھی حکومتی مداخلت کا بہانہ بنادیا جاتاہے۔اس وقت گنے کا سرکاری ریٹ تو 180روپے من ہے مگر ضلع رحیم یار خان میں بعض ملیں ٹاﺅٹ مافیا کے ذریعے 80سے 120روپے من گنا خرید رہی ہیں اور اس پر ہر ٹرالی پر 70سے 80 من کٹوتی بھی کی جارہی ہے جوکہ سراسر غیرقانونی ہے۔ جنوبی پنجاب میں تمام شوگر ملوں کے باہر گنے کی ٹرالیوں کی کئی کئی کلومیٹر طویل قطاریں لگی ہوتی ہیں اور ایک ایک شوگر مل کے سامنے 700سے لے کر ایک ہزار ٹرالی داخلے کی منتظر ہے۔ کپاس کی کاشت کے حوالے سے پنجاب کے سب سے بڑے ضلع رحیم یار خان میں گنے کی فصل کی کاشت اس رپورٹ کی روشنی میں شروع ہوئی جس میں یہ بتایا گیا کہ ضلع رحیم یار خان کے گنے میں مٹھاس کی شرح پنجاب میں سب سے زیادہ ہے اور جو شرح پتوکی‘ گوجرانوالہ‘ سرگودھا میں 13سے 15 فیصد ہے جبکہ گنے کا ریٹ ملک بھر میں یکساں تھا۔ اس وقت صورتحال یوں ہے کہ 180روپے من گنا بمطابق سرکاری ریٹ اگر مٹھاس کے حوالے سے دیکھا جائے تو رحیم یار خان کا ریٹ 240روپے من بنتا تھا۔ یہی وہ ترغیب تھی جس کی وجہ سے محض تین دہائیوں میں رحیم یار خان اور اس کے گردونواح میں نہ صرف 11شوگر ملیں لگادی گئیں بلکہ شوگر مل کی منتقلی پر سخت پابندی کے باوجود اپر پنجاب سے شوگر ملیں غیرقانونی طور پر ضلع رحیم یار خن کے اردگرد منتقل کردی گئیں جن پر ہائیکورٹ نے پابندی عائد کرکے انہیں واپس لے جانے کا حکم دیدیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد موجودہ کرشنگ سیزن کے لئے یہ تینوں ملیں بند کروادی گئیں۔ دوسری طرف ان ملوں کی استعداد کو دیکھتے ہوئے ضلع رحیم یار خان‘ علی پور‘ مظفر گڑھ اور دیگر علاقوں میں زمینداروں نے زائد گنا کاشت کرلیا۔ اس وقت صورتحال یوں ہے کہ ضلع رحیم یار خان کے کاشتکاروں نے گزشتہ سال 2016ءکے مقابلے میں 2017ءمیں تقریباً چار ہزار ایکڑ گنا بھی زیادہ کاشت کرلیا اور اوپر سے گنے کی فصل بھی گزشتہ سال کی نسبت بہتر ہوگئی جبکہ تین ملیں بند ہونے کی وجہ سے کاشتکار تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ سال 2016ءمیں ضلع رحیم یارخان میں 4لاکھ 87ہزار 390 ایکڑ رقبہ پر گنا کاشت ہوا جبکہ گزشتہ سال 12ملوں نے کرشنگ کی اور اس سال حکمران خاندان کی تین شوگر ملیں غیرقانونی طور پر جنوبی پنجاب میں منتقل کئے جانے کے باعث بند ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے 12ملوں کے گنے کی پیداوار کا بوجھ 9ملوں پر آگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تمام مل مالکان نے اپنی شوگر ملوں کی استعداد اتنی بڑھالی ہے کہ ایک ایک مل کی استعداد دو سے تین گنا ہوچکی ہے مگر گنے کی خریداری میں التوائی حربے استعمال کرکے کاشتکار کو رسوا کیا جارہا ہے۔ حکمران خاندان کی جو تین ملیں بند کردی گئی ہیں ان میں چودھری شوگر مل کوٹ سمابہ ضلع رحیم یار خان‘ چنی گوٹھ شوگر مل ضلع بہاولپور اور تحصیل علی پور میں واقع ہیں۔ یہ تینوں ملیں غیرقانونی طور پر اپر پنجاب سے شفٹ کی گئیں اور اس کا مقصد صرف اور صرف رحیم یارخان کے زیادہ مٹھاس والے گنے کا حصول تھا جس سے چینی ہر 100من گنے سے 4سے 6کلو زائد بنتی ہے۔ ضلع رحیم یار خان میں اس وقت پانچ شوگر ملیں چل رہی ہیں جبکہ تین شوگر ملیں ضلع رحیم یار خان کے گنے کے لالچ میں پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر لگی ہیں جس میں سے ایک مل ایشیا کی سب سے بڑی شوگر مل شمار کی جاتی ہے اور اس میں بھی پاکستان کے سابق اور پنجاب کے موجودہ حکمران خاندان کی شراکت داری ہے۔ عدلیہ کے فیصلہ کے بعد ان تینوں ملوں کے بند ہونے پر دیگر ملوں پر دباﺅ ڈال کر کرشنگ کا سیزن 15 سے 20دن لیٹ کیا گیا اور پھر خریداری میں کاشتکار کو سرکاری ریٹ نہیں مل رہا۔ چالیس ایکڑ گنے کے کاشتکار کو محض ایک پرمٹ پر ٹرخایا جارہا ہے اور تمام ملیں ٹاﺅٹوں کے ذریعے 500من گنے کی ٹرالی فی پرچی 420من کاٹ رہی ہیں اور اس طرح 80من فی ٹرالی کٹوتی کی جارہی ہے جبکہ پورے جنوبی پنجاب میں ایک بھی مل نے ایک من گنا بھی سرکاری قیمت جوکہ 180روپے من ہے پر نہیں خریدا اور تمام بااثر مل مالکان دونوں ہاتھوں سے گنے کے کاشتکار کو لوٹ رہے ہیں۔ حکمران خاندان کی مظفر گڑھ‘ بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں غیرقانونی طور پر منتقل ہونے والی ملوں کی عدلیہ کے حکم پر بندش کے خلاف حکمران خاندان اپنے قریبی رشتے دار کے ذریعے بھرپور مہم چلارہا ہے اور کاشتکاروں کا احتجاج جاری ہے جبکہ شوگر ملوں پر دباﺅ ڈال کر کرشنگ کے عمل کو بھی متاثر کرایا جارہا ہے تاکہ عدلیہ سے کم از کم موجودہ کرشنگ سیزن کے لئے ان ملوں کو چلانے کی اجازت حاصل کی جاسکے اور عدالت سے عارضی ریلیف حاصل کرلیا جائے۔ اس حوالے سے باقاعدہ ایک تشہیری مہم بھی چلائی گئی۔ مظاہرے کرائے گئے مگر حکومت نے کسی بھی مل کو انتظامیہ کے ذریعے پابند نہیں کیا کہ وہ سرکاری ریٹ 180روپے من کے حساب سے کاشتکاروں کو ادائیگی کرے اور غیرقانونی طور پر ٹرالیوں سے وزن کرتے وقت کٹوتیاں نہ کرے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملوں کے باہر ہزاروں ٹرالیاں کروڑوں من گنا لئے کئی کئی دن سے دھوپ میں گنے کا وزن کم کررہی ہیں اور اوپر سے کہر پڑنا شروع ہوئی تو ملیں کہر شدہ گنا خریدنے سے یکسر انکاری ہوجاتی ہیں۔