تازہ تر ین

ن لیگ کے خلاف توہین عدالت کیس،وجہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائینگے

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)لاہور ہائی کورٹ ،اسلام آباد ہائی کورٹ ،سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے سربراہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت 16رہنماﺅں کے خلاف توہین عدالت کے الزام میں درخواستیں دائر ہیں جن میں سے صرف نہال ہاشمی کے خلاف فیصلہ آ چکا ہے جبکہ دانیال عزیز ،طلال چوہدری کو پہلے ہی نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو بھی توہین عدالت کے الزام میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم ان سے پہلے طلال چودھری اور دانیال عزیز کا نمبر آسکتا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ‘ اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیخلاف درج درخواستوں میں نوازشریف‘ آصف کرمانی‘ مریم اورنگزیب‘ رانا تناءاللہ‘ محسن رانجھا‘ فائزہ حمید اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری سمیت دیگر لیگی رہنماﺅں کے نام بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں نوازلیگ نے ”تحریک عدل“ پر فوکس بڑھا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے رکن اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے تقریباً 16 رہنماﺅں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایسی درخواستیں دائر ہیں جن میں ان پر توہین عدالت کے آرٹیکل کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی اس ضمنی میں دائر درخواستیں پر کارروائی اور مقدمات اس کے علاوہ ہیں۔ جن رہنماﺅں کے خلاف درخواستیں دائر ہیں ان میں میاںنوازشریف‘ مریم نواز‘ آصف کرمانی‘ مریم اورنگزیب‘ رانا ثناءاللہ‘ محسن رانجھا‘ دانیال عزیز‘ طلاق چودھری‘ فائزہ حمید‘ ڈاکٹر طارق فضل چودھری و دیگر شامل ہیں۔ دوسری جانب محکمہ قانون پنجاب سے متعلق ایک اہم ذمہ دار نے میڈیا کو بتایا کہ مریم نواز‘ دانیال عزیز اور طلاق چودھری کو بھی توہین عدالت کے الزم میں سزا ہوسکتی ہے کیونکہ ان کی تقاریر میں حدود عبور کرلی جاتی ہے۔ اس ذمہ دار کے بقول مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف عدالتی فیصلوں پر اپنا مو¿قف کھل کر بیان ضرور کرتے ہیں لیکن وہ باﺅنڈری کے اوپر ہی کھیلتے ہیں۔ اسے کراس نہیں کرتے جبکہ مریم نواز اس سے آگے نکل جاتی ہیں۔ ایک سوال پر اس ذمہ دار کا کہنا تھا کہ اگر سزا ہوئی تو مریم نواز سے پہلے دانیال عزیز اور طلاق چودھری کو ہوگی جبکہ رانا ثناءاللہ چونکہ صوبائی وزیرقانون ہیں اس لئے قانونی و عدالتی امور پر بات کرنا ان کا استحقاق ہے لیکن دیگر لیگی رہنما گفتگو میں حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ لیگی وکلاءکے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی پارٹی قائدین نے توہین عدالت کے حوالے سے ملنے والے ان نوٹسز پر کسی وکیل کی باضابطہ خدمات حاصل نہیں کی ہیں اگر نہال ہاشمی کے بعد دانیال عزیز اور طلال چودھری کو بھی سزا ہوسکتی ہے تو وکیل برادری بالعموم عدالتوں کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ البتہ مراعات یافتہ طبقہ اور نامی گرامی وکیل قانون دان شخصیات لیگی قیادت کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف اور مریم نواز کی طرف سے جو کچھ کہا جاتا ہے عام رہنما اور کارکن اسی کو پارٹی پالیسی سمجھتے ہیں۔ تاہم تمام پارٹی رہنما عدالتوں کے بارے میں کوئی ایسا انداز اختیار نہیں کرتے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہو۔ ان ذرائع کے مطابق جب تک توہین عدالت کے حوالے سے کسی اور لیگی رہنما کی سزا پر ردعمل کا سوال ہے تو پارٹی نے تحریک بحالی عدل شروع کر رکھی ہے۔ اسی سلسلے میں لیگی قیادت عوامی جلسوں سے بھی خطاب کررہی ہے۔ ذرائع کے بقول اسے مسلم لیگ ن کی جوابی حکمت عملی کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ اگلے عام انتخابات تک تحریک بحالی عدل ایک حکمت عملی کے طور پر جاری رہے گی۔ بعض لیگی رہنماﺅں کے ہاں یہ بھی سوچ پائی جاتی ہے کہ توہین عدالت کے الزام میں دانیال عزیز اور طلاق چودھری کو نوٹس ملنے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ٹارگٹ مریم نواز کی ٹیم ہی ہے کیونکہ اس وقت مریم نواز کی ٹیم ہی پارٹی میں سب سے زیادہ زیادہ فعال ہے۔ ان ذرائع کے مطابق نہال ہاشمی نے بھی مریم نواز کی ٹیم کے قریب ہونے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے وہ ایک ایسی تقریر کر بیٹھے کہ ان کو توہین عدالت میں سزا کا سامنا کرنا پڑ گیا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain