تازہ تر ین

راﺅ انوار کو پکڑنے بارے عمران خان کا تہلکہ خیز اعلان

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خود بھی لوگوں کے ساتھ مل کر راﺅ انوار کو ڈھونڈیںگے ¾قبائلی علاقوں میں فوج نہیں بھیجنی چاہیے تھے ¾قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچاﺅنگا ¾ ہمیں کبھی امریکہ کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی ¾فاٹا کے الحاق کےلئے پوری طرح مہم چلائیں گے۔ اتوار کو نیشنل پریس کلب کے باہر نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف محسود قبائل کے احتجاجی دھرنے سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ راو¿ انوار نے صرف نقیب اللہ کا نہیں بلکہ دیگر لوگوں کا بھی قتل کیا۔انہوں نے دھرنا کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور وہ خود ان کے ساتھ مل کر راو¿ انوار کو ڈھونڈیں گے۔عمران خان نے وعدہ کیا کہ وہ قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ نقیب اللہ کو جیسے قتل کیا گیا ایسے ہی کراچی میں کئی لوگ مارے گئے ¾ میں کوشش کرتا رہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کروں۔انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے حوالے سے آپ کے مطالبات درست ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاکہ ہمیں اپنی فوج قبائلی علاقوں میں نہیں بھیجنی چاہیے تھی ¾ فوج بھیجنے کی مخالفت پر میرا نام طالبان رکھ دیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے قبائلی علاقوں میں جو ظلم کیا، اگر کوئی کمزور قوم ہوتی اب تک ختم ہوچکی ہوتی، پرویز مشرف تاریخ پڑھ لیتے تو قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھجواتے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں کبھی امریکا کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، اس جنگ کی مخالفت کرنے پر مجھے طالبان خان کا نام دے دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ پرویز مشرف تاریخ پڑھ لیتے تو قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھیجتے، ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقوں (فاٹا) کے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونا ضروری ہے ¾جو ایسا نہیں چاہتا وہ فاٹا کے عوام کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومتی وزراءکو اندازہ ہی نہیں کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کے مسائل کیا ہیں ¾ کوشش کروں گا کہ فاٹا کا جلد از جلد پختونخوا کے ساتھ الحاق ہو، ہم فاٹا کے الحاق کے لیے پوری طرح مہم چلائیں گے۔ خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے نقیب قتل کیس میں راﺅ انوار کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ راﺅ انوار نے نقیب اللہ نہیں بہت سے لوگ قتل کئے۔را انوار نے صرف نقیب اللہ کا نہیں بلکہ دیگر لوگوں کا بھی قتل کیا۔انہوں نے دھرنا کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور وہ خود ان کے ساتھ مل کر را انوار کو ڈھونڈیں گے۔ عمران خان نے وعدہ کیا کہ وہ قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچائیں گے۔ نقیب اللہ محسودکو جیسے قتل کیا گیا ایسے ہی کراچی میں کئی لوگ مارے گئے، میں کوشش کرتا رہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کروں۔خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے قبائل کے دھرنا میں نوجوان، بزرگ، بچے سبھی شامل ہیں دھرنا یکم فروری کو شروع ہوا اور ٹانک ۔ڈیرہ اسما عیل خان جنوبی وزیرستان ایجنسی سے سینکڑوں قبائلی ریلی کی شکل میں اسلام آباد پہنچے تھے جڑواں شہرمیں مقیم قبائلی دھرنا میں شریک ہیں ،نقیب اللہ محسود کے قاتل ایس ایس پی را انوار کو گرفتار کرو کے ساتھ ‘خون کا بدلہ خون ہے’ کا بینربھی لگ گیا۔ پریس کلب کے سامنے میدان میں ایک ویسع خیمہ لگا ہے، جس میں قالین اور چٹائیاں بچھائی گئی ہیں۔ جگہ جگہ بینرز لگے ہیں، جن پر نقیب اللہ محسود کی تصاویر اور قاتل کی گرفتاری اور سزا کے مطالبے درج ہیں۔جعلی پولیس مقابلوں اور نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اوراحتجاج ختم کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ ان مظاہرین میں لگ بھگ 14 ،15،16سال کے قبائلی لڑکے بھی شریک ہیں ہے۔ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ایس ایس پی ملیر را انوار اور ان کی ٹیم کو گرفتار کر کے پھانسی دی جائے۔ دھرنا میں شریک بزرگ قبائلیوں کا کہنا ہے کہ قبائل اب تک صبر و تحمل سے کام لیتے رہے ہیں مگر اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ‘یہ صرف قبائل کی جنگ نہیں، ہم اس ملک کے ہر مظلوم کے آواز بن رہے ہیں’۔وہ کہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کے عوام کو ملک میں ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ مظاہرین صرف نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کا ہی مطالبہ لے کر جمع نہیں ہوئے، بلکہ اپنے حقوق بھی مانگ رہے ہیں۔مظاہرین کے دیگر مطالبات میں قبائلی علاقوں میں قیام امن اور لاپتہ افراد کی بازیابی بھی شامل ہیں۔نوجوانوں نے واضح کیا ہے کہ ‘ نقیب اللہ کی طرح ہمارے علاقوں کے بہت سے نوجوان قتل یا غائب ہوئے ہیں جن کی بازیابی اور تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔ مقامی میڈیا میں مناسب کوریج نہ ملنے پر فاٹا کے نوجوانوں نے موبائل فونز سے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈکرنا شروع کر دی ہیں۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain