اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) مختلف ویب سائیٹس کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان کو دولخت کرنے والے شیخ مجیب الرحمن کی والدہ ہندو تھی۔ اور شیخ مجیب الرحمن ہندو والدہ کے بطن سے ایک ہندو وکیل کے ساتھ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 1920کے عشرے کے اوائل میں کولکتہ سول کورٹ میں چندی داس نامی ایک ہندو وکیل پریکٹس کیا کرتا تھا۔ اس کی ایک خوبصورت بیٹی تھی جس کا نام گوری بالا داس تھا۔ ارونی کمار چکر وتی چندی داس کا جونیئر اسسٹنٹ تھا۔ چکر وتی کا چندی داس کے گھر بہت زیادہ آناجانا تھا اس دوران چکر وتی کے گوری بالا داس سے ناجائز تعلقات استوار ہوگئے۔ جس کے نتیجے میں گوری بالا داس حاملہ ہوگئی۔ جب اس کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہوگئی۔ تو گوری بالا داس اس کے والد چندی داس نے چکر وتی پر زور دیا کہ وہ گوری بالا داس سے شادی کرلے لیکن چکر وتی جو برہمن تھا۔ وہ شادی کے اصرار پر غصے میں آگیا اور دوٹوک الفاظ میں شادی سے انکار کردیا۔ اس نے خاتون کے حمل سے اپنے تعلق کو بھی تسلیم نہ کیا۔ اس صورت حال نے چندی داس کو پریشان کردیا اور وہ شدید بیمار ہوگیا اور اپنی بیٹی کے مستقبل کے بارے میں سوچنے لگا۔ 12دسمبر 1920کو گوری بالا داس نے بچے کو جنم دیا۔ بچے کا نام دیوی داس چکر وتی رکھ دیا گیا۔ بعدازاں چندی داس شادی کے لیے زور دیتا رہا۔ لیکن اس کی کوششیں بے سود رہیں۔ چنانچہ اس نے شیخ لطف الرحمن سے درخواست کی کہ وہ گوری بالا داس سے شادی کرلے۔ تابع فرمان منشی نے چندی داس کی بات مان لی اور گوری بالا داس سے شادی کرلی۔ جس کے بعد گوری بالا داس اور اس کے بیٹے کو مشرف بہ اسلام کرلیا گیا اور ان کے نام سائرہ خاتون اور شیخ مجیب الرحمن رکھے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلفیہ بیان نمبر 118بتاریخ 10نومبر 1923کو کولکتہ مجسٹریٹ میں پیش کیا گیا۔ حلفیہ بیان میں دو گواہ ہیں مسٹر عبدالرحمن شحافت کوٹ دروغہ تھانہ ونڈاریہ ڈاکخانہ ونڈاریہ ضلع باریسال دوسرا گواہ شری انیل کمار کورٹ دروغہ ضلع باریسال رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیلی دیش بنگلہ ویب سائٹ میں بھی رپورٹ پائی گئی لیکن برمی ہیکرز نے اس ویب سائیٹ کو ہیک کرلیا تھا چنانچہ مجھے یہ انفارمیشن دیگر ویب سائیٹس سے ملیں۔ رپورٹ مرتب کرنے والے کا دعوی ہے کہ اس نے جب شیخ مجیب الرحمن کے والدہ کے ہندو ہونے کے بارے میں سنا تو وہ حیران ہوگیا اور اس نے اس سلسلے میں ویب سائٹ چھان ماری۔