لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت پنجاب نے تحریک تحفظ ختم نبوت کے سرکردہ رہنماﺅں کے بزرگوں کے مزارات کو محکمہ اوقاف کی تحویل میں لینے کا فیصلہ کر لیا، ساتھ ہی کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کے ذریعہ پنجاب بھر کے سجادہ نشینوں کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ ان درباروں کی آمدن اور سجادہ نشینوں کے اخراجات کیا ہیں۔ سجادہ نشینوں کا معیار زندگی کیا ہے اور کیا یہ لوگ کس مد میں ٹیکس ادا کرتے ہیں یا نہیں۔ پنجاب حکومت مزاروں کو محکمہ اوقاف کی تحویل میں لیکر اپنے خلاف جاری تحریک کو دبانا چاہتی ہے۔ حکومتی ہتھکنڈوں سے مختلف درگاہوں کے سجادہ اور گدی نشینوں کے خلاف کارروائی کرکے انہیں پیر سال شریف کی تحریک سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خواجہ شمس العارفینؒ کے مزار سیال شریف، شاہ سلیمانؒ کے مزار تونسہ شریف اور پیر مہر علی شاہؒ کے دربار گولڑہ شریف کو اوقاف کی تحویل میں لینے کیلئے منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے اور عملدرآمد کیلئے طریق کار طے کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے جب میڈیا نے صوبائی وزیر اوقاف سید زعیم حسین قادری سے بات کی تو انہوں نے تصدیق کی کہ ہم متعدد مزارات کو تحویل میں لے رہے ہیں، یہ فیصلہ سیاسی نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔