ملتان (رپورٹ: مظہرجاوید، اشرف سعیدی) این اے 154 لودھراں کے ضمنی الیکشن 12فروری کو ہوں گے جس میں چند دنوں کی انتخابی مہم کی وجہ سے کانٹے دار مقابلہ کی فضا پیدا ہوگئی ہے اور کوئی بھی سیاسی جماعت یکطرفہ طور پر کامیابی کا دعویٰ نہیں کرسکتی لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی قیادت خصوصاً عمران خان نے الیکش کمشن کی جانب سے پابندی کے باوجود جلسہ عام سے خطاب کر کے تحریک انصاف کے امیدوارکو خاصی تقویت دی ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی انتخابی مہم کی نگرانی وفاقی وزیر عبدالرحمن کانجو کررہے ہیں البتہ پیپلزپارٹی کے امیدوار کی انتخابی مہم سابق وفاقی وزیر مرزا ناصر بیگ کے ہاتھ میں ہے۔ تازہ ترین سروے کے مطابق ضلع لودھراں میں اس وقت بڑی بڑی لینڈ کروزرز اور بڑی گاڑیوں کی لائن دکھائی دیتی ہے۔ پورا حلقہ ہولڈنگ اور بڑے بڑے پینافلیکس سے سجاہواہے اور تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی میں کانٹے دار مقابلہ فضا پیدا ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر عبدالرحمن کانجو ذاتی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب کی 10 گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔ جبکہ چیئرمین ضلع کونسل لودھراں میاں راجن سلطان نے بھی ضلع کونسل کے وسائل اس حلقہ میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے حق میں جھونک رہے ہیں۔ اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹ کے چیئرمین بلاول بھٹو اورآصف علی زرداری کی ہدایت پر پیپلزپارٹی کے امیدوار مرزا علی بیگ کو 6گاڑیاں اوران کا پٹرول پارٹی کی جانب سے فراہم کیاگیاہے۔ البتہ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے اسی حلقہ میں اخراجات کی بھرمار کردی ہے اور ان کی گاڑیاں بھی بھرپور انتخابی مہم کا حصہ ہیں۔ جبکہ تحریک انصاف کے بیشتر رہنما فردوس عاشق اعوان، علیم خان، مراد سعید، معروف گلوکار عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی سمیت دیگررہنما بھی بھرپور انتخابی مہم کاحصہ رہتے ہیں ادھر عمران خان کے لودھراں کے جلسہ کےلئے صرف حلقہ این اے 154سے نہیں بلکہ ملتان اور گردونواح سے بھی بہت سے قافلوں نے شرکت کی۔ تاہم مجموعی طور پر حکومت وقت اور سیاسی جماعتوں کی توجہ اسی حلقہ کی جانب ہے۔ اس وقت تحریک انصاف کے امیدوار علی ترین کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے پیراقبال شاہ اور پیپلزپارٹی کے علی بیگ کے درمیان ہے اور 12فروری کوپولنگ کی وجہ سے ان تینوں بڑے امیدواروں نے گھر گھر انتخابی مہم اور جوڑ توڑ کاآغاز کردیاہے۔ ن لیگ کے حوالے سے اسی الیکشن کو عبدالرحمن کانجو نے چیلنج کے طور پر قبول کیاہے اوران کے متحرک ہونے کے بعد بہت سی اہم شخصیات نے (ن) لیگ کی حمایت کاباضابطہ اعلان کیاہے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق اگرعبدالرحمن کانجومتحرک نہ ہوتے تو پھراین اے 154 کاالیکشن تحریک انصاف کے امیدوار علی تین کے حق میں یکطرفہ ہوسکتا تھا۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر مرزا ناصربیگ اگرچہ چندروز قبل پیپلزپارٹی میں واپس آئے ہیں مگر وہ بھی مقابلے کی دوڑمیں شامل ہوچکے ہیں اب تینوں بڑی جماعتوں کے امیدوار آخر ی لمحات میں جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔ یونین کونسل کی سطح پرٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور اب پولنگ ڈے کےلئے حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔ این اے 154 لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تعلیم یافتہ امیدواروں میں کانٹے دار مقابلہ کی فضا پائی جاتی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کے امیدوار پیر اقبال شاہ نے بی کام کیاہواہے اور پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار مرزاعلی بیگ انگلینڈ سے تعلیم یافتہ اور شعبہ فنانس کی اعلیٰ ڈگری رکھتے ہیں۔ اسی طرح تحریک انصاف کے امیدوار علی ترین نے ایم بی اے انگلینڈ اور بی بی اے انگلینڈ سے کیا ہے۔ ان تعلیم یافتہ امیدواروں کی وجہ سے اب تک کی انتخابی مہم میں جوش وجذبہ کے ساتھ ساتھ خاصی سنجیدگی بھی پائی جاتی ہے۔