لاہور (خصوصی رپورٹ) سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو پنجاب سے 12 میں سے 11 امیدواروں کی جت کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) تمام نشستوں پر کامیابی کیلئے پرامید ہے اور اس کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔ پنجاب سے سینٹ کے 12نئے اراکین کے چناﺅ کیلئے تین مارچ کو پنجاب اسمبلی میں میدان لگے گا۔ پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق اور پاکستان پیپلزپارٹی نے 34 امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ طاہر احمد سندھو کے انتقال، نظام الدین سیالوی اور رضا گھمن کے استعفوں سے پنجاب اسمبلی میں تین نشستیں خالی ہیں۔ اس وقت پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کو ایوان میں بھاری اکثریت حاصل ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ق) مشترکہ امیدوار سامنے لا کر سینٹ کی ایک جنرل نشست بآسانی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس حوالے سے تینو اپوزیشن جماعتوں کے سینٹ کا مشترکہ امیدوار سامنے لانے کیلئے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ پی ٹی آئی نے چودھری محمد سرور، پاکستان مسلم لیگ ق نے کامل علی آغا اور پیپلزپارٹی نے نوابزادہ شہزاد کو جنرل نشست پر امیدوار کھڑا کیا ہے۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے خواتین نشست پر عندلیب عباسی اور پیپلزپارٹی نے حنا ربانی کھر نے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہیں۔ پنجاب اسبلی کے ایوان میں جنرل نشست پر 46 خواتین اور ٹیکنوکریٹ نشست کیلئے 184 ووٹ درکار ہیں۔ صوبائی وزیر اپنے سینٹ کے امیدواروں کے ووٹرز کی نگرانی کریں گے سینٹ کے انتخاب کی نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے میاں حمزہ شہباز اور وزیرقانون و پارلیمانی امور رانا ثناءاللہ کو مامور کیا گیا ہے۔ 7 صوبائی وزراءجنرل نشستوں کے امیدوار،2 صوبائی وزراءخواتین، 2 صوبائی وزراءخواتین، دو صوبائی وزراءٹیکنوکریٹ اور ایک صوبائی وزیر اقلیتی امیدوار کی انتخابی مہم کے نگران ہونگے۔ جن وزراءکی سربراہی میں سینٹ کے امیدواروں کی انتخابی مہم کیلئے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں ان میں رانا ثناءاللہ، راجہ اشفاق سرور، خلیل طاہر ، تنویر اسلم ملک، رانا مشہود، بلال یاسین، ندیم کامران، بیگم ذکیہ شاہنواز، خواجہ سلمان رفیق، زعیم قادری، شبیر علی خان، شیخ علاﺅ الدین اور خواجہ عمران شامل ہیں۔
