تازہ تر ین

وزیراعظم نے طلال چوہدری کو ایسا مشورہ دیدیا کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائینگے

اسلام آباد، چترال (آئی این پی‘ بیورو رپورٹ) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدلیہ، آئین اور قانون کی تضحیک ناقابل قبول ہے، اگر طلال چودھری ے کوئی ایسی بات کی ہے تو انہیں معذرت کرنی چاہئے، وزیر اعظم میں ہی ہوں، اس میں کوئی شبہ نہیں، امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔اتوار کو ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ، آئین اور قانون کی تضحیک ناقابل قبول ہے، اگر طلال چودھری نے کوئی ایسی بات کی ہے تو انہیں معذرت کرنی چاہئے۔ انہوں نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی غلط بات کہی ہے تو قبول نہیں۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ وزیر اعظم میں ہی ہوں، اس میں کوئی شبہ نہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈار کی پالیسیوں کو رد کرنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شخص کی پالیسیاں نہیں ہوتیں، مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب بھی ملک میں جمہوریت رہی ہے اور جمہوریت کا سلسلہ چلتا رہا تو ملک بھی ترقی کرے گا۔ پاکستان کے عوام نے نوازشریف اور (ن) لیگ کا جو انتخاب کیا تھا وہ پاکستان کے حق میں رہا ہے، آج پورے پاکستان میں سڑکیں بن رہی ہیں، بجلی اور گیس کا بحرا ن ختم ہو چکا ہے، ملک میںترقی کی شرح بہت گر گئی تھی، وہ بڑھ رہی ہے، پاکستان کو ایک درست سمت پر ڈال دیا گیا ہے، تختیاں لگانے والی اور کام کرنے والی حکومتوں میں فرق ہوتا ہے، اب لوگوں نے جولائی میں پھر فیصلہ کرنا ہے، اگر لوگ درست فیصلہ کریں گے تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا، فیصلے عوام کے ہاتھ میں ہیں، یہی جمہوریت ہوتی ہے اور یہی ملکی ترقی کا سفر ہوتا ہے، چترال میں 10 سے 12 ہزار میگاواٹ ہائیڈل بجلی پیدا ہو سکتی ہے مگر اس کام کو کرنے میں وقت لگے گا، چترال ملک کا وہ حصہ ہو گا جہاں کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، علاقہ کو گیس بھی فراہم کی جائے گی،حکومت لوگوں کو گیس بھی فراہم کرے گی اور اربوں روپے کی لاکت سے علاقہ میں سڑکیں بھی بنائی جا رہی ہیں، سی پیک منصوبہ کے تحت گلگت سے چترال اور آگے سڑک تعمیر کی جائے گی اس کی منظوری حالیہ جے سی سی اجلاس میں دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چترال میں گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبہ کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منصوبہ کے تحت 36 میگاواٹ کے تین یونٹس سے کل 108 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ منصوبہ کی تکمیل سے قومی خزانہ کو تین ارب 70 کروڑ روپے کی بچت ہو گی۔ منصوبہ چترال کے قریب دریائے مستوج کے معاون دریا گولن پر تعمیر کیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ گولن گول کے منصوبہ کا افتتاح ہو رہا ہے۔ یہ چترال کے لئے بڑا دیرینہ اور ضروری منصوبہ تھا ،بدقسمتی ہے کہ اس منصوبہ کو مکمل کرنے میں کافی وقت لگا لیکن یہ واپڈا کی ٹیم، سعودی فنڈ اور جنرل (ر) مزمل کی قیادت ہے کہ یہ منصوبہ اب مکمل ہو چکا ہے اور چترال کے لوگوں کو پورا سال بجلی مہیا کرے گا جو بجلی اس منصوبہ سے پیدا ہو گی وہ سب سے پہلے چترال کے عوام کو ملے گی۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ یہ منصوبہ پورا سال اتنی بجلی ضرور پیدا کرے گا کہ چترال کی ضروریات پوری ہو سکیں صرف اس علاقہ کی نہیں پورے چترال کی بجلی یہاں سے مہیا کی جائے گی اور اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ چترال ملک کا وہ حصہ ہو گا جہاں کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی کیونکہ منصوبہ سارا سال چلتا رہے گا۔ میں نے باتیں سنیں تھیں،یہاں بجلی نہیں، وہاں بجلی نہیں پہنچے گی ،میں بڑی وضاحت سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ بجلی پورے چترال کو ملے گی جن گا¶ں میں بجلی نہیں وہاں بھی بجلی پہچائی جائے گی اور ان کو بھی بجلی ملے گی کیونکہ اکثر مشکل یہ ہوتی ہے کہ ہم لائنیں لگا کر دیتے ہیں لیکن بجلی نہیں ہوتی تاہم چترال میں یہ مسئلہ نہیں اور پورا سال لوگوں کو بجلی ملے گی۔ میرا تعلق بھی اس قسم کے پہاڑی علاقہ سے ہے اس قسم کی پہاڑیاں اور دشوار گزار علاقہ ہے بہت کوشش کے باوجود میرے حلقہ میں اب بھی بہت سی یونین کونسلیں ایسی ہیں جہاں آج بھی بجلی نہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں بے پناہ اخراجات ہوتے ہیں اور حکومت کے وسائل محدود ہوتے ہیں۔ میں شہزادہ افتخار الدین کا ذکر کروں گا پہلے ان کے بزرگ میرے ساتھ ایم این اے رہے ہیں اب افتخار الدین ایم این اے ہیں ان کا خاصہ یہ ہے کہ یہ کبھی اپنی ذات کے لئے کام نہیں کرتے یہ علاقہ کے لئے کام کرتے ہیں اور انہوں نے کام کر کے دکھایا ہے۔ جتنے کام اس دور میں میاں نوازشریف اور (ن) لیگ نے چترال میں کئے ہیں میں سمجھتا ہوں کوئی علاقہ پاکستان میں نہیں جس میں اتنے کام ہوئے ہوں۔ لواری ٹنل کا منصوبہ بھی مکمل ہوا ہے۔ میں 1973ءمیں پشاور میں پڑھتا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو نے اس منصوبہ کا افتتاح کیا تھا۔ وہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا اور 45 سال کے بعد موجودہ حکومت نے 28 ارب روپے دے کر اس منصوبہ کو مکمل کیا اور آج لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ یہ فرق ہوتا ہے جو حکومتیں تختیاں لگاتی ہیں،باتیں کرتی ہیں، وعدے کرتی ہیں اور دعوے کرتی ہیں اور ان حکومتوں میں جو کام کرتی ہیں یہ لوگوں کا حق ہے۔ ماضی میں حکومت کے وسائل علاقہ تک نہیں پہنچے مگر موجودہ حکومت نے ثابت کیا ہے کہ جہاں بھی پاکستان میں مشکلات ہوں جہاں پر کمی ہو اس کو پورا کیا جائے گا۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain