+ملتان(رپورٹ:عبدالستار قمر+ ناصر زیدی، فوٹو:خالد اسماعیل)روزنامہ ”خبریں“ کے زیراہتمام منعقدہ مشاورتی اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی ‘ دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں ‘ وکلاء‘ تاجر اور صنعت کاروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندہ افراد میں پنجاب کی تقسیم اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے حوالے سے مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ یہ اجلاس جنوبی پنجاب کے مظلوم ‘ محکوم اور پسماندہ عوام کی آواز بن گیا۔ اجلاس میں انتہا پسند عناصر کی شدید مذمت کی گئی اور چیف ایڈیٹر ”خبریں“ سے وسیب کے عوام کی طرف سے معذرت کرتے ہوئے ان کی سرائیکی عوام کے حقوق کیلئے خدمات کو سراہا گیا۔ شرکاءنے مشاورتی اجلاس منعقد کرنے پر چیف ایڈیٹر خبریں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی کامیابی کا راز یہی ہے کہ وہ لوگوں کی مشاورت سے اپنے اخبار کی پالیسی بناتے ہیں اور ہمیشہ عوام کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب ضیا شاہد نے 20سال قبل جو آواز اٹھائی تھی آج وہ ایک تحریک بن گئی ہے۔ وسیب کے لوگوں کو شعور ملا ہے۔ اپنے حقوق کی بات کرنے کا حوصلہ ملا ہے۔ روزنامہ ”خبریں“ نے اخبارات کے ہجوم میں ناصرف اپنی جگہ بنائی ہے بلکہ عوام کے دل بھی جیتے ہیں۔ آج بھی ”جہاں ظلم وہاں خبریں“ کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر ہے۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے دور میں بھی روزنامہ ”خبریں“ کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ شرکاءنے جنوبی پنجاب کی خبریں اسلام آباد اور لاہور کے ایڈیشنوں میں بھی شائع کرنے کا مشورہ دیا تاکہ حکمرانوں کو سرائیکی وسیب کے مسائل اور ضرورتوں کے بارے میں آگاہی ہوسکے۔ شرکاءکی اکثریت نے نام کے تنازع میں پڑے بغیر صوبہ بنانے پر زور دیا اور کہا ملتان ‘ جنوبی پنجاب یا سرائیکی صوبہ سمیت جو بھی نام تجویز کیا جائے بہرحال صوبہ کا قیام از حد ضروری ہے تاکہ اس علاقے سے بیروزگاری ‘غربت اور محرومی کا خاتمہ ہوسکے۔مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روزنامہ ”خبریں“ کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیاشاہد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نئے صوبوں کے قیام بالخصوص جنوبی پنجاب کی تہذیب و ثقافت کی ترویج اور ترقی اور این ایف سی ایوارڈ سے ان کا جائز حصہ دلانے کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ لیکن انتہا پسندوں کو اس پرامن دھرتی میں فتنہ و فساد پھیلانے اور خونریزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، مخدوم جاوید ہاشمی، ملک عامر ڈوگر ایم این اے، محترمہ شاہین شفیق ایم این اے، سابق وفاقی وزیر علامہ حامد سعید کاظمی، ایوان تجارت و صنعت کے صدر خواجہ جلال الدین رومی سمیت مختلف شعبوں سے متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ جناب ضیاشاہد نے کہاکہ سرائیکی مشاعروں کا سلسلہ ہم نے شروع کیا ہے اسے بھی جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا یہ بہت ہی محبت کرنے والی دھرتی ہے یہاں کبھی بھی زبان کی بنیاد پر نفرت نہیں رہی ۔انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کی بات ضرور کریں مگر شائستگی اور دلیل کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ زبان اور نسل کی بنیاد پر پاکستان توڑنے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ دو قومی نظریئے کی حقیقت بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو اب پتہ چلی ہے نریندر مودی مسلمانوں کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا سمیت کسی ادارے میں نمائندگی دینے کیلئے تیار نہیں۔ ایک مسلمان لڑکی نے اپنے خط میں روتے ہوئے جو تصویر کشی کی ہے اس نے دو قومی نظریئے کی اہمیت کو مزید اجاگر کردیا ہے۔ انہوں نے ہندوﺅں کے ڈر سے گائے ذبح کرنا بند کر دیا اس کے باوجود انہیں کبھی گائے ذبح کرنے یا کوئی اور الزام لگا کر سرعام گھسیٹا جاتا ہے اور تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے۔ وہاں مسلمان محفوظ نہیں ہیں ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔اس حوالے سے 14اگست کے اخبار میں ان کا مقالہ بھی چھپاتھا۔انہوں نے کہا کہ وہ علاقے کی انتظامی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی ضرورتوں کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ آپ صوبہ مانگیں، سرائیکی علاقے کی ترقی کیلئے وسائل مانگیں، این ایف سی ایوارڈ میں اپنا حصہ طلب کریں مگر دشمن ملک کی خفیہ ایجنسیوں کی زبان مت استعمال کریں۔سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر اپوزیشن تعاون کرتی اور صوبہ کے قیام کے لئے دوتہائی اکثریت قومی اسمبلی میں حاصل ہوجاتی تو آج صوبہ بن چکا ہوتا۔ مسلم لیگ ن نے کام خراب کرنے کے لئے بہاولپور صوبہ کاشوشہ شامل کردیا۔ دونوں قراردادوں پر انہوںنے کمیشن قائم کردیا جس نے مالی ماہرین، دانشوروں، شعراءاور صاحب الرائے لوگوں سے بات کی انہوں نے متفقہ طور پر دو صوبوں کے قیام کو ناقابل عمل قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سب سیکرٹریٹ کے قیام اور محدود جمہوریت کے حق میں نہیں ہیں۔ ہمارا اپنا وزیراعلیٰ، سپیکر، کابینہ، انتطامیہ ہونی چاہےے۔ انہوںنے کہا کہ انگریزوں نے بھی یہ پیشکش کی تھی کہ تمام اختیارات مسلمانوں کو دے دیئے جائیںگے اگر وہ پاکستان کے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو پاور فل بنایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی فنانس کمیشن بھی بنایا جانا چاہےے تاکہ اضلاع کو مساوی فنڈز مل سکیں، ہمیں انتظامی یونٹ نہیں مکمل صوبہ چاہےے۔سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ وہ دکھی دل کے ساتھ جناب ضیا شاہد سے معذرت چاہتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور بریکنگ نیوزکی دوڑ نے طوفان بدتمیزی مچا دیا ہے۔ پوری کی پوری قوم سوشل میڈیا کے سحر کاشکار ہوگئی ہے۔ میرے خلاف 15دن تک سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی جاری رہا، گالیاں دی گئیں مگر میںنے انہیں معاف کردیا۔ انہوں نے کہاکہ سکھوں نے مسلمانوں کوقتل عام کیا جبکہ ادھر سے بھارت جانے والی ٹرینوں میں مار کاٹ ہوگئی وہ ایک تاریخی المیہ تھا۔ اب 70سال ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کبھی بھی لاہور کا حصہ نہیں رہا۔ 1901ءمیں پشاور بھی پنجاب کاحصہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ 2007ءسے پہلے انہوں نے کبھی سرائیکی صوبہ کا نام نہیں سنا۔ 2005ءتک کسی اخبار نے پاکستان میں سرائیکی کانام نہیں لکھاگیا۔ الگ صوبہ کے قیام کے لئے وہ عوام کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کی چچی سکھ تھی، وہ ہمارے خاندان کو کنٹرول کرتی تھی، تمام رشتے ناطے ان کی مرضی سے ہوتے تھے۔ وہ مسلمان ہونے کے بعد سب کچھ بھول گئی، اسے اپنے والدین، بھائی بہن وغیرہ یاد توآتے تھے مگر وہ ان کے لئے فکر مند نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ 1970ءتک صوبہ بہاولپور کی تحریک تھی اور بہاولپور صوبہ محاذ نے سات نشستیں جیتی تھیں مگر ان میں سے چھ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ مل گئے صرف نور محمد ہاشمی نے انکار کردیا۔ جاوید ہاشمی نے جناب ضیاشاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں معاف فرمائیں اور معذرت قبول کرلیں ، جن لوگوں نے غیراخلاقی باتیں کی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیںہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک محمدعامر ڈوگر نے کہا کہ ”خبریں“ نے جنوبی پنجاب کے غریب، مظلوم اور بے سہارا عوام کو زبان دی اور ان کی آواز ایوانوں تک پہنچائی۔ ”جہاں ظلم وہاں خبریں“ عوام کی آواز بن گیا۔ زراعت اور عوامی مسائل کو فوکس کیا اور اپنے اخبار میں ہرطبقہ زندگی کے افراد کو نمائندگی دی۔ نئے صوبوں کاقیام وقت کی ضرورت ہے۔ نئے صوبے بننے چاہئیں۔ ”خبریں“ جنوبی پنجاب کی ترجمانی کررہا ہے۔ نئے صوبے کانام کوئی بھی رکھ دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاہے کیونکہ پھول کا نام کچھ بھی رکھ دیں اس کاکام خوشبودینا ہے۔ بھکر اورمیانوالی کو بھی نئے صوبے کاحصہ ہونا چاہےے۔ صوبے کے قیام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پچ پر ہونا چاہےے۔ نیا صوبہ جب بھی بنے گا جناب ضیاشاہد اور ”خبریں“ کا مثبت اور مو¿ثر کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی اور ان کے مسائل کے حل کے لئے سب سیکرٹریٹ کے قیام کااعلان کیاگیا تھا تاہم ملک محمد رفیق رجوانہ گورنر پنجاب بنتے ہی بھول گئے۔ سابق حکومت کے شروع کئے گئے پراجیکٹس کو آٹھ سے دس سال گزرنے کے باوجود مکمل نہیں کیاگیا حالانکہ منصوبے عوام کے لئے ہوتے ہیں۔ سابق حکومت نے فیصل آباد، ملتان، سکھر موٹروے کا منصوبہ شروع کیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے لاہور، کراچی موٹروے شروع کرکے سابق پراجیکٹ کا روٹ بھی تبدیل کردیا۔ نئے صوبے کے قیام کی جدوجہد اور تحریک میں جناب ضیاشاہد اور خبریں ملتان کا کردار اور آواز ہمیشہ یادرکھی جائے گی۔ اسلام آباد اور لاہور کے ایڈیشنوں میں جنوبی پنجاب کی آواز، محرومی اور پسماندگی پر لکھے گئے مضامین اور کالموں، خبروں کو زیادہ سے زیادہ جگہ دی جائے۔انہوں نے زراعت کی خبروں کو اہمیت دینے کی تجویز بھی دی۔مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی محترمہ شاہین شفیق نے کہا کہ نیا صوبہ ضرور بننا چاہیے تاہم یہ تعصب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خطے ے عوام کو مسائل کے حل کیلئے لاہور جانا پڑتا ہے جو تکلیف اور مسائل کا سبب ہے۔ الگ صوبے کے قیام تک سب سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں آنا چاہیے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں انتظامی بنیادوں پر دفاتر کو جلد ازجلد کام شروع کر دینا چاہیے۔سابق وفاقی وزیر حج واوقاف علامہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ آوازے کسنے اور طعنے دینے اور الزام تراشیوں کی سیاست چلتی ہے۔ دوڑ میں جیتنے کیلئے تیز دوڑنا ضروری ہے مگر بعض اڑنگی مار کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، یہ لوگ نادان اور بے وقوف ہیں۔ جنوبی پنجاب کی آواز بنیں، ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سن آف سوائل (دھرتی کے بیٹے) کی بات ہو رہی ہے تو وہ بھی اس دھرتی کے بیٹے نہیں ہیں لیکن آج تک کسی نے احساس نہیں دلایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرائیکی نہیں سیکھ پاتے لیکن اس کے باوجود لوگوں نے انہیں بھرپور اکثریت سے جتوایا جبکہ ان کا صرف ایک گھر ہے۔ انہوں نے بھی جناب ضیاشاہد سے ان کی دل آزاری پر معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سنٹرلائزیشن کا دور ہے، ملتان کی خبریں ملتان میںختم ہو جاتی ہیں، لاہور اور اسلام آباد میں شائع نہیں ہوتیں تو حکمرانوں کو پتہ نہیں چلنا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملتان کی خبریں لاہور اور اسلام آباد میں بھی شائع ہوں، انہوں نے کہا کہ انہیں صوبہ سرائیکستان کے قیام پر کوئی اعتراض نہیں۔فارماڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اظہر خان بلوچ نے کہا ہے کہ ایک نیا صوبہ بننا چاہیے اور اس کا دارالخلافہ ملتان ہونا چاہیے۔ نئے صوبے کے قیام کی تحریک کے حق میں ہیں اور تمام جماعتوں کو نئے صوبوں کے قیام کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جدوجہد کرنی چاہیے۔ اتفاق رائے سے منزل کا حصول جلد مکمل ہو سکے گا۔ معروف قانون دان شیخ محمد فہیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ بھارت کی طرح پاکستان کے آئین میں گنجائش ہونی چاہیے کہ صوبوں کے قیام کیلئے کمیشن کی رپورٹ ہی کافی ہو اورکسی نئے صوبے کے قیام کیلئے اس صوبے کی اسمبلی میں قرارداد پیش ہونا ضروری نہ ہو مگر ہمارے ہاں سینٹ اور قومی اسمبلی سے قرارداد پاس ہونا بھی لازمی ہے جبکہ بھارتی آئین میں ایک آرٹیکل کے تحت کمیشن مقرر کیا جاتا ہے جس کی رپورٹ پر نئے صوبے کے قیام کی منظوری دے دی جاتی ہے اور نیا صوبہ تشکیل پا جاتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں حق تلفی ومحرومی ختم کرنے کیلئے جنوبی پنجاب پر مشتمل نیا صوبہ قائم ہونا چاہیے۔ پاکستانی آئین میں بھی ایسا آرٹیکل ہونا چاہیے۔ایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدر خواجہ جلال الدین رومی نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر مشتمل علیحدہ صوبہ انتظامی بنیادوں پر بننا چاہیے۔ الگ صوبے کے قیام تک اہم اداروں اور محکموں کے دفاتر کو ملتان منتقل کیا جانا چاہیے۔ جنوبی پنجاب میں سب سیکرٹریٹ کے قیام اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے اعلانات ہوئے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، خطے کے عوام کو بہت زیادہ تکالیف اور مسائل کا سامنا ہے۔ محرومی، پسماندگی اور تکالیف کا ازالہ وقت کی اہم ضروری ہے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے چیئرمین خواجہ محمد شفیق نے کہا کہ نئے صوبے کا قیام مضبوط پس منظر اور تاریخ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کا نام سرائیکی صوبہ رکھ دیں یا جنوبی پنجاب یا صوبہ ملتان رکھ دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے نان ایشوز کو ایشوز بنا دیا گیا ہے۔ نئے صوبے قائم ہونے چاہئیں اور ان کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں، نئے صوبے کے قیام کے بغیر ہماری بقاءنہیں ہے۔صوبائی امن کمیٹی کے رکن، معروف سماجی شخصیت سید علی رضا گردیزی نے کہا کہ صوبہ ایک بننا چاہیے۔ جنوبی پنجاب کے دو صوبے نہیں بننے چاہئیں۔ ملتان، سکھر موٹر وے کے روٹ اور ڈیزائننگ نے ملتان کو بہاولپور سے دور کردیا ہے۔ سابق روٹ اور ڈیزائننگ کے تحت ملتان سے بہاولپور کا سفر40منٹ کا ہوتا، اس روٹ میں اب بھی بہتری لا کر فاصلے کم کئے جا سکتے ہیں۔ ساہیوال علیحدہ ڈویژن بنا دیا گیا ہے تاہم اب بھی ساہیوال کی حدود کے آغاز پر جنوبی پنجاب کی حدود کے آغاز کا بورڈ نصب ہے۔ صنعت کار اور معروف کاروباری شخصیت ملک عاشق علی شجرا نے کہا کہ نئے صوبے کا نام سرائیکی صوبہ ہونا چاہیے۔ یہ ہماری پہچان اور شناخت ہے۔ سندھیوں کے صوبے کا نام سندھ، بلوچیوں کے صوبے کا نام بلوچستان، پختونوں کے صوبے کا نام خیبرپختونخوا ہو سکتا ہے تو سرائیکیوں کے صوبے کا نام سرائیکی صوبہ کیوں نہیں ہو سکتا ہے۔ جناب ضیاشاہد اور ان کی ٹیم محنت، لگن، جانفشانی سے نئے صوبے کے قیام کی تحریک میں مدد کر رہے ہیں۔ وفاق المدارس پنجاب کے صدر علامہ زبیر احمد صدیقی نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر مشتمل الگ صوبہ بننا چاہیے۔ صوبے کے قیام کے لئے باہمی اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے اور وہ فیصلہ کرنا اور وہ فیصلہ لینا چاہیے جس پر پورا خطہ متفق ہو۔ نیا صوبہ ایک ہوں یا دو نئے صوبے بنائے جائیں لیکن کسی باہمی خلفشار کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ انتشار اور انتہاپسندی سے بچنا چاہیے۔ مرکزی انجمن تاجران پاکستان کے چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا کہ ایک وسیب، ایک تشخص اور ایک شناخت کے لئے ایک صوبہ ہونا چاہیے۔ سرائیکی دھرتی کے لئے ایک صوبہ بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے اپنی تجاویز میں کہا کہ چینل فائیو میں خطے کی محرومی و پسماندگی کو اجاگر کرنے، نئے صوبے کے قیام کی تحریک کے لئے نشریات کا دورانیہ مختص کیا جائے۔ ”خبریں“ میں زراعت، صنعت اور تجارت کی سرگرمیوں کے لئے پورا صفحہ مختص کیا جائے۔ معروف سرائیکی دانشور اور سکالر پروفیسر ڈاکٹر شوکت مغل نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر مشتمل الگ صوبہ بننا چاہیے۔ خطے کے باسیوں کو تخت لاہور سے الگ کیا جائے۔ نئے صوبے کے قیام سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ روزگار کے ذرائع پیدا ہوں گے۔ نئی صنعتوں کا قیام عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی کاز اور سرائیکی صوبہ کے قیام کی تحریک چلانے والوں کو کبھی را کا ایجنٹ کہا گیا تو کبھی انڈیا سے تربیت یافتہ قرار دیا گیا اور کبھی کہا گیا کہ سرائیکی انڈیا کی زبان بولتے ہیں۔ محب وطن پاکستانی ہیں ایسے ریمارکس پر دکھ ہوتا ہے۔ نئے صوبے کے قیام کے لئے جناب ضیاشاہد کی جدوجہد اور ”خبریں“ کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فراز نون نے کہا کہ سرائیکی کاز اور سرائیکی صوبے کے قیام کے لئے کام کرنے والے بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ گالیاں دینے والے ہمیں بھی گالیاں دے رہے ہیں۔ جناب ضیاشاہد نے جنوبی پنجاب کے محروم، پسماندہ طبقات کو ناصرف شعور دیا، آواز دی اور ”خبریں“ کے ذریعے اس تحریک کو پروان چڑھایا، ہم ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی صحت اور درازی عمر کے لئے دعاگو ہیں۔ بہاول پور کی رہائشی سدرہ ناز نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر مشتمل نئے صوبے کے قیام کی حامی ہیں۔ نئے صوبے کا قیام محرومی و پسماندگی دور کرنے، تعلیم اور روزگار کے دروازے کھولنے کا واحد راستہ ہے۔ سرائیکی دانشور، کالم نگار ظہور احمد دھریجہ نے کہا کہ خطے کی محرومیوں اور پسماندگی کے خاتمے کے لئے نیا صوبہ بننا چاہیے۔ سرائیکی صوبہ دیگر صوبوں کی طرح بننا چاہیے۔ ”خبریں“ نے محرومیوں اور مسائل کو ہمیشہ اجاگر کیا آج خطے کے رہنے والے جناب ضیاشاہد اور ”خبریں“ کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ”خبریں“ کے مثبت و مو¿ثر کردار کے معترف ہیں۔کالم نگار انورقریشی نے کہاہے کہ خطے کاکوئی بھی شخص صوبے کے قیام کے حوالے سے دورائے نہیں رکھتاہے۔ زبان، رنگ، نسل و گروہی تنازعات ،اختلافات سے بالاترہوکر نیاصوبہ بنایاجائے۔ نئے صوبے کا نام ”صوبہ ملتان“ رکھاجائے۔سینئر نیوز ایجنٹ اکبرشاہ گردیزی نے کہا کہ جنوبی پنجاب پرمشتمل الگ صوبہ بننا چاہیے۔ جنوبی پنجاب کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جبکہ اس کے برعکس فنڈز کم اور ترقیاتی کام نہیں کرائے جاتے ہیں۔ غربت اور بے روزگاری کے سائے بڑھتے جارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کی آبادی 6کروڑ 75لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔جنوبی پنجاب کواپرپنجاب کے مقابلے میں 25فیصد فنڈز ملتا ہے جبکہ 75فیصد وسطی اور اپرپنجاب استعمال کرتاہے۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے بڑے اور میگاپراجیکٹس نہیں ملتے ہیں اورمحرومی وپسماندگی بڑھتی جارہی ہے ۔ اس ظلم اورناانصافی کے کے ازالے کےلئے الگ صوبے کاقیام ناگزیر ہوچکاہے۔اخبارفروش یونین کے مرکزی رہنما شیخ عمردین نے کہاکہ نیاصوبہ ہرقیمت پر بننا چاہیے۔ نیاصوبہ زبان، نسل کے نام کے بجائے انتظامی بنیادوں پر بننا چاہیے۔ نئے صوبے کے قیام کی تحریک جناب ضیا شاہد اور ”خبریں“ نے شروع کی۔ مخالفت اور منافقت کرنیوالوں کوناکامی ہوئی۔ آج یہ آواز باقاعدہ تحریک بن چکی ہے۔ خطے کاہرفرد جناب ضیاشاہد کوخراج تحسین پیش کرتاہے۔مسلم لیگ(فنکشنل) کے رہنما محمد اشرف قریشی نے کہاکہ نئے صوبے کے قیام کے حامی ہیں لیکن لسانی بنیادوں پر صوبے کے قیام کی سخت مخالفت کریںگے۔ ان کی جماعت نے کبھی بھی نئے صوبے کے قیام کی مخالفت نہیں کی تاہم زبان اورلسانی بنیادوں پر صوبے کے قیام کی مخالفت کریںگے۔عوامی مسلم لیگ کے رہنما بابواکرم انصاری نے کہاکہ صوبہ پنجاب سمیت مزید صوبے بننے چاہیے۔ صوبہ پنجاب کی تقسیم ہونی چاہیے۔ تاہم نئے صوبے زبان، نسل وگروہی تقسیم کی بنیاد پر نہیں بننے چاہیے۔ سوسائٹی فارہیومن رائٹس کی سیکرٹری محترمہ فریال خان نے کہاکہ جنوبی پنجاب پرمشتمل نیاصوبہ بننا چاہیے۔ روزنامہ ”خبریں“ کے کالم نگار محمد مکرم خان نے کہاکہ جنوبی پنجاب پرمشتمل ایک نیاصوبہ بننا چاہیے۔ ایک سے زائد صوبہ آئینی وقانونی طورپرممکن نہیں ہے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈپٹی ایڈیٹرمظہرجاوید نے اداکیے۔
ضیاشاہد
