تازہ تر ین

سزا یافتہ شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے ،چیف جسٹس نے حقائق واضح کر دئیے

اسلام آباد (وقائع نگار) نواز شریف کے پارٹی سربراہ بننے سے متعلق سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017کے خلاف دائر درخواستوںکی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نئے قانون کے تحت سزایافتہ شخص بھی پارٹی سربراہ بن سکتاہے ہم صرف نواز شریف کی حد تک نہیں عمومی طورپر قانون کودیکھ رہے ہیں ،آئین کابنیادی فیچر جمہوریت ہے،جسٹس عمر عطاءبندےال نے کہا کہ عدالتی فیصلے کو قانون سازی کے ذریعے براہ راست تو غیر مو¿ثر کیا جاسکتا ہے،بالواسطہ نہیں جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں اسلام کے حوالے سے بات جان بوجھ کرشامل کردی گئی، اللہ کاشکرہے اسلامی شقیں بحال کردی گئیں ہیں۔جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے وکیل شیخ احسن الدین ، سینئر صحافی ودود قریشی کے وکیل طارق اسد، اکرام چوہدری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 13فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس مےاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی توجسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے وکیل شیخ احسن الدین نے اپنے دلائل میں مو¿قف اختےار کےا کہ سپریم کورٹ کے پانامہ کیس کے فیصلہ کے بعد نواز شریف نااہلی کے ساتھ پارٹی عہدے سے بھی فارغ ہوگئے تھے ،مبینہ ملی بھگت سے صرف نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کے لیے قانون بنایاگیا اکثریتی پارٹی ہونے کی وجہ سے مخالفت کے باوجود بل پاس کروالےا گےا،آئین کے تحت نااہل شخص کومعمولی قانون سازی سے بحال نہیں کیاجاسکتا ،موجودہ وزیراعظم حواس باختہ ہوچکے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئے قانون کے تحت سزایافتہ شخص بھی پارٹی سربراہ بن سکتاہے،ہم نے معاملے کوصرف نواز شریف کی حد تک نہیں عمومی طورپر قانون کودیکھ رہے ہیں ۔درخواست گزار ذوالفقار احمد بھٹہ نے کہا کہ وہ فروغ نسیم اور لطیف کھوسہ کے دلائل اپناتے ہیں ان سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نااہل شخص کسی بھی طرح عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتا ۔درخواست گزار ذوالفقار بھٹہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ مقدمہ قانون اور ایک شخص کی حکمرانی کے درمیان ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کےا کہ یہ آرٹیکل کونسے قانون سے متصادم ہے؟یہ بتائیں اس قانون سے آئین کوکون کاکونسا آرٹیکل متاثر ہوتاہے۔درخواست گذار عبدالودود قریشی کے وکیل طارق اسد نے کہا اس مقدمہ کے سیاسی پہلو بھی ہیں، قانون آرٹیکل 62 اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، آرٹیکل 62صرف صادق امین کے حوالے سے نہیں ہے، آرٹیکل 62میں درج خصوصیات صرف انبیاکرام کی ہوسکتی ہیں، کسی شخص کاان خصوصیات پرپورااترنا ممکن نہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain