ملتان (میگزین رپورٹ) 1965ءمیں پاک بھارت جنگ کا فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو ‘ ایم ایم احمد اور امریکی سفیر نے مل کر کیا تھا جس کے لیے خفیہ اجلاس مری میں ہوتے رہے۔ جنگ کا اعلان ہوا تو صدر ایوب خان کو حالات کی سنگینی کا علم ہوا۔ یہ انکشافات ایئرمارشل اصغر خان مرحوم کے پرسنل سیکرٹری حنیف گورائیہ نے مقامی اخبار کو ایک انٹرویو کے دوران کیے۔ ان کے مطابق ایئرمارشل اصغر خان بتایا کرتے تھے کہ صدر مملکت کے کہنے پر جب وہ چین طیارے حاصل کرنے گئے تو چو این لائی نے ہنستے ہوئے کہا کہ طیارے تم لے جاﺅ انکار نہیں لیکن ہم تو جنگ بندی کا سن رہے ہیں۔ ہم طیارے انڈونیشیا بھیج دیتے ہیں آپ وہاں سے لے لینا۔ اصغر خان کے مطابق جنگ بندی سے پاکستان ایئر فورس اور آرمی لاعلم تھی مگر چواین لائی سب کچھ جانتے تھے۔ علاوہ ازیں مرحوم کے پی ایس نے اس کا بھی انکشاف کیا کہ بھٹو نے انہیں مل کر حکومت کرنے کا مشورہ دیا بلکہ زور دے کر کہا ‘اصغر خان بولے ہم 25سال حکومت کیسے کر سکتے ہیں؟ بھٹو بولے لوگوں کو بے وقوف بنا کر روٹی ‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ دے کر ‘اصغر خان خاموش ہو گئے ‘کہنے لگے جب سیاست میں جھوٹ کا عنصر شامل ہو جائے تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے پھر دونوں گہرے دوستوں میں راستے ایسے جدا ہوئے کہ دوبارہ نہ مل سکے۔ اسی طرح بعد میں جب صدر ضیاءالحق نے سابق گورنر فضل حق کی وساطت سے اصغر خان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی تو مرحوم ایئرمارشل سابق صدر سے ملے بولے پروگرام کیا ہے؟ ضیاءالحق کے چہرے اور آنکھوں میں جھانک کر دیکھتے رہے اور کہا یاد رکھنا اگر ایسا نہ ہوا تو سچ شہر کے چوراہے بیچ کھول دوں گا جس پر ضیاءالحق پریشان ہو گئے۔ ایئرمارشل اصغر خان 1970ءکے بعد اقتدار عوامی لیگ کو سونپنے کے حق میں تھے وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اقتدار اکثریتی پارٹی کو سونپنے سے جمہوریت کو نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ملک میں حالات کی سنگینی پر ایک بار اصغر خان نے کہا چار صوبوں کو بارہ بنانے سے وہ فائدہ ہو گا جو بھارتی حکومت نے مشرقی پنجاب کو تقسیم کر کے حاصل کیا ورنہ بھنڈرانوالہ کی تحریک کب کی انڈیا کو لے ڈوبتی۔