لاہور (نادر چوہدری سے) امریکی نیوی کی جانب سے ماضی میں تیار کیا گیا نظام جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں لگ کر ڈیپ ویب ڈارک ویب اور مریاناز ویب کی شکل اختیار کر گیا، انٹر نیٹ کی کرپٹو کرنسی (بٹ کوائن) کی آن لائن ادائیگی کے بعد کوئی بھی غیر انسانی اور غیر قانونی عمل باآسانی ممکن، انٹر نیٹ کے ان حصوں میں بینکوںاور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ڈیٹا،یڈ رومز کے نام سے پیچز پر ویڈیوز اوربراہ راست بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ،انسانوں کے جسم کے مختلف حصوںکو کاٹنے ، کھال اُتارنے ، اجرتی قاتل ،منشیات، اسلحہ اور دیگر غیر قانونی اشیاءفراہم کی جاتی ہیں، اونین کو بنانے والی امریکی حکومت سمیت دیگر ممالک اس کے جرائم پیشہ مافیا کے ہاتھوں استعمال کو ختم کر نے سے قاصر ، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے بچوں کو اغواءکر کے پورنوگرافی کے واقعات کا انکشاف ،لاہورسمیت ملک کے مختلف حصوں سے ملنے والی تشدد زدہ بوری بند اور ندی نالوں سے ملنے والی ایسی لاشیں بھی مشکوک ہوگئیںجن کے ملزمان تک آج تک رسائی نہیں ہوسکی ،حساس اداروں کی جانب سے پورنوگرافی سمیت دیگر پہلوﺅ ں پر تحقیقات جاری ۔ ذرائع کے مطابق ہم جو انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں اس کوورلڈوائڈ ویب، سرفس ویب ، اور لائٹ ویب کہا جاتا ہے۔ورلڈ وائڈ ویب کو ٹم برنرزلی نے 1989 میں ایجاد کیا اور 6اگست 1991 کو باقاعدہ منظر عام پر لایا۔ پھر یہ ٹیکنالوجی گولی کی رفتار سے ترقی کرتے کرتے یہاں تک پہنچ گئی۔انٹر نیٹ کی دنیا ورلڈ وائڈ ویب،ڈیپ ویب ،ڈارک ویب اور مریاناز ویب4حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے عام طور پر دنیا بھر کے عام شہریوں کی جانب سے استعمال کیئے جانے والا انٹر نیٹ کا ورلڈ وائڈ ویب کہلاتا ہے جو کہ WWWسے شروع ہوتا ہے اور ہم اپنے کمپیوٹر یا موبائل پر استعمال کرتے ہیںاوراچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے انٹر نیٹ کا صرف 5سے 8فیصد ہے جبکہ باقی 92سے 95فیصد انٹر نیٹ تک عام انسانوں کی رسائی ممکن نہیں ۔ یہ باقی کا انٹر نیٹ ڈیپ ویب ،ڈارک ویب اور مریاناز ویب پر مشتمل ہے ۔ڈیپ ویب انٹر نیٹ کا وہ حصہ ہوتا ہے جس تک رسائی صرف متعلقہ لوگوں کی ہوتی ہے اور یہ عام طور پر مختلف کمپنیوں اور اداروں کے استعمال میں ہوتا ہے۔ جیسے بینکوں کا ڈیٹا یا مثلا آپ کسی ٹیلی کام کمپنی کی سم اسلام آباد سے خریدتے ہیں اور پھر کراچی میں جاکر دوبارہ سم نکالنے کے ان کے آفس جاتے ہیں تو وہ اپنا انٹر نیٹ کھول کر آپ کی تفصیلات جان لیتے ہیں کہ آپ واقعی وہی آدمی میں جس کے نام پر یہ سم ہے۔ یہ سارا ڈیٹا ڈیپ ویب پر ہوتا ہے چنانچہ وہی ٹیلی کام کمپنی والے صرف اپنا ہی ڈیٹا اوپن کرسکتے ہیں کسی اور کا نہیں اسی طرح ہر کمپنی کی رسائی صرف اپنے ڈیٹا تک ہوتی ہے اور عام انٹر نیٹ دنیا (ورلڈوائڈ ویب)پر ڈیٹا اس قدر محفوظ نہیں ہوتا اور ہر کسی کی پہنچ میں ہوتا ہے۔ ڈیپ ویب کے بعد باری آتی ہے ڈارک ویب کی جو کہ انٹر نیٹ کا وہ حصہ ہوتا ہے جہاں تک کسی کی رسائی نہیں ہوسکتی سوائے اس کے جس کے پاس ڈارک ویب کی ویب سائٹ کا پورا ایڈریس ہو۔ عام طور پر ڈارک ویب کی ویب سائٹس کا ایڈرس مختلف نمبر اور لفظوں پر مشتمل ہوتا ہے اور آخر میں ڈاٹ کام کے بجائے ڈاٹ ٹور، یا ڈاٹ اونین وغیرہ ہوتا ہے۔ یہاں جانے کے لئے متعلقہ ویب سائٹ کے ایڈمن سے رابطہ کرنا پڑتا ہے جو آپ سے رقم وصول کرکے ایک ایڈریس دیتا ہے جس کو متعلقہ ویب پیچ پر ڈالنے سے متعلقہ ویڈیو یا براہ راست مناظر سامنے آجاتے ہیں۔ڈارک ویب پر ریڈ رومز کے نام سے مختلف پیچز ہوتے ہیں جہاں لائیو اور براہ راست قتل و غارت اور بچوں کے ساتھ زیادتی دکھائی جاتی ہے، ایسے لوگ جن کے پاس پیسہ زیادہ ہوتا ہے، اور ان کی فطرت مسخ ہوچکی ہوتی ہے وہ اس قسم کے مناظر دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، چنانچہ وہ ان ریڈ رومز میں انٹر نیٹ کی کرپٹو کرنسی(بٹ کوائن)کی ادائیگی کے بعد جاتے ہیں اوروہاں ہر چیز کی بولی لگتی ہے، مثلا زیادتی دکھانے کے اتنے پیسے، پھر زندہ بچے کا ہاتھ کاٹنے کے اتنے پیسے، اس کا گلا دبا کر مارنے کے اتنے پیسے ، پھر اس کی کھال اتارنے کے اتنے پیسے وغیرہ۔اس کے علاوہ ہر قسم کی منشیات، اسلحہ اورکرائے کا قاتل ، کرائے کا ہیکر اور دیگر جرائم پیشہ افراد باآسانی مل جاتے ہےں کیونکہ ہر مافیا کی دنیا کے ہر ملک میں جڑیں موجود ہیں۔ان میں سے چن ایک ڈارک رومز میں باقائدہ اجرتی قاتلوں کی فراہمی کے حوالے سے ریٹ لسٹیںلگی ہوتی ہیں کہ کس سطح کے آدمی کے قتل کی کتنی اجرت ہے مثلا صحافی قتل کرنے کے کتنے پیسے، وزیر کو قتل کرنے کے کتنے پیسے، اور گریڈ ز کے حساب سے افسران کے قتل کی قیمتیں وغیرہ۔اسی قسم کی ایک ویب سائٹ( سلک روڈ) کے نام سے بہت مشہور تھی جسے امریکی انٹیلی جنس نے شب و روز محنتوں کے بعد بڑی مشکل سے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ٹریس کرکے2015 میں بلاک کیا تھا۔ Marianas web مریاناز ویب انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے گہرا اور محفوظ ترین سمجھا جانے والا حصہ ہے جس میں دنیا کی چند طاقتور حکومتوں کے راز رکھے ہوئے ہیں، جیسے امریکا، اسرائیل اور دیگر دجالی قوتیں وغیرہ۔ یہاں انٹری کسی کے بس کی بات نہیں، یہاں کوڈ ورڈ اور کیز کا استعمال ہی ہوتا ہے جو کہ عام طور پر ملنا بالکل ناممکن ہے۔