لاہور (کرائم رپورٹر) دنیا بھر میں فحش فلموں کو ”پورن انڈسٹری“ کا نام دیا گیا ہے اور یہ دنیا بھر میں نہ صرف وسیع ترین صنعت بن چکی ہے بلکہ دنیا میں شائد ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں اس کا صارف موجود نہ ہو، ابھی چند سال قبل ہی گوگل نامی سرچ انجن نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان دنیا میں پورن ویب سائٹس دیکھنے والا نمبر ایک ملک ہے جس کے بعد پاکستان میں پی ٹی اے نے کاروائی کرتے ہوئے 18 ہزار کے لگ بھگ ویب سائٹس کو بلاک کر دیا جس کے بعد پاکستان کو اس بدنام رینکنگ سے نکلنے میں مدد مل سکی۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کی عوام نے اپنی بدنامی دھونے کی ہرگز کوشش نہیں کی بلکہ پاکستان کی حکومت نے عالمی سطح پر ہونے والی بدنامی کو کم کرنے کے لئے ایسے اقدامات کئے مگر یہ ویب سائٹس ابھی بھی مکمل طور پر بند نہیں ہو سکی ہیں، آئی فون اور اینڈرائیڈ موبائل فونز پر موجود براﺅزرز اب بھی ان ویب سائٹس کو پاکستان میں چلا رہے ہیں اور بغیر کسی ہاٹ سپاٹ کے یہ ویب سائٹس پراکسی فری ویب سائٹس کی مدد سے چل رہی ہیں۔
