لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وکلا کی رائے میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی ہی پارٹی کی فائنل اتھارٹی ہے جبکہ کنوینر پابند ہوتا ہے رابطہ کمیٹی کا ایسا کہنا فروغ نسیم کا ہے جنہوں نے خود بھی سینٹ کے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کاغذات عامر خان گروپ کی طرف سے جمع کروائے ہیں جبکہ فاروق ستار نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کے اختیارات کا معاملہ بھی اب کورٹ میں جائے گا۔ ایم کیو ایم والے ذرا جذباتی ہوتے ہیں۔ سلیم شہزاد نے ہمیں کل بتایا تھا کہ جب ٹیسوری کو ڈپٹی بنایا گیا تو اس وقت عامر خان، امین الحق، خالد مقبول صدیقی کو اس پر اعتراض نہیں ہوا ایسا لگتا ہے کہ تمام بڑے پارٹی کے ایک طرف ہیں جبکہ فاروق ستار دوسری طرف ہیں۔ ایم کیو ایم والے الطاف کا نام نہیں لیتے بلکہ قائد تحریک کہتے ہیں۔ سلیم شہزاد، ندیم نسرت ہی لندن میں ان کے اہم ترین شخص تھے۔ سلیم شہزاد بھی مصطفی کمال کی طرح پارٹی سے باہر آئے۔ ہو سکتا ہے اب ان کی صلح ہو جائے۔ چوروں کی لڑائی ہمیشہ چوری کے مال پر ہوتی ہے۔ وکیل فروغ نسیم کے مطابق اصل اختیارات رابطہ کمیٹی کے پاس ہیں جبکہ فاروق ستار صرف کنوینر ہیں کنوینر لفظ ”کنوین“ سے ہے اس کا مطلب ہے کہ میٹنگ وغیرہ کال کرنے کیلئے ایک شخص کو کنوینر مقرر کر لیا جاتا ہے اس کے پاس، صدر کے اختیارات نہیں ہوتے۔ سینٹ کے لئے جس طرح پارٹیوں نے اپنے اپنے اراکین فائنل کئے ہیں لگتا ہے کہ سب پارٹیاں ہی سینٹ الیکشن پر متفق ہو چکی ہیں۔ توڑ جوڑ شروع ہے عمران خان لاہور آئے ہوئے ہیں۔ پی پی پی نے بھی جوڑ توڑ شروع کر رکھے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 34 ممبر موجود ہیں وہ اپنے نمائندوں کیلئے زور تو لگائیں گے۔ عابد باکسر کو گرفتار کرنے میں پنجاب حکومت کی کوئی کاوش نظر نہیں آتی۔ انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری پر انعام بھی رکھا گیا تھا۔ اینکر پرسن مبشر لقمان نے عابد باکسر پر پورا ایک پروگرام کیا تھا۔ انہوں نے اس کے ساتھ انٹرویو بھی کیا تھا۔ جس میں عابد باکسر نے تسلیم کیا تھا کہ اس نے ہائی اپ کی منظوری سے ہی تمام کام کئے۔ سینٹ الیکشن کے لئے ن لیگ تنہا ضرور نظر آتی ہے لیکن اس کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے۔ پنجاب میں بھی اکثریت ہے۔ بلوچستان میں 50-50 ہے۔ کچھ ملی جلی ووٹنگ دوسرے صوبوں سے بھی آ جائے گی۔ الیکشن کے بعد معلوم ہو گا کچھ پارٹیاں اپنے اندازوں سے کم ووٹ حاصل کریں گی کیونکہ وہاں ووٹ بکتے ہیں۔ اکثر اندازے غلط ہو جاتے ہیں بادشاہ اپنی مرضی کے بندے چنتا ہے۔ سینٹ جب معرض وجود میں آیا تو اس کا مقصد یہ تھا کہ چھوٹے صوبوں کی نمائندگی نہ ہونے کی محرومی کو ختم کیا جا سکے۔ اسے بنے ہوئے عرصہ گزر گیا۔ لیکن سینٹ نے کبھی بھی چھوٹے صوبوں کے حقوق کی آواز نہیں اٹھائی۔ مثلا صوبے کا لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ، پانی کا مسئلہ اور دیگر مسائل۔ کسی پر بھی تو سینٹ بات نہیں کرتا۔ سینٹ اب صرف اَپر ہاﺅس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے قوانین منظور ہونے کے بعد وہاں روک لئے جاتے ہیں۔ بالخصوص جب مخالف جماعت کی حکومت پارلیمنٹ میں موجود ہو تو سینٹ کو حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سینٹ کا مقصد پورا ہوتا آج تک میں نے نہیں دیکھا۔ میاں شہباز شریف اگر اپنا زور ڈالیں تو مرجان کے کیس میں کوئی ڈنڈی نہیں مار سکتا میں ملتان کے وزٹ میں پولیس والوں، وائس چانسلر سے خود ملا۔ وہاں مسئلہ برادری ازم کا بن گیا ہے۔ کیس کے ویکٹم تو بے چارے بہت کمزور ہیں لیکن اس کے ملزمان بہت طاقتور ہیں۔ غریب بیچارے تو کلاشنکوف خرید ہی نہیں سکتے۔ ملتان دفتر میں وہ بچی اور اس کے والدین میرے پاس آئے تھے، اس بچی نے حلف اٹھا کر کہا کہ اسے کلاس روم میں ریپ کیا گیا۔ ملتان سے اپنے نمائندے سے اپ ڈیٹ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی اعلان کیا ہے۔ ملتان یونیورسٹی کی طالبات لکھ کر دیتی ہی ںکہ ان کا استاد کلاس روم میں گندے لطیفے سناتا ہے۔ جنسی باتیں کرتا ہے۔ اگر منع کریں تو ناراض ہوتا ہے۔ اس قسم کی شکایات پر کیوں ایکشن نہیں ہوتا۔ اس پر ایکشن لینا کمیٹی کا کام ہے یا ڈائریکٹ وائس چانسلر کا فرض ہے۔ ہمارا نمائندہ اس سلسلے میں خطوط کی کاپیاں لے کر وائس چانسلر سے ملے گا اور ان کی رائے ہم ضرور اپنے ناظرین کے ساتھ شیئر کریں گے۔ ماہر قانون دان، خالد رانجھا نے کہا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی کا نیا آئین ہوتا ہے۔ پارٹی جس کو اختیارات دے کر اپنا نمائندہ چنتی ہے۔ وہی اصل طاقتور شخص ہوتا ہے۔ سینٹ کے الیکشن ملتوی کروانا اب ماضی کی بات ہو گئی ہے۔ اب تمام پارٹیاں میدان میں آ چکی ہیں۔ اپنے اپنے نمائندے سب کے نامزد کر دیئے ہیں۔ اب تمام پارٹیاں سینٹ الیکشن کے لئے فرنٹ فٹ پر آ گئی ہیں۔ اب سینٹ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔ تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے عابد باکسر کی گرفتاری کے لئے انٹرپول کو 4 سال پہلے درخواست بھیجی تھی۔ لیکن اس کی کوششیں کنفرم نہیں ہو رہی تھیں۔ وہ کبھی دبئی، کبھی سنگا پور اور کبھی ہانگ کانگ میں ہوتا تھا۔ زیادہ تر شارجہ میں رہتا تھا۔ یہ اسے ٹریس کرنا چاہتے تھے لیکن جب ٹیپو ٹرکاں والے کا قتل ہو گیا تو یہ ٹھنڈے پڑ گئے۔ ٹیپو ٹرکاں والے کے بندے ان کے بٹ مین کے طور پر کام کر رہے تھے اس کے بندوں نے مبین بٹ کو مارا عابد باکسر کے مطابق اسے عمر نے مارا۔ ٹیپو ٹرکا والے کو تین روز بعد لاہور ایئرپورٹ پر مار دیا گیا۔ اسے گینگ وار میں کافی لوگ مارے گئے۔ عابد باکسر کو پکڑا گیا تو خیال یہ تھا اسے پار کرنے کے لئے پکڑا گیا ہے تا کہ اس کا ریمانڈ لیا جائے اور پھر دل کا دورہ دکھا کر مار دیا جائے۔ لیکن عابد باکسر نے کھلم کھلا ہمارے سامنے اقرار کیا کہ جتنے بھی اس نے بندے مارے وہ سی ایم یا آئی جی کے کہنے پر مارے لیکن آپ کے پروگرام کی وجہ سے شاید اسے مارا اب ممکن نہ ہو۔ اگر اس کا یہی بیان مجسٹریٹ کے سامنے آ گیا تو شہباز شریف کے لئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا ہو جائے گا ویسا ہی جیسے سندھ میں عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد آصف زرداری کیلئے مشکلات بنی ہوئی ہیں۔ کئی لوگ جو پولیس مقابلوں کیلئے بدنام ہیں۔ ان سے میری ملاقات ہوئی۔ سب نے ایک ہی موقف دیا۔ یہ ایس پی لیول کا بندہ ہوتا ہے جسے استعمال کیا جاتتا ہے کیونکہ وہ ینگ ہوتا ہے اور ترقی کی اسے لالچ ہوتی ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ سی ایم براہ راست اس کے ساتھ رابطے میں ہے۔ سی ایم کی مرضی کے بغیر کوئی جعلی مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا۔ نمائندہ خبریں ملتان میاں غفار نے کہا ہے کہ آج ملتتان کی یونیورسٹی میں ٹیچر ایسوسی ایشن کے الیکشن تھے۔ پچھلے تین گھنٹوں سے یہاں ڈھول بج رہے ہیں۔ اجمل مہار، ٹیچر فرنٹ تنظیم سے تعلق رکھتا ہے۔ جو کہ جمعیت کی جماعت ہے۔ ان کے 3 لوگ جیتے ہیں دوسرے گروپ کے 9 لوگ جیتے ہیں۔ اس پارٹی کا ایک ٹیچر گھناﺅنے جرم میں پکڑا گیا جبکہ وہ ڈھول بجانے میں مصروف ہیں۔ آج مرجان یونیورسٹی کی بنائی جانے والی کمیٹی میں پیش۔ اس کے بیان کے بعد آج اجمل مہار کویونیورسٹی سے معطل کیا گیا ہے جو گزشتہ 5 دنوں سے حراست میں تھا۔ ملوث طالب علم کو بھی یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا ہے اور اس کا داخلہ یہاں بند کر دیا گیا ہے۔ آج مجھے ایک خط موصول ہوا ہے اس میں عمر نواز جو کہ رجسٹری برانچ میں ملازم ہے اس کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں خوفناک حقائق سامنے آئے ہیں یہ حقائق مرجان کیس سے بھی بڑا سکینڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آج خبریں کے ملتان آفس آئے تھے۔ جب انہوں نے میری فوٹیج دیکھی تو وہ حیران ہو گئے۔ انہوں نے تفاصیل لیں اور سی ایم آفس بھیجنے کا کہا ہے۔ ملتان پولیس واقعہ میں سردمہری دکھا رہی ہے۔ یونیورسٹی میں آج الیکشن کا میلا لگا ہوا تھا۔ سوائے حراسمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوسرا کوئی کام نہیں ہوا۔ میں خطوط لے کر وائس چانسلر صاحب کے پاس جا رہا ہوں۔