اسلام آباد (نیااخبار رپورٹ) پاکستان میں فضائی آلودگی ایک بحران کی شدت اختیار کرچکی ہے اور ہر سال اس آلودگی سے 20 ہزار افراد وقت سے قبل موت کے شکار ہورہے ہیں جبکہ مزید 5 لاکھ افراد اس سے کئی امراض کا سامنا کررہے ہیں۔ورلڈ بینک نے اس تناظر میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کا عنوان کلیننگ پاکستانی ائیر، پالیسی آپشنز ٹو ایڈریس دی کوسٹ آف آﺅٹ ڈور پلیوشن ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں شہر تیزی سے پھیل رہے ہیں اور وہاں سواریوں اور توانائی کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ اس سے گنجان آباد شہروں میں فضائی آلودگی ایک خوفناک مسئلے کے طور پر سامنے آئی ہے اور ناقص فضا و ہوا سے ماحولیاتی تباہی مسلسل بڑھ رہی ہے اور عوام کے معیار زندگی پر فرق پڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں کی فضا میں آلودگی کی وجہ بننے والے ذرات یا پارٹیکل میٹر (پی ایم) خطے کے دیگر ممالک کے شہروں سے بھی زیادہ ہیں اور ان ممالک میں بھوٹان، بھارت اور سری لنکا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان ممالک نے اپنے طور پر فضائی آلودگی ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں لیکن پاکستان کو اب بھی ان اقدامات پر عمل کرنا ہے اور ورنہ اسے آلودہ ہوا کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ عالمی بینک نے اس ضمن میں ایک مطالعہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ ملک میں 2007ءسے 2011ءتک پائے جانے والے فضائی آلودگی کے ذرات یا پی ایم کو ناپا گیا جن میں سلفر ڈائی آکسائیڈ اور سیسہ سرِفہرست ہے۔کراچی کی فضا میں پی ایم 25 فضائی آلودگی کی شرح 88 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ہے۔ یہ مقدار عالمی ادارہ صحت کی رہنما ہدایت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ صرف کراچی میں سالانہ 9000 افراد فضائی آلودگی سے قبل از وقت موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ بیس برس میں پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد بیس لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ چھ لاکھ ہو چکی ہے جبکہ موٹرسائیکلوں کی سالانہ تعداد 450 فیصد سے بڑھ کر 600 فیصد تک ہوئی ہے۔ سیمنٹ، چینی، سٹیل، پاور پلانٹ اور کھاد بنانے والے کارخانوں کو فرنس آئل سے چلایا جا رہا ہے۔ جس سے سلفر کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں ہر روز 54 ہزار میٹرک ٹن ٹھوس کچرا پیدا ہوتا ہے جو یا تو نشیبی علاقوں میں پھینکا جا رہا ہے یا پھر اسے جلا دیا جاتا ہے۔ کسان فصل کٹائی کے بعد گنے کے کھیتوں اور چاول کی پھوگ کو جلا رہے ہیں ۔ خشک موسم اور تیز رفتار ہوائیں سندھ اور جنوبی پنجاب میں گردوغبار بڑھا رہی ہیں اور یوں پی ایم 10 کی مقدار ہوا میں بڑھتی جاری ہے۔ اور یوں پی ایم 10 کی مقدار ہوا میں بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 80 ہزار سے زائد فضائی آلودگی کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کیے جا رہے ہیں۔