لاہور (خبر نگار) روزنامہ خبریں ایک دفعہ پھر بازی لے گیا عوامی مسائل کی نشاندہی کر نے پر شہریوں کا چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد کو خراج تحسین۔گزشتہ روز خبریں نے خبر شائع کی تھی جس میں نشاندھی کی گئی کہ شہر بھر میں اکسی ٹوسین ،فارملین اور دیگر کیمیکلز سے ملا دودھ کی فروخت جاری ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ اکسی ٹوسین ٹیکے سے بچیوں پر خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک بھر میں بھینسوں کو زائد دودھ کے لئے لگائے جانے والے ٹیکوں کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے کمپنیوں کا سٹاک قبضے میں لینے کا حکم دیدیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناعی خارج کرتے ہوئے بھینسوں کو زائد دودھ کی پیداوار کے لئے لگائے جانے والے ٹیکوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں دودھ کی پیداواربڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجیکشن سے کینسرجیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بچے اور بڑے سبھی کینسرزدہ دودھ پینے پر مجبور ہیں، ہماری بچیاں وقت سے پہلے ہی بوڑھی ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے دودھ بیچنے والی کمپنیوں سے استفسارکیا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اورمضرِصحت ہیں، ڈبہ پیک دودھ میں فارمولین کیمیکل موجود ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہے جس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بتائیں کیا ٹی وائٹنردودھ کا متبادل ہے، جس پر ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے۔جس پر عدالت نے استفسار کیا ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیاں ایک ماہ میں ڈبہ تبدیل کریں اور اس پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جتنا پرانا اسٹاک ہے اسے ضائع کردیں۔ اس پر شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سب کچھ اگر عدالتوں نے کر نا ہے تو پنجاب فوڈ اتھارٹی جن میں بھاری بھرکم تنخوائیں لینے والے افسران کیا کر رہے ہیں وہ اگر ملاوٹ پر قابو نہیں پاسکتے تو اپنے گھروں کو چلے جائیں ۔