تازہ تر ین

شہریوں کی زندگیوں کو بڑا خطرہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) خستہ حال عمارتوں کا معاملہ، اندرون شہر سمیت نو ٹاﺅنوں میں خطرناک اور بوسیدہ عمارتوں میں رہائش پذیر افراد کی زندگیاں داﺅ پر لگ گئیں، ان عمارتوں کو محفوظ بنانے کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی تیار نہ ہو سکی۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں واقع خطرناک اور بوسیدہ حال عمارتوں میں رہائش پذیر خاندانوں کے سروں پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں، وال سٹی اتھارٹی کی کارکردگی کا پول گزشتہ روز اندرون موچی گیٹ میں تین منزلہ خستہ حال مکان زمین بوس ہونے سے کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ہر سال مون سون سے قبل شہر کے نوٹاﺅنز جن میں اندرون شہر میں 650 سے زائد جبکہ راوی ٹاﺅن کی حدود میں 165 سے زائد، داتا ٹاﺅن 137، عزیز بھٹی ٹاﺅن 100، شالیمار ٹاﺅن 85، سمن آباد ٹاﺅن130، نشتر ٹاﺅن 75، علامہ اقبال ٹاﺅن 60، واہگہ ٹاﺅن 92 اور گلبرگ ٹاﺅن میں 33 خطرناک عمارتیں موجود ہیں۔ جنہیں ہر سال نوٹس دینے کے باوجود خالی نہیں کرایا جاتا۔ ضلعی حکومت اور ٹاﺅنز انتظامیہ کی نااہلی کے باعث ان عمارتوں کو ہر سال نوٹس تو جاری کئے جاتے ہیں جن میں ان عمارتوں کو خالی کرنے یا انکی بروقت مرمت کرانے کی ہدایات جاری کی جاتی ہےں مگر ان میں مقیم افراد کی مالی حیثیت کمزور ہونے کے سبب ان عمارتوں کی مرمت نا ممکن بن چکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ محکموں کو ان عمارتوں کے انفراسٹرکچر کو بحال کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے فنڈز جاری کئے جاتے ہیں مگر وہ دیگر کاموں میں استعمال کر لئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز سے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ مون سون کا موسم گزرنے کے بعد ان بوسیدہ عمارتوں سے متعلق کوئی محکمہ نہیں سوچتا۔ اندرون شہر میں پانی والا تالاب کے قریب سیٹاں والی گلی، ٹبی گلی، گمٹی بازار، حافظ والی گلی اور دیگر رہائشی گلیوں شامل ہیں۔ خطرناک اور بوسیدہ عمارتوں کے حوالے سے راوی ٹاﺅن کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق ٹیکسالی گیٹ اور رنگ محل میں یہ بوسیدہ عمارتیں کثرت سے موجود ہیں۔ جبکہ عزیز بھٹی ٹاﺅن میں ان عمارتوں کی زیادہ تعداد ہربنس پورہ، فتح گڑھ، داروغہ والا، دربار غازی پور، مغلپورہ، غازی آباد، دھرمپورہ، گوالمنڈی، بند روڈ، مزنگ، اچھرہ نواں کوٹ، قینچی، کوٹ لکھپت، چونگی امر سدھو، ملتان روڈ ، ساندہ، کھوکھر روڈ پر ہے۔ ان بوسیدہ عمارتوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث گزشتہ پانچ سالوں میں خطرناک عمارتوں کے گرنے کے 50 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں تقریباً 20 کے قریب افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain